Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  
Live
Constitutional amendment

ہمیں غلط فہمی تھی کہ مولانا مان جائیں گے، عرفان صدیقی

بنیاد نکات دو ہی ہے،انہیں کے گرد ترمیم ہوگی، لیگی رہنما
اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2024 12:42am

آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں غلط فہمی تھی کہ مولانا مان جائیں گے، جوں ہی مولانا مطمئن ہو جاتے ہیں آئینی ترمیم لے آئیں گے۔

لیگی رہنما عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ابھی کسی دن اور معیاد کا تعین نہیں ہوا ہے، جوں ہی مولانا مطمئن ہو جاتے ہیں آئینی ترمیم لے آئیں گے، کیونکہ مولانا کے بغیر آئینی ترمیم ممکن نہیں ہے ، ہوسکتا ہے ستمبر کے آخر تک یہ معاملہ حل ہو جائے۔

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ نہیں لگتا کہ مولانا کا مسودہ پہلے مسودے سے ماورا ہوگا، بنیادی مسودے میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوگی ، مسودہ ایک ہی ہے بس مسودے کو کانٹ چھانٹ کر ٹھیک کیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ بنیاد نکات دو ہی ہے،انہیں کے گرد ترمیم ہوگی کہ کیا آئینی عدالت قائم کرنی ہے یا نہیں؟ اور کیا ججز کی تقرری کا میکنزم 18 ویں ترمیم تک لوٹانا ہے یا نہیں؟ آئینی عدالت بینظیر اور نواز شریف کا وژن ہے، پارلیمان نواز شریف کے خواب کی تعبیر کررہی ہے۔

26 اکتوبر کو سینیئر ترین جج چیف جسٹس بنیں گے، ریٹائرمنٹ عمر میں توسیع پیکج کا حصہ نہیں، وزیر قانون

ڈرافٹ اس وقت تک فائنل نہیں ہوتا جب تک کابینہ کی منظوری نہ مل جائے، اعظم نذیر تارڑ
شائع 18 ستمبر 2024 09:07pm

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے آج بھی جو پیکج گردش کر رہا ہے وہ عارضی ہے، ڈرافٹ اس وقت تک فائنل نہیں ہوتا جب تک کابینہ کی منظوری نہ مل جائے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وکلاء کی نمائندہ تنظیموں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا مشکور ہوں کہ انہوں نے موقع دیا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فروری کے آخر میں پیپلز پارٹی سے قانون سازی سے متعلق مذاکرات کیے گئے، میں پیپلز پارٹی کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم کا حصہ تھا، پیپلز پارٹی کی جانب سے عدالتی ریفارمز کا مطالبہ سامنے آیا، عدالتی ریفارمز ہمارے منشور کا بھی حصہ تھے، پیپلز پارٹی نے چارٹر آف ڈیموکریسی کے نامکمل ایجنڈے پر کام کرنے کا کہا۔

وزیر قانون نے کہا کہ قانون سازی کے مختلف مرحلے ہوتے ہیں، وکلاء بہتر جانتے ہیں، آج بھی جو پیکج گردش کر رہا ہے وہ عارضی ہے، ڈرافٹ عارضی ہوتا ہے، ڈرافٹ اس وقت تک فائنل نہیں ہوتا جب تک کابینہ کی منظوری نہ مل جائے، پھر بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے، پھر معاملہ کمیٹی میں بھی جا سکتا ہے، یہ معاملہ آئینی ترمیم کا ہے، اس نے دو تہائی سے منظور ہونا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ تگرامیم میں چارٹر آف ڈیموکریسی، بار کونسلز کی تجاویز اور سیاسی جماعتوں کے مطالبات کو سامنے رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی میں عسکری قیادت سے کہا کہ آپ دہشتگردی کے خاتمے میں ناکام ہوچکے ہیں، عسکری قیادت نے کہا کیا ملک کیلئے جانیں دینے والوں کے گھر بار نہیں ہوتے؟ عسکری قیادت نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا بھی حوالہ دیا، عسکری قیادت نے کہا راہ حق کے شہیدوں کے ترانے سے ہمارے زخم خشک نہیں ہو سکتے، ایپکس کمیٹی میں عسکری قیادت کی کافی سخت گفتگو تھی۔

وزیر قانون نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی 2006 میں آیا جس میں آئینی عدالت کے قیام کا کہا گیا، آئینی عدالت ایک الگ سے عدالت ہے جو آئینی آرٹیکلز کے تحت اختیارات استعمال کرے، ہمارے ذہین میں خاکہ یہ ہے کہ آئینی عدالت کے 7 یا 8 ججز ہوں، آئینی عدالت میں تمام صوبوں اور اسلام آباد سے نمائندگی شامل ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا آئینی عدالت کی گنجائش ہمارے آئینی فریم ورک میں ہے یا نہیں، تمام بار کونسلز اپنے لیگل ایکسپرٹ کی کمیٹی بنا کر ہماری رہنمائی فرمائیں، میں آپ کا ہی حصہ ہوں، ہمیں تجاویز دیں کہ آئینی عدالت کا کس طرح کا ماڈل رکھا جائے۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ عدالتی ترامیم میں صرف چار چیزیں ہیں، باقی جو 40 چیزیں ہیں وہ آئینی عدالت کا نام جگہ جگہ شامل کرنے سے متعلق ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 9 اے میں ترمیم ہے جو صاف و شفاف ماحول سے متعلق ہے، یہ ترمیم ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے اور ماحول کو بہتر بنانے کیلئے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن سے متعلق ترامیم میں کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو یکجا کیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن کیلئے مستقل سیکرٹریٹ بنانے کی تجویز بھی ہے۔

وزیر قانون نے استفسار کیا کہ بتا دیں اعلیٰ عہدے پر بیٹھے جج کام نہ کریں تو ہم اس کو گھر نہ بھیجیں؟ صوبوں میں ہر ہائیکورٹ کے ججز کی پرفارمنس کا جائزہ لیا جائے گا، کیا یہ عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے ہے؟ کمیٹی ہمیں بتائے اگر ہے، ججز کی عمر ہم نے 68 سال لکھی ہے، یہ تو نہ ہو کہ جس کو تعینات کریں وہ چار ماہ میں ریٹائر ہو جائے۔

وزیر قانون نے کہا کہ تجویز دی ہے پہلے چیف جسٹس کی تقرری وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر کرے۔جب جوڈیشل کمیشن کا نمبر پورا ہو جائے گا، تب تقرریاں جوڈیشل کمیشن کرے گا، جوڈیشل کمیشن کا سربراہ آئینی عدالت کا چیف جسٹس ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی ترامیم میں ججز کے تبادلے سے متعلق بھی ترمیم ہے، آج سے قبل صدر مملکت چیف جسٹس کی سفارش پر تبادلے کرتے تھے، ترمیم کے بعد تبادلے جوڈیشل کمیشن کیا کرے گا، جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیئرمین نہیں بلا رہا تو کمیشن کے ون تھرڈ ممبران بلا سکیں گے، جوڈیشل کمیشن کے ممبران بھی ججز تعیناتی کیلئے امیدوار تجویز کر سکیں گے۔

وفاقی وزیر قانون نے قاضی فائر عیسیٰ کو نوازے جانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی ایک شخص کو نظر میں رکھ کر قانون سازی کو نہ دیکھیں، ہم یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ موجودہ چیف جسٹس ہی آئینی عدالت کے چیف جسٹس ہوں گے، یوں مسئلہ بھی حل ہوتا تھا، لیکن ہم نے یہ بات ہی نہیں کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بار بار بات ہو رہی ہے، عمر میں توسیع پیکج کا حصہ ہی نہیں ہے، موجودہ ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر وہی ہے جو پہلے سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک سینئر اپوزیشن رہنما نے کہا تھا آپ کسی بار کونسل میں جانے کے قابل نہیں رہے، میں اسی لیے آج آپ کے پاس آیا ہوں، یہ فتویٰ دینے والے دیکھ لیں چاروں صوبوں کے بار ایسوسی ایشن بیٹھے ہیں، میں روزانہ بار کونسلز کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوں۔

دیکھنا ہے کہ آئینی عدالت عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے یا نہیں، فاروق ایچ نائیک

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے صدر شہزاد شوکت نے وزیر قانون کے خطاب کے جواب میں کہا کہ کاش آپ نے آئینی پیکج کی تیاری سے پہلے ہم سے تجاویز مانگ لی ہوتیں، آج یہ ضرورت نہ پڑتی۔

فاروق حامد نائیک نے بھی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے ناکہ مردہ، زندہ دستاویز کا مطلب یہ کہ اس میں تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قرارداد مقاصد میں عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کا کہا گیا ہے، دیگر ممالک میں بھی آئینی عدالتیں موجود ہیں، آئینی عدالت کا قیام وقت کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ میں ضابطہ فوجداری و دیوانی مقدمات زیر التوا ہیں، ہم نے دیکھنا ہے کہ آئینی عدالت عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے یا نہیں، اگرعدلیہ کی آزادی کے برخلاف نہیں تو آئینی عدالت کا ضرور قیام ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام مغربی جمہوریتوں میں آئینی عدالتیں موجود ہیں، مصر اور انڈونیشیا میں بھی آئینی عدالتیں ہیں، 1973ء میں آئینی ترمیم ہوئی، 73 کا آئین حکومت اور اپوزیشن کی مشاورت سے بنا، 1956 میں پاکستان کا پہلا آئین بنا، 1962 میں دوسرا آئین بنا، موجودہ پیکج جو آرہا ہے اس کا کسی کو کچھ نہیں معلوم، ترمیم کابینہ سے منظوری کے بغیر پارلیمنٹ میں نہیں آسکتی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر قانون سے درخواست ہے مسودے کو حتمی شکل دیں، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار سے شیئر کریں، ہم چاہتے ہیں کہ ایک اچھی سوچ ضائع نہ ہو جائے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی آئینی عدالت کا قیام اٹھارویں ترمیم کا حصہ کیوں نہ بنی، چاہوں گا کہ ہم ایک کمیٹی بنائیں اور حکومت ہم سے ڈرافٹ شیئر کرے اور ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آئینی عدالت کے قیام کو پایا تکمیل تک پہنچائیں، کمیٹی ایک ایسا مسودہ تیار کرے جو قوم، جمہوریت اور ملک کی بقا کیلئے ہو۔

