Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
قومی اسمبلی نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ منظور کرتے ہوئے کثرت رائے سے سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو پنجاب الیکشن کیلئے 21 ارب فراہم کرنے کا حکم مسترد کردیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکرقومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، ایوان کا اجلاس شروع ہوتے ہی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے ضمنی ڈیمانڈ پیش کی جسے اسپیکر نےمنظوری کے لیے اراکین کے سامنے رکھا۔ اسپیکرکی جانب سے رائے شماری کروائے جانے پر تحریک انصاف نے حمایت جبکہ ایوان کی اکثریت نے الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی سے انکار کیا۔
قائمہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز جاری نہ کرنے کی سفارش کی تھی ۔
وزیر قانون اعظم نذیرتارڑنے ضمنی ڈیمانڈ 64 اے ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ، ’ازخود نوٹس سے شروع ہونے والے مقدمے میں دو جج صاحبان الگ ہو گئے،چارججز نے پیٹیشن مسترد کردی ۔ معاشی مشکلات کے باوجود کسی ایک شخص کو خوش کرنے کیلئے الیکشن کا فیصلہ دیا گیا۔‘
اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ ایوان نے پورے ملک میں ایک ہی روز الیکشن کروانےکی تحریک منظورکی، قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سپریم کورٹ کے حکم سے متعلق معاملے پر غورکیا ۔ وفاقی کابینہ اور قائمہ کمیٹی نے معاملہ ایوان کو بھیج دیا کیونکہ یہ اختیار اس ایوان کا ہے۔
سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کی جانب سے 14 اپریل کو جاری کیے جانے والے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک پنجاب میں انتخابات کے لئے 17 اپریل تک الیکشن کمیشن کو براہ راست 21 ارب روپے کی رقم جاری کرے۔
عدالت نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو 18 اپریل تک فنڈز جاری کرنے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید کہا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی 18 اپریل کو 21 ارب روپے فنڈز وصولی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ حکومت کے مختلف اکاؤنٹس میں ایک کھرب 40 ارب سے زیادہ فنڈز موجود ہیں اور 21 ارب روپے آج (17 اپریل کو )جاری کیے جا سکتے ہیں۔
وفاقی حکومت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں جلد سماعت کی درخواست دائر کردی۔
وفاقی حکومت نے 25 مئی 2022 کو تحریک انصاف کے لانگ مارچ کی ریڈ زون میں داخلے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے، نئی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا کیس 26 اپریل کو مقرر کیا جائے۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا ہے کہ کیس کی گزشتہ سماعت 2 دسمبر 2022 کو ہوئی تھی، سپریم کورٹ نے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کی، 5 ماہ گزرنے کے باوجود کیس دوبارہ مقرر نہ ہوا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں اٹارنی جنرل حکومت کی نمائندگی کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ سٹرکوں پر آنا ہوگا، ایک دو روز میں تحریک کا اعلان کرنا پڑے گا۔
لاہور میں افطار ڈنر سے خطاب کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ پارلیمنٹ سے قرار داد کے ذریعے فیصلہ سامنے آیا، جس میں کہا گیا کہ وہ الیکشن کے لئے بجٹ نہیں دے سکتے، پارلیمنٹ کو الیکشن اخراجات کو روکنے کا اختیار نہیں، لندن پلان کےتحت پورا کھیل کھیلا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا فنڈز جاری نہ کرنا عدالتی حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے، سپریم کورٹ وزیراعظم اور کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے، سپریم کورٹ ان کی عدالت کے ہاتھوں نا اہلی کا شوق پورا کرے۔
انھوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ موجودہ حکومت الیکشن کرائے گی، اگلے ایک دو روز میں تحریک کا اعلان کرنا پڑے گا، ہمیں جدوجہد کرنا ہوگی، سٹرکوں پرآنا ہوگا، یہ حکومت تو سانس بھی اپنی مرضی سے نہیں لے سکتی، اس حکومت سے کیا مذاکرات کرنے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسٹیٹ بینک کا ابھی تک فنڈز جاری نہ کرنا حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے اور سپریم کورٹ وزیر اعظم اور کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائ شروع کرے اور ان کی عدالت کے ہاتھوں نااھلی کا شوق پورا کرے
فواد چوہدری نے ٹوئٹ بھی کیا،جس میں انھوں نے لکھا کہ تحریک انصاف مذاکرات کے معاملے پر یکسو ہے، حکومت کی جانب سے مذاکرات پر کوئی سنجیدگی نہیں ہے، مذاکرات صرف آئین اور سپریم کورٹ کی مقرر کردہ حدود میں ہو سکتے ہیں۔ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اگر انتخابات نہیں ہوتے تو یہ آئین کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں، مذاکرات آئین سے باہر نہیں ہو سکتے۔
اس سے قبل لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو الیکشن اخراجات کو روکنے کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ کے حکم پر عملدر آمد پوری قوم کا فرض ہے، قوم نے عدالت کے حکم پرپہرہ نہ دیاتوحقوق ختم ہوجائیں گے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ لندن پلان کے تحت پورا کھیل کھیلا جا رہا ہے، ن لیگ شہبازشریف کی قربانی دینےجارہی ہے، اور انہیں نااہل کروانے کی کوشش کی جارہی ہے، شہباز شریف وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کے مشورے پر چلے تو کھڈے میں گریں گے۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت ملکی سلامتی کوخطرہ ہے، سب کا مل بیٹھنا پاکستان کے لئے بہت ضروری ہے، ہم عام انتخابات پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں، لیکن آئین کے خلاف مل کر نہیں بیٹھ سکتے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ حکمران توشہ خانہ کا ریکارڈ بھی کھا گئے ہیں، موجودہ ریکارڈ ہی سامنے لایا جائے، مریم نواز نے بی ایم ڈبلیو اور گھڑیاں لیں، توشہ خانہ پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونا چاہئے۔
اینٹی کرپشن پنجاب نے پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کو ٹھیکوں کی مد میں رشوت وصول کرنے کے الزام میں 19 اپریل کو طلب کر لیا۔
اینٹی کرپشن پنجاب نے تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل کو 19 اپریل کو دوبارہ طلب کرلیا ہے۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق زرتاج گل پر ٹھیکوں کی مد میں رشوت وصول کرنےکا الزام ہے، انہیں 10اپریل کو بھی طلب کیا گیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئیں، جس پر انہیں دوبارہ نوٹس بھیجا گیا ہے۔
کراچی کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماء علی زیدی کے خلاف فراڈ کیس میں 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کےحوالے کردیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنماء کی بریت اور جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت میں علی زیدی کےخلاف مقدمے کی سماعت ہوئی جہاں پولیس نےعلی زیدی کا جسمانی ریمانڈ مانگا جبکہ تفتیشی افسر نے کہا کہ تحقیقات کرنی ہے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
اس دوران عدالت نےعلی زیدی کے ہاتھوں سے ہتھکڑی کھولنے کا حکم دیا جبکہ وکیل نے کہا کہ علی زیدی اس وقت رکن قومی اسمبلی اورسابق وزیرہیں یہ کیس سول عدالت کا بنتا ہےکریمنل کیس نہیں بنتا کوئی بینک چیک مدعی کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا۔
وکیل نے مزید کہا کہ مدعی مقدمہ کی پراپرٹی سےمتعلق کوئی دستاویزات پیش نہیں کی گئی اور مدعی مقدمہ نے2013سےابتک کہیں کوئی درخواست نہیں دی،کیا پولیس کویہ اختیارہے کہ اس طرح کے کیسزمیں مقدمہ درج کرے۔
علی زیدی نے عدالت میں بیان دیا کہ کیس ختم کیاجائے بے بنیاد ہے ہم تفتیش میں تعاون کریں گے، جب بلائیں گے چلے جائیں گے میں اس آدمی کو نہیں جانتا نہ کبھی ملا ہوں۔
