Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
سپریم کورٹ نے عام انتخابات ایک ہی دن کرانے کے کیس کی 27 اپریل کو ہونے والی سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا ہے، تین صحفات پر مشتمل تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی کوئی ہدایت نہیں دی، سیاسی جماعتوں کی جانب سے مذاکرات ان کی اپنی کوشش ہے۔
عدالت کی جانب سے 27 اپریل کی سماعت کے تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم اپنی جگہ برقرارہے، عدالت معاہدے کیلئے سیاسی جماعتوں کی رضاکارانہ کوشش کو سراہتی ہے۔
گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت مذاکرات پر مجبور نہیں کرسکتی صرف آئین پر عمل چاہتی ہے، سیاسی جماعتیں آئین کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھیں۔
چیف جسٹس نے کہا تھاکہ عدالت کا کوئی حکم نہیں صرف تجویز ہے، قومی مفاد اور آئین کے تحفظ کے لیے اتفاق نہ ہوا تو جیسا ہے ویسا ہی چلے گا۔
جس کے بعد پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی تین نشستیں ہوئیں، جن میں یہ اتفاق تو ہوا کہ ملک بھر میں ایک ہی دن الیکشن ہونا چاہئیں، لیک الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے نہ ہوسکا۔
آخر میٹنگ کے بعد گزشتہ روز پی ٹی آئی نے مذاکرات کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی، جس کے بعد سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت جمعے کو صبح ساڑھے 11 بجے مقرر کی گئی ہے۔
سابق اٹارنی جنرل اور ماہر قانون عرفان قادر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے آپ کو بند گلی میں پھنسا لیا ہے، پہلے انہوں نے غیرقانونی احکامات دئے، پھر انہوں نے ان غیرقانون اور غیر آئینی احکامات پر عملدرآمد کرانے کی کوشش کی، یہ وہ آرڈرز تھے جن کے خلاف ان کے اپنے ججز تھے، ان حالات میں چیف جسٹس صاحب کی کمزوری کافی بڑ گئی ہے اور انہوں نے خود کو بڑی مشکل مجیں پھنسا لیا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان قادر نے کہا کہ ان کیلئے بہتر یہی ہوگا کہ وہ اپنی غلطی کو مانیں اور اپنے 14 مئی کے انتخابات کے فیصلے کو کہہ دیں کہ یہ اب نافذالعمل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان کی عدالت سے کوئی لڑائی نہیں ہے، لڑائی ان کی اپنے چار ججوں کے خلاف ہے۔ تین ججز سپریم کورٹ نہیں ہے، چیف جسٹس کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ ہوتا ہی چیف جسٹس ہے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں رول آف لاء نہیں رول آف جنگل چل رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ امپیکس کیس کے فیصلے کے تحت جب وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کے صوابدیدی اختیارات ’حرام‘ ہیں تو ’تو وہ کونسی فقہ ہے کہ جس کے تحت یہ چیف جسٹس آف پاکستان کیلئے حلال ہوگئے‘۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ادارے آمنے سامنے آجائیں تو سب کو ایک ایک قدم پیچھے ہٹنا چاہئے، جب اداروں کا تصادم ہوتا ہے تو اس سے ہونے والا نقصان آئین کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ انتخابات ہونے چاہئیں یا نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ پنجاب کے الیکشن پہلے ہوں یا سب الیکشنز ایک ساتھ ہوں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اس نوے دن میں انتخابات کے فیصلے کے بعد ہمیشہ پنجاب میں پہلے الیکشن ہوں گے، وہاں ایک سیاسی حکومت قائم ہوگی، کیونکہ پنجاب ملک کا 55 فیصد ہے اس لئے وہ فیصلہ کرے گا کہ قومی اسمبلی میں کون اگلا الیکشن جیتے گا۔ اس طرح تو سندھ اور بلوچستان سے فارغ ہوگئے۔ اس لئے سندھ اور بلوچستان نے کہا ہے کہ پنجاب میں یہ الیکشن ہمیں قابل قبول نہیں ہیں۔
مذاکرات آگے بڑھیں گے اور اگر بڑھے تو کیا کامیاب ہوں گے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مذاکرات کو سبوتاژ نہ کریں اور اپنی ٹیم کو فری ہینڈ دیں تو مجھے یقین ہے وہ ٹیم حل نکال لے گی۔ عمران خان جب فیصلہ کرلیں تو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا، عمران خان کہتے ہیں کہ اسمبلیاں 14 مئی تک نہ توڑیں تو بات نہیں کریں گے، ان کا مؤقف ہے کہ ”مائی وے از ہائی وے“۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے سپریم کورٹ کے آڈٹ کیلئے رجسٹرار کو بلانے اور ان کے پیش نہ ہونے پر احسن اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ رجسٹرار کوئی جج نہیں، انہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہونا پڑے گا، وہ سول سرونٹ ہیں اور کمیٹی کو جوابدہ ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے ہر وہ ادارہ جوابدہ ہے جو پاکستان کی ٹیکس دہندگان کا پیسہ استعمال کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ امید ہے آئی ایم ایف سے ڈیل بجٹ سے پہلے ہوجائے گی اور کوشش کریں گے کہ بہتر سے بہترین بجٹ دیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران عمران خان کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن سے جان کو خطرہ ہے نگراں حکومت بھی وہی چلا رہے ہیں۔
