راولپنڈی احتجاج میں 100 سے زائد گرفتاریاں، علی امین گنڈاپور راولپنڈی سے 50 کلومیٹر دور سے واپس، ’احتجاج ریکارڈ کرا دیا‘،
پی ٹی آئی کی جانب سے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں آئینی ترامیم کے خلاف احتجاج کیلئے کارکنان کی جانب سے چھپتے چھپاتے، شیلنگ اور ربر کی گولیوں کا سامنا کرتے لیاقت باغ پہنچنے کی کوشش کی گئی، لیکن پولیس کے سامنے بے بس نظر آئے۔ پی ٹی آئی کی قیادت بھی راولپنڈی پہنچنے میں ناکام نظر آئی۔ وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈاپور راستے سے ہی واپس روانہ ہوگئے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بھی کچھ دیر بعد پتھر گھر سے واپسی کا اعلان کردیا، جبجکہ پولیس نے 100 سے زائد گرفتاریوں کا اعلان کیا، اور یوں پی ٹی آئی کے لیاقت باغ پر احتجاج کے دعوے ناکام محسوس ہوئے۔
علی امین گنڈاپور نے واپسی سے قبل کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ ہمارے لوگوں نے پنجاب پولیس کے لوگ پکڑ لیے تھے، ہم نہتوں پر حملہ نہیں کرتے، ہم نے انہیں چھوڑ دیا، مروگے، لڑوگے، مارو گے؟
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے حکم کے مطابق ٹائم ختم ہونے کے بعد جہاں تک پہنچ سکے وہیں تک احتجاج کرنا ہے، بانی پی ٹی آئی کہے گا پنڈی آؤ تو جائیں گے، جس نے گولی مارنی ہے آئے، سینے پر مارے۔
علی امین گنڈاپور نے واپس ہوتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم اداروں کے ساتھ ٹکراؤ نہیں چاہتے، ہم نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے، ہم دوبارہ آئیں گے اور سیدھے اڈیالہ جیل جائیں گے، اور پھر گنڈا پور قافلے کے ساتھ پتھر گھر سے واپس روانہ ہوگئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی آج کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا اور پارٹی رہنماؤں کو احتجاج ختم کرنے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔
اس دوران لیاقت باغ کے اطراف اور راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں پولیس کی جانب سے کارکنان پر شیلنگ کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا اور ربر کی گولیاں برسائی جاتی رہیں، کارکنان نے جواب میں پولیس پر پتھراؤ کیا اور پولیس کی دوڑیں لگوا دیں، مظاہرین شیلنگ سے بچنے کیلئے مری روڈ سے متصل گلیوں میں داخل ہوگئے، جبکہ علاقہ مکین پی ٹی آئی مظاہرین کو پانی پلانے میں مشغول نظر آئے۔
ایس ایس پی آپریشنز کامران اصغر نے بتایا کہ دوران احتجاج 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، مظاہرین کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔
پنجاب پولیس نے اسلام آباد ٹول پلازہ پر نجی ٹی وی سے وابستہ حیدر شیرازی اور رضوان شاہ سمیت دیگر صحافیوں کو گرفتار کرلیا۔
دوسری جانب لیاقت باغ کے اطراف کی فضا میں فائرنگ اور شیلنگ کی آوازیں گونجتی رہیں جبکہ مری روڈ اور اطراف میں اس دوران بلیک آؤٹ رہا اور علاقہ مکین شدید خوف میں مبتلا نظر آئے۔ اٹک سے آنے والے قافلوں پر بھی پولیس نے شیلنگ کی، جبکہ راولپنڈی میں احتجاج پر 8 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کی جانب سے فائر کئے گئے آنسو گیس کے شیلز اور ربر بلٹ سے بچ بچا کر پی ٹی آئی کارکنان ٹولیوں کو صورت میں مختلف گلیوں سے لیاقت باغ کے سامنے نمودار ہوئے، وہاں پہنچ کر بھی پولیس کی جانب سے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں، جواب میں کارکنان نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا اور کانچ کی بوتلیں ماریں۔ کمیٹی چوک میں خواتین کارکنان پر بھی شدید شیلنگ کی گئی، خواتین کارکنان کی قیادت عالیہ حمزہ کر رہی تھیں۔
