Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

بحیرہ احمر میں لڑائی نے تیل کا بحران پیدا کردیا

حوثیوں کے خلاف امریکا و برطانیہ کی کارروائیاں ناکام رہیں تو نرخ 10 ڈالر فی بیرل تک بڑھنے کا خدشہ
شائع 13 جنوری 2024 10:49am

بحیرہ احمد میں امریکا اور برطانیہ کی طرف سے یمن کی حوثی ملیشیا کے خلاف جوابی کارروائیوں سے عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخ چار فیصد سے زائد بڑھ گئے۔

کارپوریٹ ارننگ سیزن کی ابتدا کے دنوں میں عالمی سطح پر تیل کے ذخائر ملی جلی کیفیت کا ثکار ہیں۔

ایک ماہ کے دوران بحیرہ احمد میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے مال بردار جہازوں پر حملے تیز کیے ہیں۔ راکٹ اور میزائلوں سے کیے جانے والے حملوں کے نتیجے میں تجارتی جہاز رانی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اسرائیل اور بھارت کے جہازوں کو بھی نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

خطے کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر متعدد آئل کمپنیز نے اپنے تیل بردار جہازوں کا روٹ بدل دیا ہے۔ برٹش پٹرولیم بھی اب افریقا کی بندر گاہوں سے تیل کی ترسیل جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایس ای بی بینک کے چیف اکنامسٹ جارن شیلڈراپ کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر میں حملوں اور جوابی کارروائیوں کے تیل ہونے سے تیل کی عالمی منڈی کا متاثر ہونا فطری امر ہے۔ صورتِ حال غیر یقینی ہے۔ امریکا نے ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر ایک فوج بھی تیار کی ہے جو حوثیوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔

بحیرہ احمر میں تجارتی جہاز رانی کے متاثر ہونے سے دنیا بھر میں تیل کی ترسیل کے شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ تیل کی ترسیل میں ابھی سے مشکلات کا سامنا ہے۔

اگر صورتِ حال زیادہ بگڑی تو ترقی یافتہ دنیا کے لیے مشکلات بڑھیں گی کیونکہ انہٰں اپنے صنعتی ڈھانچے کو مضبوط رکھنے کے لیے توانائی کی بڑی پیمانے پر ضرورت ہے۔

جارن شیلڈراپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا کے خلاف امریکا اور برطانیہ کی جوابی کارروائیوں کے ناکام رہنے کی صورت میں مزید تیل بردار کمپنیاں متبادل راستے اختیار کریں گی۔ یوں کم و بیش 8 کروڑ بیرل تیل متبادل بحری راستوں میں پھنس کر رہ جائے گا۔ اس کے نتیجے میں تیل کی قیمت میں 5 سے 10 ڈالر فی بیرل تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ تیل کی عالمی منڈی ملی جلی کیفیت کی حامل ہے۔ معاملات بڑی خرابی کی طرف جارہے ہیں۔

uk

USA

WORLD OIL MAKRT

HOUTHI MILITIA