امیریکیوں کے ساتھ میٹنگز کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ دوستی سب سے چاہتے ہیں کسی سے غلامی نہیں چاہتے، امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ہم ہرملک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں پانچ رکنی بینچ جو نام بتایا ہے اس سے جان کو خطرہ ہے، اس کا نام لوں گا تو وہ نام آپ کا اخبار نہیں چھاپے گا، اسی لیے میں اس کو ڈرٹی ہیری کہتا ہوں، کیئر ٹیکر گورنمنٹ وہ چلا رہا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ بلاول کے انڈیا دورے پر کمنٹ کر دیں، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ کیا ان کے لیے کشمیر کوئی ایشو نہیں ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ ہم نے افغان حکومت سے کہا تھا ٹی ٹی پی کو واپس بھیجیں، ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی نہیں بلکہ نئی افغان حکومت سے ہوئے تھے، ٹی ٹی پی وہاں سے آپریٹ کر رہی تھی ، ہم نے کہا ان لوگوں کو واپس بھیجیں، پی ڈی ایم حکومت نے آکر پھر کسی چیز کی پرواہ نہیں کی، جنرل باجوہ نے کئی بریفنگ میں کہا ٹینکوں میں تیل نہیں، میں حیران تھا یہ کس قسم کا آرمی چیف ہے جو یہ بات کرتا ہے۔
عمران خان نے میرے مقدموں میں تیزی سے اضافہ کیا جارہا ہے، میرے مقدموں کی ڈبل سنچری جلد مکمل ہو جائے گی، کرکٹ میں تو میں 170 تک ہی پہنچا تھا ڈبل سنچری نہیں ہوئی تھی۔
دوبارہ حکومت میں آکر کرپٹ فوجی افسران کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر عمران خان نے جواب دیا ہم نے کہا ہے رول آف لاء کے مطابق کارروائی ہوگی۔
اپنی حکومت میں طالبان سے مذکرات کی پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان حکومت سے مذاکرات جاری تھے کہ ٹی ٹی پی والوں کو کیسے واپس بھیجنا ہے، اس دوران ہماری حکومت ختم ہو گئی، محمود خان نے وقت پر بتادیا تھا کہ طالبان واپس آرہے ہیں، ہم نے بھی وقت پر بار بار بتایا کہ طالبان دوبارہ آرہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی نہیں بلکہ نئی افغان حکومت سے ہوئے تھے، ٹی ٹی پی وہاں سے آپریٹ کر رہی تھی ، ہم نے کہا ان لوگوں کو واپس بھیجیں، جنرل باجوہ بھی تھے اس میں ، آئی ایس آئی کے سربراہ بھی تھے، ہماری بات چل رہی تھی کہ کیسے ان کو ری ہیبلیٹیٹ کرنا ہے، مگر حکومت ہی چلی گئی، پی ڈی ایم حکومت نے آکر پھر کسی چیز کی پرواہ نہیں کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کہاں سے آیا ہوگا؟ یہ ریفرنس فیض حمید سے بھی اوپر سے آیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا نواز شریف جائیداد پر فارغ ہوا، خود میں نے بھی لندن فلیٹ کا جواب دیا، ہمیں تو بتایا جاتا تھا قانون سب کیلئے برابر ہے فائز عیسی سے بھی جواب لینا ہے بعد میں انداز ہوا اس کا مقصد کچھ اور تھا۔
حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے اگلے دور کیلئے صلاح مشورہ شروع کردیا ہے، اتحادی جماعتیں خصوصاً پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی حامی ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا آغاز جلد ہونے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ 2 مئی کو ہونے والی مذاکرات کے دوران نگران حکومت کی زیر نگرانی انتخابات کرانے پر اتفاق ہوچکا ہے، لیکن انتخابات کی تاریخ پر ابھی تک اتفاق نہ ہوسکا۔
مذکورہ میٹنگ ملک میں ایک ہی دن انتخابات کے حوالے سے حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین تیسرا اور آخری راؤنڈ سمجھی جارہی تھی، جس میں حکومت اور پی ٹی آئی کے وفود نے تحریری تجاویز ایک دوسرے کے حوالے کیں۔
پی ٹی آئی نے الیکشن سمیت 8 نکاتی ڈرافٹ حکومتی ٹیم کے حوالے کیا، جس میں عیدالاضحیٰ اور محرم کے دوران الیکشن کرانے کی تجویز دی گئی۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اگست کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں الیکشن ہوسکتے ہیں۔
پی ٹی آئی نے تجاویز کا ڈرافٹ سپریم کورٹ کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی ڈرافٹ پر پی ٹی آئی ٹیم عمران خان سےمشاورت کرےگی۔
مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے عمران خان اور سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کردیا۔
ملک محمد احمد خان اور عطاء اللہ تارڑ نے الیکشن کمیشن میں دائر ریفرنس میں عمران خان، ثاقب نثار ، نجم ثاقب ، ابوذر چوہدری، میاں عزیر، اعجاز احمد چوہدری اور اسد عمر کو فریق بنایا گیا ہے۔
