Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے بدھ کو جاری ایک نوٹی فکیشن میں ٹی وی چینلز کو ہدایت کی کہ وہ نفرت کا پرچار کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کی ترویج نہ کریں۔
تاہم پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے عمران خان پر مکمل میڈیا پابندی لگا دی ہے۔
پیمرا کے نوٹی فکیشن میں 9 مئی کے واقعات کا ذکر کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ نفرت کے پرچاری افراد سیاسی گروپوں کی نمائندگی کرتے ہوئے وفاق پاکستان اور ریاستی اداروں کیخلاف عوام کے معصوم ذہنوں کو آلودہ کر رہے ہیں۔ اس گمراہ کن رحجان کی مذمت کی جانی چاہیے اور ایسی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے میں ملوث لوگوں کا میڈیا پر بائیکاٹ کیا جائے کیونکہ وہ ملک کے امن و سکون کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
’مذکورہ بالا صورت حال کے تناظر میں تمام سٹیلائیٹ چینل کے لائسنس یافت گان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ چوکنا رہیں اور کسی نفرت کے پرچاری، اس کا ارتکاب کرنے والے اور ان کے سہولت کاروں کی نادانستگی میں ترویج نہ کریں۔ مزید برآں تمام لائسنس یافت گان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ پیمرا کے کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی پابندی کریں۔‘
نوٹی فکیشن میں متعلقہ پیمرا قوانین کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
چار صفحات پر مشتمل اس نوٹی فکیشن میں نہ تو عمران خان اور نہ ہی پی ٹی آئی یا کسی دوسری سیاسی جماعت کا نام لیا گیا ہے۔
تاہم پی ٹی آئی نے ایک ٹوئیٹ میں دعویٰ کیا کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے عمران خان کی میڈیا کوریج پر پابندی لگا دی ہے۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے قائد ن لیگ نواز شریف اور جہانگیر ترین کو بالکل فائدہ پہنچے گا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، قانون سازی کسی ایک فرد کے لئے نہیں بلکہ آنے والے ادوار کے لئے کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 184 تھری میں پہلی عدالت ہی سپریم کورٹ ہوتی ہے، جہانگیر ترین اور نوازشریف کے کیسز 184 تھری کے تحت ہوئے اور بعد میں ان کیسز کو 185 کے تحت ٹریٹ کیا گیا، لہٰذا جہانگیر ترین اور نواز شریف کو سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے بالکل فائدہ پہنچے گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کو نااہل کیا گیا اس وقت 184 تھری میں اپیل نہیں تھی اور نظرثانی کا اسکوپ بھی کافی کم تھا جب کہ پانامہ کیس کی نظرثانی کی درخواست سرسری سماعت میں ہی خارج کردی گئی تھی۔
وزیر قانون نے کہا کہ آرٹیکل 188 پارلیمان کو اختیاردیتا ہے، سپریم کورٹ پارلیمان کے بنائے گئے ایکٹ کے تابع اور اپنے بنائے ہوئے رولز کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے جاری کردہ فیصلوں پر نظرثانی کرسکتی ہے۔
پارلیمان سپریم کورٹ کی حدود کو کم نہیں لیکن بڑھا ضرور سکتی ہے
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین کی قانون سازی کی فہرست کے آئٹم 55 میں لکھا ہے کہ پارلیمان سپریم کورٹ کی حدود کو کم نہیں لیکن بڑھا ضرور سکتی ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی سے متعلق انہوں نے کہا کہ صدر کا عہدہ سب سے بڑا آئینی عہدہ ہے، صدر مملکت نے قانون سازی پر دستخط کر کے اچھا فیصلہ کیا، اس سے ان کی عزت میں اضافہ ہوگا۔
چیف جسٹس کو پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سے متعلق سپریم کورٹ کی بینچ میں شامل نہیں ہونا چاہئے
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سے متعلق سپریم کورٹ کی بینچ میں شامل نہیں ہونا چاہئے، جو لوگ مستقبل میں چیف جسٹس نہیں بنیں گے ان کا بینچ بنا دیا جائے۔
الیکشن التواء کیس کے حوالے سے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت نے صرف پنجاب میں الیکشن کرانے پر زور دیا جب کہ خیبر پختونخوا میں انتخابات سے متعلق درخواست آئی تو اس کی تاریخ نہیں دی گئی، جو لوگ ایک صوبے میں الیکشن چاہتے تھے وہ بھی تھوڑا وقت چاہ رہے ہیں۔
معاشی ایمرجنسی کی صورت میں انتخابات آگے بڑھائے جاسکتے ہیں
لیگی رہنما نے کہا کہ 12 اگست کو اسمبلی کی مدت ختم ہو جائے گی جس کے بعد قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا، لہٰذا الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، البتہ آئین میں درج ہے کہ معاشی ایمرجنسی کی صورت میں انتخابات آگے بڑھائے جا سکتے ہیں۔
تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات پر وزیر قانون نے کہا کہ اتحادی جماعتوں نے بات چیت کے دوران حالات بہتر بنانے کی کوشش کی، اس وقت 30 ستمبر تک الیکشن کروانا تقریباً طے ہوگیا تھا تاہم پی ٹی آئی رہنماؤں نے عمران خان سے مشاورت کی تو انہوں نے اس تجویز کی مخالفت کردی تھی۔
عمران خان کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ متعلقہ اتھارٹی کرے گی
