پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ، جلسے جلسوں پر پابندی
پنجاب حکومت نے امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور عوامی سلامتی کے تحفظ کے لیے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی، یہ پابندی 23 نومبر سے 25 نومبر تک نافذ رہے گی جبکہ لاہور پولیس نے مختلف کارروائیوں میں 4 روز کے دوران 200 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا، پی ٹی آئی لاہور نے روٹ کلئیرنس اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دے دی۔
پنجاب میں 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ
حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی، محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے دفعہ 144 سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا، جس کے تحت صوبے میں 3 روز تک ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور عوامی اجتماعات سمیت دیگر تمام سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے نوٹی فکیشن کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے 18ویں اجلاس میں دفعہ 144 کے نفاذ کی سفارش کی گئی تھی، پابندی کا اطلاق 23 نومبر سے 25 نومبر تک ہو گا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے مزید کہا کہ سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی جلوس دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے اور شرپسند عناصر عوامی اجتماع کی آڑ میں ریاست مخالف سرگرمیوں سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل ، 18 نومبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی، جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی، پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے دفعہ 144 کا باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کر دیا، جس کے مطابق اسلام اباد میں 5 یا 5 سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی عائد ہوگی، مزید بتایا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی عائد ہوگی۔
پی ٹی آئی احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس کی کارروائیاں
24 نومبر کو تحریک انصاف کے احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس کی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق مختلف علاقوں میں مطلوب رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، لاہور شہر میں 4 روز کے دوران پولیس نے 200 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار کارکنوں کو مختلف تھانوں بند کیا گیا ہے، کارکنان 9 مئی کے واقعات کے بعد درج مقدمات میں مطلوب تھے، لاہور پولیس کو 65 مقدمات میں 1909 کارکن مطلوب ہیں۔
پی ٹی آئی لاہور نے روٹ کلئیرنس اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دے دی
پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں احتجاج کے پیش نظر پی ٹی آئی لاہور نے روٹ کلئیرنس اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دے دی۔
ندیم عباس بارا کمیٹی کے کنوینر مقرر کردیے گئے جبکہ خالد محمود اور افضال عظیم پھاہٹ بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
کمیٹی احتجاج سے لاہور سے اسلام آباد روٹ کا وزٹ کرے گی، کمیٹی لاہور سے نکلنے والے قافلوں کی مانیٹرنگ کرے گی، کمیٹی احتجاج کے لیے نکلنے والے قافلوں کی رپورٹ مرتب کرے گی۔
پی ٹی آئی لاہور کے صدر شیخ امتیاز محمود نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو احتجاج کی کال دے رکھی ہے، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے واضح کیا تھا کہ احتجاج میں رہنماؤں کی کارکردگی کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا۔
بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ احتجاج کے دوران گرفتاریوں سے بچیں جب کہ احتجاج کے لیے مؤثر تحریک اور وفاداری کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی میں ان کے مسقبل کا فیصلہ ہوگا۔