مذکورہ ریفرنس الیکشن ایکٹ 2017 اور آئین کے آرٹیکل 218 تین کے تحت دائر کیا گیا، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ کرپشن، کرپٹ پریکٹسیسز، پنجاب اسمبلی کے امیدواروں سے ٹکٹ کے بدلے رشوت لینے کے الزامات میں الیکشن کمیشن قانونی کاروائی کرے، ریفرنس کے ہمراہ ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی آڈیو لیک کا متن لگایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی ٹکٹ ہولڈرز کی فہرست سمیت دیگر دستاویزات اور ریکارڈ بھی ریفرنس کے ہمراہ پیش کیا گیا ہے، ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی اور اخلاقی دونوں قسم کی کھلی کرپشن کی بناء پر یہ شکایت دائر کر رہے ہیں، پنجاب اسمبلی کے پارٹی انتخابی ٹکٹوں کی خریدوفروخت جاری ہے، ایک سیاسی جماعت نے قانون، اخلاقیات اور جمہوریت کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں، ایک جماعت پارٹی ٹکٹوں میں کرپشن کر کے سیاست کے مقدس شعبے کو گندا کر رہی ہے، آئین، قانون اور الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن کارروائی کرے۔
ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ 29 اپریل کو میڈیا میں سامنے آنے والی آڈیو سے مذکورہ افراد بے نقاب ہوئے ہیں، آڈیوز سے پتہ چلا ہے کہ مذکورہ افراد براہ راست اس جرم میں ملوث ہیں، عمران خان نے گزشتہ ہفتے خود پارٹی ٹکٹ دئیے ہیں، آڈیو اور 26 اپریل کو عمران خان کے ملزم ابوذر کو پارٹی انتخابی ٹکٹ دینے سے حقیقت ثابت ہوگئی ہے، آڈیو لیک میں اعتراف کیاگیا ہے کہ ثاقب نثار اس ڈیل میں ملوث ہے، ثاقب نثار، اعجاز چوہدری، اسد عمر نے سہولت کاری کی، الیکشن کو جانوروں کی خریداری بنا دیا گیا ہے۔
ریفرنس میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن معاملے کی تحقیقات کرائے اور ملزمان کو سزا دے، عمران خان کو پارٹی چئیرمن کے عہدے سے معطل کیا جائے، پی ٹی آئی کی طرف سے جنرل الیکشن میں جاری کردہ پارٹی ٹکٹ معطل کئے جائیں۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کے آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس تحقیقات کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوا دیا۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرایازصادق نے نکتہ اعتراض پربات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ پر بہت سی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کے حوالے سے بارز نے ریفرنس تک دائر کیے لیکن ان پر سپریم کورٹ میں کچھ نہیں ہورہا۔
سابق اسپیکرنے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے ریفرنس کا معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بھیجنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پی اے سی میں جسٹس مظاہرنقوی کے ذرائع آمدن سمیت دیگرتفصیلات کا آڈٹ کروایا جائے۔ اس سے نہ صرف ان پر سے بلکہ دیگرججزپربھی انگلیاں نہیں اٹھیں گی۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے معاملہ پی اے سی کے سپرد کرتے ہوئے 15روز میں آڈٹ رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کردی۔
وقفہ سوالات کے دوران طاہرہ اورنگزیب نے سوال کیا کہ ملک بھر میں کتنے لوگوں کے پاس غیر قانونی ہتھیار ہیں جس پر وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ ملک میں کوئی ایسا نظام نہیں کہ پتہ لگایا جاسکے کہ کتنے لوگوں کے پاس غیر قانونی ہتھیار ہیں،اٹھارویں ترمیم کے بعد امن و امان کی ذمہ داری صوبوں کی ہے، وقفہ سوالات کے دوران سال 2015سے اب تک سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے افسران کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں جس میں بتایا گیا کہہ سال 2015 سے اب تک سی ڈی اے میں 84 افسران اور 161 عہدیداران کےڈیپوٹیشن پر تقرروتبادلے کئے گئے،سی ڈی اے میں 37 افسران اور 46 عہدیداران ابھی تک ڈیپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں جبکہ دیگر افسران اور عہدیداران کو ان کے اصل محکموں میں واپس بھیج دیا گیا۔
بعد ازاں اجلاس 8 مئی کی سہہ پہر چار بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔
لاہورہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
پی ٹی آئی رہنما کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مراد سعید کےخلاف بےبنیاد مقدمات درج کئے جا رہے ہیں۔ نامعلوم مقدمات میں گرفتاری سے روکا جائے۔
جسٹس انوارالحق پنوں نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل انتطار پنجوتہ کے دلائل کے بعدعدالت نے مراد سعید کو ہراساں کر نے سے روکتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات 9 مئی کوپیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف تھانہ لٹن روڈ لاہور میں مقدمے کے لئے درخواست دائر کردی گئی ہے۔
درخواست مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان نے کاشانہ ویلفیئرہوم کا سرکاری بجٹ بحال نہ کرکے امانت میں خیانت کی ہے۔ درخواست سابق سپرنٹنڈنٹ کاشانہ ویلفیئر ہوم افشاں لطیف نے جمع کروائی گئی ہے۔
درخواست میں عمران خان پر امانت میں خیانت کا الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنے دور میں کاشانہ ویلفئیرہوم کا سرکاری بجٹ بند کردیا تھا۔
