Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  
Live
Politics June 7 2023

9 مئی واقعات کے ماسٹر مائنڈ عمران خان ہیں، رانا ثناء اللہ

چند لوگوں کو زمان پارک میں تربیت دی گئی، وزیر داخلہ
شائع 07 جون 2023 10:45pm
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو ہونے والے واقعات کے ماسٹر مائنڈ عمران خان ہیں۔

نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما راناثناء اللہ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے ماسٹر مائنڈ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ہیں، اس شخص نے اب زمان پارک میں بیٹھ کر سازش تیار کی، چند لوگوں کو زمان پارک میں تربیت دی گئی۔

رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کی گفتگو موجود ہے، ان لوگوں کے تانے بانے بیرونی قوتوں کے ساتھ ملتے ہیں، انکوائری کو مکمل کرنے میں وقت لگے گا جس کے خلاف جو شواہد ملیں گے کارروائی ہوگی، بغیر ثبوت لوگوں کو نہیں پکڑا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ شخص کہتا تھا کہ اس کا گرفتار ہونا ریڈ لائن ہے، یہ شخص کہتا تھا اس کو گرفتار کیا گیا تو ریاست کو تہس نہس کردے گا، یہ کہتے ہیں ان کے ساتھ سیاسی ورکر کے طور پر برتاؤ کیا جائے ایسا نہیں ہوگا۔

ایم کیو ایم نے بجٹ میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے سے متعلق اپنی تجاویز پیش کردیں

ہمیں اپنے ٹیکس کے نظام کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، فاروق ستار
شائع 07 جون 2023 10:05pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ فائل

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے وفاقی حکومت کو بجٹ میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے سے متعلق اپنی تجاویز پیش کر دیں۔

کراچی بہادرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ہمارا تجارتی خسارہ حد سے زیادہ تجاوز کر گیا ہے، تیل گیس اور بجلی کی قیمتوں میں فوری طور پر کمی کی جائے، ہمیں اپنے ٹیکس کے نظام کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کے فور منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے سے متعلق اقدامات اٹھائے جائیں۔

کے الیکٹرک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ہم آخری وارننگ دے رہے ہیں اگر مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ نہ رکا تو ہم پر امن احتجاج کے ذریعے ان کا قبلہ درست کردیں گے، اس کمپنی کے لائسنس میں توسیع کے بجائے مزید کمپنیوں کو ٹھیکے دیے جائیں۔

شاہ محمود قریشی کی رہائی کے بعد عمران خان سے پہلی ملاقات

گرفتار پارٹی رہنما اور کارکنوں کی بازیابی کے حوالے سے بات چیت
شائع 07 جون 2023 07:57pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے رہائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے پہلی ملاقات کی ہے، جس میں موجودہ سیاسی صورت حال سمیت گرفتار پارٹی رہنما اور کارکنوں کی بازیابی کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی بدھ کے روز عمران خان سے ملاقات کے لیے زمان پارک لاہور پہنچے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا

عدالتی حکم پر جیل سے رہائی کے بعد شاہ محمود قریشی کی زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات ہوئی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے سیاسی صورتحال پر خصوصی بات چیت کی گئی۔

دونوں رہنماؤں کی ملاقات ایک گھنٹہ تک جاری رہی جبکہ پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم بھی ملاقات میں موجود تھی۔

مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات پیش کرنے پر درخواست نمٹادی گئی

لیگل ٹیم کی جانب سے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کے حوالےسے قانونی مشاورت کی گئی۔

دوسری جانب مجلس وحدت المسلین (ایم ڈبلیو ایم) کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس اور ان کے وفد نے بھی سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں سیاسی بحران سمیت دیگر امور زیر بحث رہے۔

تحریک انصاف کی لیڈرشپ، ورکرز اور سپورٹرز کے ساتھ ملک بھر میں جاری لاقانونیت، بربریت اور مظالم پر مجلس وحدت السلمین کے وفد نے شدید مذمت کی اور تحریک انصاف کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

خیال رہے کہ شاہ محمود قریشی پاکستان تحریک انصاف کے وہ واحد رہنماء ہیں جنہوں نے پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان نہیں کیا اور رہائی کے فوراً بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کا اعلان کیا تھا۔

شاہ محمود قریشی کو گزشتہ رات عدالتی حکم پر اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا تھا، رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج بھی انصاف کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہے،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کروں گا،اور ان سے رہنما ئی حاصل کروں گا۔

