پنجاب یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں سابق وائس چانسلر سمیت دیگر بری
لاہور کی احتساب عدالت نے نیب لاہور کی درخواست منظور کرتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت دیگر کو بری کردیا۔
پنجاب یونیورسٹی مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، احتساب عدالت لاہور نے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت دیگر کو بری کردیا۔
عدالت نے دیگر ملزمان میں دیبا اختر اورنگزیب سمیت 9 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا جبکہ عدالت نے ریفرنس واپس لینے کی نیب کی درخواست منظور کرلی۔
یاد رہے کہ نیب لاہور نے ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت دیگر کے ریفرنس واپس کرنے کی استدعا کر رکھی تھی۔
لاہور کی احتساب عدالت میں پنجاب یونیورسٹی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت نیب لاہور نے مؤقف اپنایا کہ ریفرنس کا جائزہ لیا ہے، ملزمان کے خلاف شواہد موجود نہیں ہیں، نہ کرپشن ثابت ہوئی اور نہ ہی اختیارات کا ناجائز استعمال ثابت ہوا۔
نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگر کے خلاف عائد الزامات ثابت نہیں ہوئے اس لیے تمام ملزمان کے خلاف ریفرنس واپس لینے کی اپیل منظور کی جائے۔
ملزمان میں ڈاکٹر مجاہد کامران، ڈاکٹر خان راس، دیبہ اختر، ڈاکٹر حسن مبین سمیت دیگر شامل ہیں جبکہ سابق وی سی ڈاکٹر مجاہد کامران پر پنجاب یونیورسٹی میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کا الزام تھا۔
خیال رہے کہ 11 اکتوبر 2018 کو نیب نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کو غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
12 اکتوبر کو لاہور کی احتساب عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت 6 ملزمان کو 10روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔
ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے آپس کی ملی بھگت سے 2013 سے 2016 کے درمیان 550 غیر قانونی بھرتیاں کیں اور 3 سالوں میں کی جانے والی تمام بھرتیاں گریڈ 17 اور اس سے اوپر کی تھیں۔
Comments are closed on this story.