احتجاج ختم ہونے کے اعلانات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کا ہجوم فوارہ چوک پر جمع ہوا، پی ٹی ائی کارکنان نے حنیف عباسی اور لیگی رہنماؤں کی پینافلیکس کو جلا دیا، ایک کارکن نے بورڈ پر پی ٹی آئی کا جھنڈا لہرا دیا۔
خیال رہے کہ سہ پہر تین بجے تک کوئی رہنما لیاقت باغ نہیں پہنچ سکا تھا، تقریباً چار بجے شہریار ریاض کی قیادت میں پہلا قافلہ راولپنڈی پہنچا جبکہ لیاقت باغ پہنچنے والا پہلا قافلہ عامر مغل کا تھا جو ساڑھے چار بجے پہنچا، پولیس نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرام راجہ کو بھی راولپنڈی جانے سے روک دیا۔
احتجاج کا اعلان سامنے آنے کے ساتھ ہی پولیس اور پارٹی قائدین نے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کرلی تھی۔ پولیس نے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے راولپنڈی میں پچیس مقامات کنٹینرز لگا کر بند اور پولیس کے چار ہزار افسران اور جوان تعینات کیے۔ دوسری جانب راولپنڈی اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی قیادت نے مؤثر حکمت عملی کا مظاہرہ کیا، کارکنوں کے گھروں پر 32 تھانوں کی پولیس کے چھاپے مارتی رہی لیکن کوئی سرگرم کارکن پولیس کے شکنجے میں نہیں آیا۔
راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے مواصلاتی نظام مفلوج رہا، راولپنڈی کی حدود میں موبائل فون سگنلز بھی ڈاؤن کردیے گئے، میٹرو بس سروس معطل رہی جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا۔ پی ٹی آئی لاہور قیادت کی حکمت عملی کی اور گرفتاری سے بچنے کیلئے رات ہی راولپنڈی سے روانہ ہوگئے تھے۔
آئی ایل ایف وکلاء کی پولیس سے گرما گرمی
راولپنڈی میں انصاف لائرز فورم کے وکلاء اور پولیس میں بھی گرما گرمی ہوئی، وکلاء لیاقت باغ احتجاج کیلئے ضلع کچہری میں جمع ہو رہے تھے کہ پولیس کی بھاری نفری نے انہیں احتجاج سے روکنے کی کوشش کی ، آئی ایل ایف وکلاء نے کچہری میں داخل ہونے پر پولیس کے خلاف احتجاج کیا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں
تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ ایچ 13 کے پاس سے گرفتار کیا گیا، دونوں راولپنڈی جارہے تھے کہ انہیں گاڑی سے اتار کر پولیس وین میں بٹھا دیا گیا۔
بعدازاں، پولیس ٹیم نے بیرسٹر گوہر کو رہا کردیا۔
بیرسٹر گوہر نے رہائی کے بعد بتایا کہ ہمیں پولیس نے ایچ 13 سے گرفتار کیا، میرے ساتھ سلمان اکرم راجہ بھی تھے، ابھی کہا ہے کہ راولپنڈی کی بجائے واپس چلے جائیں، سلمان اکرم راجہ اور میری بحث کے بعد پولیس نے مجھے واپس بھیجا، سلمان اکرم راجہ پولیس کی تحویل میں ہیں ہمیں راولپنڈی جانے نہیں دیا جا رہا۔
سلمان اکرم راجہ کو بھی پولیس نے واپس چھوڑ دیا اور انہیں راولپنڈی جانے سے روک دیا گیا۔ پولیس نے سلمان راجہ کو ہدایت کی کہ آپ واپس اسلام آباد جائیں۔
پانچ بجے کے قریب پولیس نے پی ٹی آئی کی خاتون رہنما سیمابیہ طاہر کو بھی گرفتار کرلیا۔
پونے چھ بجے پی ٹی آئی کے صوبائی رکن اسمبلی تنویر اسلم مری روڈ سے گرفتار کرلئے گئے۔
تنویر اسلام نے گرفتاری کے دوران پولیس اہلکاروں کو کہا کہ آپ نے مُجھے تھپڑ مارا اس کا حساب دینا ہوگا۔
اٹک پل پر شیلنگ
پی ٹی آئی کارکنوں پر اٹک کے مقام پر شیلنگ کا واقعہ بھی سامنے آیا۔ پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ نہتے کارکنوں پر شیلنگ کی گئی ہے۔
اٹک پُل پر پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس آمنے سامنے آگئے، پولیس کی جانب سے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی گئی، جواب میں مشتعل افراد نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
گنڈا پور کا قافلہ