درخواست میں کہا کہ سائلہ نے بجٹ بحالی کی درخواست عمران خان اورعثمان بزدار کو دی لیکن عمران خان بجٹ بحال نہ کرکے امانت میں خیانت کے مرتکب ٹھہرے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو چیلنج کیا کہ انہیں جس جس سے خطرہ ہے عدالت جا کر ثبوت دیں ورنہ اپنا منہ بند رکھیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ فارن ایجنٹ بہروپیا ہے جو حالات کے مطابق اسکرپٹ اور حُلیہ بنا لیتا ہے، اگرفتاری کے ڈر سے وہ چارپائی کے نیچے اور ضمانت خارج ہونے کے ڈر سے وہیل چیئر کا ڈرامہ رچاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کسی بیرونی ایجنسی سے خطرہ نہیں، مافیا نے سپریم کورٹ کو تقسیم کردیا، عمران خان
انہوں نے کہا کہ فارن ایجنٹ کے پائوں پر دباؤ نہیں، ان کے دماغ پر سازشی دباؤ ہے، کلثوم نواز کی بیماری اور پھر موت، نواز شریف کی بیماری اور شہباز شریف کی کمر درد کا مذاق اڑانے والا آج وہیل چئیر پر بیٹھ کر جھوٹ بول رہا ہے۔
چیئرمین پاکستان علماء کونسل علامہ طاہراشرفی نے جی 20 ممالک سے مقبوضہ کشمیر کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی درخواست کردی۔
پریس کانفرنس میں طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس پر اقوام متحدہ اوراسلامی تعاون تنظیم قرارداد پاس کرچکی ہے۔ پاکستان کا مقبوضہ کشمیرپرمؤقف بہت واضح ہے اور اس حوالے سے آرمی چیف بھی واضح مؤقف دے چکے ہیں۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ بھارت میں کسی مذہب یامسلک کےلوگوں کوتحفظ حاصل نہیں ، وہاں 500سےزائد مساجد اور گردوارے مگرائےجاچکے ہیں۔ رمضان المبارک میں مساجد کو اورایسٹرکےموقع پر گرجا گھروں کوسیل کیاگیا۔
علامہ طاہر اقبال نے G-20 ممالک کے رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ اجلاس میں شرکت نہ کریں کیونکہ مقبوضہ کشمیرکواجلاس منظور نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں مظالم کوبھارتی قیادت کی حمایت حاصل ہے۔ عالمی دنیا کو بھارتی مظالم پرفوری ردعمل دیناچاہئے۔
چیئرمین پاکستان علماء کونسل نے امید ظاہرکی کہ جی 20ممالک کی قیادت مقبوضہ کشمیرمیں کسی اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے موم مقاصد کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے،بھارت اقلیتوں پر کیے جانے والے مظالم پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف داٸر درخواستوں پر گزشتہ سماعت کا 4 صفحات پر مبنی تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق فریقین آٹھ مٸی تک جامع جواب جمع کروائیں،اٹارنی جنرل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور قائمہ کمیٹیوں کا ریکارڈ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو مٸی کو آٹھ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، ایکٹ بننے کے بعد داخل نٸی درخواستوں پر بھی فریقین کونوٹس جاری کردیا گیا،درخواستوں میں اہم آٸینی نکات اٹھائے گٸے ہیں جن پر فریقین 8مٸی تک جامع جواب جمع کروائیں۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو بل سے متعلق قومی اسمبلی سمیت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور قاٸمہ کمیٹیوں کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
حکمنامے کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ پر سپریم کورٹ کا حکم امتناع برقرار رہے گا۔
عدالتی حکمنامے میں پاکستان بارکونسل کی جانب سے آٹھ رکنی بنچ پراعتراض کا کوئی تذکرہ شامل نہیں۔
بارکونسل نے فل کورٹ بنچ تشکیل دینے اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی بنچ میں موجودگی پر اعتراض اٹھایا تھا۔
درخواستوں پر مزید سماعت 8مٸی کو ہوگی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا کہ عمران خان کی ٹانگ ایک معمہ بن چکی ہے ان کا پلسترکبھی دائیں اور کبھی بائیں ٹانگ پر ہوتا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ عمران خان ایک مفرور ملزم اور کئی عدالتوں میں مطلوب ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں سے مرضی کی تاریخ لینے کی کوشش کرتا ہے، ضمانت کیلئے مقرر ہونیوالی تاریخ پرملزم کا پیش ہونالازم ہوتا ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ عمران خان کے فارن فنڈنگ کا کیس 6 سال تک چلتا رہا اب وہ عدالتوں سے ریلیف لینے کا ماہرہوچکا ہےعمران خان مختلف حیلے بہانوں سے کیسز کو طول دیتا رہتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عطا تارڑ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا پلسترکبھی دائیں اور کبھی بائیں ٹانگ پرہوتا ہے ان کی ٹانگ ایک مشکوک ٹانگ ہے۔
مزید کہا کہ شوکت خانم کےعلاوہ کسی اوراسپتال جانے کو تیار نہیں ہیں عمران خان کی ٹانگ ایک معمہ بن چکی ہے دنیا میں بزدلی کا کوئی علاج نہیں ہے۔
مالا کنڈ کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
مراد سعید کے خلاف وارنت دفعہ 204 ضابطہ فوجداری کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنماکو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
مرادسعید کےخلاف 28 اپریل کو مقدمہ درج کیا گیا تھا.