25 اکتوبر تک قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس پاکستان ہیں، اعظم نذیر تارڑ

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام آل پاکستان لائرز کنونشن کے اختتام پر وزیر قانون نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ جو بھی ڈرافٹ بنے گا اس میں ہم پارلیمان کے اندر بھی اتفاق رائے کی کوشش کریں گے، مجوزہ ڈرافٹ میں کچھ چیزیں مزید بہتر ہونے والی ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ ججز کے تقرر اور احتساب کا نظام شفاف ہونا چاہیے، اعلیٰ عدلیہ کو لوگوں کی امنگوں کے مطابق ڈیلیور کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ واضح کر چکا ہوں 25 اکتوبر تک قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس پاکستان ہیں، 26 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج چیف جسٹس بن جائیں گے۔

آئینی ترمیم پر پارلیمان کے اندر اور باہر سیر حاصل مشاورت کی گئی،عطا تارڑ

پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کے مسودے پر سیاست کی ہے، کسی کو این آر او نہیں ملے گا، وزیر اطلاعات
شائع 18 ستمبر 2024 05:01pm

وفاقی وزیر برائے اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کے مسودے پر سیاست کی ہے، کسی کو این آر او نہیں ملے گا۔

وزیر اطلاعات نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے وسیع تر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے ناصرف اس پر گفت و شنید کی بلکہ کوشش کی کہ اس پر اتفاق رائے پیدا ہو، پارلیمان میں تمام جماعتوں نے آئینی ترامیم پر سیر حاصل گفتگو کی، آئینی ترمیم پر پارلیمان کے اندر اور باہر سیر حاصل مشاورت کی گئی، وزیر قانون کا آئینی ترامیم کے مسودے کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے۔.

وفاقی حکومت وکلا کے سامنے ڈھیر، بار ایسوسی ایشن سے مذاکرات کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں سپریم کورٹ الگ اور آئینی عدالتیں الگ ہوتی ہیں، آئینی معاملات آئینی عدالتوں میں جاتے ہیں تاکہ عام شہریوں کو انصاف کی راہ میں رکاوٹ نہ آئے اور ان کے کیسز جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچ سکیں، پاکستان میں نو مئی کے واقعات کے فیصلے اب تک نہیں ہوسکے، امریکا میں کیپیٹل ہل کے کیسز چند ماہ کے اندر اپنے انجام کو پہنچے۔

مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف کیس کی جلد سماعت کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے بھی آئینی ترامیم پر مشاورت جاری ہے، آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا کیا جا رہا ہے، آئینی ترمیم کے مسودہ میں انصاف کے نظام کو آسان بنانے کے لئے شقیں موجود ہیں، آئینی ترمیم میں مزید مشاورت کر کے اس معاملے کو آگے بڑھنا چاہیے، پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کے مسودے پر سیاست کی ہے، کسی کو این آر او نہیں ملے گا۔

عمران خان نے آئینی ترامیم پر فضل الرحمان کے کردار پر شک کا اظہار کردیا

آئینی ترمیم 3 امپائرز کو توسیع دینے کے لیے ہورہی ہے، سابق وزیراعظم
اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2024 05:32pm
Imran Khan has doubts about Maulana Fazlur Rehman - Breaking - Aaj News

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے آئینی ترامیم پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے کردار پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کی حمایت کے معاملے میں مولانا فضل الرحمان کا کیا کردار ہوگا کچھ نہیں کہہ سکتا، آئینی ترمیم تین امپائرز کو توسیع دینے کے لیے ہورہی ہے، قاضی فائز عیسیٰ راستے سے ہٹ گیا تو نو مئی اور فراڈ الیکشن کی تحقیقات کھل جائیں گی۔

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میڈیا سے بات چیت کے دوران صحافی نے سابق وزیراعظم سے سوال کیا کہ آپ آئینی ترامیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان کا کردار کیسے دیکھتے ہیں؟ جس عمران خان نے چہرے پر ایک خاص تاثر دیتے ہوئے کہا کہ مولانا کے کردار ادا کرنے پر کچھ کہہ نہیں سکتا۔

صحافی نے دوبارہ سوال پوچھا کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا مولانا فضل الرحمان کو آپ سے بڑا لیڈر ظاہر کررہا ہے، تھوڑا واضح کردیں؟ اس پر بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط دیکھنے والی تمام فورسز کو اکھٹا ہونا ہوگا، اگر مولانا فضل الرحمان بھی ساتھ کھڑے ہیں تو اچھی بات ہے۔

عمران خان نے کہا کہ آئینی ترمیم اس لئے ہورہی ہے کیونکہ انہوں نے 4 امپائرز کو ساتھ ملاکر کھیلا اور پھر بھی ہار گئے، آئینی ترمیم 3 امپائروں کو توسیع دینے کے لیے کرنی پڑرہی ہے، ان امپائرز میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور چیف الیکشن کمشنر شامل ہیں اور توسیع اس لیے دی جارہی ہے تاکہ فراڈ الیکشن کو تحفظ دے سکیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ عدالتی آئینی ترمیم والا معاملہ تو اب ریورس ہوگیا؟ جس پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نمبرز پورے کررہی ہے ان کو ترمیم لانی ہی لانی ہے، جمہوریت کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو متحد ہونا پڑے گا، مولانا اگر جمہوریت کے لیے ساتھ کھڑا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ انہیں ڈر لگا ہوا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ راستے سے ہٹ گیا تو 9 مئی اور فراڈ الیکشن کی تحقیقات کھل جائیں گی، 9 مئی کو ہماری پارٹی ختم کرنے کی کوشش کی گئی، آئین کے خلاف الیکشن کو تاخیر کا شکار کیا گیا تاکہ پی ٹی آئی کو کرش کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر 140 کیس 9 مئی سے پہلے ہو چکے تھے، مجھ پر 2 قاتلانہ حملے بھی ہو چکے تھے پارٹی ختم نہیں ہو رہی تھی اسی لیے 9 مئی کیا گیا، قاضی فائز عیسیٰ ایک سال سے نومئی کی جوڈیشل انکوائری نہیں ہونے دے رہا، انہیں ڈر ہے کہ نیا چیف جسٹس آیا تو نو مئی کی تحقیقات کرائے گا، نو مئی جس نے کروایا وہی اس کا اصل ذمہ دار ہے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور سے نکلتے ہوئے کہا تھا کہ وارنٹ دکھائیں اور گرفتار کرلیں مگر مجھے گرفتار کرکے گھسیٹ کر لے جانے کا مقصد لوگوں کو اشتعال دلانا تھا جس کے بعد ہر جگہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کردی گئیں، اسلام آباد ہائی کورٹ سے اغوا کی فوٹیج بھی چوری ہوگئی، نئے چیف جسٹس کے سامنے جب نو مئی کی پٹیشن لگے گی تو اصلیت سامنے آجائے گی۔

وفاقی حکومت وکلا کے سامنے ڈھیر، بار ایسوسی ایشن سے مذاکرات کا فیصلہ

آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے لیے حکومت نے کوششیں تیز کر دیں
شائع 18 ستمبر 2024 01:49pm
Constitutional amendment: Govt forced to seek PTI’s support - Aaj News

وفاقی حکومت نے آئینی ترمیم کے معاملے پر بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بار ایسوسی ایشنز کے نماٸندوں سے ملاقات کریں گے، دوسری طرف آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے لیے حکومت نے کوششیں تیز کر دیں، حکومت نے پاکستان تحریک انصاف سے رابطہ کر کے مجوزہ ڈرافٹ کا جائزہ لینے پر غور کرنے کی درخواست کی ہے جبکہ رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی اراکین سے ڈرافٹ بارے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت کا بھی کہہ دیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے آٸینی ترمیم کے حوالے سے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں بار ایسوسی ایشنز کو بھی اعتماد میں لیا جارہا ہے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بار ایسوسی ایشنز کے نماٸندوں سے ملاقات کریں گے، وزیر قانون مجوزہ آٸینی ترمیم سے متعلق اگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ اتفاق راے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔

اعظم نذیر تارڑ آج بار کونسلز کے اجلاس میں شرکت کریں گے، اجلاس میں وزیر قانون حکومتی موقف سامنے رکھیں گے۔

آئینی ترمیم: حکومت پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے پر مجبور، رابطے کی تصدیق

آئینی ترمیم سے متعلق اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے حکومت نے ٹھان لی، دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ تو مشاورت جاری ہے لیکن اب تحریک انصاف سے بھی رابطہ کر لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے تحریک انصاف سے ڈرافٹ پرغور کرنے کی درخواست کی ہے، وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے تحریک انصاف سے ڈرافٹ کا جائزہ لینے پر غور کی استدعا کرتے ہوئے پی ٹی آئی اراکین سے ڈرافٹ بارے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت کا کہا۔

پی ٹی آئی اراکین نے حکومت کو مجوزہ آئینی ترمیم پرپی ٹی آئی قیادت سے رابطے کی تجویز دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق نے پیر کے روز گرفتارپی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے اعزازمیں ظہرانہ دیا تھا، ظہرانے میں رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی اراکین سے ڈرافٹ پر لیگل ٹیم سے مشاورت کا کہا۔

ذرائع کے مطابق رانا ثناء اللہ نے ظہرانے میں مجوزہ آئینی ترمیم کے ڈرافٹ کے لیے وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ سے ٹیلی فونک رابطہ بھی کیا اور اپوزیشن کو ڈرافٹ دینے کا کہا۔

آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی سے بھی مشاورت کا حکومتی اعلان