آرمی ایکٹ سے متعلق اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات شرمناک اور تکلیف دہ ہیں، ملزمان کا فیئر ٹرائل ہوگا اور انہیں قانون کے تحت ریویو کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا، البتہ ابھی تک 58 لوگوں کا آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا سوچا ہے، عمران خان کے کیس میں متعلقہ اتھارٹی ہی فیصلہ کرے گی جب کہ اے ٹی سی یا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے حوالے سے فیصلہ ہوگا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی کو پارٹی چھوڑنے کا مشورہ دے دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور محمود مولوی نے شاہ محمود قریشی سے اڈیالہ جیل میں 40 منٹ تک ملاقات کی جس میں انہیں پی ٹی آئی سے علیحدہ ہونے کا مشورہ دیا۔
ذرائع کے مطابق شاہ محمود نے فوری آمادگی سے معذرت کرتے ہوئے تحریک ناصاف چھوڑنے کے حوالے سے مشاورت کے لئے وقت مانگ لیا۔
ملاقات کے دوران شاہ محمود قریشی نے شکوہ کیا کہ پنجاب حکومت ہماری ہوتی توحالات مختلف ہوتے، البتہ سیاسی میدان خالی چھوڑنا کسی طرح بھی اچھا فیصلہ نہیں ہوگا۔
شاہ محمود سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ قانون اپنا راستہ لے گا، پاکستان 25 کروڑ کی آبادی کا ملک ہے، 25 کروڑ عوام کو زرداری اور نواز کے سہارے نہیں چھوڑا جا سکتا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کسی طور پر ممکن نہیں کہ عوام کو پی ڈی ایم پر چھوڑ دیا جائے، یہ حکومت موجودہ صورتحال کی براہ راست ذمہ دار ہے، البتہ بحران کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں کریں گے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پرویز خٹک، اسد قیصر، حماد اظہر، فرخ حبیب و دیگر سے رابطہ کیا، پاکستان کو مستحکم حل کی طرف لانا ہے جب کہ اس مشکل وقت میں بے شمار کارکنان جیلوں میں گئے جنہیں جیلوں سے نکالنا ہماری ذمہ داری ہے۔
اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے سابق رہنماؤں سے شاہ محمود کی ملاقات کے حوالے سے زین قریشی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میڈیا میں جو تاثر دیا جا رہا ہے میں اُسکی تردید کرتا ہوں، مخدوم صاحب پارٹی کے وائس چیئرمین ہیں۔
زین قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک نظریے کا نام ہے، ہم تحریک انصاف اور عمران خان کے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں، لہٰذا کوئی عہدہ اور نہ کوئی لالچ شاہ صاحب کو خرید سکتی ہے۔
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے عمران خان کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں جواب غیر تسلی بخش قرار دیئے جانے کے بعد عمران خان کو دوبارہ نیب طلب کئے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق کمبائنڈ انویسٹیگیشن ٹیم عمران خان کو دوبارہ طلبی کا نوٹس بھیجے گی۔
دوسری جانب آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی تین روزہ ضمانت منظور کرلی ہے۔
خیال رہے کہ 23 مارچ کو 190 ملین پاؤنڈ برطانوی کرائم ایجنسی تحقیقات کیس میں عمران خان نیب راولپنڈی آفس پیش ہوئے، جہاں انہیں باضابطہ شاملِ تفتیش کیا گیا تھا۔
اسلام آباد: جہانگیر ترین نے سابق رہنما تحریک انصاف فردوس عاشق اعوان سمیت 20 سے زائد سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
ذرائع کے مطابق فردوس عاشق اعوان سے ملاقات میں مستقبل کے سیاسی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اس دوران ترین گروپ کے رہنما عون چوہدری بھی موجود تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین نے 20 سے زائد اہم سیاسی رہنماؤں کے علاوہ سابق رکن قومی اسمبلی جی جی جمالی اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔
ذرائع نے بتایا کہ جہانگیر ترین نے پارٹی قیام کے حوالے سے مشاورتی عمل تیز کردیا ہے، وہ جلد نئی پارٹی کا اعلان کریں گے۔
گزشتہ روز بھی جہانگیر ترین نے اسلام آباد میں دو اہم شخصیات سے ملاقاتیں کر کے اپنی نئی پارٹی کے حوالے سے مشاورت کی جب کہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی راجہ ریاض اور ملتان سے سلمان نعیم نے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے اپنی پارٹی کے نئے نام کے حوالے سے مشاورت مکمل کرلی ہے اور وہ اسلام آباد میں مشن مکمل کرنے کے بعد کل لاہور پہنچیں گے۔
سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے مسلم لیگ ق میں شمویلت کا اعلان کردیا۔
جناح ہاؤس لاہور کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار تنویر الیاس نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات افسوس ناک ہیں، عمران خان نام نہاد سیاسی رہنما ہے جنہوں نے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اور ان سے جھوٹے وعدے کیئے۔
انہوں نے کہا کہ ہر مشکل وقت میں فوج عوام کے ساتھ کھڑی رہتی ہے جب کہ سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔
تنویر الیاس نے عمران خان کا کیس فوجی قوانین کے تحت چلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کام بتائیں جو عمران خان نے بحیثیت سیاسی لیڈر کیا ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان عوام کے ساتھ دھوکا کر رہے ہیں، یہ پاکستان کو لیبیا اورشام بنانا چاہتے ہیں۔