مزید کہا کہ جس دن واقع ذکر ہےاس روز میں بیرون ملک تھا میرے پاسپورٹ دیکھ لیں۔ جس کے بعد علی زیدی نے بیرون ملک ہونے کا ریکارڈعدالت میں پیش کردیا۔
وکیل نے کہا کہ علی زیدی سیاست سے پہلے ریئل اسٹیٹ کا کام کرتے تھے۔
وکیل مدعی کامران بلوچ نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کے کام کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوتی جب یہ بیرون ملک تھے توکیا اس کا کاروباربند تھا؟ عام شہری نے شکایت کی، یہ سیاسی انتقام کا نام دے رہے ہیں۔
مزید کہا کہ مدعی کا سارا کاروبارختم ہوگیا اس کا گھرتباہ ہوگیا پولیس تفتیش میں سب آجائے گا۔
علی زیدی کو گڈاپ پولیس کی جانب سے کورٹ پہنچایا گیا تو پی ٹی آئی رہنماء کے ملیر کورٹ پہنچنے پر کارکنان نے نعرے بازی کرتے ہوئے بکتر بند پر پھول نچھاورکیے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی رہنما علی زیدی کو کراچی میں ہفتے کے روز گرفتار کیا گیا تھا جس کی تحریک انصاف کے رہنماؤں نے تصدیق کرتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔
مزید پڑھیں: کراچی: تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی گرفتار
ترجمان پی ٹی آئی سندھ کے مطابق علی زیدی پی ٹی آئی سندھ سیکریٹریٹ میں تنظیمی عہدیداران سے ملاقات کررہے تھے کہ اس دوران سول اور یونیفارم میں ملبوس اہلکاروں نے علی زیدی کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا۔
مزید پڑھیں: علی زیدی کوعدالت میں پیش نہ کرنے پر تحریک انصاف نے درخواست دائر کردی
واضح رہے کہ گرفتاری کے بعد پولیس کی جانب سےعلی زیدی کوعدالت میں پیش نہ کرنے پرتحریک انصاف کے وکلا نے درخواست جمع کروائی تھی۔
آزادکشمیرقانون ساز اسمبلی کےآج ہونے والے اہم اجلاس میں نئے قائدایوان کا انتخاب کیا جائے گا، وزارت عظمیٰ کا امیدوار پی ٹی آئی فارورڈ گروپ سے ہوگا۔
آزادکشمیرقانون سازاسمبلی کے اہم اجلاس میں نئے قائدایوان کا انتخاب کیا جائے گا۔
عدلیہ کے خلاف بیان پر نااہل قرار پانے والے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کی جگہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کیلئے پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کےبیرسٹرسلطان گروپ میں معاہدہ طے پاگیا ہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرآزاد کشمیرسلطان محمد فارووڈ گروپ کا اعلان کریں گے اور وزارت عظمیٰ کا امیدوار پی ٹی آئی فارووڈ گروپ سے ہی ہوگا۔
دوسری جانب امکان ہے کہ ن لیگ بھی وزارت عظمیٰ کیلئے اپنا امیدوارمیدان میں اتارے گی۔
واضح رہے کہ آزاد کشمیر ہائیکورٹ نےتنویر الیاس کو عدلیہ کے خلاف ہرزہ سرائی کے کیس میں 11 اپریل کو نااہل قرار دے دیا۔ ہائیکورٹ نے تنویرالیاس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کے صوابدیدی عہدوں پر تعینات مشیر، معاونین اور اسٹاف بھی فارغ کردیے تھے۔
آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیرِ اعظم کو توہین عدالت پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔
سردار تنویر الیاس کی نااہلی کے بعد سینئر وزیر خواجہ فاروق کو قائم مقام وزیرِ اعظم بنایا گیا ہے جو نئے وزیرِ اعظم کے انتخاب تک فرائض سرانجام دیں گے۔
دوسری جانب چیف سیکرٹری آزاد کشمیرنے وزیراعظم آفس کےاخراجات کیلئے جاری کردہ اضافہ فنڈز کے معاملہ پر سیکرٹری خزانہ سےجواب طلب کرلیا۔
چیف سیکرٹری نے خفیہ خط میں سوال کیا کہ وزیراعظم آفس کےاخراجات دو سو ملین روپے ہیں تو ساڑھے سات سو ملین روپے کیسے جاری ہوئے۔
خط میں یہ استفسار بھی کیا گیا کہ کسی اجلاس میں اضافی گرانٹ کاتذکرہ کیوں نہیں کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو شہباز کو بھی فارغ کرکے مریم کی خواہش پوری کر دینی چاہیئے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ٹویٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ امید ہے اسٹیٹ بینک آج سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرے گا اور آئین کے تحت انتخابات کے لئے رقم الیکشن کمیشن کو جاری کر دی جائے گی۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو اسٹیٹ بینک گورنر تو توہین عدالت میں فارغ ہوں گے لیکن سپریم کورٹ کو شہباز شریف کو بھی فارغ کرکے مریم نواز کی خواہش پوری کر دینی چاہیئے۔