خیبرپختونخوا سے ممکنہ مظاہرین کی آمد کے خدشے کے پیش نظر 26 نمبر چونگی پر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی، پولیس نے 26 نمبر چونگی روڈ کے اطراف تمام لائٹس بند کروا دیں، پشاور روڈ چونگی نمر 26 پل کو دونوں اطراف کنٹینرز سے مکمل بند کردیا گیا جس سے شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، خواتین بچے بوڑھے پیدل پل کراس کر کے منزل کی طرف جانے پر مجبور ہوئے جبکہ دیگر شہروں سے آنے والے مسافر بھی پریشان ہوئے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پشاورموٹروے ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد قافلے کے ہمراہ صوابی سے راولپنڈی کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ وزیراعلیٰ کے پہنچتے ہی کارکن گاڑی کے پاس جمع ہوگئے۔ کارکنوں کی جانب سے وزیراعلیٰ کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔
خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل کا استعمال بھی خوب کیا گیا، ایک بار پھر بھاری مشینری، ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ ساتھ لائی گئی۔
مردان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ ہر رکاوٹ عبور کرکے پنڈی جائیں گے ، پنجاب حکومت جو کرسکتی ہے کرلے ہم ڈرنے والے نہیں۔
انہوں ںے کہا کہ آگے دما دم مست قلندر ہونے والا ہے، پاکستان میں دفعہ 804 لگ چکی ہے، ہر رکاوٹ عبور کرکے پنڈی جائیں گے، آگے آگے تماشا دیکھیں ہوتا کیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے گنڈا پور کو خبردار کیا تھا کہ راولپنڈی میں تماشہ لگانے کی اجازت نہیں، قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو سختی سے نمٹیں گے۔
کارکنوں کے گھروں پر 32 تھانوں کی پولیس کے چھاپے
جڑواں شہروں میں پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر 32 تھانوں کی پولیس نے چھاپے مارے۔ تاہم پی ٹی آئی کی موثر حکمت عملی کے باعث رات بھر کوئی بھی سرگرم کارکن پولیس کے شکنجے میں نہیں آیا۔
دوسری جانب راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے سیاسی دفاتر بند کردیے گئے۔ شمس آباد، رحمان آباد، بھارہ کہو، مارگلہ ٹاؤن، چک شہزاد میں موجودپی ٹی آئی کے پبلک سیکرٹریٹ بند رہے۔
مینار پاکستان پر جلسے کیلئے بھی پی ٹی آئی نے لاہور ہائیکورٹ سے مدد مانگ لی
جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری لیاقت باغ کے باہر اور اندر تعینات کر دی گئی، پولیس نے چہل قدمی کیلئے آنے والے افراد کو بھی باہر نکال دیا۔
راولپنڈی ڈویژن میں دفعہ 144 کے نفاذ
حکومت پنجاب نے راولپنڈی ڈویژن میں 2 دن کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی، رینجرز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
راولپنڈی ڈویژن میں ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے، احتجاج اورایسی تمام سرگرمیوں پرپابندی عائدکرنے کیلئے دفعہ 144نافذ کردی گئی ہے۔
نوٹفیکیشن کے مطابق پابندی کا اطلاق ہفتہ 28 ستمبراور اتوار 29 ستمبرکوہوگا، راولپنڈی ڈویژن کےچاروں اضلاع راولپنڈی، اٹک، جہلم اور چکوال میں دفعہ 144 نافذ ہوگی۔
ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز کی 6 کمپنیاں تعینات ہونگی، ہتھیاروں سے لیس شرپسند عناصر کا راولپنڈی آمد کا اندیشہ ہے،،امن وامان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔
رینجرز کی تعیناتی کیلئے وفاقی حکومت کومراسلہ جاری کردیا گیا، محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
ادھرسی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نے افسران کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔
حکم نامہ کے مطابق کسی قسم کی بھی چھٹی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، خلاف ورزی کرنے والوں کو نوکری سے برخاست کردیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.