دفعہ 144 کے نفاذ کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن اور پنجاب حکومت سے جواب طلب
لاہور ہائیکورٹ نے دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف درخواست پر فریقین سے 6 فروری کو جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف کیس کی سماعت ہوائی، جسٹس شاہد بلال حسن نے شہری مزمل اختر شبیر کی درخواست پر سماعت کی۔
ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے درخواست گزار کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن ہونے والے ہیں، دفعہ 144 نہیں لگائی جا سکتی، اسلحہ لے جانے کے لیے دفعہ 144 لگانے کی ضرورت نہیں، یہ ایک علیحدہ جرم ہے، اگر دفعہ 144 لگانی تھی تو الیکشن کمیشن خود درخواست دیتا۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ پنجاب میں دفعہ 144 کے نفاذ کو کالعدم قرار دے۔
بعدازاں عدالت نے الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت پنجاب سے جواب طلب کرتے ہوئے درخواست پر مزید سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی۔
پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کیخلاف درخواست پر فریقین سے جواب طلب
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف درخواست پر فریقین سے 12 فروری کو جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ لوکل باڈیز ایکٹ 2021-22 کی بیس سے زائد دفعات آئین اور قانون کے متصادم ہیں، آئین جمہوریت میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کا کہتا ہے، لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں مالی اختیارات انتظامیہ کو منتقل کئے گئے ہیں، 6 ماہ سے لوکل باڈیز کے امور ضلعی افسران چلا رہے ہیں، مقامی منتخب حکومتیں ختم ہوچکی ہیں لیکن الیکشن نہیں کرائے گئے، الیکشن کمیشن لوکل باڈیز الیکشن 120 روز میں کرانے کا پابند ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت الیکشن کمیشن کو لوکل باڈیز الیکشن پرانے ایکٹ کے تحت کرانے کا حکم دے، عدالت لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی آئین سے متصادم 20 شقوں کو کالعدم قرار دے۔
عدالت نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف سماعت کرتے ہوئے فریقین سے 12 فروری کو جواب طلب کر لیا۔
Comments are closed on this story.