فواد چوہدری کا ایک اور ٹویٹ میں کہنا تھا کہ جعلی کیسز کی بھرمار میں ایک اور اضافہ علی زیدی پر ہونے والا کیس ہے، ایک آدمی تھانے میں آیا اس کے بارے میں معلوم ہوا موصوف پرانے اشتہاری ہیں، اس نے کہا 10 سال پہلے علی زیدی نے میرے سے 15 کروڑ روپے لئے اور پراپرٹی کے کاغذات دیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نہ علی زیدی اس شخص کو جانتا ہے نہ وہ شخص علی کو پہچانتا ہے لیکن اس درخواست پر فوری پرچہ ہوا اور سابق وفاقی وزیر اور کراچی کے ممبر قومی اسمبلی کو دھکے دے کر پابند سلاسل کر دیا گیا۔
پنجاب میں عام انتخابات کے لئے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارلیمانی بورڈ تشکیل دے دیا۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی بورڈ کی سربراہی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کریں گے۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی بورڈ میں تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء، پنجاب کے تمام ریجنز کے صدر اور جنرل سیکرٹری بھی شامل ہوں گے۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان ممکنہ امیدواروں کے انٹر ویوز اکیلے کررہے تھے، پی پی 113 تک کے ممکنہ امیدواروں کے انٹرویوز مکمل کرلیے گئے ہیں۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور ہائیکورٹ میں بیان دیا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ عید پر زمان پارک آپریشن دوبارہ ہوگا اور مجھے خوف ہے کہ وہاں خون خرابہ ہوگا۔
لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک لاہور میں ممکنہ آپریشن روکنے اور عمران خان کے خلاف مقدمات اور انکوائریوں میں طلبی کے نوٹسز کے خلاف سماعت ہوئی۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے دلائل
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ان کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ عمران خان کو ہر روز کسی نہ کسی عدالت پیش ہونا پڑتا ہے، ان پر ہر روز نیا مقدمہ درج کیا جاتا ہے، اب تک 140 سے زائد مقدمات درج ہوچکے ہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ سیاسی آواز دبانے کیلئے بلا جواز مقدمات درج کئے گئے اور عمران خان کے بنیادی حقوق سلب کئے جا رہے ہیں، ادھر مقدمہ ہوتا ہے اُدھر پولیس گرفتاری کیلئے پہنچ جاتی ہے، اصل واقعات کو تروڑ مروڑ کر نیا مقدمہ درج کیا جاتا ہے، ظل شاہ کیس میں بھی یہی کچھ کیا گیا، ہر مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات عائد کی گئیں۔
وکیل نے کہا کہ عمران خان کی حاضری ضروری نہیں لیکن وہ پیش ہوٸے، ان کے خلاف روزانہ کی بنیادپرمقدمات درج ہورہےہیں، سرکاری مشینری کو ان کے خلاف استعمال کیاجارہاہے، اور عمران خان روزانہ کی بنیاد پرعدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، تاریخ میں کسی ایک شخص کیخلاف اتنے مقدمات نہیں ملتے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان روسٹرم پر آئے اور اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔ اور عدالت کو بتایا کہ آخری بار عدالت نے آپریشن روکا تھا لیکن پولیس نے گھر توڑ پھوڑ دیا، مجھے انفارمیشن ہے کہ عید پر زمان پارک آپریشن دوبارہ ہوگا، اور مجھے خوف ہے وہاں خون ہوگا، اس لئے آپ کو کہہ رہا ہوں کہ عدالت پولیس آپریشن سے روکے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ علی زیدی کے ساتھ بھی ایسا ہوا اسے پکڑ لیا گیا، انہوں نے عید کی چھٹیوں میں آپریشن پلان کیا ہوا ہے، یہ الیکشن ہارنے سے ڈرے ہوئے ہیں، یہ مجھے صرف جیل میں ڈالنا نہیں، مجھے ختم کرنا چاہ رہے ہیں، پہلے بھی حملہ ہوا اور اللہ نے مجھے بچا لیا، برائے مہربانی عدالت انہیں آپریشن کرنے سے روکے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہاں تو جنگل کا قانون ہے، یہاں توہین عدالت کا خوف بھی نہیں رہا، یہ جانتے ہیں کہ میں جیل بھی چلا جاوں تو یہ ہار جائیں گے، مجھے اطلاعات ہیں کہ یہ حملہ کریں