آئینی ترمیم کے معاملے پر رانا ثنا نے کہا کہ مولانا بعض چیزوں پر متفق تھے، کچھ میں اختلاف تھا مولانا نے کہا مشاورت کے عمل کا دائرہ بڑھا لیں کہتے تھے کیا مولانا، ہم تو ان سے بات بھی نہیں کریں گے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اب کتنی بار مولانا سے بات کی ہےخصوصی کمیٹی میں بھی 6 بار آکر بیٹھے ہیں ، اس کے بعد یہ بات ہوئی کہ مشاورت کرکے ترمیم کی جائے پی ٹی آئی اب باقی جماعتوں سے بات کرنے کو تیار ہے، تو اب پی ٹی آئی سمیت سب سے بات ہوگی۔ ڈائیلاگ سے بڑا کوئی آپشن نہیں ہوتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں ورکنگ پیپر دیں۔ مسودہ تو تب ہوگا جب کابینہ سے منظور ہوگا، ابھی تو ورکنگ پیپرہے جو مشاورت کے بعد مسودے کا روپ دھارے گا، اسپیکر صاحب نے وعدہ کیا تھا ہوسکتا ہے پی ٹی آئی کو ورکنگ پیپر مل گیا ہو۔

آئینی ترامیم: قومی سلامتی کے نام پر بنیادی حقوق کو ختم کیا جائے گا، کامران مرتضیٰ

آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کی کوششیں: بلاول کی وزیراعظم اور مولانا فضل الرحمان سے رات گئے تک ملاقاتیں

رانا ثنا کا مزید کہنا تھا کہ اسپیکر چاہیں تو کل شام 5 بجے بھی اجلاس ہوسکتا ہے ، مشاورت پیدا کرنے کی کوششیں رکی نہیں ہیں، ابھی ہمارے پاس نمبر پورے نہیں ہیں مولانا کے حد تک بات معمولی تھی، اکتوبر کے پہلے ہفتے میں مشاورت ہوجائےگا۔

مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف کیس کی جلد سماعت کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

درخواست کو بینچ کی تشکیل کے لیے ججز کمیٹی کے سامنے رکھا جائے، استدعا
شائع 18 ستمبر 2024 01:07pm

سپریم کورٹ آف پاکستان میں مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف کیس کی جلد سماعت کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔

درخواست عابد زبیری سمیت دیگر وکلاء کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی۔

دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مجوزہ ترامیم بنیادی آئین کی خلاف ورزی ہیں، استدعا ہے کہ درخواست کو بینچ کی تشکیل کے لیے ججز کمیٹی کے سامنے رکھا جائے۔

اس سے قبل 2 روز قبل 16 ستمبر کو بھی سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں وفاق، چاروں صوبوں، قومی اسمبلی، سینیٹ اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ عدالت پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیار کو واپس یا عدالتی اختیارات میں ٹیمپرنگ نہیں کر سکتی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا جائے، مجوزہ آئینی ترمیم کو اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف قرار دیا جائے، وفاقی حکومت کو آئینی ترمیم سے روکا جائے اور مجوزہ آئینی ترمیم کے بل کو پیش کرنے کے عمل کو بھی روکا جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ پارلیمنٹ اگر آئینی ترمیم کرلے تو صدر مملکت کو دستخط کرنے سے بھی روکا جائے اور عدلیہ کی آزادی، اختیارات اور عدالتی امور کو مقدس قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ مجوزہ آئینی ترمیمی بل میں مجموعی طور پر 54 تجاویز شامل ہیں تاہم بل میں چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں البتہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے گا۔

مجوزہ آئینی ترامیم کے مندرجہ جات کی تفصیلات سامنے آگئیں، مجوزہ آئینی ترامیم میں 54 تجاویز شامل ہیں، آئین کی63،51،175،187، اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھاکر 81 کرنےکی تجویز شامل کی گئی ہے۔

مجوزہ آئینی ترمیمی پیکج: سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس طلب

ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل63 میں ترمیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائےگی۔

اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانےکا امکان ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائےگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائےگی۔

26ویں آئینی ترمیم: وفاقی وزیر قانون آج پریس کانفرنس کریں گے

مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم میں شامل اہم نکات کے حوالے سے میڈیا کوآگاہ کیا جائےگا
اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2024 08:18am

وفاقی وزیر قانون 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے آج پریس کانفرنس کریں گے۔

وفاقی وزیر قانون مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم میں شامل اہم نکات کے حوالے سے میڈیا کوآگاہ کریں گے، پریس کانفرنس کا مقصد ابہام کو دورکرنا اور اصل حقائق پیش کرنا ہے۔

آئینی ترامیم : میڈیا میں آنے والا ڈرافٹ اصل نہیں ہے، بلاول بھٹو

آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی سے بھی مشاورت کا حکومتی اعلان

اعظم نذیر تارڑ حلیف جماعتوں کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کریں گے، وزیر قانون کے نمائندوں کے سوالات کے جوابات بھی دیں گے۔

آئینی ترمیم کے ابتدائی مسودے میں بنیادی حقوق کا خاتمہ تھا، مولانا عوام کا سامنا نہ کر پاتے، جے یو آئی

مولانا فضل الرحمان کو کوئی ملک کی صدارت یا وزارت عظمیٰ بھی دے دیتا تب بھی یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہیں جو اصل ڈرافٹ میں تھیں، کامران مرتضیٰ
اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2024 08:26am
How dangerous constitutional amendment, JUI’s explosive revelation - Spot Laight - Aaj News

جمیعت علماء اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کے ابتدائی مسودے میں آرٹیکل 8 میں ترمیم کی گئی تھی، بلاول نے کہا کہ آرٹیکل 8 اور 199 میں ترمیم ہم نے جے یو آئی اعتراض کے بعد نکال دی۔

کامران مرتضیٰ نے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 8 میں عدالتوں کو اختیار ہے کہ ایسی کوئی بھی قانون سازی کی جائے جس میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو تو عدالتیں اسے ختم کر سکتی ہیں، مگر اس میں کچھ استثنا ہیں، ترامیم میں ان استثنا کو محدود کیا گیا تھا جو کہ عدالت کے اس اختیار کو ایک طرح سے کم کرنے کی کوشش تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس میں مسلح افواج سے متعلق شق میں ترمیم کی گئی تھی، ’اس کو مزید ہم پر ایفیکٹیو کردیا گیا تھا‘۔ پہلی تکلیف تو مجھے اسی پر ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق اور مولانا فضل الرحمان کا خیبرپختونخوا سے تعلق کی وجہ سے یہ بالکل عجیب بات تھی کہ اس کے بعد نہ مولانا صاحب اپنے علاقوں میں جاسکیں نہ ہم اپنے علاقوں میں سکیں گے۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ آرٹیکل 199 (3) میں قومی سلامتی کے نام پر حدود لاگو لی گئی تھیں، ’عدالتوں سے اختیار سماعت نکالا گیا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا ابتدائی ڈرافٹ میں چیزیں شامل تھیں، اس میں تین چار ڈرافٹر تھے، وہ نہیں بتاتے تھے یہ چیز نکال دی گئی ہے ، کمیٹی میں اچانک بتایا کہ وہ باتیں نکال دی گئی ہیں۔

آئین میں سب سے خطرناک ترامیم کونسی؟ مسودہ منظر عام پر آنے کے بعد وکلا کے خدشات میں اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے آدھی رات کو دستاویز دی اور کہہ رہے ہیں کہ فوری اس کو منظور کریں، اس میں کوئی قیامت نہیں آنے جا رہی ہے، یہ ایک سماجی معاہدہ ہے تو سماج سے چھپا کر کس طرح آپ کر رہے ہیں، اس سماج میں مولان کی پارٹی نے جانا ہے اور آپ گنجائش نہیں چھوڑ رہے کہ مولانا اور پارٹی اس سماج میں جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کافی سارے معاملات ایسے تھے جن کا بنیادی حقوق سے تعلق تھا۔ جے یو آئی کا مؤقف ہے کہ کسی کی تعیناتی و تقرری ضمنی معاملات ہیں ہماری ترجیح بنیادی حقوق سے متعلق ہے، آپ بڑھاتے ہیں تو اچھی بات ہے، لیکن کم کرتے ہیں تو اس پر ہمارے تحفظات ہیں۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ’ایک لطیفہ گردش کر رہا تھا کہ آپ جلدی فیصلہ کریں ، تاکہ ہم فیصلہ کرسکیں کہ آپ کو گالیاں دینی ہیں یا آپ کی تعریف کرنی ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو کوئی ملک کی صدارت یا وزارت عظمیٰ بھی دے دیتا تب بھی یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہیں جو اصل ڈرافٹ میں تھیں۔

آئینی ترامیم : میڈیا میں آنے والا ڈرافٹ اصل نہیں ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ بلاول نے ہمیں کہا ہم اور آپ مل کر اپنی ترامیم لیتے ہیں، جس پر انہیں کہا گیا کہ آپ اپنا ڈرافٹ بنا کر دکھا دیں پھر دیکھیں گے، لیکن وہ ڈرافٹ نہیں آیا۔

آئینی ترامیم : میڈیا میں آنے والا ڈرافٹ اصل نہیں ہے، بلاول بھٹو

مولانا بھی اپنا ڈرافٹ تیار کررہے ہیں، چیئرمین پی پی
شائع 17 ستمبر 2024 09:05pm

آئینی ترامیم کا ڈرافٹ منظر عام پر آنے کے بعد چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا بیان سامنے آگیا، بلا ول بھٹو نے کہا کہ میڈیا میں آنے والا ڈرافٹ اصل نہیں ہے۔ حکومت کا جو ڈرافٹ تھا وہ کچا تھا جس پر مولانا سے بات کی ہے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت بنانےکا پیپلزپارٹی کا پرانا وعدہ ہے، میثاق جمہوریت کے 90 فیصد نکات پر عمل کرلیا ہے، افتخار چوہدری کے زمانے میں پارلیمان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، پیپلزپارٹی کے منشور میں تھا کہ عدالتی اصلاحات کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے پاس اسمبلی میں دو تہائی اکثریت نہیں ہے، ہمیں مشاورت اور اتفاق کیلئے مولانا کی ضرورت ہے، پیپلزپارٹی کا تیار کردہ ڈرافٹ مولانا سے شیئر کریں گے مولانا بھی اپنا ڈرافٹ تیار کررہے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں مکمل اتفاق سے آئین سازی ہو، پی ٹی آئی کا بھی انپٹ لیا جانا چاہئے۔