پی ٹی آئی نے ٹکٹوں کی فروخت کا الزام لگانے پر وفاقی وزیر خواجہ آصف کو دس ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان پر ٹکٹوں کی فروخت کا الزام لگانے پر پی ٹی آئی نے وزیردفاع خواجہ آصف کو 10 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا ہے۔
نوٹس پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار کی جانب سے بھیجا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف نے عمران خان پر ٹکٹوں کی فروخت کا الزام عائد کیا ہے، اور سیالکوٹ سے 30 کروڑ روپے اکٹھا کرنے کا من گھڑت الزام لگایا گیا ہے، سیالکوٹ کے ٹکٹ ہولڈرز پر بے بنیاد عائد کیا، اور میڈیا پرعمران خان اور پارٹی رہنماؤں پر بہتان تراشی کی گئی۔
نوٹس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواجہ آصف چیئرمین تحریک انصاف سے تحریری معذرت کریں، اور ملک کے معروف اخبارات میں معذرت نامہ شائع کروائیں، معافی نہ مانگنے کی صورت میں 10 ارب روپیہ ہرجانہ ادا کریں، معافی یا ہرجانہ کی عدم ادائیگی پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔
تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے جھوٹ اور بہتان بازی کو وطیرہ بنا لیا ہے، خود ان کی جماعت کو ٹکٹوں کیلئے امیدوار تک نہیں مل رہے، عمران خان پیسوں پر بکنے والا لیڈر ہوتا تو آج بھی اقتدار میں ہوتا۔
عثمان ڈار نے مزید کہا کہ خواجہ آصف نے نہ صرف انتخابی امیدواروں بلکہ اہل سیالکوٹ کی تضحیک کی ہے، اب ٹکٹوں کی فروخت کے ثبوت دیں ورنہ سر عام معافی مانگیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے کہا ہے کہ سرکار کے پاس سو بہانے ہیں، اگر عمران خان کو پکڑنا ہو تو میانوالی میں مقدمہ درج کر کے پکڑ لیں، لیکن آپ نے انہیں پکڑنا پھر بھی نہیں ہے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر احتجاج سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جج راجا جواد عباس نے کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل نے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی۔ وکیل نعیم پنجوتھہ نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ سابق وزیر اعظم آج 9 مقدمات میں اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہوں رہےہیں، ان کوجوڈیشل کمپلیکس میں سیکیورٹی خدشات ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے آنے تک کیس التوا کردیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے ریمارکس دیئے کہ جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے سے گزر کر عمران خان ہائیکورٹ جاتے ہیں، آپ کہتے ہیں تو عمران خان کو خوش آمدید کہنے کیلئے اپناعملہ بھیج دیتا ہوں، اگر وہ اے ٹی سی آتے ہیں تو ضمانت میں توسیع کردی جائے گی۔
پروسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ اس سے قبل بھی عمران خان کی ہائیکورٹ کی بنیاد پر ضمانت میں توسیع کی گئی، اگر وہ اے ٹی سی نہیں آتے تو درخواست خارج کی جائے۔
جج نے پروسیکیورٹر کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے عمران خان کو پکڑنا تو پھر بھی نہیں ہے، سرکارکے پاس سو بہانے ہیں، اگر آپ نے عمران خان کو پکڑنا ہو تو میانوالی میں مقدمہ درج کر کے پکڑ لیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔
عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی اور سابق پی ٹی آئی رہنماعون چوہدری کا بطور گواہ بیان قلمبند کرلیا گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی اور عمران خان کو عدت کا دورانیہ مکمل نہ ہونے کا علم تھا۔
اپنے بیان میں عون چوہدری نے اپنا مکمل نام (محمد عون ثقلین ) اور عمر(44 سال) بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی ریحام خان سے 2015 میں طلاق ہوئی اور انہین بشریٰ بی بی نے کہاکہ ریحام خان کو طلاق دےدو۔
عون چوہدری نے کہا کہ میں عمران خان کا ذاتی اسسٹنٹ، سیاسی سیکرٹری اور نہایت قریبی ساتھی تھا اور ان کے تمام سیاسی و ذاتی معاملات کو بھی دیکھتا تھا۔ عمران خان طلاق کے بعد ذہنی پریشانی کا شکار رہتےتھے اور اکثر اوقات کہتے کہ مجھے بشریٰ بی بی کے پاس لے جاؤ۔
گواہ عون چوہدری نے عدالت کو مزید بتایا کہ 31 دسمبر 2017 کو عمران خان نے مجھے کہا کہ یکم جنوری کو بشریٰ بی بی سے نکاح کرنا ہے۔ عمران خان نے ریحام خان کو ای میل پرطلاق دی اور مجھے بتایاکہ بشریٰ بی بی کی طلاق ہوگئی ہے۔ اس کے بعد یکم جنوری 2018 کو عمران خان کا بشریٰ بی بی کے ساتھ لاہور میں نکاح ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کا گواہ ہوں، دونوں کو عدت کا دورانیہ مکمل نہ ہونے کا علم تھا۔ عمران خان نے مجھے بلا کر بتایا کہ عدت کا دورانیہ 18فروری کو مکمل ہوگا۔ یکم جنوری کو نکاح سے قبل مفتی سعید نے میرے سامنے بشریٰ بی بی کے طلاق نامے سے متعلق استفسار کیا ، انہوں نے مفتی سعید کو کہاکہ طلاق نامہ دےدیاجائےگا لیکن نکاح کے بعد معلوم ہوا کہ پہلے نکاح کے وقت بشریٰ بی بی کی عدت کا دورانیہ مکمل نہیں ہواتھا۔
