Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ شاہ محمود کو دوبارہ گرفتار کرلیا، میں آخری سانس تک مزاحمت کروں گا۔
تحریک انصاف کے اہم رہنما پارٹی کو خیرباد کہہ کر چلے گئے۔ جس میں مرکزی رہنما شیریں مزاری سمیت فیاض الحسن چوہان اور دیگر شامل ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود کی دوبارہ گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ شاہ محمود کو بھی دیگر رہنماؤں کی طرح ضمانت کے بعد پھر گرفتار کرلیا گیا۔ عدالتی حکم کے باوجود صحافی عمران ریاض کو عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا۔ ہمارے رہنماؤں کو پارٹی چھوڑنے پرمجبور کیا جارہا ہے لیکن میں آخری سانس تک مزاحمت کرتا رہوں گا۔
عمران خان نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے لیے پولیس کو استعمال کیا جارہا ہے، شدید گرمی میں کارکنوں کو چھوٹے سیلز میں ٹھونسا گیا ہے، کئی پر حراست کے دوران تشدد کیا گیا۔
ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا کہ ہم پر جنگل کے قانون کی حکمرانی ہے، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے طرز حکمرانی کی رہ میں صرف عدلیہ حائل ہے، آئین کی کھلی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
عمران خان نے پارٹی سے راہیں جدا کرنے والے رہنماؤں سے متعلق ٹوئٹ میں دلچسپ اور طنزیہ تبصرہ کیا ہے۔ اپنے ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا کہ ہم نے پاکستان میں ”جبری شادیوں“ کے بارے میں تو سُن رکھا تھا مگر تحریک انصاف کیلئے ”جبری علیحدگیوں“ کا ایک نیا عجوبہ متعارف کروایا گیا ہے۔
چیئرمیں تحریک انصاف عمران خان نے ٹوئٹ میں سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ میں تو اس پر بھی حیران ہوں کہ اس ملک سے انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں غائب ہو گئی ہیں!
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم ارنگزیب نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تم اور تمہاری کابینہ گرفتاری پر روتی اورتمہیں چھوڑتی جا رہی ہے۔
مریم اورنگزیب نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ 75 سال کی ملکی تاریخ میں سیاسی قائدین نے سیاسی مخالفت کی لیکن تم پہلے آر ٹی ایس ساختہ شخص ہو جس نے ملک کے ساتھ دشمنی کی، سیاسی مخالفین، میڈیا کے ساتھ دشمنی کی۔
انھوں نے کہا کہ تم اور تمہاری کابینہ گرفتاری پر روتی، بھاگتی، گیدڑوں کی طرح چھپتی پھرتی ہے، تمہیں چھوڑتی جا رہی ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ تم توشہ خانہ کے چور، جھوٹے، فارن ایجنٹ، القادر ٹرسٹ کے 60 ارب کے ڈاکو ہو اور تم اور تمہارے جتھوں نے وطن پر لشکر کشی کی اور کروائی، ہم سے اپنا موازنہ نہ کرو۔
مریم اورنگزیب نے مزید لکھا کہ تمہارا سب سے بڑھ کر ناقابل معافی جرم یہ ہے کہ تم نے ریاست کے ساتھ دشمنی کی لیکن ہم نے بہادری سے تمہارے جبر کا سامنا کیا اور ملک، جمہوریت اور سیاست کی حفاظت کی اور کرتے رہیں گے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ پنجاب کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو جیل میں ڈالا کیونکہ تمہاری چوری، نااہلی اور عوام دشمنی پر سوال اٹھاتے تھے۔ یہ فرق ہوتا ہے حقیقی اور مصنوعی سیاسی جماعتوں اور قیادت میں۔ اصل سیاسی جماعت اور سیاست کے لبادے میں مسلح جتھوں میں یہ فرق ہوتا ہے۔
ٹوئٹ میں مریم اورنگزیب نے مزید لکھا کہ یہ تمہاری طرح آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے بنائی تصویریں نہیں بلکہ تمہارے سیاہ دور کی بدترین فسطائیت کے جیتے جاگتے ثبوت ہیں۔ جب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سمیت اپوزیشن بینچز کی پہلی دو قطاریں اپوزیشن لیڈر سمیت جیل میں تھیں۔
مزید لکھا کہ ہماری بہو بیٹیاں بہنیں تمہارے کم ظرف وحشیانہ انتقام کا نشانہ بنیں۔ تم نے مریم نواز کو نواز شریف کی کمزوری سمجھ کر باپ کے سامنے گرفتار کیا اور سزائے موت کی چکی میں ڈالا، ہمارے بارے میں عدالتی فیصلے پڑھو اور شرم کرو۔
وفاقی وزیر نے مزید لکھا کہ چئیرمین نیب کو بلیک میل کرکے طیبہ گل کو اغوا کرکے تم نے ہمارے خلاف 15 کلو ہیروئن سمیت بغیر تحقیقات کی جھوٹے مقدمات بنائے اور جیلوں میں ڈالا۔ تم اور تمہارے مسلح جتھوں پر قومی وحساس عمارتوں پر حملے، شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی، ریڈیو پاکستان، مساجد، اسکول، اسپتال اور ایمبولنسز جلانے کے جرم پر مقدمے بنے۔
مریم ورنگزیب نے ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا کہ ناحق سزا پانے والوں اور چوروں میں موازنے کا آئینہ پیش ہے۔ تم نے ہمارے خلاف ہر جھوٹا مقدمہ بنایا لیکن قائد نواز شریف سمیت ہم ڈٹ کر کھڑے رہے، سرخرو ہوئے کیونکہ عوام اور قیادت کو پتہ تھا کہ ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی، اور امانت سمجھ کر عوامی خدمت کی، اسی لئے بہادری سے ڈٹ کر کھڑے رہے۔ یہ تصاویر جرآت بہادری اور وفاداری کی ناقابل فراموش مثالیں ہیں اور تمہاری فسطائیت، بدترین سیاسی انتقام اور ظلم و جبر کے منہ بولتے حقائق ہیں۔ چار نسلوں کا حساب دیا اور سرخرو ہوئے۔
رہنما پی ٹی آئی فیاض الحسن چوہان نے دعویٰ کیا کہ فواد چوہدری، شیریں مزاری و دیگر پارٹی رہنما فوج مخالف بات کرکے عمران خان کو خوش کرتے تھے
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جوکہوں گا سچ کہوں گا سچ کےسوا کچھ نہیں کہوں گا، ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کرتا رہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ فوج کےساتھ محبت میرے خاندان میں رسی بسی ہوئی ہے، ہمں سیاست عدم تشدد کے ساتھ کرنی چاہیے، 9 مئی کے واقعات سے دکھی ہونے والوں میں بھی شامل تھا، سیاست میں انتشار یا انتہاپسندی ہمیں نہیں لانی چاہئے۔