پی ٹی آئی رہنما نے اپنی دوبارہ گرفتاری کےحوالے سے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد میری دوبارہ گرفتاری کا جواز نہیں تھا، میں توقید تنہائی میں تھا کسے اُکسا سکتا تھا۔

پشاور ہائیکورٹ کا علی محمد خان کو رہا کرنے کا حکم

عدالت نے علی محمد خان کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا
اپ ڈیٹ 07 جون 2023 04:22pm
پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان۔ فوٹو — فائل
پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان۔ فوٹو — فائل

پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیر مملکت علی محمد خان کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے تھری ایم پی او میں گرفتار سابق وفاقی وزیر مملکت علی محمد خان اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کے دوارن مختصر فیصلہ سناتے ہوئے علی محمد خان کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے ساتھ ان کی رہائی کے احکامات جاری کر دیے۔

عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں بھی منظور کرلیں۔

درخواست گزار کے وکیل علی زمان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی محمد خان کو رہا کرنے کا حکم دیا تو کے پی پولیس نے ان کو تھری ایم پی او میں گرفتارکر لیا ۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز انوار نے ریمارکس دیے کہ جو پریس کانفرنس کرتے ہیں ان کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور جو پریس کانفرنس نہیں کرتے وہ دوبارہ گرفتار ہوجاتے ہیں، ایک پریس کانفرنس سے کس طرح اتنے سنگین الزامات ختم ہو جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ علی محمد خان کو ایم پی او کے تحت اڈیالہ جیل کے باہر سے خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا۔

لائیو

’14 مئی کا فیصلہ تاریخ بن چُکا‘، چیئرمین پی آٹی،اہلیہ کیخلاف جعلی رسید پرایک اور مقدمہ

امریکا کا خدیجہ شاہ کو قونصلررسائی دینے کا مطالبہ، جانیے تازہ سیاسی منظرنامہ
شائع 07 جون 2023 02:40pm
چیف جسٹس عمر عطا بندیال / فائل فوٹو
چیف جسٹس عمر عطا بندیال / فائل فوٹو

لولے لنگڑے جیسے بھی الیکشن کروا دو لیکن عوام کو حق دو، لطیف کھوسہ

یہ ضیاء دور کی حکومت چل رہی ہے، رہنما پیپلز پارٹی
شائع 07 جون 2023 02:06pm
رہنما پیپلز پارٹی لطیف کھوسہ۔ فوٹو — فائل
رہنما پیپلز پارٹی لطیف کھوسہ۔ فوٹو — فائل

رہنما پیپلز پارٹی لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ لولے لنگڑے جیسے بھی الیکشن کرو ادو لیکن عوام کوحق دو۔

میڈیا سے گفتگو میں عبدالزاق شر کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ کوئٹہ میں وکیل کا قتل قابل مذمت ہے، وہ ہمارا ساتھی تھا، ان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لوگوں نے فون کر کے بتایا عبدالزاق شر کی ذاتی دشمنی تھی لیکن ایک شخص جو خود کو وزیراعظم کا ترجمان کہتا ہے اس نے بغیر تحقیق کسی پر قتل کا الزام لگا دیا۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کے حوالے سے لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ آئین کا تقاضہ ہے اسمبلیاں تحلیل ہوں تو انتخابات 90 روز میں ہوں گے، دونوں نگراں حکومتوں کا 90 دن بعد کوئی آئینی جواز نہیں۔

پی پی رہنما نے کہا کہ آئین کے منافی کام آئین توڑنے کے مترادف ہوگا، 9 مئی کے واقعات کے بعد پاکستان اس وقت سرزمین بےآئین ہے، یہ ضیاء دور کی حکومت چل رہی ہے جن انتخابات سے بھاگنے کی کوشش ہے۔

لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ ایک پارٹی کے ہاتھ پاؤں باندھ دیئےگئے، لیکن اکتوبر یا نومبر میں انہیں لازمی الیکشن کروانا پڑیں گے اور انٹکابات کروانے کا کام الیکشن کمیشن کا ہے۔

سنگین غداری کیس کے پٹیشنر وکیل کے قتل کا مقدمہ پی ٹی آئی چئیرمین کیخلاف درج

گزشتہ روز عطاء تارڑ نے عبدالرزاق کے قتل کا الزام چیئرمین پی ٹی آئی پر عائد کیا تھا۔
اپ ڈیٹ 07 جون 2023 03:01pm
سپریم کورٹ کےمقتول  سینئر وکیل عبدالرزاق شر
سپریم کورٹ کےمقتول سینئر وکیل عبدالرزاق شر