سردار تنویر الیاس نے کہا کہ جناح ہاوس سمیت دیگر فوجی تنصیبات کو جلانے کے اقدام پر عمران خان کو جتنی زیادہ سزا دی جائے گی اتنا ہی پاکستان کا فائدا ہوگا ورنہ کل کو کوئی اور یہ قدم اٹھائے گا۔
تحریکِ انصاف سوات کے صدر اور سابق ایم این اے سلیم الرحمان اورسابق ایم پی اے فضل حکیم خان یوسف زئی کے خلاف فوجی عدالت میں کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے سلیم الرحمان اور سابق ایم پی اے فضل حکم یوسفزئی کے پر تھانہ سیدو شریف میں انسدادِ دہشت گردی کے تحت مقدمہ درج ہے۔
دونوں رہنماؤں کو مقدمے میں گرفتار کرنے کے بعد انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا، اور ریمانڈ ختم ہونے کے بعد جب ان دونوں کو جیل بھیجا جائے، تو پھر آرمی ایکٹ کے تحت ان کو فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کے لئے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کو درخواست دی جائےگی۔
ذرائع کے مطابق عدالتی منظوری کے بعد جیل حکام ان کو فوجی عدالت میں کارروائی کے لئے فوج کے حوالے کرے گی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان دونوں رہنماؤں نے چیف آف آرمی سٹاف کے خلاف دھمکی آمیز گفتگو کی تھی، اور پاکستان کو جلانے کی بات کی تھی، جس پر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان دونوں کے خلاف فوجی عدالت میں کارروائی کی جائے، تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ اعلیٰ حکام کریں گے۔
9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث ایبٹ سے تعلق رکھنے والے 3 ملزمان کو انسداد دہشتگردی عدالت نے ملٹری کورٹ کے حوالے کردیا۔
ملزمان میں عبدالرحمان ولد مشتاق جھنگی، محمد فیصل ولد ارشد کنج ایبٹ آباد اور یاسر امان ولد امان الله پارہ چنار شامل ہیں۔
ملزمان نے 9 مئی کو توڑ پھوڑ نعری بازی اور روڈ بند کر رکھا تھا، اور ان کے خلاف تھانہ کینٹ میں دہشت گردی کا مقدمہ درج تھا۔
معاون خصوصی وزیراعظم عرفان قادر کا کہنا ہے کہ قومی دولت لوٹنے والوں کے خلاف زیرو ٹالیرنس پالیسی اپنانا ہوگی، جنہوں نے کچھ نہیں کیا انہیں کسی مقدمے میں نہیں پھنسایا جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعطم کے معاون خصوصی عرفان قادر کا کہنا تھا کہ آج کل 190 ملین پاؤنڈ کیس مشہور ہے، برطانیہ نے پاکستان کے پیسے منجمد کیے تھے، کہتے ہیں پیسہ پاکستان آنے کے بجائے اکاؤنٹس میں چلا گیا، سابق حکومت نے این سی اے کے سامنےغلط بیانی کی۔
عرفان قادر نے کہا کہ ریاست پاکستان کاپیسہ لوٹ لیا گیا، کیا کوئی بتائےگا کہ سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ ریاست کا ہے، القادرٹرسٹ کو زمین بھی ڈونیشن میں دی گئی، 24 کروڑ مالیت کی زمین القادر ٹرسٹ کو عطیہ کردی گئی، اور تقریبا 80 کروڑ کے عطیات اس ٹرسٹ کو دیے گئے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کیخلاف زیروٹالیرنس پالیسی اپنانا ہوگی، جنہوں نے کچھ نہیں کیا انہیں کسی مقدمےمیں نہیں پھنسایا جائے گا، احتساب کو ظلم و جبر کے طور پر پیش نہیں کیا جائے گا۔
عرفان قادر نے کہا کہ موجودہ چیئرمین نیب سے بہت امید ہے، نیب عمران خان کو شامل تفتیش بھی کرنا چاہتی ہے، نیب کے قانون میں اب ضمانت والا راستہ کھل گیا، قانون کی نظر میں سب برابر ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور اداروں کے خلاف نعرہ بازی میں ملوث انجینئرنگ یونیورسٹی مردان کے اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات کو معطل کردیا گیا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کو گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد احتجاج کئے گئے، لاہور اور راولپنڈی میں حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، تاہم سب سے زیادہ پرتشدد واقعات خیبر پختون خوا میں رونما ہوئے، جہاں سرکاری اداروں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ ریڈیو پاکستان کو آگ لگا کر خاکستر کردیا گیا۔
9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور اداروں کے خلاف نعرہ بازی میں ملوث پی ٹی آئی کے سرگرم کارکن اور انجینئرنگ یونیورسٹی مردان کے اسسٹنٹ کنٹرولر امتخانات کو معطل کردیا گیا ہے۔
پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے پر گرفتار ہونے والے یونیورسٹی کے اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات محمد اسماعیل کی معطلی کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور میں اس کی بھرتی بھی غیر قانونی طریقے سے ہوئی تھی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق معطل اسسٹنٹ کنٹرولر امتخانات 9 مئی کے پُر تشدد واقعات جلاؤ گھیراؤ، تور پھوڑ میں ملوث پایا گیا، اور اس کے خلاف مختلف نوعیت کے 18 دفعات پر مشتمل مقدمہ تھانہ سٹی مردان میں درج ہے اور اسے گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق معطل ملازم اسماعیل پی ٹی آئی کا سرگرم کارکن اور سابق صوبائی وزیر عاطف خان کا خاص تھا، اور اسے 2018 میں فکسڈ پے پر وائس چانسلر کا پی ایس بھرتی کیا گیا تھا، بعد میں اسے کنٹریکٹ بنیاد پر لیا گیا اور 2022 میں اسسٹنٹ کنٹرولر امتخانات کی پوسٹ پر مستقل بھرتی کردیا گیا۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ اسسٹنٹ کنٹرولر امتخانات کی پوسٹ کے لیے اخبار میں اشتہار بھی دیا گیا تھا، یہ پوسٹ یونیورسٹی کے اندر پرموشن پوسٹ ہے لیکن معطل ملازم کی سیاسی سفارش مضبوط تھی اس لئے اسے براہ راست ہی پوسٹ پر بھرتی کردیا گیا، جب کہ اس پروبیشن پیریڈ ابھی مکمل بھی نہیں ہے۔