فیاض الحسن چوہان نے دعویٰ کیا کہ شہباز گل، شیریں مزاری، عالیہ حمزہ اور فواد چوہدری سمیت دیگر رہنما فوج مخالف باتیں کرکے عمران خان کو خوش کرتے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے پارٹی میں کھڈے لائن تھا، میں بہت قربانیں دیں لیکن مجھے پارٹی رہنما فوج کا بندہ سمجھتے تھے، میری زمان پارک میں اینٹری بھی بند تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ 8 دن سے جیل میں تھا، میں نے فیملی سے پوچھا کہ عمران خان نے گرفتاری کی مذمت کی تو مجھے معلوم ہوا کہ پارٹی چیئرمین نے تمام رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کردی لیکن مجھے بھول گئے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان سے کئی عرصے سے ملاقات کے لئے وقت مانگ رہا تھا، انہیں کہا کہ جو لوگ اردگرد اکٹھےکرلیے وہ درست مشورہ نہیں دے رہے، عمران خان نے میری بات نہیں مانی جس کا نقصان بھی ہوا۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ مراد سعید،علی امین، عالیہ حمزہ، شیریں مزاری جسے لوگ مقبول ہوگئے، علیم خان میرا اچھا دوست تھا اس کے ساتھ بھی تعلقات ختم کردیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن کو عمران خان نے پنجاب میں وزیر بنایا وہ رجیم چینج میں شامل تھے، گورنر ہاؤس میں عمران خان کے بنائے گئے لوگ رجیم چینج میٹنگز کرتے تھے۔
پریس کانفرنس کے دوران فیاض الحسن چوہان نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو خیرباد کہہ رہا ہوں لیکن سیاست کرتا رہوں گا۔
واضح رہے کہ آج فیاض الحسن سے قبل سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری، عبدالرزاق خان نیازی، جلیل شرقبوری سمیت مخدوم افتخار حسین گیلانی اور اسلم خان نے بھی تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی اور مسرت جمشید چیمہ کو رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
عدالتی حکم پر پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی اور مسرت جمشید چیمہ کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا لیکن جیل سے باہر آتے ہی پنجاب پولیس نے دونوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ پارٹی چھوڑ کر نہیں جارہا پی ٹی آئی کے ساتھ ہوں اور ساتھ ہی رہوں گا۔
یاد رہے کہ تھری ایم پی اوکے تحت گرفتار ہونے والے شاہ محمود قریشی کو 18 مئی کو عدالت نے فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا، اور ان کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قراردی تھی، اور جسٹس میاں گل حسن نےرہائی بیان حلفی سےمشروط کی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی پیروی میں شاہ محمود قریشی کے وکلاء نے عدالت میں بیان حلفی جمع کرادیا تھا، جس کے بعد انھیں اڈیالہ جیل سے کچھ دیر کیلئے رہائی ملی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ملکی تاریخ کا بڑا کرپشن اسکینڈل ہے، عمران خان تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظاء تارڑ نے کہا کہ نیب میں القادرٹرسٹ کیس میں عمران خان آج پیش ہوئے، ماضی میں بھی عمران خان نے نیب نوٹسز کا خاطرخواہ جواب نہیں دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان تحقیقات میں تعاون نہیں کررہے، وہ عدالت سے طلب کیا گیا ریکارڈ جمع نہیں کرارہے، انہوں نے ضمانتوں کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ القادرٹرسٹ 190 ملین پاؤنڈ ملکی تاریخ کا بڑا کرپشن اسکینڈل ہے، 190 ملین پاؤنڈ قومی خزانے میں جانا تھا، عمران خان نے کابینہ کو خط دکھائے بغیر منظور کرلیا، 190 ملین پاؤنڈ اس لیے واپس ہوا تھا کہ یہ عوام پر خرچ ہو۔
رہنما مسلم لیگ ن کا مزید کہنا تھا کہ بیرون ملک سے واپس لایا گیا پیسہ قومی خزانے میں نہیں کرایا گیا، اس خرد برد کے بدلے میں عمران خان کو 458 کنال زمین رشوت کے طور پر دی گئی، القاد رٹرسٹ کی دستاویزات پر عمران کی اہلیہ اور فرح گوگی کے دستخط موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کو چھپانے کے لیے سرکاری اور عسکری املاک کو جلایا گیا ، ملک اور قوم کے اربوں روپے لوٹ کر اب پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، القادر ٹرسٹ میں تمام تر ثبوتوں کے بعدعمران خان سزا سے نہیں بچ سکتے۔
پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈ ضبطگی کیس میں الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست مسترد کردی۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈ ضبطگی کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کو جاری شوکاز نوٹس کا حتمی جواب جمع کرانے کے لیے وقت مانگنے کی درخواست مسترد کردی اور 30 مئی تک حتمی جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
تحریک انصاف کی جانب سے معاون وکیل نوید انجم الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات دینے والے بینک ملازمین پر جرح کی اجازت دی جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اسکروٹنی کمیٹی کے ممبران پر بھی جرح کرنے کی اجازت دی جائے۔
پی ٹی آئی نے درخواست میں یہ بھی کہا تھا کہ معلومات اکھٹی کرنے کے لیے 4 ماہ کا عرصہ دیا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں پی ٹی آئی کے وکیل انور مقصود نے شوکاز کا جواب جمع کرانے اور شواہد پیش کرنے کے لیے وقت مانگا تھا تاہم الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا تحریری جواب دینے کی ضرورت نہیں۔