مزید پڑھیں:

26ویں آئینی ترمیم میں کیا ہے: خلاصہ

آئین میں سب سے خطرناک ترامیم کونسی؟ مسودہ منظر عام پر آنے کے بعد وکلا کے خدشات میں اضافہ

کیا آئینی ترمیم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو متاثر کرے گی؟

رات کی تاریکی میں ذلت سے قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ میں بیٹھنے سے موت بہتر ہے، اسد قیصر

آئین میں سب سے خطرناک ترامیم کونسی؟ مسودہ منظر عام پر آنے کے بعد وکلا کے خدشات میں اضافہ

26ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات سامنے آںے لگیں
شائع 17 ستمبر 2024 08:35pm

عدلیہ کے حوالے سے آئینی ترمیم کا مسودہ منظر عام پر آںے کے بعد وکلا کے خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے، مسودے کے مطابق حکومت 53 ترامیم کرنا چاہتی ہے، تاہم، چند وکلا کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 175 اے میں ہونے والی ترامیم سب سے خطرناک ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں پیش کی گئی ترامیم کی تفصیلات کے مطابق حکومت آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کرکے سنیارٹی کے اصول کو ختم کرکے سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت میں اپنی مرضی کے ججز لگانا چاہتی ہے۔

مسودے کے مطابق سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی تعیناتی قومی اسمبلی کی کمیٹی تین سینئیر ججز میں سے کرے گی۔

اس کے علاوہ وکلا آئین کے آرٹیکل 200 میں ترامیم کو بھی عدلیہ کی آزادی کے منافی سمجھتے ہیں، اس ترمیم کے مطابق صدر مملکت جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر کسی جج کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری میں ٹرانسفر کرسکیں گے۔

اس سے پہلے کسی ہائیکورٹ کے جج کو اس کی مرضی کے بغیر ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا تھا۔

اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 243 میں بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے مطابق مسلح افواج کے سربراہان کی تعیناتیاں، دوبارہ تعیناتیاں، مدت ملازمت میں توسیع پاک فوج کے قوانین کے مطابق ہوں گی، اور ان قوانین تو تبدیل کرنے کیلئے آئندہ اسی آرٹیکل میں ترامیم کرنا ہوں گی۔

کیا آئینی ترمیم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو متاثر کرے گی؟

اس ترمیم کو لے کر کچھ وکلا عدالتوں میں جا چکے ہیں اور بعض کہہ رہے ہیں کہ یہ ترمیم پاس ہو بھی گئی تو بھی عدالتیں اسے کالعدم قرار دے دیں گی۔

اس حوالے سے حکومت نے آئین کے آرٹیکل 239 میں ترمیم رجویز کی ہے، جس کے مطابق کسی بھی آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا، اور اگر کوئی عدالت ترمیم کے خلاف فیصلہ دیتی تو بھی وہ حکم نامہ مؤثر نہیں ہوگا۔

اس کے علاوہ ملک میں آئینی عدالت کا قیام ہے جو ملک کی سب سے بڑی عدالت ہوگی اور تمام اہم آئینی مقدمات سنے گی۔

مجوزہ آئینی ترامیم بل کے مسودے کے مطابنق آئینی عدالت کے جج کی ریاٹئرمنٹ کی عمر 68 سال ہوگی، سپریم کورٹ کا جج آئینی عدالت میں تین سال کیلئے جج تعنات ہوسکے گا۔

پاکستان میں دو چیف جسٹس ہوں گے، کس کا وزن زیادہ - آئینی ترمیم کے مسودے سے واضح

آئینی ترامیم کے زریعے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کی ساخت بھی تبدیل کی گئی ہے۔ اس سے پہلے جوڈیشل کمیشن میں سینئیر ججز، وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور بار کے نمائندے شامل ہوتے تھے۔

اس کے علاوہ جوڈیشل کمیشن کے پاس ہائیکورٹس کے سالانہ آڈٹ کا اختیار ہوگا، اگر کمیشن کسی جج کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش پائے تو اسے بہتری کیلئے مخصوص مدت دی جائے گی ، اور اگر مخصوص مدت کے بعد بھی کمیشن مطمئن نہ ہوا تو جج کی رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوا دی جائے گی۔

مجوزہ آئینی ترمیمی پیکج: سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس طلب

اجلاس کل شام 5 بجے سپریم کورٹ بارکےآڈیٹوریم میں ہوگا
شائع 17 ستمبر 2024 08:32pm

حکومتی مجوزہ آئینی ترمیمی پیکج کے معاملے پرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وکلاء نمائندہ تنظیموں کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ۔

اجلاس کل شام 5 بجے سپریم کورٹ بارکےآڈیٹوریم میں ہوگا جس کے لئے تمام وکلاء نمائندہ تنظیموں کودعوت نامہ جاری کردیاگیا ہے۔

سپریم کورٹ بار کے مطابق اجلاس میں حکومتی مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے بحث کی جائے گی، جبکہ مجوزہ ترامیم کے تحفظات پر حکومت سے وضاحت بھی طلب کی جائے گی ۔

’آئینی ترمیم پر رضامند نہیں‘، خواجہ آصف کے بیان پر بیرسٹر گوہر کا جواب

پی ٹی آئی نے کسی بھی آئینی ترمیم پر ساتھ دینے کا نہیں کہا، بیرسٹر گوہر
شائع 17 ستمبر 2024 07:59pm

خواجہ آصف کے بیان پر بیرسٹر گوہر کا جواب سامنے آگیا ، بیرسٹرگوہر نے کہا کہ خواجہ آصف پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کا حصہ نہیں ہیں، ان کے ساتھ آئینی ترمیم سے متعلق کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔

خواجہ آصف نے بیان دیا تھا کہ حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم کا مسودہ اب راز نہیں کیونکہ یہ ہر لیڈر کے پاس پہنچ چکا ہے۔ تحریک انصاف کو ترامیم پر اعتراض نہیں کیونکہ اُن کے رہنماؤں نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں بس انہیں دسمبر تک روک لیا جائے۔

جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف آئینی ترمیم سے متعلق رضامند نہیں ہوئی، پی ٹی آئی نے دسمبر تک رضا مندی سے متعلق کوئی گفتگو نہیں کی اور نہ ہی پی ٹی آئی نے کسی بھی آئینی ترمیم پر ساتھ دینے کا نہیں کہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت سے ڈرافٹ یا ورکنگ پیپرمانگا تاکہ مکمل تفصیلات توسامنے آئیں، پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پہلے ترمیم کا مسودہ تودکھائیں، جب مسودہ، تجویز یا پیکج دکھایا نہیں کیا تورضامندی کی بات درست نہیں ۔

جے یو آئی نے حامد میر کا فضل الرحمان پر ’غیرملکی پریشر‘ کا دعویٰ مسترد کردیا

حامد میر نے دعویٰ کیا کہ ن لیگ نے قانون سازی میں ناکامی کے بعد بلاول کو آگے کیا ہے۔
شائع 17 ستمبر 2024 06:40pm
What is Fazlur Rehman going to do? | Rashid Soomro’s revelations - Aaj News

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے سینئیر صحافی حامد میر کے دعوے کی تردید کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر متنازع آئینی ترمیم کو ووٹ دینے اور وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کے لیے دباؤ تھا۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما راشد محمود سومرو نے پیر کو آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں شرکت کے دوران حامد میر کے دعوؤں کی تردید کی۔

جب ان سے ان خبروں کے بارے میں پوچھا گیا کہ مولانا فضل الرحمان صرف وفاقی کابینہ کے دباؤ میں نہیں تھے بلکہ حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے ایک غیر ملکی سفیر نے بھی رابطہ کیا تھا، تو انہوں نے کہا، ’نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے‘۔

”26ویں آئینی ترمیم“ کے طور پر بیان کردہ، مجوزہ قانون سازی کو چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

اگرچہ اس قانون کو ابتدائی طور پر پیر کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیا جانا تھا، لیکن حکومت ضروری حمایت حاصل کرنے کی بھرپور کوششوں کے باوجود اسے ہفتے کے آخر میں پیش کرنے سے قاصر رہی۔ حکومت مولانا فضل الرحمان کو گھنٹوں کی کوششوں کے بعد بھی راضی کرنے میں ناکام رہی۔

اتوار کی رات خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران مجوزہ ترامیم کی تفصیلات پر بحث کی گئی، جنہیں زیادہ تر پوشیدہ رکھا گیا تھا۔

حامد میر نے جیو نیوز کے شو ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ“ گفتگو کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ وفاقی کابینہ میں ایک گروپ فضل الرحمان کو کہیں سے ٹیلی فون کرانے میں کامیاب ہوگیا اور ان سے نہ صرف حکومت کی حمایت کرنے بلکہ کابینہ میں شامل ہونے کو کہا گیا ہے۔

پروگرام کیپیٹل ٹاک کی میزبانی کرنے والے صحافی نے الزام لگایا کہ کابینہ کے کچھ ارکان کا خیال تھا کہ وہ صرف ایک ٹیلی فون کال کے ذریعے مذہبی سیاسی رہنما کا ووٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن فضل الرحمان اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔

حامد میر کے مطابق، جے یو آئی ف کے سربراہ کی جانب سے قانون سازی کے لیے ووٹ دینے کی درخواست پر صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کو شائستہ انکار کے بعد حکومت نے ’باہر سے کسی کو فضل الرحمان کو فون کرنے کو کہا‘۔

صحافی کا خیال تھا کہ اس ”غیر ضروری دباؤ“ نے مولانا فضل الرحمان کو ناراض کیا، کیونکہ آئینی ترمیم ان کے سامنے نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ابھی بھی فضل الرحمان کو آن بورڈ لینے اور اس پر پی ٹی آئی رہنما کی رضامندی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

حامد میر کے مطابق جے یو آئی (ف) کے چیئرمین آئینی عدالت میں چیف جسٹس کی تقرری کے خلاف تھے اور انہوں نے حکومت کو ایک ماہ تک انتظار کرنے کا کہا تھا۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ موجودہ چیف جسٹس کے ریٹائر ہونے کا انتظار کرے۔

