پی ٹی آئی جلسے سے پہلے لاہور پولیس کو کریک ڈاؤن کا حکم جاری، رہنماؤں اور کارکنان کیخلاف مقدمہ درج
لاہور میں 21 ستمبر کو ہونے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممکنہ جلسے کے لیے پولیس نے اپنا لائحہ عمل تیار کرلیا، پولیس حکام نے تمام ایس ایچ اوز کو 9 مئی میں ملوث بقیہ ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک دے دیا ہے۔ اسی دوران پولیس نے 12 پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مزید مقدمات درج کر لیے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ لاہور جلسے سے قبل کریک ڈاؤن شروع ہوگیا، پولیس حکام نے تمام ایس ایچ اوز کو 9 مئی میں ملوث بقیہ ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک دے دیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے تمام ڈویژنل ایس پیز کریک ڈاؤن کی نگرانی کریں گے، ممکنہ جلسے کے لیے پولیس نے اپنا لائحہ عمل بھی تیار کر لیا۔
پی ٹی آئی کا 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ، 27 رکنی کمیٹی کا اعلان
پولیس حکام کے مطابق جلسہ کا مقام فائنل ہونے پر حتمی سیکیورٹی کا فیصلہ کیا جائے گا، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اجازت ملنے پر سیکیورٹی ڈیوٹی لگائی جائے گی، ممکنہ جلسہ کے پنڈال کے داخلی دروازوں پر کیمروں سے ریکارڈنگ کی جائے گی۔
پولیس حکام کا مزید کہنا ہے داخلی دروازوں پر تعینات اہلکاروں کے پاس 9 مئی میں مطلوب ملزمان کی تصاویر اور ڈیٹا موجود ہو گا۔
لاہور جلسے سے قبل پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے 21 ستمبر کو لاہور میں ممکنہ جلسے سے قبل پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق فتح گڑھ میں رہنما پی ٹی آئی علی عدنان کے ڈیرے پر پولیس کی بھاری نفری نے ریڈ کی اور ڈیرے پر توڑ پھوڑ بھی کی، پولیس منشی آفس کے لاکر توڑ کر 2 لاکھ 35 ہزار بھی لے گئے۔
پی پی 151 کے پی ٹی آئی رہنما جبران حیدر شاہ اور کارکن وسیم ملک کی رہائش گاہ پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا تاہم دونوں رہنما رہائشگاہ پرموجود نہ ہونے کے باعث گرفتارنہ ہوسکے۔
ایک اور مقدمہ درج
لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کے 12 رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمہ راستہ بلاک کرنے سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کرلیا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے ملزمان کرسیاں لگا کر بیٹھے تھے جس سے ٹریفک میں خلل پیدا ہو رہا تھا، ملزمان منع کرنے پر باز نہ آئے اور رش کا فائدہ اٹھا کر فرار ہوگئے۔
مقدمے میں غلام مصطفیٰ، تصور حسین، غلام محی الدین سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمہ سب انسپکٹر خالد محمود کے بیان پر درج کیا گیا۔
Comments are closed on this story.