پی ٹی آئی کے مزید 2 رہنما الیکشن میں واپس، پرویز الہٰی فارغ
کون الیکشن لڑے گا کون نہیں؟ کاغذات نامزدگی مسترد اور منظوری کے خلاف اپیلوں پر سماعتیں جاری ہیں۔
این اے 242 سے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے کاغذات کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی، نواز شریف کے حلقہ این اے 130 سے کاغذات کے خلاف فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویزالہٰی اور قیصرہ الہیٰ کی این اے 59 اور پی پی 23 سے اپیلیں مسترد جبکہ پی ٹی آئی رہنما کنول شوذب، علی امین گنڈاپور، ثناء اللہ خان زہری اور اختر مینگل کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے۔
فہمیدہ مرزا اور ذوالفقارمرزا کی اپیل بھی مسترد اور کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا گیا جبکہ جمال رئیسانی کے کاغذات منظوری کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔
الیکشن ٹربیونل لاہور
عام انتخابات کے لیے ریٹرنگ افسران (آر اوز) کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کا سلسلہ جاری ہے، لاہور ہائیکورٹ میں قائم ٹریبونل نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے این اے130 سے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی پر اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے ٹربیونل نے ریٹرننگ افسران کے فیصلے کالعدم قرار دیتے ہوئے این اے 129 سے میاں اظہر، پی پی 175 قصور سے مسز مزمل مسعود بھٹی، پی پی 177 سے مہر محمد سلیم، پی پی 178 سے بیرسٹر شاہد مسعود کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے۔
ٹربیونل کے جسٹس طارق ندیم نے پی پی 150 سے پی ٹی آئی رہنما عباد فاروق کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی۔
تاہم ٹربیونل نے پرویز الہٰی، قیصرہ الہٰی، مونس الہی، بانی پی ٹی آئی اور ڈاکٹر یاسمین راشد کے قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے اپیلوں پر کارروائی کل تک ملتوی کردی۔
ٹربیونل کے جسٹس راحیل کامران نے این اے 79 اور حلقہ این اے 80 سے اسحاق اکبر اور پی پی 67 گوجرنوالہ سے سجاد علی خان کی ریٹرننگ افسر کے خلاف اپیل منظور کرلی۔
ٹربیونل کے جسٹس شکیل احمد نے این اے 70 سے حافظ حامد رضا، این اے 71 سے سہیل افضل جبکہ جبکہ ناروال سے پی پی 55 کے امیدوار ارسلان حفیظ کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
ٹربیونل کے جسٹس احمد ندیم نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے این اے 130 سے کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
زبیر نیازی اور خالد محمود گجر کے خلاف کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف بھی فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
الیکشن ٹربیونل سندھ
کراچی میں الیکشن ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شہبازشریف سمیت ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف 62 اپیلیں منظور کرلیں جبکہ 15 اپیلوں کو مسترد کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں قائم الیکشن ٹریبینلز میں مختلف پارٹیوں کے رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف دائر 137 اپیلوں کی سماعت کی گئی۔
سندھ ہائیکورٹ الیکشن ٹربیونل نے آر اوز کے فیصلوں کے خلاف 15 اپیلیں مسترد جبکہ 62 اپیلوں کو منظور کرلیا۔
سابق وزیراعظم شہبازشریف کے خلاف حلقہ این اے 242 سے کاغذات نامزدگی کی منظوری پر اٹھائے گئے اعتراض کو ٹربیونل نے مسترد کردیا اور شہبازشریف کو الیکشن کے لیے اہل قرار دیا جبکہ سماعت پر آئے لیگی رہنما آئندہ الیکشن میں ن لیگ کی جیت کا دعویٰ بھی کیا۔
شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی کے خلاف اپیل منظور کرنے پر رانا مشہود نے کہا کہ ن لیگ سندھ کے لیے کام کرنا چاہتی اس لیے میاں شہباز شریف کراچی سے انتخابات میں حصہ لیا ہے۔
حسنین مرزا نے کہا ایک نجی بینک کے کہنے پر ہمیں نادہندگان میں شمار کردیا ہے جو غلط ہے۔
الیکشن ٹربیونل نے سابق قومی اسمبلی کی اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے حلقہ این اے 223 پر آر او کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے 5 اپیلیں مسترد کردیں۔
الیکشن ٹربیونل نے سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری کو بھی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 108 الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا جبکہ راہ حق پارٹی کے مولانا اورنگزیب فاروقی کی اپیل بھی مسترد کردی گئی۔