لاہور کی سیشن کورٹ نے ظل شاہ قتل کیس میں ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت خارج کردی جبکہ عدالت نے فواد چوہدری اور راجہ شکیل زمان کی عبوری ضمانت میں 3 جون تک توسیع کردی۔
ایڈیشنل سیشن جج لاہور محسن بلال بیگ نے ظل شاہ قتل کیس میں عبوری ضمانتوں پر سماعت کی، محمود الرشید، یاسمین راشد، فرخ حبیب آج عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے۔
تحریک انصاف کے رہنماء ڈاکٹر یاسمین راشد،فرخ حبیب،فواد چوہدری،محمود الرشید اور راجہ شکیل زمان نے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی تھیں۔
عدالت میں فواد چوہدری اور راجہ شکیل زمان کے وکلاء نے حاضری معافی کی درخواست جمع کروائی۔
وکلاء نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل مکمل کرلیں گے۔
سیشن کورٹ نے فواد چوہدری اور راجہ شکیل زمان کی حاضری معافی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں 3 جون تک توسیع کردی۔
عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد، فرخ حبیب اور محمود الرشید کی درخواست ضمانت عدم پیروی پر خارج کردی۔
سرکاری وکیل کے مطابق ملزمان کے خلاف علی بلال عرف ظل شاہ کو اسپتال منتقل کرنے والے ملزمان کے بیان پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، ایف آئی آر کے مطابق علی بلال کو سڑک کے درمیان چلتے ہوئے ویگو ڈالے نے ٹکر مار دی تھی، زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ دم توڑ گیا جبکہ ویگو ڈالے میں سوار ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔
جناح ہاؤس حملے میں ملوث ملزمہ خدیجہ شاہ کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔
لاہور پولیس کے ہاتھ نہ لگنے والی جناح ہاؤس حملے میں ملوث ملزمہ خدیجہ شاہ کو بالآخر گرفتار کرلیا گیا۔ سانحہ 9 مئی میں مطلوب خدیجہ شاہ لاہور میں سی آئی اے اقبال ٹاؤن کے پاس پیش ہوئیں۔ خدیجہ شاہ ایس ایس پی سی آئی ملک لیاقت کے سامنے پیش ہوئی تو ڈی ایس پی سی آئی اے محمد علی بٹ نے انھیں گرفتار کرلیا۔
واضح رہے کہ جناح ہاؤس حملے میں ملوث مرکزی ملزمہ خدیجہ شاہ اس سے قبل گرفتاری سے بچتی رہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے خدیجہ شاہ کو پکڑنے کیلئے گلبرگ کے 2 مقامات اور بحریہ ٹاؤن کے ایک گھر پر چھاپہ مارا لیکن ان کا کوئی سراغ نہ مل سکا تھا۔
اس سے قبل پولیس کا کہنا تھا کہ خدیجہ شاہ نے مہر ترین کے گھر پر پناہ لی ہوئی تھی، لیکن وہ چھاپے سے ایک گھنٹہ قبل ہی وہاں سے فرار ہو گئی، اور وہ کسی دوست کی سم استعمال کرتی رہیں۔
دوسری جانب مہر ترین کا کہنا تھا کہ فلیٹ سے جانے کے بعد خدیجہ شاہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ جناح ہاوس لاہور پر حملے کی مبینہ مرکزی ملزمہ خدیجہ شاہ 19 مئی کو بھی پولیس ٹیم کو چکمہ دے کر فرار ہوگئی تھی، ملزمہ کے فرار ہونے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی تھی۔
پولیس کے مطابق 9 مئی کو جناح ہاؤس لاہور پر حملے کی مرکزی ملزمہ خدیجہ شاہ چھاپہ مار ٹیم کے پہنچتے ہی عقبی دروازے سے فرار ہو گئی۔ خدیجہ شاہ کو عمیر شیخ نامی شخص نے پناہ دے رکھی تھی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خدیجہ شاہ سابق مشیر خزانہ سلمان شاہ کی صاحبزادی ہیں اور ان کے خلاف جناح ہاؤس پر حملے کے تمام ثبوت پولیس نے حاصل کر لئے ہیں، ملزمہ 9 مئی کو فون کرکے لوگوں کو بلاتی رہی تھیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 108 اور 118 میں ضمنی الیکشن رکوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں سیکرٹری الیکشن کمیشن، سیکرٹری کیبنٹ اور قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ قومی اسمبلی کی معیاد ختم ہونے سے 120 دن قبل ضمنی انتخاب نہیں ہوسکتا، الیکشن کمیشن نے این اے 108 میں ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کردیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ نے کے پی کےمیں ہونے والے انتخابات کو ملتوی کر دیا ہے۔ این اے 108 اور 118 میں الیکشن روکنے کا حکم دیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا کہ پشاور ہائیکورٹ میں غلط بیانی کرکے انتخابات کو رکوایا گیا، انتخابات کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں، عدالت درخواست خارج کرے۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی خواتین رہنماؤں نے 3 اور 16 ایم پی او کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ اس قانون کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی گئی۔
تحریک انصاف کی رہنما زینب عمیر اور طلعت نقوی نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست داٸر کی۔
درخواست میں 3 اور 16 ایم پی او کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ بغیر کسی وجہ سے حکومت گرفتاریاں کر رہی ہے، بلاوجہ گھروں پر چھاپے مار کر توڑ پھوڑ کی جارہی ہے، لوگوں کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔
عدالت سے استدعا ہے کہ اس قانون کو کالعدم قرار دیا جائے اور اگر قانون رکھنا بھی ہو تو اس کے لیے باقاعدہ لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔
ادھر لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب اسمبلی کی بحالی کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست وکیل محمد عادل چٹھہ کے توسط سے دائر کی گئی۔