26ویں آئینی ترمیم میں کیا ہے: خلاصہ

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت سے ٹیبل ٹاک کرنے اور اپنے چار آدمیوں کو رہا کرنے کو کہا۔ بی این پی مینگل بھی چاہتی ہے کہ ووٹ کے لیے دو ہزار لاپتہ افراد لو رہا کیا جائے۔

صحافی نے دعویٰ کیا کہ متنازع آئینی ترامیم کے کم از کم تین سے چار مسودے تھے اور جے یو آئی ف کو پیش کیا گیا تیسرا مسودہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی نے اسے دیکھا تو پہلے والے سے اس کا موازنہ کرنے کے بعد پریشان ہو گئی۔ وہ پارلیمنٹ لاجز گئے اور اپنے فون بند کر دیے۔

حامد میر نے دعویٰ کیا کہ اگر پارٹی انہیں حکم دے گی تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔

جب مسلم لیگ (ن) کے کچھ ارکان پارلیمنٹ کو معلوم ہوا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف لاہور کے لیے روانہ ہو گئے ہیں، تو حامد میر نے دعویٰ کیا کہ ان میں سے کچھ نے پارٹی کو بتایا کہ وہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا حکومت خود کو غیر مستحکم کر رہی ہے، صحافی نے جواب دیا کہ آزاد سینیٹر فیصل واوڈا کے اس تبصرے کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے کہ حکومت ’نااہل ہے کیونکہ اس کا کچھ پس منظر ہے۔‘

حامد میر نے دعویٰ کیا کہ ن لیگ نے قانون سازی میں ناکامی کے بعد بلاول کو آگے کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ”فیس سیونگ“ کے لیے قانون سازی کرے گی جو پیپلز پارٹی، جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی کے لیے قابل قبول ہوگی۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو حکومتی حلقوں سے جو کچھ میں سن رہا ہوں وہ یہ ہے کہ کابینہ کے کچھ ارکان اپنے مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں اور وہ نہیں جانتے کہ کیا ہوگا۔

آئینی ترامیم: عمران سے خصوصی ٹاسک پانے والے عارف علوی بھی فضل الرحمان کے دَر جا پہنچے

ملاقات میں پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا بھی موجود
شائع 17 ستمبر 2024 06:11pm

سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ہے، جس میں مجوزہ آئینی ترامیم پر گفتگو کی گئی۔

ذرائع کے مطابق جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر عارف علوی کا اپنی رہائش گاہ پر استقبال کیا۔ ملاقات میں پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا بھی موجود تھے۔

آئینی ترمیم کے معاملے پر علی امین گنڈاپور نے کھل کر اپنا مؤقف پیش کردیا

اس دوران اہم سیاسی امور پر تبادلہ خیال کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔

آئینی ترمیم کا مقصد صرف اور صرف مجھے جیل میں رکھنا ہے، عمران خان

ملاقات میں مولانا عطا الحق درویش، مولانا اسعد محمود، اخونزادہ حسین، عبدالجلیل جان بھی شریک تھے۔

عارف علوی نے آئینی ترامیم سے متعلق مؤقف پیش کرنے پر مولانا فضل الرحمان کو مبارک باد دی۔

ذرائع کا کہنا ہے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے عارف علوی کو خصوصی ٹاسک بھی سونپا گیا ہے۔

مولانا کو آئینی ترمیم کی حمایت کے بدلے کچھ نہیں دے رہے، خواجہ آصف

آئینی ترمیم پر فوج سے دہشتگردی کی جنگ میں جو لازمی چیزیں ہیں اس حوالے سے ان پٹ لی گئی ہے، وزیر دفاع
شائع 16 ستمبر 2024 11:34pm

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو لگتا ہے نومبر دسمبر میں ان کی پوزیشن حاوی ہوجائے گی۔

خواجہ آصف کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ پارلیمان میں کسی کو آئینی ترمیم پر اعتراض نہیں تھا، مسودے میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قانون سازی پر پاکستان آرمی کا اِن پُٹ لیا جاتا ہے، فوج سے ان پٹ لینا بہت ضروری ہوتا ہے، ان سےمتعلق قانون سازی کریں اور انہیں بتائیں بھی نہ؟ فوج سے دہشتگردی کی جنگ میں جو لازمی چیزیں ہیں اس حوالے سے ان پٹ لی گئی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم پر پینشن کا بہت بڑا بوجھ ہے، آئینی ترمیم کا اطلاق ہائیر رینکس پر بھی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا کو آئینی ترمیم کی حمایت کے بدلے کچھ نہیں دے رہے، پیار محبت سے زیادہ کیا ہوسکتا ہے، مولانا کا ہم سے کوئی مطالبہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت میں کسی جج کو اکوموڈیٹ کرنے کی بات میرے علم میں نہیں، اس وقت 27 لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، ڈیم والے جیسے لوگ اداروں کا تیا پانچہ کردیتے ہیں، ہم کسی کا راستہ نہیں روک رہے ہیں۔

جے یو آئی کو مجوزہ آئینی ترمیم کا جزوی مسودہ موصول، منانے کیلئے فضل الرحمان کو کیا کیا آفرز ہوئیں؟

حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی کے ججوں کا راستہ روکا جائے، راشد محمود سومرو
شائع 16 ستمبر 2024 10:55pm
What is Fazlur Rehman going to do? | Rashid Soomro’s revelations - Aaj News

جمیعت علماء اسلام (ف) کے سینئیر رہنما راشد محمود سومرو کا کہنا ہے کہ جے یو آئی سمجھتی ہے عدالتوں میں اصلاحات ضروری ہیں، اگر اس حوالے سے کوئی مسودہ آتا ہے تو جے یو آئی اسے قبول کرے گی۔

آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے راشد محمود سومرو نے کہا کہ حکومت چاہتی تھی ہم ان کی مدد کریں، ہم نے کہا کہ اگر آپ ہماری مدد چاہتے ہیں تو پہلے مسودہ دیں، ہم اسے پڑھنے اور اپنے قانونی ماہرین سے رائے کے بعد آپ کو ہاں یا نہ کا جواب دے سکتے ہیں۔

26ویں آئینی ترمیم میں کیا ہے: خلاصہ

ان کا کہنا تھا کہ ’چاہے اس میں ایک گھنٹہ لگے، ایک ہفتہ لگے یا ایک مہینہ لگے، جب تک ہمارے قانونی ماہرین اس پر اوکے نہیں کرتے تب تک جے یو آئی اس مسودے کی حمایت یا مخالفت میں فیصلہ کرنے کی پوزہیشن میں نہیں ہوگی‘۔

راشد محمود سومرو نے کہا کہ بلاول اور وزیر قانون یہاں تشریف لائے تو ان کے مؤقف میں تضاد اور ابہام تھا۔

مسودہ جے یو آئی کو ملا یا نہیں؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’کچھ ملا ہے کچھ نہیں ملا، جو ملا ہے اس پر ہماری قانونی ٹیم کام کر رہی ہے‘۔

الیکشن کمیشن اور پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والوں کیلئے مجوزہ آئینی ترمیم میں کیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ یہا رسہ کشی اقتدار کی ہے اپنے لوگوں کو بچانے کی ہے، پی ٹی آئی اس پورے نظام کی مخالفت اس لئے کر رہی ہے کہ ان کی مرضی کے جج نہیں آئیں گے اور عمران خان جیل سے نہیں نکل پائیں گے اور ہمیں اقتدار نہیں ملے گا۔ حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی کے ججوں کا راستہ روکا جائے۔

راشد سومرو نے کہا کہ مولانا اقتدار کی آفراز کو جوتے کی نوک پر رکھ کر عوام اور پاکستان کا سوچ رہے ہیں۔

مجوزہ آئینی ترمیمی میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے موجودہ اختیارات پر ’کاری ضرب‘

فضل الرحمان کو منانے کیلئے کس قسم کی پیشکش کی گئی؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’جہاں آپ کی سوچ ختم ہوتی ہے وہاں سے ان کی پیشکشیں شروع ہوجاتی ہیں‘۔

آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کی کوششیں: بلاول کی وزیراعظم اور مولانا فضل الرحمان سے رات گئے تک ملاقاتیں

مولانا کا اختلاف آئینی عدالت کے طریقہ کار سے ہے، نوید قمر
اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2024 10:15am
Bilawal Bhutto meets Maulana - Breaking - Aaj News

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری چند گھنٹوں میں ہی دوبارہ ملاقات کیلئے جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ جا پہنچے، بلاول نے یہ ملاقات وزیراعظم سے ملنے کے بعد کی ہے۔

بلاول بھٹو وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر پہنچے، جہاں اُن کا استقبال جے یو آئی سربراہ نے پرتپاک انداز سے کیا۔

آئینی ترمیم کا مقصد صرف اور صرف مجھے جیل میں رکھنا ہے، عمران خان

ترجمان جے یو آئی کے مطابق پیپلز پارٹی کے وفد میں سید خورشید شاہ، انجنیئر نوید قمر، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب شامل تھے، جبکہ جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عبدالواسع، مولانا اسعد محمود، سینیٹر کامران مرتضی، میر عثمان بادینی، مولانا مصباح الدین بھی ملاقات میں شریک تھے۔

لیکن اس سے قبل وزیراعظم سے بلاول بھٹو کی اہم ملاقات ہوئی جس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مولانا فضل الرحمان سے پہلے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔

اس حوالے سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ ملاقات میں مجوزہ آئینی ترمیم اور اس پر مشاورت کو وسیع کرنے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم اور قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے، 24 کروڑ عوام نے پارلیمنٹ کو قانون سازی کا مینڈیٹ دیا ہے، مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد عوام کو انصاف کی فوری اور مؤثر فراہمی ہے، آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ملاقات میں اتفاق ہوا کہ بلاول بھٹو اور ان کی پارٹی مشاورت میں اپنا کردار ادا کریں گے، آنے والے دنوں میں سیاسی جماعتوں سے مزید مشاورت ہوگی اور کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کی جائے گی۔