الیکشن ٹربیونل کے سربراہ جسٹس خادم تنیو کی اپیلوں کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ بڑا آدمی دیکھ کر اس کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے جاتے ہیں، اندرون سندھ ڈیوٹی کے دوران ہمیں اس طرح کے تجربات سامنا رہا، نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کرکے رکھ لیے جاتے ہیں، جب کوئی کسی بڑے کے خلاف الیکشن لڑتا ہے تو اسے فٹ کرلیا جاتا ہے، بڑے صاحبان الیکشن میں حصہ لیتے ہیں، کمزور امیدوارکو مقدمات میں پھنسادیتے ہیں۔
دوسری جانب 40 سے زائد اپیلوں پر کارروائی کا آج ہی فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ کاغذات نامزدگی سے متعلق ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کا سلسلہ 10 جنوری تک جاری رہے گا۔
الیکشن ٹربیونل راولپنڈی
اسلام آباد ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی اور ان کی اہلیہ قیصرہ الہیٰ کی کاغذات نامزدگی اپیلیں مسترد کردی ہیں۔
پرویز الٰہی اور ان کی اہلیہ نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھیں تھیں۔
کاغذات نامزدگی مسترد اور منظوری کے خلاف اپیلوں پر سماعتیں جاری ہیں، این اے 242 سے شہباز شریف کے کاغذات کے خلاف اپیل مسترد کی جاچکی ہے اور انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی ہے۔
جبکہ ان کے بھائی نواز شریف کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات کا فیصلہ کل متوقع ہے۔
اسی طرح کنول شوذب، علی امین گنڈاپور، ثناء اللہ خان زہری، اختر مینگل کے کاغذات نامزدگی منظور کیے جاچکے ہیں۔
جی ڈی اے کی فہمیدہ مرزا اور ذوالفقارمرزا کی اپیل مسترد ہوچکی ہیں اور ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا فیصلہ برقرار ہے۔
جمال رئیسانی کے کاغذات منظوری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاچکا ہے۔
الیکشن ٹربیونل کوئٹہ
بلوچستان ہائیکورٹ کے قائم کردہ الیکشن ٹریبونل نے سابق وزیر اعلیٰ نواب ثناءاللہ خان زہری کے کاغذات نامزدگی کے خلاف دائر اپیل خارج کردی ہے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے این اے 264 سے امیدوار نوابزادہ جمال رئیسانی کے کاغذات نامزدگی منظوری کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے اعتراض عائد کیا تھا کہ جمال رئیسانی کا ووٹ رجسٹر نہیں ہے، جمال رئیسانی نگراں وزیر کے طور پر کابینہ کا حصہ تھے۔
جس پر جسٹس عامر رانا نے کاغذات نامزدگی منظوری کا ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
گزشتہ روز سابق نگراں وزیر کھیل جمال رئیسانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان ملک دشمن عناصر کی لگائی آگ میں جل رہا ہے، کالعدم تنظیموں کو کس نے اجازت دی کہ ہمارے پیاروں کو شہید کریں۔
نگراں حکومت میں 25 سال کی عمر میں وزارت کا حلف اٹھانے کے بعد نوابزادہ جمال رئیسانی بلوچستان کے سب سے کم عمر وزیر بن گئے تھے، جنہیں محکمہ کھیل، امور نوجوانان اور ثقافت کا قلمدان سونپا گیا تھا۔
جمال رئیسانی سابق گورنر بلوچستان و چیف آف سراوان نواب غوث بخش رئیسانی کے پوتے اور سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی اور سابق سینیٹر حاجی لشکری رئیسانی کے بھتیجے ہیں۔
جمال خان رئیسانی میر سراج رئیسانی کے صاحب زادے ہیں، جنہیں 12 جولائی 2018 کو ضلع مستونگ کے علاقے درنگڑھ میں ایک کارنر میٹنگ کے دوران خودکش دھماکے میں شہید کردیا گیا تھا۔
سراج رئیسانی کی شہادت کے بعد جمال رئیسانی نے عملی سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
نومبر 2023 میں جمال رئیسانی نے کہا تھا کہ وہ جلد اپنے نگراں وزیر برائے کھیل، ثقافت اور امور نوجوانان کے عہدے سے مستعفی ہو کر عام انتخابات میں حصہ لیں گے کیونکہ نگران حکومت میں اختیارات محدود ہونے کی وجہ سے عوام کی خدمت اس انداز میں نہیں کی جاسکتی جس طرح منتخب حکومت میں کی جا سکتی ہے۔
ثناء اللہ زہری کے کاغذات کے خلاف اپیل خارج
دوسری جانب لیکشن ٹریبونل نے سابق وزیر اعلیٰ نواب ثناءاللہ خان زہری کے کاغذات نامزدگی کے خلاف دائر اپیل خارج کردی ہے، ہے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف اپیل میں اقامہ اور بجلی کے بل کو جواز بناکر کاغذات نامزدگی کی منظوری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
اختر مینگل کو اجازت
الیکشن ٹریبونل نے سردار اختر مینگل کو دیگر تینوں حلقوں سے انتخاب لڑنے کی اجازت دیدی، ان کی خضدار اور قلات سے قومی اسمبلی جبکہ وڈھ سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر اپیلیں منظور کی گئیں۔
الیکشن ٹربیونل پشاور
پشاور کے الیکشن ٹربیونل نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈاپور کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل منظور کرلی ہے۔
علی امین گنڈا پور کے وکیل کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما اب قومی اور صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹریبنول نے مختصر فیصلہ سنا دیا ہے، آرڈر کی کاپی کچھ دیر میں مل جائے گی۔
Comments are closed on this story.