متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف صحافی برادری کا احتجاج جاری
متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف صحافی برادری کا ملک بھر میں احتجاج جاری ہے، لاہور میں صحافیوں نے پیکا ایکٹ کے خلاف اسمبلی چوک پر احتجاج کیا اور ریلی نکالی، خیبر یونین آف جرنلسٹس نے پشاور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا، بلوچستان بار نے متنازع پیکا ایکٹ ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
پیکا ایکٹ کے خلاف اسمبلی ہال چوک میں ہونے والے مظاہرے میں صحافیوں کی بڑی تعداد اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ صحافیوں نے ہاتھوں میں زنجیریں پہن رکھی تھیں، احتجاج میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے بھی شرکت کی۔
متنازع پیکا ایکٹ بل کے خلاف ملک بھرمیں صحافی برادری کا احتجاج
اس موقع پر صحافی تنظیموں کے رہنمائوں نے کہا کہ ہر دور میں کسی نہ کسی طرح صحافیوں کی زبان بندی کہ کوشش کی گئیں لیکن مشکل سے مشکل دور میں بھی ہم نے ایسا نہیں ہونے دیا، اب بھی آزادی صحافت کے لیے ہم جیلوں میں جانے کے لیے تیار ہیں۔
احتجاج میں شریک افراد نے پلے کارڈز اور بینرز آٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر صحافیوں نے پیکا ایکٹ کے خلاف نعرے بازی کی۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ ہم نے گولیاں اور کوڑے بھی کھائے ہیں، اب ہمیں کوئی ایسے قوانین سے نہیں ڈرا سکتا، آزادی صحافت کے لیے وہ ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔
ٹی وی چینلز کے رپورٹرز کی تنظیم نے بھی پیکا ترمیمی ایکٹ مسترد کردیا
بعد ازاں مظاہرین نے اسمبلی ہال چوک سے 90 شاہراہ تک پرامن ریلی نکالی۔ جس کے بعد مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔
پشاور میں بھی پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں نے بھرپور احتجاج کیا، صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے پیکا ایکٹ کو کالا قانون قرار دے دیا۔
ملک کے دیگر حصوں کی طرح پشاور میں بھی صحافی برداری پیکا ایکٹ کے خلاف سراپا احتجاج ہے، خیبر یونین آف جرنلسٹس نے پشاور پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا، مظاہرے میں صحافیوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔
پارلیمنٹ نے ضروری سمجھتے ہوئے پیکا ایکٹ کی منظوری دی، عطاتارڑ
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے خیبر یونین آف جرنلسٹس کے صدر کاشف الدین سید کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کو تمام صحافتی برادری مسترد کرتی ہے، یہ ایکٹ صرف صحافیوں کے لئے نہیں اگر کسی نے حکومت کے خلاف بات کی تو ان کو بھی 3 سال قید ہوگی۔
انہوں نے ملک بھر کی صحافی برادری پیکا ایکٹ کے خلاف سراپا احتجاج ہے، پیکا ایکٹ واپس لے کر صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے، متنازع ایکٹ کے تحت صحافیوں پر ظالمانہ مقدمات درج کروانے کا نیا طریقہ لایا گیا ہے۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل2025 کیا ہے؟ کچھ چیدہ چیدہ نکات
ان کا کہنا تھا کہ پیکا کالا قانون ہے یہ کسی صورت قابل قبول نہیں، پیکا ایکٹ کا ہر محاظ پر راستہ روکا جائے گا، صحافیوں کا استحصال کسی صورت قبول نہیں ہے۔
بلوچستان بار کا متنازع پیکا ایکٹ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بلوچستان بار کونسل، بی یوجے اورانسانی حقوق کمیشن بل کو چیلنج کرے گا۔
صدر بی یوجے خلیل احمد نے کہا کہ آزادی صحافت کی راہ میں رکاوٹیں حائل کی جارہی ہیں، پیکا ایکٹ کے خلاف جلدعدالت میں درخواست دائر کریں گے۔
Comments are closed on this story.