اس سے پہلے بلاول بھٹو آئینی ترمیم کے معاملے پر مشاورت اور حمایت کیلئے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچے تھے۔

ایک سال میں مقدمے کا فیصلہ نہ کرنے والے ججز کے خلاف تادیبی کارروائی کا قانون لا رہے ہیں، اعظم نذیر تارڑ

دوسری ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فضل الرحمان سے ہمارا ذاتی تعلق ہے، ہم نے مولانا صاحب سے پوچھا کوئی تجویز ہے تو بتائیں، ہم نے کہا کہ مل کر بل پارلیمان پر لے آتے ہیں، کوشش ہے کہ قانون اورآئین کے مطابق قانون سازی کریں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ قانون سازی کا پارلیمان کو حق حاصل ہے، کوئی ہم سے یہ حق نہیں چھین سکتا، جو بھی بل آئے گا آئین کے مطابق ہوگا۔

مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ مشاورت سے ترمیم لائیں، آج کی ملاقات اس بات کو آگے بڑھانے کیلئے تھی، امید ہے کہ مل بیٹھ کر قومی مشاورت سے عمل مکمل کرلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل کمیٹی میں اتفاق تھا کہ جن شقوں پر اختلاف ہے ان پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے، آج کی ملاقات میں مثبت باتیں ہوئیں، مل کر بیٹھیں گے تو قومی اتفاق رائے پیدا ہوگا، مولانا فضل الرحمان نے بھی اس کی تشکیل کے حوالے سے اتفاق کیا ہے، مولانا کا اختلاف آئینی عدالت کے طریقہ کار سے ہے۔

بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کے بعد سینیٹر کامران مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ آرٹیکل آٹھ اور آرٹیکل 199 میں پابندیوں اور سختیوں کو دیکھ لیں پتہ لگ جائے گا کیا تحفظات ہیں، ان دو آرٹیکلز میں دی گئی کچھ استثنا ختم کردی جائیں تو دیکھ لیں نتیجہ کیا نکلے گا۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کہا ہے وہ اپنا ڈرافٹ جے یو آئی کے ساتھ شیئر کریں گے، پیپلز پارٹی واٹس اپ پر ہمیں اپنا ڈرافٹ دے گی تو پھر ہم دیکھیں گے، میں نے اپنی سفارشات مولانا فضل الرحمن کو دی ہیں باقی فیصلہ ان کا ہو گا۔

ایک سال میں مقدمے کا فیصلہ نہ کرنے والے ججز کے خلاف تادیبی کارروائی کا قانون لا رہے ہیں، اعظم نذیر تارڑ

ہم ضابطہ فوجداری کا ایک پیکج لا رہے ہیں جس میں 90 مختلف ترامیم شامل ہیں، وزیر قانون
شائع 16 ستمبر 2024 05:13pm

وفاقی وزیر برائے قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے قانون سازی حکومت کا اختیار ہے اور ہم ایک قانون لا رہے ہیں جس کے مطابق سال میں مقدمے کا فیصلہ نہ کرنے والے ججز کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا پارلیمنٹ کا اختیار ہے کہ آئینی ڈھانچے میں رہتے ہوئے قانون سازی کرے۔

ان کا کہنا تھا اسد قیصر میرے محترم ہیں، اسپیکر کی کرسی پر براجمان رہے ہیں، مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ ڈرافٹ تو تب سامنے لایا جائے جب بل ایوان میں پیش کیا جائے، کابینہ میں معاملہ آتا ہے آس کے بعد کابینہ کی خصوصی کمیٹی اس کو جانچتی ہے، کابینہ اور خصوصی کمیٹی کے بعد پارلیمنٹ میں بل آتا ہے، ابھی یہ بل مسودہ بن کر کابینہ نہیں گیا تو اس کو ایوان میں کیسے لایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اتحادیوں سے بل پر مشاورت کی تھی، اپوزیشن کا کام حکومتی بل پر تنقید کر کے اس میں سے چیزیں نکلوانا ہے لیکن جب ہمارا کام پورا ہو گا تو ہی ہم آپ تک مسودہ پہنچائیں گے۔

پاکستان میں دو چیف جسٹس ہوں گے، کس کا وزن زیادہ - آئینی ترمیم کے مسودے سے واضح

ان کا کہنا تھا آئینی ترمیم کوئی نئی بات نہیں یہ چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ ہے، ہم اپنی مخالفتوں اور ٹائمنگ کی وجہ سے اپنی داڑھیاں کھینچتے رہتے ہیں اور اپنی ساری طاقت جا کر جھولی میں ڈال کر آجاتے ہیں، خدارا مضبوط ہو کر کھڑے ہوں کہ 25 کروڑ عوام نے آپ کو اختیار دیا ہے، آپ نے ملک کی ڈائریکشن طے کرنی ہے اور بتانا ہے کہ ملک کیسے چلنا ہے، چیف جسٹس نے چینی کا ریٹ طے نہیں کرنا ہے، چیف جسٹس نے بجلی کے کھمبے لگانے کا حکم نہیں دینا، چیف جسٹس نے نہیں بتانا کہ کون سی سیاسی جماعت نے کیسے چلنا ہے، منشور اس ایوان میں بیٹھے لوگوں نے دینا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا جب آئینی ترامیم کا معاملہ کمیٹی میں آیا تو میں نے وہاں آئینی عدالت کی تجویز پیش کی جسے فوری طور پر چیف جسٹس پاکستان کی مدت ملازمت سے جوڑ دیا گیا، آئینی عدالت میں ایک چیف جسٹس اور 7 سے 8 ججز کی تعیناتی کی بات سامنے آئی ہے، اس آئینی عدالت میں تمام اکائیوں کی نمائندگی ہو گی، اپنی کمزوریوں کی وجہ سے ہماری خواہش ہوتی ہے کہ ہمارے معاملات سپریم کورٹ جائیں اور وہیں پر حل ہوں کیونکہ ہم یہ معاملات اکٹھے بیٹھ کر حل نہیں کر سکتے، ہم نے اتنی نادانیاں کی ہیں کہ سارا اختیار دیوار کے اس پار دے دیا ہے، کچھ اس پار ہے اور کچھ اس سے آگے ہوگا، یہ کب واپس آئے گا جب آپ نے اپنا اختیار استعمال کرنا شروع کرنا ہے اور وہ اختیار قانون سازی کا اختیار ہے۔

آئینی ترمیم کا مقصد صرف اور صرف مجھے جیل میں رکھنا ہے، عمران خان

وزیر قانون کا کہنا تھا ابھی تو ہم ضابطہ فوجداری کا ایک پیکج لا رہے ہیں جس میں گرفتاری سے لے کر ایف آئی آر کے اندارج، چالانوں کے داخلے، پراسیکیوشن کے کردار اور ضمانتوں اور مقدمات کے فیصلوں تک 90 مختلف ترامیم شامل ہیں، ٹرائل کی ٹائم لائن سے لیکر ایک سال تک جج کو فیصلہ کرنا ہوگا ورنہ اس جج کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی، یہ سب چیزیں اس کا حصہ ہیں اور میں چیلنج کرتا ہوں کہ اپوزیشن جس بار کونسل سے کہے گی وہاں یہ پیکج لیکر جائیں گے، اگر یہ پیکج مسترد ہوا تو میں جوابدہ ہوں گا۔

مجوزہ آئینی ترامیم میں حکومت کو ناکامی سے دوچار کرنے کے بعد جے یو آئی کا پارٹی اجلاس

مولانا فضل الرحمان کی رہاش گاہ پر پارٹی رہنماؤں کی آمد جاری
شائع 16 ستمبر 2024 04:46pm

حکومت کو جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی وجہ سے آج بھی مجوزہ 26ویں آئینی ترامیم کو پیش کرنے پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، حکومت فضل الرحمان کی ’میں نہ مانوں‘ کے آگے بس بس ہے۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے حمایت نہ ملنے پر کابینہ اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے جس میں آئینی ترمیم کی منظوری دی جانی تھی، اور اب اس کے بعد جے یو آئی (ف) آج اسلام آباد میں اپنا پارٹی اجلاس کر رہی ہے جو کہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوگا۔

خیال رہے کہ آئینی ترمیم کے لیے حکومت کے گیم نمبر پورے ہونے سے متعلق ساری باتیں محض کھوکھلے دعوے ثابت ہوئے۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ملتوی کردیا گیا۔ بعدازاں وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ لگتا ہے نمبر پورے نہیں تھے اس لیے اجلاس ملتوی ہوا۔

الیکشن کمیشن اور پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والوں کیلئے مجوزہ آئینی ترمیم میں کیا ہے؟

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پر ڈیڈلاک برقرار رہنے سے متعلق نئی پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے سیاسی حلقوں اور میڈیا پر خبریں زیر گردش تھیں کہ ن لیگ نے مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترمیم کے لیے آمادہ کرلیا اور ان کے تمام تحفظات دور کردیے گئے لیکن رات دیر گئے بیٹھک نے ان تمام خبروں کی تردید کردی۔

آئینی ترمیم کی منظوری اور عدم منظوری کے حوالے سے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کردار انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے اور اسی سلسلے میں گزشتہ روز ان کی رہائشگاہ پر ملکی سیاسی قائدین کا ڈیرہ بنی رہی۔

مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

گزشتہ دن بھر کے رابطوں کا ڈراپ سین یہ ہوا کہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پارلیمان میں اتوار کو پیش نہ ہوسکی، قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس رسمی کارروائی کو ملتوی کردیا گیا۔

بلاول اپنے نانا کے بنائے آئین کو دفن کررہے ہیں، شاہ محمود قریشی

فضل الرحمان کو دباؤ میں نہ آنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، شاہ محمود قریشی
شائع 16 ستمبر 2024 04:22pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو دباؤ میں نہ آنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بلاول اپنے نانا کے بنائے آئین کو دفن کررہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے آئینی ترمیم سے متعلق میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے بہت سمجھ بوجھ سے کام لیا ہے، وہ جانتے ہیں کہ ترمیم عجلت میں نہیں کی جاتی، وہ کسی کے دباؤ میں نہیں آئے، میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ یہ مسودہ تسلی سے پڑھیں اور اس پر بحث مباحثہ ہو۔ آئینی ترمیم حساس اور سنجیدہ مسئلہ ہے، عجلت میں ترمیم کرنا نامناسب ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی مسودے کو سیاسی جماعتوں سے چھپا کر رکھا گیا ہے، اس نے اسمبلی میں آنا ہے، پتا چل جائے گا۔ بہتر ہے اس کو سب کے سامنے پیش کیا جائے اور بحث کروائی جائے۔

