Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

ہم پوری طرح تیار ہیں، منصوبہ کے تحت کارروائی کریں گے، نائب سربراہ حزب اللہ

'حزب اللہ کیا کرے گی اور جنگ میں اس کا کیا حصہ کیا ہوگا؟'
شائع 15 اکتوبر 2023 06:24pm
حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم (تصویر: روئٹرز)
حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم (تصویر: روئٹرز)

حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم پر اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے الگ رہنے کے مطالبات کا کوئی اثر نہیں ہوگا اور ان کا گروپ مکمل طور پر تیار ہے۔

خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابق نعیم قاسم نے جنوبی بیروت کے مضافاتی علاقے میں ایک ریلی سے خطاب میں کہا کہ بڑی طاقتوں، عرب ممالک اور اقوام متحدہ کے سفیروں کی جانب سے ان پس پردہ مطالبات کا جن میں ہم سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر مداخلت نہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے، ہم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ اپنے فرائض سے بخوبی آگاہ ہے۔ ہم تیار ہیں اور پوری طرح تیار ہیں۔

نعیم قاسم نے کہا کہ 2006 میں ایک ماہ طویل جنگ لڑنے کے بعد حالیہ ہلاکت خیز تصادم میں گزشتہ ہفتے اس گروپ کی پہلے ہی کئی بار لبنانی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ جھڑہیں ہو چکی ہیں۔

خیال رہے کہ 2006 میں اسرائیل اور لبنان کے درمیان 34 روز تک جاری رہنے والی جنگ میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔ دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں۔

جبکہ سرحد پار سے حالیہ راکٹ فائر اور گولہ باری، فلسطینی دھڑے حماس کی طرف سے اسرائیلی قصبوں پر حملوں اور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جوابی بمباری کے بعد ہوئی تھی۔

تاہم، خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ جسے امریکا اور بہت سے دیگر ملکوں نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے، اس نے اب تک اپنے حربوں کو ایک محدود دائرہ کار کے لیے ڈیزائن کیا ہے، جس سے اسرائیلی افواج کو مصروف رکھتے ہوئے لبنان میں لڑائی کے کسی بڑے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔

حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے کہا کہ جو سوال پوچھا جا رہا ہے، جس کا سب کو انتظار ہے، وہ یہ ہے کہ حزب اللہ کیا کرے گی اور (جنگ میں) اس کا کیا حصہ کیا ہوگا؟

نعیم قاسم نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے منصوبے کے مطابق لڑائی میں حصہ لیں گے اور جب کسی کارروائی کا وقت آئے گا، ہم اسے انجام دیں گے۔

اس خوف سے کہ کوئی الگ ہونے والا گروہ سرحد پار کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، لبنانی فوج نے جنوب میں یونٹس تعینات کر دیے ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ابھی تک اس پیش رفت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

انہوں نے جمعہ کی صبح ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان سے اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع پر بات چیت کی۔

حسین امیر عبداللہیان کی 2021 میں وزیر خارجہ کی حیثیت سے نامزدگی کے وقت، خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا تھا کہ ان کے ایرانی پاسداران انقلاب کے ساتھ قریبی روابط ہیں، جبکہ لبنان کی طاقت ور تحریک حزب اللہ اور مشرق وسطیٰ میں لڑی جانے والی پراکسی لڑائیوں کے معاملات سے مبینہ طور پر ان کا قریبی تعلق ہے۔

امیرعبداللہیان نے جمعرات کو کہا کہ خطے میں ایران کے اتحادی، فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ”جرائم“ کا جواب دیں گے اور اسرائیل کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

ایران کی پشت پناہی کی حامل شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کا لبنان میں سیاست، فوج اور سماجی سرگرمیوں سے گہرا تعلق ہے اور وہ لبنان میں ایک بڑی سیاسی اور عسکری قوت ہے۔ 1992 سے اس کی قیادت حسن نصر اللہ کر رہے ہیں۔

حزب اللہ ملیشیا لبنان کی فوج سے زیادہ طاقت ور ہے اور اس نے خطے میں شام سمیت ایران کے اتحادیوں کی مدد کی ہے۔

گروپ اور اس کے اتحادیوں کا لبنان کی ریاستی پالیسیوں پر بھی وسیع اثر ہے۔

Israel

Palestine

Gaza

Hezbollah

israeli air strikes

Hamas Israel attack 2023