درخواست میں پنجاب حکومت، سابق وزیر اعلی چوہدری پرویز الٰہی اور گورنر پنجاب کو فرق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سنگل بینچ نے حقائق کے منافی فیصلہ جاری کیا، سنگل بینچ کے فیصلے کے مطابق درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے، مفاد عامہ کے مقدمے میں براہ راست متاثرہ فریق ہونا ضروری نہیں، پنجاب اسمبلی کی تحلیل غیر قانونی و غیر آئینی تھی۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے 1988 میں اسمبلی کی تحلیل غیر قانونی قرار دیا تھا، سابق وزیر اعلی پرویز الہٰی کی جانب سے بھیجی گئی ایڈوائس آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی، ایک لائن کی تجویز میں اسمبلی تحلیل کرنے کی وجوہات کا ذکر نہیں، اختیارات کا اس قسم کا استعمال آئین اور عدالتی فیصلوں کے منافی ہے، آئین عوامی عہدہ رکھنے والے افراد کو اس قسم کی من مانی کی اجازت نہیں دیتا، الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے اس مقدمے کی سماعت اور بھی زیادہ ضروری ہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ پنجاب اسمبلی تحلیل ایڈوائس کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے، عدالت پنجاب اسمبلی کو بحال کرنے کا حکم دے، عدالت سنگل بینچ کے 8 مئی 2023 کے فیصلے کو کلعدم قرار دے۔
لاہور کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی عبوری ضمانت میں 25 مئی تک توسیع کردی۔
احتساب عدالت لاہور کے جج سجاد احمد شیخ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کی۔
عثمان بزدار آج بھی عدالت پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کے وکلاء نے حاضری معافی کی درخواست دائر کی۔
فاضل جج نے استفسار کیا کہ ملزم عثمان بزدار کہاں ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ عثمان بزدار بیمار ہیں، سینے میں تکلیف کے باعث وہ آج پیش نہیں ہوسکتے۔
عدالت نے قرار دیا کہ اگر آپ اس طرح کی جعلی میڈیکل رپورٹس پیش کریں گے تو میڈیکل بورڈ کا حکم جاری کر دیں گے۔
عثمان بزدار نے وکیل نے کہا کہ نیب سوالات کے جوابات جمع کروادیے گئے ہیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ عثمان بزدار نے سوالوں کے جواب نہیں دیے۔
احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ آخری موقع دے رہے ہیں، آئندہ سماعت پر عثمان بزدار پیش نہ ہوئے تو ضمانت خارج کردی جائے گی۔
بعدازاں عدالت نے عثمان بزدار کی عبوری ضمانت میں 25 مئی تک توسیع کردی۔
190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں قمی احتساب بیورو (نیب) کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے پوچھ گچھ مکمل کرلی۔
190 ملین پاؤنڈ برطانوی کرائم ایجنسی تحقیقات کیس میں عمران خان نیب راولپنڈی آفس پیش ہوئے، جہاں انہیں باضابطہ شاملِ تفتیش کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نیب راولپنڈی آفس میں تقریباً چار گھنٹے تک موجود رہے اور تفتیش کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین اپنی اہلیہ کے ہمراہ نیب آفس سے لاہور کے لئے روانہ ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق نیب کی ٹیم کی جانب سے عمران خان سے کیس سے متعلق 20 سوالات کے جواب طلب کیے گئے۔
ذرئع نے بتایا ہے کہ نیب نے عمران خان سے برطانوی کرائم ایجنسی کے ساتھ خط و کتابت کے ریکارڈ سے متعلق سوالات کیے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ نیب نے عمران خان سے 19 کروڑ پاؤنڈز کے فریزنگ آرڈرز کا ریکارڈ بھی طلب کیا۔
عمران خان نے بتایا کہ 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق فیصلے کا ریکارڈ کابینہ ڈویژن کے پاس ہے، این سی اے برطانیہ کے ریکارڈ تک میری رسائی نہیں، القادر ٹرسٹ کا ریکارڈ نیب کو پہلے ہی مل چکا ہے۔
نیب حکام نے عمران خان سے پوچھا کہ وفاقی کابینہ سے منظور سمری کیا آپ نے خود پڑھی تھی، جس پر عمران خان نے جواب میں کہا کہ میں نے وہ سمری خود تفصیل سے نہیں پڑھی، اس سلسلے میں شہزاد اکبر نے مجھے زبانی بریف کیا تھا، شہزاد اکبر کی ہدایات پر میں نے سمری کی منظوری دی ، بتایا گیا کابینہ نے منظوری نہیں دی توہم لندن کی عدالت میں کیس کریں گے، بتایا گیا اگر ہم کیس کریں گے تو کروڑوں روپے ادا کرنے پڑیں گے۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نیب راولپنڈی آفس کے باہر گاڑی میں موجود تھیں۔
اس سے قبل نیب راولپنڈی آفس روانگی سے قبل جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں عمران خان کی گاڑی ہوگئی، جس پر دوسری گاڑی منگوالی گئی۔
جس کے بعد عمران خان دوسری گاڑی میں جوڈیشل کمپلیکس سے روانہ ہوئے اور نیب راولپنڈی کے دفتر پہنچے۔
اس موقع پر ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد انجم خود بھی نیب راولپنڈی آفس پہنچے۔
عمران خان کی نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیشی کے موقع وہاں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، پولیس، رینجرز، ایف سی اور ایلیٹ فورس کے دستوں کے علاوہ مرکزی دروازے پر رینجرز کے اہلکار تعینات ہیں جبکہ نیب دفتر کے باہر بکتر بند اور قیدی وین بھی پہنچادی گئیں۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے القادر ٹرسٹ تحقیقات کیس (190 ملین پاؤنڈ ) کے اسکینڈل میں عمران خان کو آج پھر طلب کیا ہے، انہیں صبح 10 بجے نیب راولپنڈی میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ عمران خان کو 16 مئی کو نیب راولپنڈی نے پیشی کا نوٹس بھیجتے ہوئے 18 مئی کو طلب کیا تھا مگرچیئرمین پی ٹی آئی نےپیش نہ ہوتے ہوئےتحریری جواب میں کہا تھا کہ نیب قانون آئین سے متصادم ہے۔
انہوں نے نوٹس میں لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے جواب میں نیب سے انکوائری رپورٹ بھی مانگی تھی۔