مجوزہ آئینی ترامیم: حامد خان کا 19 ستمبر سے وکلا تحریک شروع کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ 50 سے زائد ترامیم ہیں، عجلت کیوں دکھا رہے ہیں؟ وکلا کمیونٹی نے بھی اس کی محالفت کر دی ہے، یہ ترمیم آئین کا جنازہ نکالنے کا مترادف ہے۔ بلاول کو پیغام دیتا ہوں کہ آپ کے نانا نے 1973 کا آئین اتفاق رائے سے بنایا تھا، آپ اپنے نانا کے آئین کو دفن کررہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔ پاکستان کے وکلا نے آئین کے لیے لمبی تحریک چلائی۔ یہ ایسی ترمیم ہے جو آئین کی ساکھ کو تبدیل کردے گی۔ آئین کی ساکھ کو تبدیل کرنے والی ترمیم غیر آئینی ہے۔

حکومت نے آئینی ترمیم کا مسودہ پوشیدہ رکھنے کی وجہ بتادی، بیرسٹر گوہر کا سخت ردعمل

انہوں نے مزید کہا کہ فلور کراسنگ کی اجازت دی گئی تو پارلیمنٹ بکرا منڈی بن جائے گی۔ پارلیمنٹ نامکمل ہے، پی ٹی آئی کو ابھی مخصوص نشستیں نہیں ملیں، نامکمل پارلیمنٹ یہ ترمیم نہیں کر سکتی۔حکومت کو عدلیہ کی تعیناتی اور تبادلوں کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، یہ 73ء کے آئین کی شکل بگاڑ رہے ہیں۔

آئینی ترمیم کا مقصد صرف اور صرف مجھے جیل میں رکھنا ہے، عمران خان

یہ سپریم کورٹ سے ڈرے ہوئے ہیں، اس لیے آئینی عدالت بنارہے ہیں، بانی چیئرمین پی ٹی آئی
شائع 16 ستمبر 2024 04:09pm

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے عدلیہ کا بیڑا غرق کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آئینی ترمیم کا مقصد صرف اور صرف مجھے جیل میں رکھنا ہے۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام اس لیے عمل میں لایا جا رہا ہے کیونکہ یہ سپریم کورٹ سے ڈرے ہوئے، نئی ترامیم سے ملک کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مقصد صرف مجھے جیل میں رکھنا ہے، حکمرانوں نے عدلیہ کا بیڑا غرق کرنے کا فیصلہ کیا ہے، الیکشن فراڈ چھپانے کے لیے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے، یہ ڈرے ہوئے ہیں کہ اگر الیکشن کھل گیا تو سب کچھ ریورس ہوجائے گا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رول آف لاء کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اس سے بڑا ظلم ملک پرنہیں ہو سکتا، یہ ملک سے قانون کی حکمرانی ختم جمہوریت کا بیڑا غرق کررہے ہیں، نیب ترامیم میں انہوں نے اپنے اربوں روپے معاف کروا کر خود کو تحفظ دیا، یہ سب کچھ ملکی مفاد کے خلاف ہو رہا ہے ججز کو دھمکیاں،لوگوں کو اغوا کرنا،ایک سیاسی جماعت کو ختم کرنے سے سیاسی عدم استحکام بڑھے گا۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ترمیم لانے والوں کے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں، حکومت میں بیٹھے لوگ عدلیہ کو آزاد نہیں دیکھنا چاہتے، اشرافیہ کا انٹرسٹ اورملکی مفاد آپس میں متضاد ہیں، ان کا انٹرسٹ الیکشن فراڈ اور اپنا پیسہ بچانے میں ہے، 6 ماہ میں 4 ہزار پاکستانی کمپنیاں دبئی میں رجسٹرڈہوئیں لیکن ان کو فرق نہیں پڑنا ان کا پیسہ اورجائیداد باہرہیں، محسن نقوی کی اہلیہ کی 500 ملین ڈالرکی پراپرٹی دبئی لیکس میں سامنے آئیں، اب ہم قرضے لیکر ملک چلارہے ہیں اسی لئے مہنگائی قابو میں نہیں آرہی۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو اپنے حقوق اور عدلیہ کو بچانے کے لیے کھڑا ہونا پڑے گا، میں ججز اورصحافیوں کے ساتھ کھڑا ہوں،بانی پی ٹی آئی یہ قاضی فائزکو دوبارہ لا کر عدلیہ کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، یہ سمجھتے ہیں ہم اس کے خلاف خاموش رہیں گے،بانی پی ٹی آئی ہم اسکے خلاف بھرپوراحتجاج کریں گے، لاہور میں 21 تاریخ کو پرامن جلسہ اور تاریخی احتجاج کریں گے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ یہ ہمارے ملک کے مستقبل کا مسئلہ ہے، ان کو پتہ ہے قاضی فائز گیا تو انسانی حقوق کی پٹیشنز سنی جائیں گے، اسی ڈر سی یہ ملک تباہ کررہے ہیں۔

مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

درخواست شفقت محمود، شہاب سرکی، عابد زبیری، اشتیاق احمد ، منیر کاکڑ اور دیگر نے سپریم کورٹ میں دائر کی
شائع 16 ستمبر 2024 03:18pm

سپریم کورٹ آف پاکستان میں مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی گئی۔

درخواست شفقت محمود، شہاب سرکی، عابد زبیری، اشتیاق احمد ، منیر کاکڑ اور دیگر نے سپریم کورٹ میں دائر کی، جس میں وفاق، چاروں صوبوں، قومی اسمبلی، سینیٹ اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عدالت پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیار کو واپس یا عدالتی اختیارات میں ٹیمپرنگ نہیں کر سکتی۔

درخواست گزاروں نے استدعا کی مجوزہ آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا جائے، مجوزہ آئینی ترمیم کو اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف قرار دیا جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ وفاقی حکومت کو آئینی ترمیم سے روکا جائے اور مجوزہ آئینی ترمیم کے بل کو پیش کرنے کے عمل کو بھی روکا جائے۔

سیاست کی پچ پر فضل الرحمان کی دونوں جانب محتاط بیٹنگ جاری، آئینی ترمیم پر کسی کو نہ کی اور نہ کسی کو ہاں

درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ پارلیمنٹ اگر آئینی ترمیم کرلے تو صدر مملکت کو دستخط کرنے سے بھی روکا جائے اور عدلیہ کی آزادی، اختیارات اور عدالتی امور کو مقدس قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ مجوزہ آئینی ترمیمی بل میں مجموعی طور پر 54 تجاویز شامل ہیں تاہم بل میں چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں البتہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے گا۔

مجوزہ آئینی ترامیم کے مندرجہ جات کی تفصیلات سامنے آگئیں، مجوزہ آئینی ترامیم میں 54 تجاویز شامل ہیں، آئین کی63،51،175،187، اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھاکر 81 کرنےکی تجویز شامل کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل63 میں ترمیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائےگی۔

اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانےکا امکان ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائےگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکےگا۔

حکومت نے آئینی ترمیم کا مسودہ پوشیدہ رکھنے کی وجہ بتادی، بیرسٹر گوہر کا سخت ردعمل

آئینی ترمیم لانے میں حکومت فی الوقت ناکام، کابینہ اجلاس ملتوی

ذرائع نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائےگی۔

مجوزہ آئینی ترامیم: حامد خان کا 19 ستمبر سے وکلا تحریک شروع کرنے کا اعلان

آئینی پیکج کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں گے، سابق صدر سپریم کورٹ بار
شائع 16 ستمبر 2024 02:08pm

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف 19 ستمبر سے وکلا تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وکلا اس ترمیمی بل کو پیش ہونے سے پہلے ہی مسترد کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان کا کہنا تھا کہ آئینی پیکیج لانے کا ماحول ہے اور نا وقت، آئینی ترامیم کے معاملے پر آئین کا جنازہ نکالا جارہا ہے، یہ فارم47 کے ایم این ایز ہیں، انہیں جب مرضی گھیر کر جو مرضی کرالیں۔

حامد خان نے کہا کہ وکلا اس ترمیمی بل کو پیش ہونے سے پہلے ہی مسترد کرتے ہیں، جس طرح مشرف کے خلاف تحریک چلائی اسی طرح ان کے خلاف بھی چلائیں گے، سپریم کورٹ کے ہوتے ہوئے کوئی اور آئینی عدالت نہیں بن سکتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر فیڈرل کانسیٹیوشن کورٹ بنانے ہے تو پہلے ہم وکلا کی نعشوں پر سے گزرنا پڑے گا، 19 ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ سے تحریک کا آغاز کریں گے، سپریم کورٹ ہی آئینی عدالت ہے، کوئی متوازی عدالت نہیں بنائی جا سکتی، وکلا کسی صورت حکومت کو اجازت نہیں دیں گے۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ چیف جسٹس کی تبدیلی کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کو بھی نہیں مانتے، آج ہی جسٹس منصور علی شاہ کے چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، 26 اکتوبر کو جسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ کسی اور کو چیف جسٹس نہیں مانیں گے۔

حامد خان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سب سے زیادہ طاقت کالے کوٹ کی ہے، سارے پاکستان کے وکلاء کو نکلنے کی اپیل ہے، آئینی پیکج کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں گے۔

رات کی تاریکی میں ذلت سے قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ میں بیٹھنے سے موت بہتر ہے، اسد قیصر

میرے پاس کوئی دستاویزنہیں،حکومت کے پاس ڈرافٹ نہیں توبتائیں یہ نسخہ کہاں سے آیا، اپوزیشن رہنما
اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2024 03:46pm