لاہور پولیس نے 9 مئی کو جناح ہاؤس و دیگر حساس تنصیبات پر حملے، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرنے والے شرپسند عناصر کے حوالے سے سیف سٹی کیمروں کی مدد سے تفصیلی رپورٹ تیارکر لی ہے اور تصاویر بھی جاری کردی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 9 مئی کو موومنٹ کی سرویلنس سیف سٹی کیمروں سے کی گئی ہے، مشتعل مظاہرین 3 بجے لبرٹی چوک پہنچے، پولیس ریسپانس 3 بج کر 7 منٹ پر ہوا، پولیس لائن سے نفری 3 بج کر 2 منٹ سے 3 بج کر 51 منٹ تک نکلتی رہی، 3 بج کر 30 منٹ پر واٹر کینن پولیس لائن سے نکال دی گئی، اور پولیس زمان پارک پر مشتعل مظاہرین کو 4 بچ کر 34 منٹ سے 5 بجے تک منتشر کرتی رہی۔
رپورٹ کے مطابق پولیس لائن سے کینٹ حساس تنصیبات کے لیے مزید نفری 4 بج کر 6 منٹ سے 4 بج کر 28 منٹ تک نکلتی رہی، ایس پی کینٹ 18 اہلکاروں کا سامنا مشتعل افراد سے شیرپاؤ چیک پوسٹ پر 5 بجے ہوا، ایس پی کینٹ و اہلکار زخمی ہوئے، مشتعل ہجوم 5 بج کر 15 منٹ پر جناح ہاؤس پہنچ گیا۔
پورٹ میں بتایا گیا کہ ڈی آئی جی آپریشن، ایس ایس پی آپریشن ، ایس پی سول لائن ، ایس پی سٹی 5 بج کر 24 منٹ پر روانہ ہوئے، سی سی پی او لاہور 5 بج کر 37 منٹ پر میاں میر پل پر موجود تھے، 5 بج کر 45 منٹ پر کمانڈر لاہور پولیس جناح ہاؤس کے سامنے شرپسندوں کو منتشر کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
رپورٹ کے مطابق جناح ہاؤس کے اندر 250 اور باہر 3500 مشتعل افراد موجود تھے، 6 بج کر 27 منٹ سے رات 2 بج 43 منٹ تک شرپسند لبرٹی و عسکری کے گرد جمع رہے، ایس پی ماڈل ٹاؤن رات گئے تک نفری کے ہمراہ لبرٹی پوائنٹ پر موجود رہے۔
تحریک انصاف کے رہنما مخدوم علی رضا شاہ نے پارٹی سے راہیں جدا کرلیں، جب کہ علی امین گنڈا پور اور علی رضا شاہ گروپ کے درجنوں رہنما پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ گئے۔
9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد سے اب تک تحریک انصاف کو چھوڑنے والے رہنماؤں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے، پنجاب کے بعد اب خیبر پختون خوا کے پی ٹی آئی رہنما بھی پارٹی سے راہیں جدا کررہے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پہاڑپور سے تحریک انصاف کے امیدوار قومی اسمبلی مخدوم علی رضا شاہ نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔
دوسری جانب ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے پی ٹی آئی کے دو اہم گروپوں علی امین گنڈاپور اور علی رضا شاہ گروپ میں شامل درجن سے زائد رہنما پی ٹی آئی چھوڑ گئے ہیں۔
علی امین گنڈاپور گروپ میں شامل پی ٹی آئی ڈیرہ اسماعیل خان کے وائس پریزیڈنٹ عرفان خان کامرانی، یوتھ ونگ کے وائس پریزیڈنٹ طاہر زمان استرانہ، رتہ کلاچی ناظم جاوید وزیر، ضلعی ممبر ڈیرہ سٹی شیخ اکمل، سوشل میڈیا ہیڈ انور خٹک، سابقہ ناظم جہانزیب جاوید، ضلعی ممبر خرم شہزاد، ایکٹو ورکر صلاح الدین نیازی اور حفیظ بھٹی نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے 9 مئی واقعات کی مذمت کی اور پارٹی سے راہیں جدا کرلی۔
ضلع کے دوسرے بڑے گروپ علی رضا شاہ گروپ میں شامل مخدوم علی رضا کے علاوہ ناظم میاں وانڈہ سید دلبر حسین شاہ، ایڈوکیٹ ایکٹیو پی ٹی آئی ممبر سید رضوان شاہ اور گوہر رحمان ( آر ایم خوشحالی بینک) نے بھی پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مخدم علی رضا اور دیگر نامور شخصیات کی علیحدگی کے بعد پہاڑپور سرکل سے پی ٹی آئی کی کمر ٹوٹ جائے گی۔
ذرائع کے مطابق نوشہرہ کی اہم سیاسی شخصیت نے 20 سے 25 ساتھیوں سمیت اڑان بھرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبے کے جنوبی اضلاع اور پشاور ویلی کے رہنماؤں کے الگ گروپ بنائے جانے کی خبریں ہیں، اور ان رہنماؤں کے اہم سیاسی پارٹیوں سے رابطوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کچھ دیرینہ ساتھیوں نے پارٹی چھوڑنے کا عندیہ دے دیا ہے، ان رہنماؤں اور سابق وزرا کے ویڈیو بیانات اور پریس کانفرنس میں 9 اور 10 مئی کے واقعات کی مذمت پہلی ترجیح ہوگی، اہم اعلانات کے حوالے سے جون کا دوسرا ہفتہ اہم ترین ہوگا۔
ذرائع کے مطابق کئی اہم رہنما قبائلی اضلاع اور گلگت بلتستان میں روپوش ہیں، اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اہم رہنما کی فرانس اڑانے بھرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں کی گرفتاریوں سے متعلق کیس میں سندھ حکومت کو 9 جون کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے گرفتار یو سی چیئرمینز سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کی گرفتاریوں سے متعلق حافظ نعیم کی درخواست پرسماعت ہوئی۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ جنہیں گرفتارکیا گیا وہ لوگ کہاں ہیں خود درخواست کیوں نہیں دیتے؟
وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ یوسی چیئرمین حافظ نعیم الرحمان کے ووٹرز ہیں اس لیے ہم آئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جائے کہ تمام منتخب نمائندوں کے حلف کو یقینی بنائیں۔
عدالت نے سندھ حکومت کو 9 جون کے لیے نوٹس جاری کردیے۔
سندھ ہائیکورٹ نے ایڈوکیٹ جنرل کو گرفتار یو سی چیئرمینز سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکلاء کو بھی گرفتار یوسی چیئرمینز کی گرفتاری کے احکامات پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
شیریں مزاری کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس میں آئی جی اسلام آباد پولیس نے تحریری جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرادیا، عدالت نے درخواست گزار ایمان مزاری سے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرلیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری گرفتاری سے متعلق آئی جی اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی ۔
آئی جی پولیس اسلام آباد اکبر ناصر اور درخواست گزار ایمان مزاری عدالت میں پیش ہوئے۔
آئی جی اسلام آباد کی جانب سے تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا گیا۔ عدالت نے جواب کی نقل درخواست گزار کو دینے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر جواب پڑھ کر دلائل دیں۔ بعدازاں کیس کی سماعت 15 جون تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی کے لیے ڈی آئی جی آپریشنز کو 2 دن کی مہلت دیتے ہوئے 2 جون کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شہزاد اکبر کے بھائی کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
عدالتی حکم پر ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار کے وکیل قاسم ودود بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کے پاس 2 دن کا وقت ہے، مراد اکبر کو پیش کریں۔
عدالت نے پولیس کو 2 روز میں مراد اکبر کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 2 جون تک ملتوی کر دی۔
لاہور کی احتساب عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔
احتساب عدالت نمبر 9 کے جج قمر الزمان نے وزیراعظم شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس پر سماعت کی۔ شہباز شریف کے پلیڈر انوار حسین پیش ہوئے
حمزہ شہباز شریف کے وکلاء نے کہا کہ حمزہ شہباز کمر کی تکلیف کے باعث پیش نہیں ہوسکتے، ان کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کی جائے۔
جس پر عدالت نے حمزہ شہباز کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے شہباز شریف کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دے رکھا ہے۔
فاضل جج نے استفسار کیا کہ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز کہاں ہیں، جس پر جونیئر وکیل نے کہا کہ امجد پرویزہائیکورٹ میں ہیں کچھ دیر بعد پیش ہوں گے۔
عدالت نے وکیل کے انتظار میں سماعت 11 بجےتک مؤخر کر دی۔
امجد پرویز نیب سپلیمنٹری تفتیشی رپورٹ پر دلائل دیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرواتے ہوئے قانون 2023 کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی۔
پی ٹی آئی نے بطور فریق جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔ جمع کرائے گئے جواب میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل قانون کو غیر آئینی قرار دیا جائے، قانون کی شقوں 2،3،4،5،7 اور 8 کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، قانون سے عدلیہ کے اندرونی انتظامی امور میں مداخلت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں پروسیجر بل کے خلاف درخواستوں پر کل سماعت ہوگی، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے صدر عارف علوی سے ناراضگی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات درست نہیں میراعارف علوی سے رابطہ نہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئے، جہاں انہوں نے میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی سے ناراضگی کی خبروں کی تردید کردی۔
صحافی نے سوال کیا کہ عارف علوی کے ساتھ کیا کوئی رابطہ ہے۔ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ نہیں نہیں یہ بلکل غلط ہے، یہ بات درست نہیں میراعارف علوی سے رابطہ نہیں۔
عمران خان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی دستخط نہ بھی کرتےتو قانون بن جانا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کے علاوہ اس وقت کوئی چارہ نہیں، ہم نے ملک کی خاطرمذاکرات کیلئے دعوت دی، گورنمنٹ اوراسٹیبلشمنٹ ایک ہی چیزہے، اسٹیبلشمنٹ گورنمنٹ چلا رہی ہے۔
عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایسی چیزیں تو کبھی ہوئی نہیں یہ تو بلیک میل کر رہے ہیں، آپ فیصلہ کرلیں کہ ملک آئین پر چلے گا یا ڈنڈے کے زور پر۔
عمران خان نے کہا کہ میں تو آئین پر چل رہا تھا، آئین کے مطابق 90 روزمیں انتخابات ہونے تھے، لیکن انتخابات نہیں ہوئے کیونکہ وہ ڈرے ہوئے ہیں، سب کوپتاہےکہ الیکشن ہوئےتوپی ٹی آئی جیت جائےگی، یہ لوگ انتخابات سے بھاگنے کیلئے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ابھی میرا عوامی جلسہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں 3 روزہ، نامعلوم مقدمات اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمے میں 10 روز کی ضمانت منظور کرلی۔
عمران خان درخواست ضمانت میں پیشی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے، اس موقع پر عدالت اور اطراف میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔
عمران خان کے ساتھ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی لاہور سے آئی تھیں جو کہ دوران سماعت گاڑی میں موجود رہیں۔
نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
عدالت عالیہ نے عمران خان کی 3 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 روزمیں احتساب عدالت سے رجوع کی ہدایت کردی۔
عمران خان کے وکلاء نے 8 جون تک عبوری ضمانت میں توسیع کی استدعا کی تھی۔
عدالت عالیہ نے عمران خان کی درخواست ضمانت ہدایات کے ساتھ نمٹادی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت سے رجوع نہ کرنے کی صورت میں پیرکو عبوری ضمانت غیر مؤثر ہوجائے گی۔
دوسری جانب عمران خان کے خلاف دفعہ 144کی خلاف ورزی پر تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے میں ضمانت کی درخواست کی سماعت بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔
درخواست کی ضمانت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 10 دن کے لیے توسیع کرتے ہوئے انہیں تھانہ مارگلہ میں شامل تفتیش ہونےکا حکم دے دیا۔
ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی 9 مئی کے واقعات کے بعد درج مقدمات میں گرفتاری سے روکنے کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم ایف ایٹ نہیں جاسکتے، اس کورٹ سے ضمانت لینا چاہ رہے ہیں، ہم اس کیس میں سکیورٹی خدشات کی بناء پر کچہری کے بجائے یہاں دلائل دینا چاہتے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کچہری 6 جون سے نئےکمپلیکس میں شفٹ ہو جائے گی۔
عدالت نے ہدایت کی کہ اگر ایف ایٹ کچہری نئے کمپلیکس میں شفٹ نہ ہو تو جوڈیشل کمپلیکس میں کیس سنا جائے، اگر کچہری نئے کمپلیکس میں شفٹ ہوگئی تو کیس کی سماعت وہاں ہوگی۔
عدالت کے استفسار پر اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ عمران خان کے خلاف 9 مئی کے بعد 6 مقدمات درج کیےگئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو 6 مقدمات میں گرفتاری سے روکنے کے حکم میں توسیع کردی۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف 9 مئی کے بعد درج مقدمات میں 10 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی اور 10 روز میں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت بھی کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ سے روانہ ہونے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔ ان کی ضمانت 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظورکی گئی۔
عدالت نے عمران خان کی ضمانت 19 جون تک منظور کی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وفاقی وزیرصحت عبدالقادر پٹیل کے بعد ڈاکٹر رضوان تاج کو بھی 10 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا۔
وفاقی وزیرصحت عبدالقادر پٹیل نے 26 مئی کو پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کی میڈیکل رپورٹ میں شراب اور کوکین کے اجزا پائے گئے ہیں۔ بیان پر تحریک انصاف نے قادر پٹیل، قومی احتساب بیورو (نیب) سمیت وزارتِ صحت اور پمز اسپتال کے ڈاکٹرز کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔
گزشتہ روز عمران خان کی جانب سے وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کے 10 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجا گیا تھا، اور اب چیئرمین پی ٹی آئی نے پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج کو بھی قانونی نوٹس بھجوا دیا ہے۔
نوٹس عمران خان کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوٹہ ایڈووکیٹ کی جانب سے بھجوایا گیا ہے، جس میں پمز اسپتال کے ڈاکٹر رضوان تاج سے جعلی رپورٹ تیار کرنے پر 10 ارب روپے بطور ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر رضوان تاج عمران خان سے غیر مشروط معافی مانگیں اور میڈیا میں اسے نشر کریں، معافی 14 روز میں معافی جائے، بصورت دیگر قانون کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ جعلی میڈیکل رپورٹ کی تیاری و اجراء پر پروفیسر ڈاکٹر رضوان کیخلاف مقدمہ درج کروایا جائے گا، اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے بھی رجوع کیا جائے گا۔