کوئٹہ میں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کا مقدمہ پی ٹی آئی چئیرمین کے خلاف درج کرلیا گیا۔

مقدمہ مقتول وکیل کے بیٹے کی مدعیت میں شہید جمیل کاکڑتھانہ میں درج کیا گیا ہے۔

گزشتہ روز کوئٹہ میں ائر پورٹ روڈ پر عالمو چوک کے قریب فائرنگ سے سپریم کورٹ کے وکیل عبدالررزاق شر جاں بحق ہوگئے تھے، وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سنگین غداری کیس کے درخواست گزار تھے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف جمیل شہید پولیس تھانے میں زیر تعزیرات پاکستان کی دفعات 302، 109، 34 اور انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 6 اور 7 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش کے بعد گرفتاری عمل میں لائی جائے گی ۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے بھی گزشتہ روز وکیل عبدالرزاق کے قتل کا الزام چیئرمین پی ٹی آئی پر عائد کیا تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطاء تارڑ نے کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ بلوچستان میں زیر سماعت تھا، درخواست گزار عبدالرزاق کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عبدالرزاق شر کو دو موٹر سائیکل سواروں نے قتل کیا، یہ ٹارگٹ کلنگ کوئی معمولی واقعہ نہیں، مقتول وکیل کے قتل کے ذمہ دار چیئرمین پی ٹی آئی ہیں، لہٰذا قتل کے مقدمے میں انہیں نامزد کیا جائے گا۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف کو قتل کا جواب دینا ہوگا، قتل کی شفاف تحقیقات کو یقینی بنایا جائے گا، ہم عبدالرزاق شر کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

خاندانی دشمنی

دوسری جانب سینئر وکیل امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ عبدالرزاق کی خاندانی دشمنی بھی چل رہی تھی اور وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سنگین غداری کیس کے پٹیشنر بھی تھے۔

انہوں نے کہا کہ کیس بدھ کو بلوچستان ہائیکورٹ میں سماعت کے لئے مقرر تھا، اس واقعے کی ہرپہلو سے تحقیقات ہونی چاہیے۔

قتل کی ابتدائی رپورٹ

پولیس سرجن کے مطابق ایڈووکیٹ عبدالرزاق کو 16 گولیاں لگیں، ان پرنائن ایم ایم پستول سے فائرنگ کی گئی۔

پولیس سرجن نے بتایا کہ وکیل کی موت سر میں 7 گولیاں لگنے سے ہوئی۔

عبدالرزاق شر کے اہلِ خانہ نے پوسٹمارٹم کرانے سے انکار کردیا تھا۔

مسلم لیگ ن ملک میں ترقی کا سفر شروع کر رہی ہے، خرم دستگیر

وزیر توانائی نےسوہاوہ میں 132 کے وی گرڈ اسٹیشن کا افتتاح کیا
شائع 07 جون 2023 01:23pm
خرم دستگیر کا تقریب سے خطاب۔ فوٹو — اسکیربن گریب
خرم دستگیر کا تقریب سے خطاب۔ فوٹو — اسکیربن گریب

وفاقی وزیر توانائی اور خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن ملک میں ترقی کے سفر کا آغاز کر رہی ہے۔

خرم دستگیر نے سوہاوہ میں 132 کے وی گرڈ اسٹیشن کا افتتاح کردیا، 40 کروڑ روپے کی لاگت پر مشتمل گرڈ اسٹیشن سے 36 ہزار گھرانے مستفید ہوں گے۔

گرڈ اسٹیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ملک میں ترقی کے کام نواز شریف نے کروائے تاہم 2018 سے 2022 تک ترقیاتی کام میں رکاوٹ آئی جسے آئینی طریقے سے دور کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ رکاوٹ دور کرنے کے بعد پھر ترقیاتی کام شروع ہوگئے، ملک بنانے والے ملک میں واپس آگئے ہیں۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ دورمیں سوہاوہ کو ترقی کرنے سے روکا گیا تھا، البتہ ہم عوام کی بہتری کے لئے کام کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے بڑے نام جہانگیر ترین کی نئی سیاسی جماعت میں شامل

استحکام پاکستان پارٹی لاہور میں عشایئے پر کیا گیا، مزید وکٹیں گرانے کی تیاری
اپ ڈیٹ 08 جون 2023 07:50am

پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر نئی جماعت قائم ہوگئی، جہانگیر ترین نے اپنی پارٹی ”استحکام پاکستان“ کا باضابطہ اعلان کردیا جبکہ 100 کے قریب سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔

لاہور میں جہانگیر ترین گروپ کے سینئر رہنما علیم خان کی جانب سے ان کی رہائش گاہ پر نئی جماعت میں شامل ہونے والے رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا گیا۔

عشایئے میں سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل، سابق وفاقی وزیر فواد چودھری، علی زیدی، عامر کیانی، فردوس عاشق اعوان، سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان، ڈاکٹر مراد راس، نعمان لنگڑیال اور نوریز شکور سمیت دیگر سابق قومی و صوبائی اراکین اسمبلی نے شرکت کی۔

علیم خان کے گھر عشائیے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے اپنی نئی جماعت ’’استحکام پاکستان پارٹی‘‘ کا باضابطہ اعلان کیا۔

تقریب میں تقریبا 100 کے قریب سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا اور جہانگیر ترین پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

شمولیت کرنے والوں میں سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل، سابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی، سابق وفاقی وزیر عامر کیانی، فردوس عاشق اعوان، محمود مولوی، فیاض الحسن چوہان، مراد راس اور جے پرکاش شامل ہیں۔

علاوہ ازیں فاٹا سے جی جی جمال، اجمل وزیر، پنجاب سے نعمان لنگڑیال اور نوریز شکور نے بھی شمولیت کا اعلان کیا۔

عشائیے میں عون چوہدری سمیت دیگر رہنما بھی شریک ہوئے جنہوں نے جہانگیر ترین اور علیم خان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

اُدھر جہانگیر ترین کی جمعے کے روز پی ٹی آئی کے سابق اراکین اور رہنماؤں کے ساتھ اہم پریس کانفرنس متوقع ہے جس میں وہ ممکنہ طور پر نئی سیاسی جماعت اور اس کے منشور کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔

جہانگیر ترین نے اپنی نئی سیاسی جماعت کا نام فائنل کرلیا

پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سینئر سیاستدان جہانگیر ترین نے اپنی نئی سیاسی جماعت کا نام فائنل کرلیا۔

ترین گروپ کے سینئر رہنما عون چوہدری نے بتایا کہ جہانگیر ترین کی نئی جماعت کا نام فائنل کرلیا گیا ہے، ہماری جماعت کا نام ’استحکام پاکستان‘ ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ پارٹی میں شامل ہونے والوں کے اعزاز میں آج عشائیہ دیا جائے گا، جس میں پارٹی ممبران کو جماعت کے نام سے آگاہ کردیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کی پریس کانفرنس جمعے کے روز متوقع ہے جہاں مزید سیاسی رہنما ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔

سیاسی رابطے تیز: جہانگیر ترین نے تحریک انصاف کی مزید وکٹیں گرا دیں

جہانگیر ترین گروپ کی سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں، پی ٹی آئی کے سابق رہنما عبدالعلیم خان کی جانب سے ترین گروپ کے لیے آج عشائیہ کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں تمام ممبران کو دعوت دی گئی ہے۔

عشائیہ آج رات 8 بجے عبدالعلیم خان کی رہائش گاہ پر دیا جائے گا، عشائیے میں سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین کی کل اہم پریس کانفرنس متوقع ہے، امکان ہے وہ نئی جماعت کا اعلان کریں گے، جہانگیر ترین کو پارٹی کا پیٹرن ان چیف بنایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق نااہلی ختم ہونے پر جہانگیر ترین پارٹی کے چیئرمین ہوں گے، جب کہ عبدالعلیم خان کو پارٹی کا صدر اور عون چوہدری کو پارٹی کا آرگنائزر بنائے جانے کا امکان ہے۔

جہانگیر ترین اپنے گروپ کے ہمراہ لاہور کے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کریں گے، جہانگیر ترین کی جانب سے پارٹی کے لئے تین نام زیر غور ہیں، وہ آج اپنے گروپ سے حتمی مشاورت مکمل کر لیں گے۔

جہانگیر ترین نے تحریک انصاف کی مزید وکٹیں گرا دیں

جہانگیر ترین گروپ میں اہم سیاسی شخصیات کی شمولیت تسلسل کے ساتھ جاری ہے، آج تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست میانوالی سے میجر (ر) خرم روکھڑی بھی جہانگیر ترین گروپ میں شامل ہوگئے ہیں۔