عون چوہدری نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ عمران خان کی شادی کی تقریب اور نکاح فراڈ پر مبنی تھا، عمران خان کو بشریٰ بی بی نے کہا کہ وہ میاں بیوی رہیں گے تو وہ وزیراعظم بں جائیں گے۔ عمران خان نے مجھے کہا18 فروری کو ہی میرے دوبارہ بشریٰ بی بی کے ساتھ نکاح کرنے کے انتظامات کرو۔
سول جج نصرمِن اللہ بلوچ کی عدالت میں عون چوہدری کا بیان قلمبند کیے جانے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح سے متعلق کیس کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔
اس سے قبل آج صبح سلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں اس کیس میں عون چوہدری کی بطور گواہ طلبی کی درخواست منظور کی گئی تھی۔
سینئرسول جج نصر من اللہ بلوچ نے محفوظ فیصلہ سنایا، جس میں کہا گیا ہے کہ عدت کے دوران نکاح کے کیس میں عون چوہدری بطورگواہ پیش ہوں گے۔ عمران خان کے نکاح خواں مفتی سعید پہلے ہی بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔
مفتی سعید نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں اپنا بیان حلفی ریکارڈ کروایا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یکم جنوری 2018 کو خاتون کی یقین دہانی پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھا دیا۔ عمران خان نے کہا کہ نومبر 2017 میں بشریٰ بی بی کو (سابقہ خاوند خاور مانیکا سے ) طلاق ہوئی تھی۔
مفتی سعید کے مطابق عمران خان نے مجھے بتایاکہ بشریٰ بی بی نے پیشگوئی کی تھی کہ سال 2018 کے پہلے دن نکاح کرنے پر وہ (عمران خان) وزیراعظم بن جائیں گے۔عمران خان نے مجھے بتایاکہ پہلا نکاح غیرشرعی تھا۔ دونوں نے سب جانتے ہوئے بھی نکاح اور شادی کی تقریب منقعد کی اور نکاح کے بعد دونوں اسلام آباد میں ساتھ رہنے لگے۔
مفتی محمد سعید خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مجھ سے فروری 2018 کو دوبارہ رابطہ کر کے درخواست کی کہ بشریٰ بی بی سے دوبارہ نکاح پڑھانا ہے کیونکہ پہلے نکاح کے وقت بشریٰ بی بی کی عدت کا دورانیہ مکمل نہیں ہواتھا۔
الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین ہی ق لیگ کے صدر ہوں گے۔
الیکشن کمیشن نے ق لیگ پارٹی صدارت کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا، جس کے مطابق چوہدری شجاعت حسین ہی ق لیگ کے صدر ہوں گے۔
الیکشن کمیشن نے ق لیگ پارٹی صدارت کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے چوہدری وجاہت کی درخواست خارج کر دی ہے، اور اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ چوہدری شجاعت ہی ق لیگ کے صدر ہوں گے، حکم امتناع کےدوران آئینی ترمیم خلاف قانون ہے۔
الیکشن کے فیصلے میں ق لیگ کے آئین میں ترمیم کی چوہدری وجاہت کی درخواست کالعدم قرار دے دی گئی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ق پارٹی صدارت کیس کا فیصلہ 22 مارچ کو محفوظ کیا تھا۔
اسلام آباد روانگی سے قبل زمان پارک لاہور میں ریکارڈ کروائے جانے والے خصوصی پیغام میں عمران خان نے قوم سے چیف جسٹس سے اظہار یکجہتی کیلئے باہرنکلنے کی درخواست کے علاوہ پھر سے ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ، ”وہ چار چیزوں پر بات کرنا چاہتے ہیں۔“
انہوں نے کہا کہ ٹانگ پر سوجن کے باوجود عدالت جارہا ہوں کیونکہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، دوسروں (مخالفین ) کی طرح نہیں جو اپنے خلاف فیصلہ آنے پر ججز کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔تین روز قبل لاہور ہائیکورٹ کو واضح طور پرکہا کہ جسے ہم ڈرٹی ہیری کہتے ہیں اس نے 2 بار مجھے قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ پہلے وزیرآباد میں جس میں جے آئی ٹی کی تفتیش اس کی وجہ سے سبو تاژ کی گئی کیونکہ تحقیقات کا سرا اسی کی جانب جانا تھا، دوسری دفعہ 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں مجھے قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا کہ مراد سعید کو دھمکیاں مل رہی ہیں کہہ رہے ہیں کہ دہشتگرد اس کے پیچھے ہیں لیکن اگر مراد سعید کو کچھ ہوا تو اس کے پیچھے بھی ڈرٹی ہیری ہی ہوگا۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر مجھے کچھ ہوا تواس کے پیچھے بھی ڈرٹی ہیری ہوگا کوئی دہشتگرد نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مجھے کسی بیرونی ایجنسی سے نہیں اسی آدمی سے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کا کال دے رہا ہوں ہفتہ 6 مئی کی شام ساڑھے پانچ بجے آپ نے اپنے محلوں میں ، گاؤں میں ایک گھنٹے کیلئے باہر نکلنا ہے اور اہپنے چیف جسٹس کے ساتھ اظہاریکجہتی کرنا ہے کیونکہ مافیا ان کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑا ہے ، اس نے سپریم کورٹ کو تقسیم کیا ہوا ہے، پاکستان کے آئین کی دھجیاں اڑا رہا ہے کیونکہ وہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، مہنگائی اور بیروزگاری نے پاکستان میں تباہی مچا رکھی ہے جس کی وجہ سے وہ ڈرے ہوئے ہیں اور پاکستان کے آئین ، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کیخلاف جارہے ہیں۔