وزیرِصحت کی پریس کانفرنس کے خلاف تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے گزشتہ روز قادر پٹیل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا آغاز کیا گیا تھا اور10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوایا گیا تھا۔
وفاقی وزیرصحت کو نوٹس عمران خان کے وکیل ابو ذر سلمان نیازی کی جانب سے بھجوایا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ عبدالقادر پٹیل 15 روز میں اپنے بیہودہ الزامات واپس لیں، اور عمران خان سےغیرمشروط معافی مانگیں، اگر انہوں ںے معافی نہ مانگی تو قانونی کارروائی آگے بڑھائیں گے۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہے کہ جیل میں قید خواتین سے بدسلوکی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ تھیلیسیمیا کے خلاف کام کرنے والوں سے بات چیت کریں گے، بہتر حکمت عملی سے تھیلیسیمیا پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ اس وقت جیل میں 11 خواتین قید ہیں، ہم بھی ماں بہنوں والے ہیں، بدسلوکی کا سوچ بھی نہیں سکتے، قید خواتین سے کسی طرح کا ناروا سلوک نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ الزامات کے حوالے سے آئی جی پنجاب وضاحت کرچکے ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں تھری ایم پی او کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں تھری ایم پی او کے خلاف کیسز کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے درخواستوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے تھری ایم پی او کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا۔
ذرائع کے مطابق فیصلے کے بعد 3 ایم پی او کے تحت گرفتار افراد رہا ہوجائیں گے۔
ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے جاری تھری ایم پی او کے احکامات کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ عدالت نے کل درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنادیا۔
خیبرپختون خوا میں عمران خان کے دیرینہ ساتھیوں نے بھی پارٹی چھوڑنے کا عندیہ دے دیا۔
پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور ممبران اسمبلی کا پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے، اور ذرائع کے مطابق نوشہرہ کی اہم سیاسی شخصیت نے 20 سے 25 ساتھیوں سمیت اڑان بھرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبے کے جنوبی اضلاع اور پشاور ویلی کے رہنماؤں کے الگ گروپ بنائے جانے کی خبریں ہیں، اور ان رہنماؤں کے اہم سیاسی پارٹیوں سے رابطوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کچھ دیرینہ ساتھیوں نے پارٹی چھوڑنے کا عندیہ دے دیا ہے، ان رہنماؤں اور سابق وزرا کے ویڈیو بیانات اور پریس کانفرنس میں 9 اور 10 مئی کے واقعات کی مذمت پہلی ترجیح ہوگی، اہم اعلانات کے حوالے سے جون کا دوسرا ہفتہ اہم ترین ہوگا۔
ذرائع کے مطابق کئی اہم رہنما قبائلی اضلاع اور گلگت بلتستان میں روپوش ہیں، اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اہم رہنما کی فرانس اڑانے بھرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب سینئر سیاستدان جہانگیر ترین نے لاہور کے بعد اب اسلام آباد میں ڈیرے ڈال لئے ہیں، جہاں گزشتہ رات انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑنے والی اسلام آباد کی دو اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین آج سندھ اور خیبرپختونخواہ سے تعلق رکھنے والے اہم رہنما ان سے ملاقات کریں گے، اور اسلام آباد میں مشن مکمل کرنے کے بعد کل لاہور پہنچیں گے۔
ذرائع کے مطابق جہانگیرترین سے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض، ملتان سے سلمان نعیم نے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا، اس کے علاوہ جنوبی پنجاب کی اہم شخصیات نے بھی ملاقاتیں کی ہیں، اور اپنی نئی پارٹی کےحوالے سے مشاورت کی۔ ذرائع نے بتایا کہ جہانگیر ترین نے اپنی پارٹی کے نئے نام کے حوالے سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔
سپریم جوڈیشنل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف شکایات کے بعد اب سپریم جوڈیشنل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات سپریم جوڈیشل کونسل ممبرز کو بھجوا دی ہیں۔
23 فروری کو میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس بھجوایا گیا تھا، جس میں سپریم کورٹ کے جج اور ان کے اہلخانہ کی جائیدادوں کی تحقیقات کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
ریفرنس میں مؤقف پیش کیا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثے 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے ہیں، اور ان فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ، گلبرگ تھری لاہور میں 2 کنال 4 مرلے کا پلاٹ، سینٹ جون پارک لاہور کینٹ میں 4 کنال کا پلاٹ اور گوجرانوالہ الائیڈ پارک میں غیر ظاہر شدہ پلازہ بھی شامل ہے۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مبینہ طور پر 2021 میں 3 بار سالانہ گوشواروں میں ترمیم کی، گوشواروں میں ترمیم گوجرانوالہ ڈی ایچ اے میں گھر کی مالیت ایڈجسٹ کرنے کے لیے کی گئی، پہلے گھر کی مالیت47 لاکھ پھر 6 کروڑ اور پھر 72 کروڑ ظاہرکی گئی۔
