Aaj News

پیر, مارچ 24, 2025  
24 Ramadan 1446  

مختلف شہروں میں متنازع پیکا قانون کیخلاف صحافیوں کی علامتی بھوک ہڑتال

عالمی تنظیمیں بھی پاکستانی صحافیوں کی ہم آواز بن گئیں
اپ ڈیٹ 14 فروری 2025 09:32am

متنازع پیکا قانون کے خلاف صحافیوں کی علامتی بھوک ہڑتال کا آج دوسرا روز ہے، کراچی، اسلام آباد، لاہور، کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گئے جبکہ عالمی تنظیمیں بھی پاکستانی صحافیوں کی ہم آواز بن گئیں۔

اسلام آباد

پیکا ترمیمی بل کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں صحافیوں کا احتجاج جاری ہے، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پی ایف یو جے اور آر آئی یو جے کا بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا گیا ہے۔

پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا ہم فیک نیوز اور ریگولیشن کے خلاف نہیں، اگرحکومت کی نیت درست تھی تو پھر مشاورت کیوں نہیں کی۔

لاہور

پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف لاہور پریس کلب میں صحافیوں کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری ہے۔

متنازعہ پیکا ایکٹ کے خلاف پاکستان بھر کے صحافیوں کی طرح لاہور سے صحافی بھی سراپا احتجاج ہیں، لاہور پریس کلب میں مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے صحافی اور پریس کلب کے عہدیداران نے شرکت کی جبکہ صحافیوں کی جانب سے پریس کلب میں بھوک ہڑتالی کیمپ بھی لگایا گیا۔

صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ حکومت نے غریب صحافیوں سے مشاورت کیے بغیر پیکا ترمیمی ایکٹ پاس کیا، جب تک پیکا ترمیمی ایکٹ واپس نہیں لیا جاتا، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

صحافیوں کا کہنا ہے ہم ایسی کسی چیز کو نہیں مانتے جس سے آزادی صلب ہو، ہمارا احتجاج اور بھوک ہڑتالی کیمپ کل بھی جاری رہے گا، اس کل ہم اپنے نئے لائحہ عمل کا بھی آغاز کریں گے۔

کوئٹہ

پیکا ایکٹ کے نفاذ کے خلاف کوئثہ پریس کلب کے باہر دوسرے روز بھی پاکستان فیڈرل یونین اف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی کال پر علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رہا۔

پیکا ترمیمی بل کے خلاف بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کا پریس کلب کوئٹہ کے باہر علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ دوسرے روز بھی جاری رہا۔ صحافیوں نے مطالبات کی منظوری تک بھرپور احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

بی یو جے قائدین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے صحافی اپنی آزادی چھیننے کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، احتجاجی کیمپ میں بی یوجے قیادت سیمت صحافیوں اور دیگر میڈٰیا ورکرز نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف اپنا بھرپوراحتجاج ریکارڈ کرایا۔

اس موقع پر کیمپ میں انے والے شرکاء نے صحافیوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کی اور آزادی آظہار رائے کے لیے جاری شاندار جدوجہد پر ان کو خراج تحسین پیش کیا۔

شرکا کا کہنا تھا کہ پیکا جیسے متنازع قانون نے حکومتی قول و فعل میں تضاد کو ثابت کیا ہے اور ایسے متازعہ قوانین نہ صرف آزادی اظہار رائے کے خلاف ایک منصوبے کا حصہ ہیں بلکہ ایسے اقدامات سے حکومت صحافیوں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی ان کے بنیادی ائینی حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

صحافیوں کا کہنا تھا کہ صحافی اپنی آزادی چھیننے کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

صحافیوں نے ملکی مفاد میں ہونے والی کسی قانون سازی کی کبھی مخالفت نہیں کی ہے لیکن حالیہ حکومتی اقدامات آزادی صحافت پر قدغن لگانے کی ایک ایسی کوشش ہے جس کی مثال ماضی کی کسی مارشل لا دور میں بھی نہیں ملتی پیکا ایکٹ کے خلاف جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت (پیکا ترمیمی ایکٹ) کو واپس نہیں لیتی۔

کراچی

اس کے علاوہ کراچی پریس کلب میں بھی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، مظاہرین نے کہا کہ پیکا کا نفاذ آزادی صحافت اور آزادی اظہار پر حملہ ہے۔

پشاور

پشاور پریس کلب کے باہر صحافیوں کے احتجاج میں کہا گیا کہ پیکا جیسا کالا قانون قبول نہیں،کوئٹہ میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کی جانب سے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا گیا۔

اس کے علاوہ حیدر آباد، سکھر، دادو، لاڑکانہ، ٹھٹہ، نواب شاہ، ملتان، بہاولپور، گوجرانوالہ، نصیر آباد، جعفرآباد، جھل مگسی، اوستہ محمد، صحبت پور، سبی اور اسکردو میں بھی احتجاج کیا گیا۔

karachi

اسلام آباد

quetta

lahore

peshawar

PFUJ

PECA

PECA Act

Lawyers Protest

pakistan federal union journalist

Journalists' Protest

peca ordinance 2025

PECA Act Amendment Bill 2025