گے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ اگر یہ انکواٸری جواٸن نہیں کریں گے تو تفتیش کیسے ہوگی، یہ درخواست ہاٸیکورٹ میں نہیں ہوسکتی، فوجداری کاررواٸی پر حکم امتناعی جاری نہیں ہوسکتا، اگر کوٸی نیا واقعہ ہو تو اس پر تو قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے کہا کہ آپ یقین دہانی کرواٸیں کہ پرانے واقعات کی بنیاد نٸی ایف آٸی آر درج نہیں کریں گے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو جواب دیا کہ یہ سوال اٹھے گا کہ جب درخواست گزار کو بلایا جاتا ہے نہیں آتا، اس کیس میں ریلیف لینے کیلئے خود آیا۔
عمران خان نے عدالت میں ایک بار پھر مؤقف پیش کیا کہ سر مجھے پتا ہے انہوں نے کیا کرنا ہے، خون خرابے کا خطرہ ہے، ہمیں اس سسٹم (نظام) پر کانفیڈنس (اعتماد) ہی نہیں رہ گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم تھوڑی دیر بعد دوبارہ بیٹھیں گے۔ اور ججز چیمبر میں چلے گئے۔
کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالت نے کیس کی سماعت لارجر بینچ کے روبرو بھجوانے کی سفارش کردی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ اسی نوعیت کی ایک اور درخواست پہلے بھی لارجر بینچ کو بھجوا چکے ہیں، یہ درخواست بھی لارجر بینچ کو بھجوا رہے ہیں۔
ڈویژنل بینچ نے عمران خان کی درخواست چیف جسٹس کو واپس ارسال کردی اور نوٹ میں لکھا کہ چیف جسٹس یہ کیس بھی متعلقہ بینچ کے پاس بھجوا دیں۔
عدالتی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے آج ہی کیس کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے آج ہی لارجر بینچ تشکیل دے کر سماعت آج ہی کی جائے۔
عدالت میں پیشی کے لئے سیکیورٹی اسکواڈ عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچا۔ ایلیٹ فورس کی 3 گاڑیاں، ایک ایمبولینس اور ایک فائر بریگیڈ کی گاڑی زمان پارک پہنچائی گئی۔
ایلیٹ فورس کی گاڑیاں، ایمبولینس اور فائر بریگیڈ کی گاڑی لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران عمران خان کی سیکیورٹی کا حصہ تھیں۔ عمران خان لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونے کے لئے 11 بجے زمان پارک سے روانہ ہوئے۔
اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 121 مقدمات میں کارروئی روکنے کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کرلی، جس پر سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔
عمران خان نے اپنے اوپر قائم 121 مقدمات کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست میں سیکرٹری داخلہ، وزارت قانون، دفاع، سیکرٹری کیبنیٹ ڈویژن، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے، وزیر اعظم، پیمرا اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔
جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ سے متعلق کیس میں زلفی بخاری ، اعظم سواتی، عمر ایوب، حسان نیازی، فرخ حبیب، اسدعمر، اسد قیصر اور شبلی فراز سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 2 مئی تک توسیع کر دی گئی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی پیشی پر جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
پی ٹی آئی رہنما ذلفی بخاری ، اعظم سواتی، عمرایوب، عامر کیانی،راجہ خرم، حسان نیازی، فرخ حبیب، اسدعمراور اسد قیصرسمیت دیگر پی ٹی آئی رہنما عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلاء علی بخاری، نعیم پنجوتھہ اور پی ٹی آئی لیگل ٹیم بھی اے ٹی سی پیش ہوئی۔
جج راجہ جواد عباس کی رخصت کے باعث سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
عدالت نے عامر کیانی، حماداظہر، عمر ایوب اور اعظم سواتی سمیت مقدمے میں نامزد تمام پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 2 مئی تک توسیع کردی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی اور تھانہ گولڑہ میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم پر اسٹیٹ بینک نے انتخابات کے لئے21 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں، لیکن یہ پیسے وفاقی حکومت کے ہیں، فنڈز مختص کرنے کے باوجود رقم حکومت کے اکاؤنٹ میں رہے گی۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں اسٹیٹ بینک کی فنڈز فراہمی کی سمری پرغور کیا گیا اور ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔
وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ نے الیکشن فنڈز کی فراہمی سے متعلق سمری منظورکرلی اور معاملہ قومی اسمبلی کو بھجوادیا، سمری اب قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ کی بھیجی گئی سمری قومی اسمبلی کو بھجوا دی ہے۔
انتخابات کے لئے اسٹیٹ بینک کو براہ رقم کے اجرا کے لئے سپریم کورٹ کے حکم کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر انتخابات کے لئے فنڈز جاری کرنے کے حکم کا جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پنجاب انتخابات فنڈز سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی
اجلاس میں شرکت کئے لئے وزیرخزانہ، وزیر قانون، وزیر تجارت ، آڈیٹرجنرل ، گورنراسٹیٹ بینک کو دعوت دی گئی۔
قائم مقام گورنراسٹیٹ بینک سیما کامل اجلاس میں شریک ہوئیں اور قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ عدالتی حکم پر21 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں، لیکن یہ پیسے وفاقی حکومت کے ہیں، فنڈز مختص کرنے کے باوجود رقم حکومت کے اکاؤنٹ میں رہےگی۔
کمیٹی رکن برجیس طاہر نے کہا کہ آئین میں لکھیں کہ عدالتی حکم پر اسٹیٹ بینک تابعداری کرے گا۔ کمیٹی رکن قیصرشیخ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے بھی پوچھ لیں کہ انہوں نے کیا جواب دیا ہے۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں سپریم کورٹ کا حکم آیا اور ہم پیش ہوئے، ہم نے عدالت کو بتایا کہ ہم پیسے مختص کرسکتے ہیں، لیکن اجازت وزارت خزانہ دے گی۔
کمیٹی رکن خالد مگسی نے سوال اٹھایا کہ یہ بتایا جائے کہ پیسے استعمال کرنے کی کون اجازت دیتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے خالد مگسی کے سوال کے جواب میں کہا کہ کنسولیڈیڈفنڈ کے استعمال کی منظوری وزیراعظم دے سکتے ہیں۔
وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ہم قانون کے مطابق ہی عملدرآمد کریں گے، ہم سمری کو وفاقی کابینہ کو بھیج دیتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ایگزیکٹو اتھارٹی نے کرنا ہے، کمیٹی وزارت خزانہ کو آئین اور قانون کے مطابق عملدرآمد کا کہے۔
سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کیے جانے والے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک پنجاب میں انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کو براہ راست رقم جاری کرے۔
حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ 17 اپریل تک 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دیےجائیں گے۔
عدالت نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو 18 اپریل تک فنڈز جاری کرنے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید کہا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی 18 اپریل کو 21 ارب روپے فنڈز وصولی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا گورنر اسٹیٹ بینک کو براہ راست الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کا حکم
اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت کے مختلف اکاؤنٹس میں ایک کھرب 40 ارب سے زیادہ فنڈز موجود ہیں اور 21 ارب روپے آج جاری کیے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم، پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اس حوالے سے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ امید ہے اسٹیٹ بینک آج سپریم کورٹ کے حکم پرعمل کرے گا اور آئین کے تحت انتخابات کے لئے رقم الیکشن کمیشن کو جاری کر دی جائے گی۔
پی ٹی آئی رہنما کے مطابق، ’ اگر ایسا نہیں ہوتا تو اسٹیٹ بینک گورنرتو توہین عدالت پرفارغ ہوں گے لیکن سپریم کورٹ کو شہبازشریف کو بھی فارغ کر کے مریم نواز کی خواہش پوری کردینی چاہیئے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 اپریل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی پر اٹارنی جنرل، گورنراسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیے تھے۔
سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو اپنے حکم میں پنجاب میں انتخابات کے لئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور اداروں کو الیکشن کمیشن کی مالی و دیگر لحاظ سے معاونت کی ہدایت کی تھی۔
عدالت نے تمام اداروں کو 10 اپریل تک اپنی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 11 اپریل کو اپنا جواب جمع کرایا تھا جس میں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈزفراہم کئے گئے اور نہ ہی سیکیورٹی سے متعلق معاملات طے پاسکے ہیں ۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے پنجاب میں الیکشن چودہ مئی کو نہیں ہوں گے، الیکشن اسی سال ہوں گے، کئیر ٹیک سیٹ اپ کے تحت ہوں گے اور ایک ساتھ ہوں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے ہم سے جو غلطی ہوئی ہے اس کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں۔
فیصل آباد میں مسلم لیگ (ن) کی افطار تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکشن مئی میں نہیں ہوئے تو اکتوبر بھی دور نہیں، آپ نے الیکشن کی تیاری جاری رکھنی ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک پروپیگنڈے کے تحت اس فتنے کو ملک پر مسلط کیا گیا، اور اسی طرح کا ایک اوباش ٹولہ اس فتنے کے ساتھ تھا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ان لوگوں نے ایسی پالیسیاں اپنائیں کہ جن کے نتیجے میں ایک ترقی کرتا ملک ایسی حالت میں آگیا کہ اس کیلئے بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح ایٹمی قوت بننے پر ایک جنرل نے ملک کو دس بارہ سالوں کیلئے دبوچ لیا، ’اس مرتبہ جنرل خود تو نہیں آئے، لیکن انہوں نے یہ ایک فتنہ جو ہے یہ نکالا اور اس بے شرم ٹولے کو اس ملک پر مسلط کردیا‘۔
کسی کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ ’یہ جو کُپی پروگرام ہے جو شام کو چھ ساتھ بجے اپنے ہوش میں نہیں ہوتا، کیا خدمت کی ہے اس نے چار سال جو ہے اس حلقے کی‘۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’اگر ایجنسیاں ان کے ساتھ نہ ہوتیں، اسٹبلشمنٹ ان کے ساتھ نہ ہوتی تو پھر یہ قابض نہیں ہوسکتے تھے۔ اور اب اسٹبلشمنٹ نے بھی کانوں کو ہاتھ لگائے ہیں، وہ بھی کہتے ہیں کہ اتنا ۔۔۔۔۔۔ اتنا جھوٹا آدمی جو ہے اس کی مدد کرکے ہم سے جو غلطی ہوئی ہے اب اس کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی الیکشن قریب آئے گا اور شروع ہوگا میاں نواز شریف پاکستان تشریف لائیں گے اور مسلم لیگ کی الیکشن مہم کو لیڈ کریں گے ۔
وزیر داخلہ کے بیان پر پی ٹی آئی رہنما حسان خاور نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللّٰہ کا چودہ مئی کے الیکشن کے حوالے سے بیان افسوس ناک ہے، پاکستان جاتی عمرہ نہیں اور نہ ہی بائیس کروڑ عوام اتفاق فاؤنڈری کے ورکر ہیں۔
حسان خاور نے کہا کہ جو جنگ آپ لڑنا چاہ رہے ہیں اس کی جیت میں بھی سیاست اور جمہوریت کی ہار ہے، اگر آئین نہ رہا تو نہ جمہوریت بچے گی نہ سیاست۔
رانا ثنا اللہ کے بیان پر تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ رانا ثناء سپریم کورٹ کو دھمکی دے رہے ہیں، وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ اور ہم ایک ہیں، آپ الیکشن کراکر دکھائیں، یہ تو توہین عدالت ہے، اگر بات چیت کرنی ہے تو ماحول بہتر کرنا ہوگا، ایک جانب گرفتاریاں کررہے ہیں دوسری جانب مذاکرات کی بات کررہے ہیں، ایسا نہیں ہوتا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے فواد چوہدری اور حماد اظہر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر روز ’ہیکل اینڈ جیکل‘ ٹی وی پر مفت میں شکل دکھانے آجاتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں، ایک کو اس کے چئیرمن نے ہفتے بعد کان سے پکڑ کر وزارت سے نکال دیا تھا، دوسرا گالیاں دے کر چئیرمین اور اس کی بیگم کو خوش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