Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

گزشتہ حکومت کی طرح اب بھی ویسے ہی لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

عدالت نے لاپتہ پی ٹی آئی کارکن کی گمشدگی کا معاملہ اٹارنی جنرل کے سامنے رکھنے کی ہدایت کردی
اپ ڈیٹ 20 اگست 2024 12:45pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کرلی جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جتنے لوگ اس حکومت میں لاپتہ ہو رہے ہیں اتنے ہی پچھلی حکومت میں ہو رہے تھے، ہم سے پوچھیں، اِن میں اور اُن میں کوئی فرق نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار اظہر مشوانی کے والد کے وکیل عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعون اور وکیل درخواست گزار بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔ یاد رہے کہ اظہرمشوانی کے دونوں بھائی جون سے لاپتہ ہیں۔

درخواست پر سماعت کرنے والے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری داخلہ، پولیس، وزارت دفاع اور ایف آئی اے کہہ رہی ہے ہمارے پاس نہیں، ان کو اگر کسی عام آدمی نے یا اسٹیٹ سے متعلقہ اہلکاروں نے لاپتہ کیا ہو دونوں جرائم ہیں، مجھے امید ہے کہ اٹارنی جنرل کی کوشش سے یہ لوگ ریکور ہوں گے۔

اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کیلئے عدالتی حکم نامہ وزیراعظم کو بھیجنے کا حکم

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس میں کہا کہ مسنگ پرسن جتنے اس حکومت میں ہو رہے ہیں اتنے ہی پچھلی حکومت میں ہو رہے تھے لیکن ہمیں آئین اور قانون کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔

عدالت کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی نفرت انگیز تقریر کرتا ہے تو اس سے قانون کے مطابق نمٹیں، اس میں بھائیوں کا کیا قصور ہے؟ باپ بیٹے کا اور بیٹا باپ کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، ہم بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔

جسٹس حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ صورتحال کل تبدیل ہو سکتی ہے لیکن عدالت نے ویسے ہی رہنا ہے، ہم سے پوچھیں، اُن میں اور اِن میں کوئی فرق نہیں ہے، ہم نے آئین اور قانون پر عمل کرنا ہے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ جس شخص کو اٹھایا ہے اُس پر اخراجات بھی تو آ رہے ہوں گے، اُن اخراجات کا جواز کیا ہوگا؟ آخرکار حاصل کیا ہوگا؟ مجھے لگتا ہے کہ اٹارنی جبرل کی کوشش سے یہ لوگ ریکور ہوں گے۔

وکیل درخواست گزار بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ اظہر مشوانی کو فون پر بتایا گیا کہ ان کے بھائی اسلام آباد میں ہیں، اظہر مشوانی کو ہدایات دی گئیں کہ وہ انسانی حقوق سے متعلق کیے گئے ٹویٹس ڈیلیٹ کریں، جس نمبر سے کال آئی رپورٹ کے مطابق یہ نمبر دونوں بھائیوں میں سے ایک بھائی کا ہے، جو رپورٹ جمع کروائی گئی اس میں کہا گیا اس کا ڈیٹا موجود نہیں، یہ نہیں ہو سکتا ڈیٹا ختم ہوگیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس کا مطلب ہے ڈیٹا ڈیلیٹ ہوگیا، ڈیٹا ریکور بھی ہو سکتا ہے۔ بابر اعوان نے بتایا کہ جن گاڑیوں نے مغویوں کو گھروں سے اٹھایا ان کی گاڑیوں کے روٹس کو بھی ٹریس کیا جائے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے؟

اظہر مشوانی کے بھائیوں کی عدم بازیابی پر عدالت کا توہینِ عدالت کی کارروائی کا فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ کا اظہر مشوانی کے لاپتہ بھائیوں کو بازیاب کرا کے پیش کرنے کا حکم

عدالت نے بابر اعوان کو ہدایت کی کہ گاڑیوں سے متعلق جو انفارمیشن ہے اگلی سماعت میں عدالت میں پیش کریں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ‏اگر سی سی ٹی وی ہے تو ہم اسکرین پر لگانے کا کہیں گے۔

عدالت نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر سی سی ٹی وی فوٹیج ہے تو ہم سکرین لگانے کا کہیں گے۔

عدالت نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازبانی سے متعلق درخواست پر سماعت جمعرات تک کے لیے ملتوی کر دی۔

لاپتہ پی ٹی آئی کارکن کی گمشدگی کا معاملہ اٹارنی جنرل کے سامنے رکھنے کی ہدایت

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ پی ٹی آئی کارکن فیضان کی گمشدگی کا معاملہ اٹارنی جنرل آف پاکستان کے سامنے رکھنے کی ہدایت کر دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے لاپتہ پی ٹی آئی کارکن فیضان کی بازیابی کے لیے دائردرخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت لاپتہ فیضان کے والد روسٹرم پرآ کرآبدیدہ ہو گئے اور مؤقف اپنایا کہ صبح بھی مر رہا ہوں شام بھی مر رہا ہوں، میری بیوی اٹھنے کے قابل نہیں، میں 75 سال کا ہوں بیڈ سے اٹھ نہیں سکتا۔

عدالت نے معاملہ اٹارنی جنرل کے سامنے رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے جمعرات تک رپورٹ طلب کرلی اور کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 15 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لاپتا کارکن فیضان کی بازیابی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئین کو تبدیل کردیں، بنیادی حقوق اس میں سے نکال دیں اور ملک کو اسی طرح چلائیں۔

21 جولائی کو پاکستان تحریک انصاف نے ملک بھر میں سوشل میڈیا ایکٹوسٹس اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے اغوا کی جانب اعلیٰ عدالتوں کی توجہ دلانے کے لیے سوشل میڈیا مہم کا آغاز کیا تھا۔

پارٹی نے اپنے 10 سوشل میڈیا کارکنوں کی تصاویر پوسٹ کی تھیں جن میں بین الاقوامی میڈیا کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ، پی ٹی آئی کوآرڈینیٹر ملک رضوان احمد اور ان کے بھائی ملک نعمان احمد، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عطا الرحمن، فرید ملک، ملک فیضان اور مدثر چوہدری، پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے بھائی غلام شبیر، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اظہر مشوانی کے بھائی ظہور مشوانی اور مظہر مشوانی شامل تھے۔

Islamabad High Court

missing person

missing persons

azhar mashwani

justice miangul hassan aurangzeb

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

MISSING PERSONS CASE

pti worker missing