یاد رہے کہ عمران خان نے آج نیب راولپنڈی میں پیشی کے دوران اپنی ممکنہ گرفتاری کا خدشہ بھی ظاہر کر رکھا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ لوگ پارٹی چھوڑ نہیں رہے، چھڑوائی جارہی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی چھوڑنے والوں سے متعلق سوال پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی جماعت میں سے مسرت چیمہ اور جمشید چیمہ پارٹی چھور کر جا رہے ہیں، اس پر عمران خان نے کہا کہ لوگ پارٹی چھوڑ کر نہیں رہے، ان سے پارٹی چھڑوائی جا رہی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کنپٹی پر بندوق رکھ کر پارٹی چھڑوارہے ہیں، اس طرح کبھی پارٹیاں ختم نہیں ہوتیں، پارٹی اس طرح ختم ہوتی ہے جیسے پی ڈی ایم ختم ہورہی ہے، جس طرح پی ڈی ایم کا ووٹ بینک ختم ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں صرف کارکنوں اور خواتین کے لیے پریشان ہوں، کارکنوں اور خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان 8 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع اور بشریٰ بی بی القادر یونیورسٹی کیس میں عبوری ضمانت کے لیے جوڈیشل کمپلیکس آئیں ۔
عدالت نے عمران خان کی 8 مقدمات اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت منظور کر لی ہے، اس کے بعد عمران خان اب نیب کے دفتر پیشی کے لیے پہنچ گئے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کرلی جبکہ عدالت نے نیب کونوٹس جاری کرکے 31 مئی تک جواب طلب کر لیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پہنچے جہاں بشریٰ بی بی کی حاضری لگوائی گئی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بشریٰ بی بی کی عبوری درخواست ضمانت پرسماعت کی۔
مزید پڑھیں: بشری بی بی کی 23 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور
بشریٰ بی بی کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت میں پیش ہوئے اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی۔
دوران سماعت وکیل خواجہ حارث دلائل میں مؤقف اپنایا کہ بشریٰ بی بی کو کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔
جج محمد بشیر نے بشری بی بی سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بس حاضری ہوگئی، عمران خان کے ساتھ ہی بیٹھی رہیں۔
احتساب عدالت نے بشری بی بی کی عبوری ضمانت منظور میں 31 میں تک کی توسیع کردی۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کی 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔
احساب عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرکے 31 مئی تک جواب طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کی آج (23 مئی) تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 23 مئی تک متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے حقیقی سازشی مجرموں کو سزا دی جائے اور بے گناہوں معصوموں کو رہا کیا جائے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے لوگ اس طرح جماعت بدل رہے ہیں جیسے بلو (بلاول بھٹو) کے گھر جا رہے ہیں، بزدل عدت کے دن بھی پورے نہیں کرتے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پارٹی چھوڑنے میں بھی میراتھن ریس لگی ہوئی ہے، یہ لوگ جس پارٹی میں جائیں گے وہ پارٹی بھی ڈوب جائے گی، ہردور میں ضرورت مندوں مفاد پرستوں کی پارٹی بنائی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ جمہوریت ناکام ہوتی ہے اور کوئی حکومت 5 سال پورے نہیں کرتی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ حکومت ملک چلانے میں ناکام ہوگئی ہے، قومی اسمبلی میں بِکنے اور بکنے والوں کا جمعہ بازار لگا ہے، معاشی تنزلی، اقتصادی تباہی اور سیاسی بحران ان کی کارکردگی ہے، وزیراعظم دن میں تین بار بے کار خطاب کر رہے ہیں، حکومت چلانا ان کے بس کی بات نہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت کی نہ کوئی بات نہ اوقات، نہ معاملات اور نہ حالات ہیں، ملک میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے، ڈالر 307 روپے کا ہوگیا، اور آئی ایم ایف سے چھٹی ہوگئی ہے، پاکستان کی معیشت ڈیفالٹ کو چھو سکتی ہے، غریب کے پاس قبر کے پیسے نہیں وه اللہ کے بعد صرف سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہا ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے مطالبہ کیا کہ 9 مئی کے حقیقی سازشی مجرموں کو سزا دیں بے گناہوں معصوموں کو رہا کریں۔
الیکشن کمیشن نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں فواد چوہدری اور اسد عمر کو 5 جون کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آئندہ سماعت میں عدم حاضری پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے ۔
ممبر نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی۔
عمران خان اور فواد چوہدری کی جانب سے وکیل فیصل چوہدری جبکہ اسد عمر کی جانب سے معاون وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا آرڈر گزشتہ روز موصول ہوا، آرڈر لیٹ موصول ہوا تو کیسے تیاری کرتے۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی عمران خان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا موقع دیا تھا، جس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہمارے خلاف 150 کیسز ہیں، روزانہ 36 کیسز ہوتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ممبر نے کہا کہ جب 150 کیسز نہیں تھے تب بھی آپ پیش نہیں ہوتے تھے۔
فیصل چوہدری نے سماعت جون کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ چیزیں ہمارے ہاتھ میں نہیں ہیں، الیکشن کمیشن یہ بات دماغ سے نکال دے کہ ہم ان کی توہین کر رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت میں عدم حاضری پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے، تینوں رہنمائوں کی عدم پیشی پر اگلی سماعت پر کیس کو بھی نمٹا دیں گے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 5 جون تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں آئندہ سماعت پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی پیشی کو یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی۔
فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور بتایا کہ جو نوٹس دیا گیا اس کا جواب دے رہا ہوں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا توہین کرنے والے آئے ہوئے ہیں، جس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ فواد چوہدری لاہور میں ہیں، لاہور میں قبل از گرفتاری ضمانت دی گئی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس کیس میں تو 6 سماعتیں ہوچکی ہیں، جس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ علیحدہ بینچ ہے۔
سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ توہین کرنے والے پیش ہوں گے تو ان کو سنیں گے، پچھلے آرڈرز میں بھی ذاتی حیثیت کی بات ہے، اگلی سماعت پر توہین کرنے والا ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، شوکاز نوٹس کے حوالے سے بھی فیصلہ کریں گے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 6 جون تک ملتوی کردی۔
تحریک انصاف کی رہنما عبدالرزاق نیازی نے پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کردیا جب کہ مسرت جمشید چیمہ اور ان کے شوہر جمشید چیمہ کے پی ٹی آئی چھوڑنے کا امکان ہے۔
9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد سے تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے، اور روزانہ کی بنیاد پر رہنما پارٹی پالیسی اور 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے پی ٹی آئی سے راہیں جدا کررہے ہیں۔
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما عبدالرزاق خان نیازی نے بھی ساتھیوں سمیت پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالرزاق نیازی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کوتنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے کیے گئے، شہداء کی تصاویر اور گھروں کو آگ لگائی گئی، یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ عوام نے خود حملے کیے ہوں، قیادت کی ہدایت کے بغیر کوئی اتنا بڑا اقدام نہیں اٹھا سکتا۔
عبدالرزاق نیازی نے کہا کہ پاک افواج نے ہمارے لئے 2 جنگیں لڑیں اور جانیں قربان کیں، افواج کی وجہ سے پاکستان سے دہشت گردی ختم ہوئی، پاکستانی عوام نے ہمیشہ اپنی افواج کا ساتھ دیا ہے، عوامی سپورٹ نہ ہو تو وہی ہوگا جو ایسٹ پاکستان میں ہوا تھا، آج بھی عوام کو فوج کے سامنے کھڑا کیا جا رہا ہے، عوام اور فوج کے آمنے سامنے آنے سے نقصان ہوگا۔
حال ہی میں تحریک انصاف میں شامل ہونے والے سابق رکن صوبائی اسمبلی جلیل شرقپوری نے بھی اپنی جماعت کو خیرباد کہہ دیا ہے۔
جلیل شرقپوری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد میں فوج کا کوئی کردار نہیں تھا، لیکن پی ٹی آئی چیئرمین نے پاک فوج کو بلاوجہ بدنام کیا، نو مئی کے واقع پر بہت افسردہ ہوں، اس کی مکمل اور پوری ذمہ داری عمران خان کی ہے، جس نے پاکستان کی نوجوان نسل کو فوج کے خلاف اکسایا۔
جلیل شرقپوری کا کہنا تھا کہ میں کسی سیٹ کا امیدوار نہیں، لیکن میرے حلقہ کا ٹکٹ دیتے ہوئے مجھ سے مشورہ بھی نہیں کیا گیا، اب میں عمران خان کے ساتھ اب چل سکتا۔
بہاولپور کے علاقے اوچ شریف سے پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے مخدوم افتخار حسن گیلانی نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔
بہاولپور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے افتخار حسن گیلانی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں پی ٹی آئی کے ساتھ مزید نہیں رہ سکتا، پاک افواج ہماری محافظ ہے، افواج کے خلاف ہرزہ سرائی قابل قبول نہیں۔
کراچی سے پاکستان تحریک انصاف کی ایک اور اہم وکٹ گرنے والی ہے، 2018 کے الیکشن میں این اے 254 سے منتخب رکن قومی اسمبلی اسلم خان کا پی ٹی آئی کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسلم خان نے 9 مئی کے واقعات سے دلبرداشتہ ہو کر پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ سوشل میڈیا پر پارٹی سے لاتعلقی کا اعلان کریں گے، اسلم خان کے کوآرڈینیٹر محمد حارث پہلے ہی پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔
کراچی سے پی ٹی آئی ایم پی اے بلال غفار نے بھی پارٹی سے راہیں جدا کرلیں۔ بلال غفار نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے پارٹی اور سیاست دونوں سے کنارہ کشی کا اعلان کردیا۔ انھوں نے کہا کہ کسی دوسری سیاسی پارٹی میں شامل نہیں ہورہا، 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں، پاک فوج ایک اہم ادراہ ہے اور اس کی بہت قربانیاں ہیں۔
سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے چوہدری سلیم بریار نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ انھوں نے کہا کہ 9 مئی کو پُرتشدد واقعات سے دل رنجیدہ ہے، ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا ملی چاہیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماؤں جمشید چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت جمشید چیمہ کے وکیل ملک ریاض نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں سے ملاقات کی ہے، جمشید چیمہ 9 مئی کے واقعات پر بہت رنجیدہ ہیں۔
وکیل ملک ریاض نے بتایا کہ دونوں رہنما تقریبا فیصلہ کرچکے ہیں کہ وہ پارٹی چھوڑ دیں گے، اور جوں ہی یہ جیل سے آئیں گے پارٹی چھوڑنے کا باضابطہ اعلان کردیں گے۔
