سندھ ہائیکورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف 2 درخواستوں کو یکجا کردیا
سندھ ہائیکورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف 2 درخواستوں کو یکجا کردیا جبکہ سماعت کل ہوگی۔
26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک بار پھر درخواست دائر کردی گئی، سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔
سندھ ہائیکورٹ میں بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 26 ویں ترمیم میں آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کیا گیا ہے، اس لیے یہ ترمیم آئینی حیثیت نہیں رکھتی اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے دونوں درخواستوں کو یکجا کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ: 26 ویں ترمیم کے بعد پہلا کیس آئینی بینچ کو بھیج دیا گیا
درخواست گزار بیرسٹر علی طاہر کا کہنا تھا کہ یہ فوری نوعیت کا معاملہ ہے، اس لیے میری درخواست جلد سن لیں، جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ کل دونوں درخواستیں سن لیں گے۔
26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ملتوی
دوسری جانب دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری نذیر احمد چودھری کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 26 ویں ترمیم آئین پاکستان کے دیباچہ کے برخلاف ہے، آئین کے دیباچہ میں طے کردہ آزاد عدلیہ کے اصول کے خلاف ہے، سنیارٹی کا اصول نظر انداز کرکے بھی عدلیہ کی آزادی پر قدغن لگائی گئی، جوڈیشل کمیشن میں ممبران اسمبلی اور وزرا کی شمولیت عدلیہ کی خود مختاری پر وار ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر ہوچکی ہے۔ بعدازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