عمران خان، علی امین گنڈا پور، عظمیٰ اور علیمہ خان دہشتگردی کے 4 مقدمات میں نامزد
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو دہشت گردی کے 4 مقدمات میں نامزد کردیا گیا۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر عمران خان، علیمہ خان، عظمیٰ خان اور علی امین گنڈا پور کو دفعہ 109 میں نامزد کیا گیا ہے، بانی پی ٹی آئی اور ان کی بہنوں سمیت تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف 9 مئی کی طرز پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
مقدمے کے متن میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں غیر معمولی سہولیات اور ملاقاتوں کی اجازت ریاست مخالف تشدد کی وجہ قرار دی گئی ہے، پولیس ریکارڈ میں احتجاج پر درج ہونے والے 20 مقدمات کو ہائی پروفائل قرار دیا گیا ہے۔
دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں شیخ امتیاز، حماد اظہر، سلمان اکرم راجہ، علی امتیاز وڑائچ، رانا شہباز احمد اور شبیر گجر کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق 3 تا 6 اکتوبر پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کے خلاف 23 مقدمات درج ہوئے، مقدمات میں پولیس مقابلوں، کارسرکار میں مداخلت اور ڈکیتی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، 6 اکتوبر کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمات میں 129 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ڈی چوک احتجاج: عمران خان اور علی گنڈاپور کیخلاف ایک اور مقدمہ درج
دوسری جانب پی ٹی آئی کے اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کے سلسلے میں سابق وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا۔
سرکار کی مدعیت میں تھانہ نون میں مقدمہ 26 نمبر کے مقام پر ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ پر درج کیا گیا ہے، جس میں دہشت گردی سمیت 10سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل مینوئل سے ہٹ کر غیر ضروری ملاقاتوں اور رابطوں کی سہولت کے باعث کارکنوں کو ریاست مخالفت پر اکساتے ہیں۔
مقدمے میں عامر مغل سے سمیت 3 ہزار کے قریب نامعلوم کارکنان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے سرکاری گاڑیوں پر حملہ آور ہوکر انہیں نذرآتش کیا۔
Comments are closed on this story.