سپریم کورٹ نے اعظم سواتی کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال پر از خود نوٹس نمٹادیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال پر لیا گیا از خود نوٹس نمٹا دیا۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے اعظم سواتی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔
جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ فوجداری واقعہ پر اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی تھی تو اس میں اعظم سواتی کی جائیدادوں کا معاملہ کدھر سے آ گیا؟ اگرچہ اعظم سواتی نے بطور وزیر کوئی اچھا کام نہیں کیا تھا، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ فوجداری معاملے پر ٹرائل چل رہا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے ہدایت کی کہ اعظم سواتی کے ٹیکس یا جائیدادوں کے معاملے کو متعلقہ محکمہ دیکھے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اعظم سواتی پر بطور وزیر اپنے آفس کے غلط استعمال کا الزام تھا۔
جسٹس امین الدین خان نے ہدایت کی کہ اعظم سواتی کے وکیل ویڈیو لنک پر موجود ہیں، اگر کوئی متاثرہ فریق ہے تو اعظم سواتی کیخلاف متبادل فورم سے رجوع کرے۔ جس کے بعد عدالت نے عدالت نے از خود نوٹس نمٹادیا۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی کے ملازمین نے اسلام آباد میں ان کے گھر کے قریب معمولی بات پر ایک غریب آدمی کے اہل خانہ کو بچوں سمیت تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اعظم سواتی نے آئی جی اسلام آباد کو متاثرہ افراد کے خلاف ہی غیر قانونی کارروائی کرنے کا کہا اور احکامات نہ ماننے پر انہیں تبدیل کرادیا تھا جس پر اس وقت کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کو خاصی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس واقعے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ایک جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی رپورٹ میں اعظم سواتی کو اختیارات کے ناجائز استعمال کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