جہانگیر ترین سے آج ملاقات کے بعد ان کے گروپ میں شامل ہونے والوں میں سید رفاقت علی گیلانی، چشتیاں سے ممتاز مہروی، ساہیوال سے مہر ارشاد کاٹھیا، ننکانہ صاحب سے میاں عثمان اشرف، سابق ایم پی اے دیوان عظمت سید محمد چشتی نے بھی جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا۔

اس ملاقات میں عبدالعلیم خان،اسحاق خاکوانی، عون چوہدری، نعمان لنگڑیال، فردوس عاشق اعوان،اجمل چیمہ، امیر حیدر سنگا اورشعیب صدیقی بھی موجود تھے۔

سابق وزیرتعلیم مراد راس جہانگیر ترین ترین گروپ میں شامل

اس سے قبل پی ٹی آئی کے ڈیمو کریٹس گروپ کے رہنما مراد راس نے جہانگیرترین سے ملاقات کی، اور جہانگیر ترین کے گروپ میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ اس موقع پر عبدالعلیم خان اورعون چوہدری بھی شریک تھے۔

پی ٹی آئی کی اہم شخصیات کا جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان

بہاولپور سے پاکستان تحریک انصاف کی تین اہم شخصیات نے جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔

جہانگیر ترین سے سجاد بخاری، تحسین گردیزی اور جہانزیب وارن کی ملاقات ہوئی جس میں تینوں رہنماؤں نے گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا، اس موقع پر سابق ایم این اے مبین عالم انور بھی موجود تھے۔

لیڈر جیل کی گرمی برداشت نہ کرسکے لیکن ورکر قائم ہے اور گھبرایا بھی نہیں، شیخ رشید

13 اگست اسمبلی توڑنے کی ریڈ لائن ہے ورنہ بحران سنگین ہوجائے گا، سابق وفاقی وزیر
شائع 07 جون 2023 12:12pm
سابق وفاقی وزیر او سربراہ اے ایم ایل۔ فوٹو — فائل
سابق وفاقی وزیر او سربراہ اے ایم ایل۔ فوٹو — فائل

سربراہ عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) شیخ رشید کا کہنا ہے کہ وزراء کے بیانات الیکشن ہونے نہ ہونے کے شک و شبہات پیدا کررہے ہیں، 13 اگست اسمبلی توڑنے کی ریڈ لائن ہے ورنہ بحران سنگین ہوجائے گا۔

الیکشن سے متعلق خدشات کا اظہارکرنے والے شیخ رشید نے ایک بیان میں کہا کہ لیڈر جیل کی گرمی نہیں برداشت کرسکے لیکن ورکر قائم ہے اور گھبرایا بھی نہیں ، پارٹیاں ورکروں سے چلتی ہیں لیڈروں سے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین عمل کے لیے ہوتا ہے، کیبنٹ میں رکھنےکے لیے نہیں۔ آئین کو موم کی ناک بنادیا گیا قانون ہاتھ جوڑ کرکھڑا ہے۔ تُرکیہ نے زلزے معاشی تباہی کے باوجود الیکشن کرایا جس سے اُس کے حالات ٹھیک ہوگئے۔

شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف نےدس جون کے ایجنڈے میں پاکستان کونہیں رکھا، آئی ایم ایف کے ساتھ سعودی عرب اور یو اے ای کی مالیاتی امداد بھی خطرے میں ہے۔ آئی ایم ایف کہتا ہے پاکستان میں سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، 9 ہفتے کی حکومت کو اندازہ ہے کہ عوام کے دلوں میں اُن کے لیے غم وغصہ اور نفرت ہے۔

انہوں کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن میں ن لیگ کے ساتھ ہاتھ نہیں ہتھوڑا ہوگا، اگر انتخابات وقت پر نہ ہوئے تو حالات مزید سنگین اور گھمبیر ہوجائیں گے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ریاست کو نہیں اپنی تباہ حال سیاست کو بچانا چاہتی ہے، روزانہ 41 ارب روپے کا قرضہ غریب کے گلے پڑ رہا ہے، ملک سیاسی، معاشی و اقتصادی کے شدید ترین بحران میں داخل ہوگیا ہے۔

سربراہ عوامی مسلم لیگ نے مزید کہا کہ انتظامیہ سپریم کورٹ کے اختیارات میں مداخلت اورججوں کی تضحیک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کررہی ہے، تمام مسائل کا حل الیکشن میں ہے، بےگناہوں سے جیلیں بھرنے میں نہیں۔

اربوں روپے کی کرپشن: عثمان بزدار، فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کے بیٹے کیخلاف مقدمہ درج