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمیں چارٹر آف ڈیموکریسی کو مشعل راہ بنانا ہوگا، آئین کی سربلندی آئین ہمیں قانون سازی کی اجازت دیتا ہے، آئین کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، چند دونوں سے آئینی ترامیم کا ایک ڈرافٹ گردش کرتا رہا۔

اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس 48 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس سے خطاب کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ ایوان میں موجود جماعتوں کی گفت وشنید میں بھی مسودہ زیربحث آیا، حکومتی اتحاد کی دانست میں ترامیم آئین میں عدم توازن درست کرنےکاذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین حق دیتا ہےادارےکی طاقت کوبرقراررکھیں جس طرح آئین کہتا ہے، ترمیم کا مقصد 10،5سال میں عدم توازن ہوا اسے ٹھیک کرنا ہے، اس کی بنیاد میثاق جمہوریت ہے جس پرنوازشریف اوربینظیرنے دستخط کئے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بحیثیت پارلیمنٹیرین قانون سازی اورآئین کاتحفظ ہمارا فرض ہے، بحیثیت پارلیمنٹیرین فرض ہےسیاست سےہٹ کرقانون سازی کی جائے، آئینی عدالت سےمتعلق تجویزبھی چارٹرآف ڈیموکریسی کاحصہ ہے۔

آئینی ترمیم لانے میں حکومت فی الوقت ناکام، کابینہ اجلاس ملتوی

وزیردفاع کا کہنا تھا کہ جب ڈرافٹ پر مکمل اتفاق ہوگا تو ایوان میں بھی آجائے گا، عدالتوں میں 27 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں، اس پورے عمل میں کوئی سیاست نہیں تھی، عدلیہ پر دباؤکم کرنے کے لیے جو ترمیم ہے اس میں سیاسی مفاد نہیں، جو ووٹ ڈالا جائے اسے گنا جائے تو اس میں کیا سیاسی مفاد ہوسکتا ہے۔

ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں جووقاراورعزت پارلیمنٹ کی ہےاسے ملنی چاہیئے، کسی ادارے کی حدود توڑنا نہیں چاہتے، پارلیمنٹ کی اہمیت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

حکومتی نمائندوں کو پتہ نہیں توآئینی ترمیم کا ڈرافٹ کہاں سے آیا، اسد قیصر

اپوزیشن رہنما اسد قیصر نے کہا کہ افسوس ہے کہ اس پارلیمنٹ کی بے توقیری کی گئی، پارلیمنٹ کو ربڑاسٹیمپ کی طرح استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، پارلیمنٹ کا جس طرح مذاق بنا اس کی مذمت کرتے ہیں۔

اسد قیصر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے جیسے حالات کا مقابلہ کیا انہیں سلام پیش کرتا ہوں، حکومتی نمائندوں کو پتہ نہیں توآئینی ترامیم کا ڈرافٹ کہاں سے آیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیرقانون خود فرما رہے تھے میرے پاس کوئی دستاویزنہیں،حکومت کے پاس ڈرافٹ نہیں توبتائیں یہ نسخہ کہاں سے آیا۔

اسد قیصر نے کہا کہ سب سے زیادہ افسوس پیپلزپارٹی اوربلاول بھٹو پر ہے، بلاول بھٹوکوسب علم ہے ان کے پاس پورا ڈرافٹ ہے، آئینی ترمیم 25 کروڑعوام پراثراندازہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا چھٹی والے دن ترامیم لانے کی کوشش چوری اورڈاکا نہیں، چھپکے سے قانون سازی کوچوری کہتے ہیں، ہمارے 7 لوگوں کواغوا کیا گیا انہیں پنجاب ہاؤس میں رکھا ہے۔

اسد قیصر نے کہا کہ اس ظلم کے ذریعے پارلیمنٹ میں قانون سازی سے بہترموت ہے، اس طرح ذلت اور ڈنڈے کے زور پر قانون سازی سے بہترموت ہے۔

18 ویں ترمیم آئین سے کھلواڑ کو درست کرنے کیلئے منظور کی گئی تھی، وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دنوں سے پارلیمنٹ کا ماحول بہتر ہونا شروع ہوا، الزام تراشی نہیں، آپ کی بات کا جواب دوں، ڈرافٹ تو اس وقت آتے ہیں جب بل پیش کردیا جائے، حکومتی بل ہے تو سب سے پہلے حکومتی حلقوں میں مشاورت ہوتی ہے، ڈرافٹ بل کو پہلے کابینہ میں لایا جاتا ہے کابینہ مںظوری دیتی ہے، کمیٹی میں دیکھا جاتا ہے کہ کچھ چیزیں درست ہونی ہیں یا نہیں۔

حکومت نے آئینی ترمیم کا مسودہ پوشیدہ رکھنے کی وجہ بتادی، بیرسٹر گوہر کا سخت ردعمل

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے کچھ عرصے سے مشاورت جاری تھی، ہماری مشاورت ایم کیو ایم، بی اے پی، اعجازالحق، اے این پی سے ہوئی، فضل الرحمان سے بھی رابطے ہوئے اچکزئی سے بھی بات ہوئی، 18 ویں ترمیم آئین سے کھلواڑ کو درست کرنے کے لیے منظور کی گئی تھی۔

وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ ابھی یہ ڈرافٹ وفاقی کابینہ سےمنظورنہیں ہوا، پہلے پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے کمیٹیاں بنائیں، اس وقت کہا گیا 18ویں ترمیم ختم کردیں گے اگر 19ویں ترمیم نہ ہوئی، چیف جسٹس نے چینی کا ریٹ مقرر نہیں کرنا، چیف جسٹس نے بجلی کے کھمبے لگانے کا حکم نہیں دینا، چیف جسٹس نے نہیں کہنا کہ کسی پارٹی کا سربراہ کون ہوگا، خدارا 25 کروڑ عوام کی ترجمان پارلیمان کو مضبوط بنائیں، ہم اپنی داڑھیاں کھینچتے، ساری طاقت جاکرجھولی میں ڈال آتے ہیں، ڈیم کے پیسے انٹرسٹ والے اکاؤنٹ میں ڈال کر چلے گئے۔

شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان کو پہلے مرحلے کا فاتح قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ ڈرافٹ تو اس وقت آتے ہیں جب بل پیش کردیا جائے، بلاول بھٹو نے کہا ہمیں سول سسٹم کو مضبوط کرنا چاہیئے، آئینی عدالت کی تجویز پر منفی تاثر دیا گیا یہ عدلیہ پر حملہ ہے، ایک چیف جسٹس اور 8،7 ججز ہوں گے وفاق کی ہراکائی کی نمائندگی ہونی چاہیئے، ضابطہ فوجداری کا ڈرافٹ لے کر آرہا ہوں جس میں 90 ترامیم ہوں گی، ایف آئی آر اندراج، چالان، پراسیکیوشن کے رول، ضمانتوں میں آسانی کی ترامیم ہوں گی، ایک سال میں ٹرائل مکمل ورنہ جج پرقانونی کارروائی ہوگی، چیلنج کرتا ہوں یہ پیکج لے کر چلیں جس بار سے مسترد ہوا میں جواب دہ ہوں۔

حکومت نے آئینی ترمیم کا مسودہ پوشیدہ رکھنے کی وجہ بتادی، بیرسٹر گوہر کا سخت ردعمل

حکومت اور اپوزیشن کے رہنماؤں کے مابین بیان بازی کا سلسلہ جاری
شائع 16 ستمبر 2024 12:49pm

آئینی ترمیم کا مسودہ پوشیدہ رکھنے کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے رہنماؤں کے مابین بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے۔ واضح رہے حکومت ججز کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے میں آئینی ترمیم کی خواہاں ہے اور اس ضمن میں مولانا فضل الرحمان سے ان کی حالیہ مذاکرات میں ناکامی کے بعد معاملہ تعطل کا شکار ہوگیا ہے، حکومت کی جانب سے آئینی مسودہ شیئر نہیں کیا جس کے بارے میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آئینی مسودہ کبھی پبلک نہیں ہوتا جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر قانون کا ڈرافٹ نہیں، تو اتفاق رائے کس چیز پر پیدا کرنا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہمیں مسودہ ہی نہیں دیا گیا صرف کچھ معلومات دی گئی ہیں، جب مسودہ ہی نہیں ملا تو اتفاق کس چیز پر پیدا کرنا ہے، ہمارا پہلا مطالبہ تھا کہ مسودہ ہمیں دیا جائے ہم اسے دیکھیں گے۔

بیرسٹر گوہرنے مزید کہا کہ جو مسودہ لیک ہوا ہے اس کے ساتھ کوئی بھی اتفاق نہیں کرسکتاے۔ یہ ججز کو ان کو مرضی کے بغیر ٹرانسفر کریں گے۔ اس کا مطلب جب مرضی جج کو ٹرانفسر کردیا جائے گا اور اگر کوئی جج نہیں جاتا تو اس سے استعفی لیا جائے گا، عدلیہ پر قدغن لگ جائے گی۔ جس طرح نیا کورٹ بن رہا ہے اس طرح تو یہ سپریم کورٹ سے سارے اختیارات لے لیں گے، ہمارا یہی سوال تھا کہ اگر آپ آئینی ترامیم کرنا چاہتے ہیں تو تمام جماعتوں سے مشاورت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے سارے اختیارات لیے جا رہے ہیں۔ متوازی عدالتیں کیسے چلیں گی۔ آئینی ترامیم کے معاملے پر سب جماعتوں کو آن بورڈ لیا جاتا ہے، اگر قانون کا ڈرافٹ نہیں ہے تو اتفاق رائے کس چیز پر پیدا کرنا ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی

دوسی جانب پارلیمنٹ ہاوس کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا رویہ بہت مثبت تھا، کچھ دیر اور انتظارکرنے پر مولانا فضل الرحمان اورحکومت نے اتفاق رائے سے طے کیا، ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا، اسمبلی اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی ہو جائے گا۔

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم ہو جائے گی اس میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی، وقت کا تعین نہیں ہے ہفتہ 10 دن بھی لگ سکتے ہیں، آئینی مسودہ کبھی پبلک نہیں ہوتا، قانون مطلوبہ اکثریت مانگتا ہے اگر اکثریت حاصل نہیں ہے تو کوئی قیامت نہیں آتی۔