عمران خان نے قوم سے درخواست کی کہ، ”اپنے بچوں کا مستقبل اور ملک بچانے کیلئے سب نے پرسوں شام گھروں سے باہرنکلنا ہے اور اپنے چیف جسٹس کو بتانا ہے کہ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔“ چیف جسٹس سے اظہار یکجہتی کیلئے قوم سے ایک گھنٹہ مختص کرنے کی درخواست کے علاوہ عمران خان نے ریلیاں نکالنے کا بھی اعلان کیا،
انہوں نے کہا کہ ، ”میں پھر 4 ریلیاں کررہا ہوں ، اہنے چیف جسٹس اور پاکستان کے آئین کیلئے۔۔۔ اپنا ملک بچاؤ، آئین بچاؤ اوراس ملک کا سپریم کورٹ بچاؤ۔“
عمران خان نے مزید بتایا کہ یہ ریلیاں ہفتے کے روز ہی لاہور، اسلام آباد راولپنڈی اور پشاور میں ہوں گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ روز نو مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری میں ایک دن کی توسیع کرتے ہوئے کہا تھا عمران خان آج پیش نہ ہوئے تو عبوری ضمانت منسوخ کردی جائے گی۔
عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ دوپہر دو بجے کرے گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی اپنی لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہو ں گے۔عمران خان کے ساتھ پندرہ وکلاء کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت ہوگی۔ اس موقع پرسیکیورٹی کے خصوصی انتطامات کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سات مقدمات میں شامل تفتیش ہونے اور دو مقدمات میں نو مئی تک عبوری ضمانت دے دی۔ فواد چوہدری کے مسلسل بولنے پرججز برہم ہو کرچیمبرمیں چلے گئے۔
عدالت نے گزشتہ روز نو مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری میں ایک دن کی توسیع کرتے ہوئے کہا تھا عمران خان آج پیش نہ ہوئے تو عبوری ضمانت منسوخ کردی جائے گی۔
ہائیکورٹ پہنچنے کے بعد عمران خان کو گاڑی سے اتارکروہیل چیئرپربٹھایا گیا اور انہیں عدالت کے اندرلےجایا گیا۔
عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پرسماعت چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں2رکنی بنچ نے کی۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ڈویژن بنچ نےٹرائل کورٹ سےبراہ راست رجوع کرنے کیلئے کہا تھا لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے ہم ڈائریکٹ ٹرائل کورٹ نہیں گئے۔
سلمان صفدر نے عدالت سے کہا کہ درخواستگزارکی پیشی پرآج بھی پولیس نے ہراساں کیا ۔ چیف کمشنراورآئی جی کوبلائیں کہ باربارایسا کیوں ہورہاہے۔ ہم عدالت پرامن طریقے سے آتے ہیں ۔ مگرپولیس جان بوجھ کرہراساں کررہی ہے۔ پولیس سے پوچھا جائے کپ اگر کسی مقدمے بابت ابھی تک نہیں بتایا ہے تو بتائے، مقدمات کی تفصیلات آپ ہی کی ہدایت پرمل گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے موکل عدالتی حکم پرآج ویل چیئرپرعدالت پیش ہوئے، آج انسداد دہشت گردی عدالت پیش ہوناچاہتےتھے مگرسیکورٹی کے باعث پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم ضمانت میں توسیع کرتے ہیں مگرآپ کوٹرائل کورٹ پھربھی جانا ہوگا۔ آپ ادھرادھرنہ جائیں کیونکہ آپ ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کےفیصلے میں کریمنل کیسسزسےمتعلق سب کچھ واضح ہے۔ ہم ایک ماہ سے کہہ رہے بیان لے لیں مگریہ نہیں لے رہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ نہ ہو تو آپ سیکویرٹی کی بات کرتے ہیں اوراگرہوتو انتظامیہ پربات ڈالتے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم آرڈرکریں کہ آئندہ سماعت پرسیکیورٹی نہ ہو؟۔
سلمان صفدر نے مزید کہا کہ ہم یہاں7ضمانتوں میں آئےہیں اورشامل تفتیش ہوناچاہتے ہیں، تمام مقدمات میں ایک وقت پرپیش ہونا چاہتےہیں۔ ہم ابھی ان کوجواب دیتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسانہیں ہوتا کہ آپ تحریری جواب دیں،آپ جاکرطریقہ کارکوفالوکریں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں عمران خان کے پیش کیے جانے والے میڈیکل سرٹیفکیٹ کو جعلی قراردیا ۔ عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت نے میڈیکل سرٹیفکیٹ منظورنہ کرتے ہوئے عمران خان کو بلایا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ سابق وزیراعظم زخمی حالت میں عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے 121 کیسز میں فل کورٹ بنایا ہے۔
عدالت نے اس بات پربرہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرایسا آپ لوگ کررہے تو ہم ججمنٹ دیںگے۔ اس کے بعد عمران خان کی درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
فوادچوہدری کومنع کرنےکے باوجودمسلسل بولنےپرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ کوریلیف دینا چاہ رہےہیں،آپ نہیں لینا چاہتے تو آپ کی مرضی۔ چیف جسٹس اسلام ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم اس سے متعلق آرڈر پاس کریں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور میاں گل حسن اورنگ زیب پرمشتمل 2 رکنی بینچ ان ریمارکس کے بعد اٹھ ک ججز چیمبر میں چلا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 9 میں سے عمران خان کے خلاف مزید 2 مقدمات کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی۔