ملزمان نے مجموعی طور پر اربوں روپے کی کرپشن کی، ایف آئی آر
شائع 07 جون 2023 12:03pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

لاہور: اینٹی کرپشن پنجاب نے سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار، فرحت شہزادی، سابق خاتون اول کے بیٹے ابراہیم اور بیوروکریٹس کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔

پُرکشش عہدوں پر کروڑوں روپے کے عوض تقرر و تبادلے کرنے کے الزام میں سابق وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید، بیوروکریٹ احمد عزیز تارڑ، صالحہ سعید، عثمان معظم، سہیل خواجہ اور فرحت شہزادی کے پرسنل سیکرٹری محمد آصف کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق سینئر بیوروکریٹ تعینات ہونے والے افسران سے رشوت وصول کرکے فرحت گوگی کو کروڑوں روپے حصہ دیتے تھے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ فرحت شہزادی یہ رقم اپنے ملازمین احمد منصور اور آصف کے ذریعے لبرٹی کے بینک میں جمع کرواتی تھی جب کہ بشریٰ بی بی کا بیٹا ابراہیم مانیکا فرحت شہزادی سے گھر آکر نقد رقم وصول کرتا تھا۔

مقدمے میں مزید کہا گیا کہ 45 کروڑ کی کرپشن کے ثبوت سامنے آچکے ہیں جب کہ مجموعی طور پر اربوں روپے کی کرپشن کی گئی ہے۔

توشہ خانہ گھڑی کی جعلی رسید دینے پر فراڈ کا مقدمہ، عدالت کا بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لے لی گئی
اپ ڈیٹ 07 جون 2023 02:30pm
عمران خان کو تحفہ میں ملنے والی خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی
عمران خان کو تحفہ میں ملنے والی خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کی گھڑی کی جعلی رسید دینے پر اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں فراڈ کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے مقدمے میں حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لے لی گئی ہے، عدالت نے بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

شہری نسیم الحق کی مدعیت میں 6 جون کا تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا۔

مقدے میں بشریٰ بی بی، زلفی بخاری، شہزاد اکبر اور فرح خان کو نامزد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے شہزاد اکبر اور فرح کے ذریعے تحائف کہاں بیچے، مبینہ خریدار سامنے آگیا

چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ کے معاملے میں فراڈ اور دھوکہ دہی کا مقدمہ درج ہوا تو دونوں نے مقدمے میں حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

چئیرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر درخواست میں پندرہ دن کی حفاظتی ضمانت کی استدعا کی گئی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے 3 گھڑیاں بیچی ہیں۔ یہ گھڑیاں مشرق وسطیٰ کی اہم شخصیات، شاہی خاندان کے فرد اور ایک اہم شخص نے وزیراعظم کو تحفے میں دی تھیں۔

نومبر 2022 میں ایک کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور نے عمران خان کی جانب سے بیچے گئے تحائف کا خریدار ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کی عمران خان کے سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر سے ملاقات رہتی تھی، جنہوں نے انہیں کال کرکے منفرد گھڑی فروخت کے لیے پیش کی۔

عمر فاروق ظہور نے نجی ٹہی وہ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوست اور دست راست فرح گوگی اس گھڑی کو لے کر دبئی آئیں اور ان سے ان کے آفس میں ملاقات کی۔ فرح نے ان کو گھڑی کے بارے میں معلومات دیں اور ساتھ میں گھڑی کے حوالے سے ضروری سرٹیفکیٹ بھی دیے۔ فرح نے یہ بھی بتایا کہ یہ گھڑی عمران خان کو تحفے میں ملی تھی۔

عمر فاروق کے مطابق جب وہ گھڑی لے کر بازار گئے تو ان کو بتایا گیا کہ یہ گھڑی ایک ماسٹر پیس ہے اور اس گھڑی کی قیمت 10 سے 15 ملین ڈالر ہو سکتی ہے۔ ان کو بتایا گیا کہ اگر آپ کو یہ گھڑی 5 سے 6 ملین ڈالر میں مل سکتی ہے تو یہ ایک مناسب اور منافع والا سودا ہوگا۔

انہوں نے فرح کے ساتھ گھڑی کی خریداری کے لئے سودے بازی کی تو ان کی بات 20 لاکھ ڈالر میں طے ہو گئی۔