واضح رہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد تحریک انصاف کے 15 سے زائد رہنماؤں نے پارٹی سے اپنی راہیں جدا کرلی ہیں۔
تحریک انصاف سے رہنماوں کی علیحدگی کا سلسلہ تب شروع ہوا جب کراچی سے پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے محمود مولوی نے پارٹی پالیسی اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات سے نالاں ہوکر پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ روز بھی تحریک انصاف ویسٹ پنجاب کے صدر فیض اللہ کموکا اور سابق صوبائی وزیر اوقات پیر سعید الحسن شاہ نے 9 مئی کے واقعات کو بنیاد بناکر پارٹی کو خیرباد کہہ دیا، جب کہ حال ہی میں پی ٹی آئی میں ضم ہونے والی ق لیگ کے مرکزی رہنما اور چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت حسین نے بھی پرویزالہیٰ کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کو کھاریاں کی عدالت سے رہائی پانے کے بعد ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا۔
شیریں مزاری کو کھاریاں کی عدالت میں پیش میں کیا گیا۔ پولیس نے عدالت سے رہائی کے بعد شیریں مزاری کو پانچویں مرتبہ گرفتار کرلیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے شیریں مزاری کے خلاف کھاریاں میں درج مقدمہ خارج کردیا تھا۔
شیریں مزاری کو مقدمہ نمبر 292/23 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کیس میں آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر کو توہین عدالت کا فریق بنانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے نوٹس جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے شیریں مزاری کیس میں آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا فریق بنانے کی درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: رہائی ملتے ہی شیریں مزاری چوتھی بار گرفتار
عدالت سے استدعا کی گئی کہ آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کیس میں فریق بنایا جائے۔
عدالت نے شیریں مزاری کیس میں آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا فریق بنانے کی درخواست منظور کرلی۔
مزید پڑھیں: شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری توہین عدالت کا فٹ کیس ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر کو توہین عدالت کیس میں نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 25 مئی تک ملتوی کر دی۔
گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے حکم پر شیریں مزاری کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا تھا جس کے فوری بعد ہی انہیں پنجاب پولیس نے گرفتار کرلیا۔ چند روز کے دوران پی ٹی آئی رہنما کو چوتھی بار گرفتار کیا جا چکا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک کوآرمی چیف چلارہا ہے، پاکستان میں جمہوریت بہت کمزورہوچکی ہے اور بظاہر یہ ایک مارشل لا جیسی صورتحال ہے۔بیانات سے لگتا ہے آرمی چیف ہر صورت میری پارٹی کو ختم کردیں گے۔
ٹائمز ریڈیو کو دیے جانے والے حالیہ انٹرویو میں سابق وزیراعظم کے کہا کہ ، ’اس وقت جمہوریت رُک چکی ہے، بنیادی طور پر بظاہر یہ مارشل لاجیسا منظر ہے۔ میرا مطلب ہے کہ ملک آرمی چیف چلارہا ہے‘۔
ساتھ ہی انہوں نے ملک میں جمہوریت کے مستقبل کو روشن قراردیتے ہوئے مزید کہا کہ جس پارٹی کا 70 فیصد ووٹ بینک ہو،اسے ایسے اقدامات سے روکا نہیں جاسکتا۔
اپنے خلاف القادر ٹرسٹ کیس (190 ملین پاؤنڈ کیس ) سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ، ’یہ ظاہرنہیں کیا گیا کہ اس ٹرسٹ سے مجھے کیسے فائدہ ہوا۔ ٹرسٹ ڈیڈ میں لکھا ہے ٹرسٹی کوئی مالی فائدہ، جیسے تنخواہ وغیرہ حاصل نہیں کرسکتا‘۔
انہوں نے آج نیب راولپنڈی ، انسداد دہشتگردی عدالت اور الیکشن کمیشن میں پیشی کے موقع پرمممکنہ گرفتاری کے حوالے سے پارٹی کو پُرامن رہنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ منگل (آج) کو اسلام آباد میں ان کی گرفتاری کی صورت میں پارٹی پُرامن رہے اورپُرتشدد سرگرمیوں کاحصہ نہ بنے۔
عمران خان نے کہا کہ ، ’جب بھی تشدد ہو حکومت کو کریک ڈاؤن کا بہانہ مل جاتا ہے، میری ہمیشہ سے کارکنوں کو تجویز رہی ہے کہ ہمیں پُرتشدد سرگرمیوں کی ضرورت نہیں، بڑے ووٹ بینک والی پارٹیوں کو امن اور الیکشن درکار ہوتا ہے، تشدد کا راستہ وہ اختیارکرتے ہیں جو الیکشن سے خوفزدہ ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پارٹی کو واضح پیغام دیا ہے کہ مجھے پُرتشدد مظاہرے نہیں چاہئیں، انہیں محدود اظہار کی تجویز دی ہےکیونکہ پی ٹی آئی سے وابستہ ہرشخص کو جیل میں ڈالا جا رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو کسی بھی مقدمے میں انہیں گرفتارکرنے کا موقع مل سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ، ’میں کل (آج) متعدد مقدمات کیلئے اسلام آباد میں پیش ہو رہا ہوں، مجھے لگتا ہے میری گرفتاری کا بڑا امکان ہے۔
سابق وزیر اعظم نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے ایک دوسرے انٹرویو میں کہا کہ، میں سیاستدان ہوں،آرمی چیف، اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی سے بھی مذاکرات چاہتا ہوں، لیکن تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے اور مجھے خدشہ ہے یہاں بات کرنے کو کوئی ہے ہی نہیں’۔ آرمی چیف کے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ ہرصورت میری پارٹی ختم کردیں گے۔
ان سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا آپ آرمی چیف یا وزیراعظم سے بات کرنے کیلئے تیارہیں؟۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ، ’ان (آرمی چیف) کے بیان پہلے ہی سوشل میڈیا پرموجود ہیں جو خوفزدہ کرنے والے ہیں۔ اگرآپ پڑھیں تو وہ کہہ رہے ہیں کہ،جو بھی ہو وہ ہر صورت میری پارٹی ختم کر دیں گے۔ آخری چند دنوں میں یہ چیز سامنے آئی ہے۔تو پھر آپ کس سے بات کریں گے؟ وزیراعظم کا کوئی تعلق ہی نہیں۔ یہ بس کٹھ پتلیاں ہیں‘۔