اس سے قبل آڈیو لیکس کے معاملے پر پاکستان بار کونسل کی زیر قیادت تمام بار کونسلز نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی خواتین کارکنوں کی گرفتاریوں اور تشدد کے خلاف کیس میں پنجاب حکومت، ہوم سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی نے پی ٹی آئی کی خواتین کارکنوں کی گرفتاریوں اور تشدد کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار پی ٹی آئی سینیٹر زرقا سہروردی کے وکیل نے دلائل دیے کہ تحریک انصاف کی خواتین رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرنے اور تشدد کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان کو غیر قانونی طور پر گرفتار اور نظر بند کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف کی تمام خواتین پر امن احتجاج کر رہی تھیں جو ان کا جمہوری بنیادی حق ہے۔
مزید پڑھیں: پراسیکیوشن ونگ پنجاب کا خواتین ملزموں کی ضمانت منسوخی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
عدالت سے استدعا کی گئی کہ تحریک انصاف کی تمام خواتین رہنماؤں اور کارکنان کو رہا کرنے اور تحریک انصاف کی تمام خواتین رہنماؤں اور کارکنان پر تشدد اور استحصال سے متعلق جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے کر تحقیقات کروانے کا حکم دیا جائے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ خواتین کے ساتھ تشدد یا بد سلوکی کا کوئی واقع پیش نہیں آیا، خاتون ڈی سی لاہور اور خاتون پولیس آفیسر نے جیل جا کر خواتین سے ملاقات بھی کی، عدالت درخواست کو ناقابل سماعت دے کر خارج کرے۔
مزید پڑھیں: لبرٹی سے گرفتار پی ٹی آئی کی 17 خواتین کی نظربندی کا فیصلہ معطل
عدالت نے سرکاری وکیل کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، ہوم سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ بتایا جائے کہ کتنی خواتین نظر بند ہیں، رپورٹ دی جائے کہ کتنی خواتین جیلوں اور کتنی ریمانڈ پر ہیں، پولیس کا تو سارا نظام کمپیوٹرائزڈ ہے، عدالت کو مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقات کے لیے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے نجم الثاقب کو بھیجا گیا طلبی کا نوٹس بھی معطل کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں آڈیو لیکس تحقیقات کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کی تشکیل کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
مزید پڑھیں: ثاقب نثار کے بیٹے نے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقاتی کمیٹی کو چیلنج کردیا
جسٹس بابر ستارنے درخواست پر سماعت رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ کی۔
جسٹس بابرستار نے اعتراضات دورکرتے ہوئے استفسارکیا کہ کیا یہ خصوصی کمیٹی ہے؟
جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ خصوصی کمیٹی کے لیے بھی وہی رولزہوں گے جو عام کمیٹی کے لیے ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اپنے بیٹے اور عزیر کو بلا کر آڈیو لیک سے متعلق پوچھا، جسٹس (ر) ثاقب نثار
جسٹس بابرستار نے کہا کہ آپ کو متعلقہ وزارت کو پارٹی بنانا پڑے گا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ کوئی متعلقہ وزارت اس معاملے میں ہے ہی نہیں، پھر بھی ہم بنا دیں گے، ہم نے صرف یہ چیلنج کیا ہے کہ اسپیکر اور اسمبلی کو پرائیویٹ معاملے کو دیکھنے کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ میں جو معاملہ زیرالتوا ہے ہم نے اس کو چیلنج نہیں کیا، آڈیولیک 2 پرائیویٹ لوگوں کے درمیان مبینہ طور کی گئی بات چیت ہے، پارلیمنٹ کو 2 پرائیویٹ لوگوں کے معاملے کو دیکھنے کا اختیار نہیں۔
مزید پڑھیں: ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی قائم
عدالت عالیہ نے خصوصی کمیٹی کو چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار کے بیٹے کے خلاف کارروائی سے روک دیا اور پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے نجم الثاقب کو طلبی کا نوٹس بھی معطل کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے حکم امتناع جاری کیا ہے۔
مزید پڑھیں: مبینہ آڈیو لیک: خصوصی کمیٹی کا سابق چیف جسٹس کو بیٹے سمیت طلب کرنے کا فیصلہ
جسٹس بابرستار نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات بھی دور کردیے۔
عدالت نے درخواست پر وفاقی حکومت کو 19 جون کے لیے نوٹس جاری کردیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا ہے کہ یہ آڈیوز ریکارڈ کون کرتا ہے؟ خصوصی کمیٹی نے کس اختیار کے تحت نوٹس کیا؟ پیرا وائز کمنٹس بھی طلب کرلیے گئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ابوزر چدھڑ سے ٹکٹ کے معاملے پر بات کر رہے تھے جبکہ ثاقب نثار نے بھی آڈیو میں بیٹے کی آواز کی تصدیق کی تھی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کی تھی۔
نجم الثاقب نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب بنائی گئی اسپیشل کمیٹی کی تشکیل چیلنج کر رکھی ہے۔