بغاوت اور محسن شاہ نوازرانجھا حملہ کیس کی سماعت کے علاوہ عمران خان کیخلاف مقدمات میں کارروائی روکنےکی درخواست پرعدالت نے رجسٹرارآفس کے اعتراضات دورکرتے ہوئے درخواست 9 مئی کوسماعت کیلئے مقررکرنے کی ہدایت کی۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ عمران خان سرکاری اسپتال کی میڈیکل جمع کرائیں ، وہ طبی بنیادوں پراستثنیٰ مانگیں تورپورٹ سرکاری اسپتال کی لگائیں۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ جب تک ڈسٹرکٹ کورٹس نئی بلڈنگ میں شفٹ نہیں ہوتیں،یہی عدالت کیس سنے۔ اس پرجسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ وکلا توکہتے ہیں کہ گرمیوں کی چھٹیوں کےبعد شفٹ کریں۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ ویڈیولنک والی درخواست پرمٹیریل دیں تاکہ اس پرفیصلہ کیا جاسکے۔
عدالت نے عمران خان کی کچہری کے دو مقدمات میں عبوری ضمانت میں نو مئی تک توسیع کردی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہمیں اورکوئی اعتراض نہیں بس صرف ٹانگ پراعتراض ہے،آپ میٹھےماحول میں ریلیف دے رے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ ”تواورکیا کریں ؟“ ۔
ایڈووکیٹ جنرل نے جواب میں کہا کہ ایک بھی مقدمہ بتائیں جوجعلی ہو۔
عدالت نے کیس کی سماعت 11 مئی تک ملتوی کردی۔
اس سے قبل آج صبح اسلام آباد روانگی سے پہلے وہیل چیئرپر بیٹھے عمران خان نے زمان پارک والی رہائشگاہ کے باہرقوم کیلئے اپنا خصوصی پیغام ریکارڈ کروایا تھا
چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سے اظہار یکجہتی کیلئے قوم سے ہفتہ 6 مئی کی شام ساڑھے 5 بجے گھروں سے نکلنے کی درخواست کے علاوہ 4 ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا۔
وفاقی پولیس نے عمران خان کی پیشی کے موقع پرسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈھائی ہزار اہلکار تعینات کیے۔ اس کے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے آٹھ سو اہلکار بھی تعینات کیے گئے جنہی واٹر کینن، آنسو گیس شیل مہیا کیے گئے۔ اینٹی رائٹ فورس کے ساتھ ساتھ پولیس کو ربڑ کی گولیاں بھی مہیا کی گئیں جبکہ ۔۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم بھی موقع پرموجود ہے۔ جبکہ ہنگامہ آرائی کی صورت میں کارکنان کو گرفتار کرنے کے لیے قیدی وین بھی موجود ہے۔
ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے مطابق عدالت کے حکم کے مطابق عمران خان کی پیشی کے لیے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ یہ تمام تر انتظامات معمول کے مطابق ہیں جو کہ گزشتہ پیشیوں پر بھی کئے گئے تھے۔
پولیس کی جانب سے گزارش کی گئی ہے کہ عوام پراپیگنڈہ اور افواہوں سے گریز کریں اور کسی بھی ایمرجنسی کے دوران 15 پر اطلاع کریں۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے، کسی قسم کا اجتماع غیرقانونی ہوگا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف گھناؤنے ایکشن پلان کی معتبر اطلاع ہے، آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
اپنی ٹویٹ میں یہ خدشہ ظاہر کرنے والے بابراعوان نے چیف جسٹس سے اس صورتحال کا فوری نوٹس لیںے کا مطالبہ بھی کیا۔
گزشتہ روز یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ طبیعت ناسازہونے پرشوکت خانم اسپتال کے ڈاکٹرز نے عمران خان کو مکمل آرام کا مشورہ دیتے ہوئے انہیں چلنے پھرنے میں احتیاط کی ہدایت کی تھی۔ ڈاکٹرزکی جانب سے کہا گیا تھا کہ عمران خان ٹانگ پر وزن ڈالنے سے احتیاط کریں، ان کی ٹانگ کا جلد دوبارہ معائنہ کیا جائے گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے گزشتہ روز درخواستوں کی سماعت کی تھی ۔ وکیل سلمان صفدر نے عمران خان کی آج ہر صورت میں پیشی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدرکا کہنا تھا کہ ان کے موکل کل (پرسوں) لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے حالانکہ ایسا ضروری نہیں تھا اور پیشی کے بعد شام سات بجے عمران خان کی ٹانگ پر سوجن کے باعث شوکت خانم اسپتال جانا پڑا جس پر جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے موکل پیش نہیں ہوئے اگر ہم حاضری کو چھوڑ بھی دیں تو شامل تفتیش نہ ہونے کا کیا کریں؟۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میڈیکل گراؤنڈ پرپہلی باردرخواست دی ہے جس پر چیف جٹس ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ آپ میڈیکل رپورٹ بھی نجی اسپتال (شوکت خانم) کی دے رہے ہیں ،سرکاری ہسپتال سے علاج کیوں نہیں کراتے۔آپ کو علم ہے کہ ایسے کیسز میں سرکاری اسپتال کی رپورٹ ہوتی ہے۔
بینچ کے دوسرے رکن جسٹس گل حسن اورنگ زیبنے ریمارکس دیے تھے کہ، ’کبھی تھریٹ ہے، کبھی ٹانگ میں درد ہے، 4 پیشیوں پرعمران خان حاضرنہیں ہوئے، اس طرح تو کوئی اور ملزم بھی یہ آرڈر لیکر آئے گا کہ مثال موجود ہے۔
جواب میں سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ 3 ماہ میں کسی ایک شخص کیخلاف 140 مقدمات نہیں بنے، یہ حالات بھی غیر معمولی ہیں۔
چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ، ’آپ کسی بھی متعلقہ عدالت جاسکتے ہیں، درخواست گزار کی غیر موجودگی میں ہم دلائل نہیں سنیں گے، کل (آج ) صبح عمران خان آجاتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم ضمانت خارج کر دیں گے۔