اس کےباوجود مذاکرات کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ، ’ہاں، سیاستدان کو ہر وقت کسی کے بھی ساتھ مذاکرات کے لیے تیاررہنا چاہیے۔ کیوں کہ سیاستدان اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کرتے ہیں نہ کہ بندوقوں کے ذریعے‘۔
انہوں نے کہا کہ ، ’آرمی چیف کے بیانات نے بدقسمتی سے اس معاملے کو ذاتی بنا دیا ہے۔ میں نے ان کیخلاف کوئی منفی بیان نہیں دیا، صرف یہ کہا تھا جب میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے اٹھایا گیا، اغوا کیا گیا، تو یہ پولیس نے نہیں آرمی نے کیا تھا۔ آرمی چیف کے حکم کے بغیرآرمی کوئی کام نہیں کر سکتی۔ میں نے صرف یہی کہا تھا کہ ان کی مرضی کے بغیر یہ نہیں ہوسکتا تھا، لیکن میں نے کوئی تضحیک آمیز بیان نہیں دیا‘۔
آج مختلف مقدمات میں پیشی کے دوران گرفتار کیے جانے کے خدشے پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے مجھے گرفتار کیے جانے کا 80 فیصد امکان ہے۔ 10 ہزار سے زائد پی ٹی آئی ورکرز اور سپورٹرزبغیر کسی الزام کے جیل میں ہیں۔ انہیں بس اٹھا لیا گیا ہے۔ وہ عدالت سے ضمانت لیتے ہیں اور جیسے ہی جیل سے باہر آتے ہیں انہیں دوبارہ اٹھا لیا جاتا ہے۔ یہ جو بھی ہو رہا ہے، غیرقانونی ہے۔عدالتیں آخری امید ہیں، لیکن حکومت عدالتوں کا حکم نہیں مان رہی۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 8 مقدمات میں 8 جون تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعت کی۔
عمران خان اور بشری بی بی وکلاء کے ہمراہ پیش ہوئے جبکہ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بیٹھنے کی ہدایت کی۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے تو جج نے ریمارکس میں کہا کہ میرے خیال میں ابھی تک صرف ایک کیس میں بیان آیا ہے۔
وکیل نے کہا کہ ہتک عزت کا معاملہ نہیں بلکہ ہمارے خلاف لا تعداد مقدمات درج ہیں ، دستخط شدہ بیانات آگئے ہیں، استدعا ہے کمرہ عدالت میں ہی شامل تفتیش کیا جائے۔
عدالت نے کہاکہ ایک کیس میں تو عمران خان شامل تفتیش ہوچکے ہیں، جس پر وکیل نے تمام مقدمات میں ایک ہی دن دلائل کی اجازت کی استدعا کی۔
پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ 4 مقدمات میں جے آئی ٹی بنی ہے، نوٹسز ہوتے رہے لیکن یہ پیش نہیں ہوئے، 3 مئی کو کہا اگلی تاریخ میں لازمی پیش ہوں لیکن پھر بھی شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج نے کہا کہ یہ نہیں دیکھا کہ پراسیکیوشن کو عمران خان کے پاس جانے کی ڈائریکشن ہوئی، کیا عمران خان کو سوالنامہ دیا ہے؟۔
پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ یہ پیش نہیں ہوئے پھر کہا گیا ٹانگ خراب ہے، پیش نہیں ہوسکتے ،عدالت ملزم کو مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کی ڈائریکشن دیں۔
اس دوران کمرہ عدالت میں عمران خان نے جج کے شامل تفتیش ہونے سے متعلق سوال پر اٹھ کر وکیل سے سرگوشی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سیکیورٹی تھریٹس تھے کیسے شامل تفتیش ہوتا؟ لاہور میں بھی جے آئی ٹی ٹیم گھر آئی اور شامل تفتیش کیا گیا۔
وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ سیدھی بات ہے، سوالنامہ دیں، ہم تفتیش میں شامل ہوجائیں گے۔
جج نے سوال کیا کہ اسلام آباد کی جے آئی ٹی کہاں ہے؟ جس پر پراسیکیورٹر نے کہا کہ وہ تو موجود نہیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ اگر تفتیش کرنی ہے تو عدالت میں موجود کیوں نہیں؟ جے آئی ٹی اسلام آباد عدالت کو بتائے کہ کیسے شامل تفتیش کرنا چاہتے ہیں، سنجیدگی کا یہ حال ہے کہ عدالت میں ہی موجود نہیں، آدھے گھنٹے میں عدالت پیش ہوں۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی 8 مقدمات میں 8 جون تک ضمانت میں توسیع کردی۔
اس سے قبل اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے آنے تک مقدمات کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت 7 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کے جونیئر وکیل علی اعجاز بٹر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ عمران خان کچھ دیرتک عدالت میں پیش ہو جائیں گے۔
جج راجہ جواد عباس حسن نے ریمارکس دیے کہ آج تمام ضمانتوں پر دلائل دیے جائیں گے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ عمران خان کسی بھی کیس میں شامل تفتیش نہیں ہوئے، جس پر جج نے کہا کہ جب عمران خان پیش ہوتے ہیں تو دیکھتے ہیں۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی، بہارہ کہو، سی ٹی ڈی اور گولڑہ میں ایک ایک مقدمہ درج ہے جبکہ تھانہ رمنا اور تھانہ کھنہ میں 2،2 دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے ان مقدمات میں عمران خان کی 23 مئی تک عبوری ضمانت منظورکی تھی۔
قبل ازیں سابق وزیراعظم عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس پہنچ پہنچے، ان کی گاڑی اور ذاتی سیکیورٹی کو احاطہ جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر عدالت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس، رینجرزاور ایف سی کی بھاری نفری سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ جوڈیشل کمپلیکس مکمل طورپرسیل کرتے ہوئے کسی بھی غیرمتعلقہ شخص کوداخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نیب کے خلاف القادرٹرسٹ تحقیقات (190 ملین پاؤنڈ کیس ) اور انسداد دہشت گردی عدالت میں 7 مقدمات میں پیشی کے علاوہ ضلع کچہری کیس میں جج دھمکی کیس کی سماعت بھی ہوگی۔