عمر فاروق کے مطابق فرح یہ گھڑی 5 ملین ڈالر تک بیچنا چاہتی تھیں مگر ان کو پیسوں کی ضرورت تھی، اس لئے وہ 2 ملین ڈالر پر راضی ہو گئیں۔ انہوں نے فرح کو یہ رقم کیش میں دی اور رقم کی ادائیگی درہم میں کی گئی جو کہ 750 ملین درہم بنتی تھی۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ کے پاس گھڑی کی خریداری کا کیا ثبوت ہے؟ تو عمر فاروق کا کہنا تھا کہ اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ گھڑی ان کے پاس موجود ہے اور ان کے پاس رقم اور گھڑی کی خریداری کے ثبوت اور متعلقہ کاغذات بھی موجود ہیں۔

گھڑی سے ملنے والی رقم 2 ملین ڈالر تھی جو کہ اس وقت کے ڈالر کے ریٹ کے حساب سے پاکستانی کرنسی میں 28 کروڑ روپے بنتی ہے، جب کہ عمران خان نے یہ گھڑی توشہ خانہ سے سوا دو کروڑ روپے کی خریدی تھی۔

عمر فاروق کا کہنا تھا کہ گھڑی خریدنے کے بعد شہزاد اکبر نے ان کو مالی تعاون کے لئے اور مختلف خدمات حاصل کرنے کے لئے تنگ کرنا شروع کر دیا۔ جب انہوں نے ان کو سہولیات فرہم کرنے سے انکار کر دیا تو شہزاد اکبر ان سے ناراض ہو گئے اور پاکستان میں ان کے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع کروا دیں۔

عمر فاروق کا کہنا تھا کہ وہ اس گھڑی کی خریداری کے متعلق ثبوتوں اور دستاویزات کے ساتھ پاکستان کی عدالتوں میں بھی آنے کو تیار ہیں۔

نواب بہاول خان عباسی نے بھی پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا

مستقبل کا فیصلہ دوستوں سے مشاورت کے بعد کروں گا، سابق پی ٹی آئی رہنما
شائع 07 جون 2023 11:38am
بہاول خان عباسی۔ فوٹو — فائل
بہاول خان عباسی۔ فوٹو — فائل

بہاولپور کے نواب بہاول خان عباسی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

ایک بیان میں نواب بہاول خان عباسی نے کہا کہ 1947 میں قیام پاکستان کے وقت میرے پردادا نواب صادق محمد خان عباسی پنجم نے اپنی ریاست اور فوج کو پاکستان میں ضم کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے استحکام کی خاطر میرے پردادا نے ریاست بہاولپور کے خزانے کھول دیئے، میں اپنے خاندان کی قربانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے 9 مئی کے واقعات کی پر زور مذمت کرتا ہوں۔

نواب بہال خان عباسی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں، مستقبل کا فیصلہ دوستوں سے مشاورت کے بعد کروں گا۔

واضح بہاول خان عباسی نے 2018 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 174 سے بحیثیت امیدوار حصہ لیا تھا تاہم انہیں پی ٹی آئی سمیع الحسن گیلانی سے شکست ہوئی تھی۔

جماعت اسلامی نے غیرمنتخب افراد کومیئر، چیئرمین بنانے کا قانون چیلنج کردیا

مئیر منتخب نمائندوں میں سے ہونا چاہئے، درخواست
اپ ڈیٹ 07 جون 2023 11:32am
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (اسجرین گریب/آج نیوز)
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (اسجرین گریب/آج نیوز)

جماعت اسلامی نے غیر منتخب افراد کو میئر اور چیئرمین بنانے کے نئے بلدیاتی قانون کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ بلدیاتی انتخابات بلدیاتی ایکٹ 2013 کے تحت ہوئے، اسی قانون کے تحت منتخب نمائندوں نے حلف لیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ غیر منتخب افراد کو میئر بنانے کیلئے نیا قانون بنایا گیا، مئیر منتخب نمائندوں میں سے ہونا چاہئے۔

اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماست اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئین کو پامال کر رہی ہے، پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی سے مرضی کا قانون پاس کروایا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انتخابات کے بعد غیرمنتخب شخص کو مئیر بنانے کا قانون بنایا گیا، پیپلزپارٹی کا یہ عمل شفافیت کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جماعت اسلامی نے میئر کیلئے نامزد کیا، میں نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا اور الیکشن لڑا، پیپلز پارٹی غیرمنتخب شخص کو اوپر سے لاکر بٹھانا چاہتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد قانون سازی بدنیتی ہے، قانون سازی 2023 میں ہوئی اور عملدرآمد 2021 سے کروایا۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ جس کے نمبرز زیادہ ہیں اس کو جیتنا چاہئے، جماعت اسلامی کے نمبرز پیپلز پارٹی سے زیادہ ہیں، پیپلز پارٹی قبضہ اور ڈاکا ڈالنا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی جمہوریت کو پامال کررہی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے چیئرمین نیب کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرلیا

چیئرمین نیب نے یکم مئی کو چھٹی والے روز وارنٹس گرفتاری جاری کئے، درخواست
اپ ڈیٹ 07 جون 2023 12:04pm
نیب آفس اسلام آباد
نیب آفس اسلام آباد

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے چیئرمین نیب نذیر احمد کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرلیا۔

سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب نے یکم مئی کو چھٹی والے روز وارنٹس گرفتاری جاری کئے، چھٹی والے روز جاری کئے گئے وارنٹس کو آٹھ روز تک چھپائے رکھا۔

عمران خان کی جانب سے چئیرمین نیب کے خلاف درخواست آرٹیکل 209 اور نیب آرڈیننس کے سیکشن 6 کے تحت دائرکی گئی ۔

درخواست میں کہا گیا کہ القادر ٹرسٹ کی انکوائری کو انوسٹی گیشن میں بدلے جانے کے بارے میں مجھے جان بوجھ کر نہیں بتایا گیا، انکوائری کا انوسٹی گشن میں بدلے جانے کے معاملے کو خفیہ رکھنا نیب قانون کی خلاف ورزی ہے۔

دائر درخواست میں چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا وارنٹس گرفتاری نیب آرڈیننس کے سیکشن 24 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری کئے گئے، وارنٹس گرفتاری کی تعمیل اور رینجرز کے ذریعے میری گرفتاری بھی مکمل طور پر غیرقانونی تھی، سپریم کورٹ نے 11 مئی کے اپنے حکم نامے میں بھی وارنٹس کی تعمیل اور میری رینجرز کے ذریعے گرفتاری کے سارے عمل کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے درخواست میں کہا کہ چیئرمین نیب مجھے آئینِ پاکستان کے تحت میسّر بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے بھی مرتکب ہوئے ہیں، چیئرمین نیب نے دستور کے آرٹیکل 9، 10، 10 اے اور 14 کے تحت میرے حقوق غصب کئے، چیئرمین نیب کے تمام اقدامات بدنیتی پر مبنی تھے، چیئرمین نیب نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور میرے خلاف غیر آئینی و غیرقانونی کارروائی میں ملوث رہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد سنگین مِس کنڈکٹ اور اپنے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں، چیئرمین نیب منصب پر برقرار رہنے کے اہل نہیں رہے، چیئرمین نیب کو فوری طور پر منصب سے معزول کیا جائے۔

اس سے قبل چیئرمین تحریک انصاف چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کیخلاف ہتک عزّت کی کارروائی کا آغاز بھی کر چکے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کو یکم جون کو 15 ارب کے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو بشریٰ بی بی کی گرفتاری سے روک دیا

آئی اسلام آباد کی جانب سے غلط رپورٹ دینے پر عدالت کا اظہار برہمی
اپ ڈیٹ 07 جون 2023 03:27pm
سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی۔ فوٹو — اسکرین گریب/ فائل
سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی۔ فوٹو — اسکرین گریب/ فائل

لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

لاہوعر ہائی کورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے بشری بی بی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کی، اس دوران عدالت نے آج ہی پنجاب پولیس، ایف آئی اے اور انٹی کرپشن کو رپورٹس پیش کرنے حکم دیا ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ آج ہی بتائیں کہ بشری بی بی کے خلاف کتنے کیسز درج ہیں اور یہ بھی بتایا جائے کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری مطلوب ہے یا نہیں۔

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل جاوید اعوان نے اسلام آباد پولیس کی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں بشریٰ بی بی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں۔

آئی جی پنجاب کی جانب سے بھی بتایا گیا کہ پنجاب کی حد تک بشریٰ بی بی پر کوئی مقدمہ درج نہیں۔

بشریٰ بی بی کے وکیل انتظار حسین پنجوتہ نے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد کی جانب سے عدالت میں غلط حقائق بتائے گئے، ہمیں اپنے ذرائع سے بشریٰ بی بی کے خلاف درج مقدمے کی تفصیلات موصول ہوئی ہیں۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کی جانب سے غلط رپورٹ دینے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو اپنے دستخط سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ سابق خاتون اوّل نے اپنے وکیل انتظار حسین پنجوتہ کے توسط سے درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور چاروں صوبوں کے آئی جیز کو فریق بنایا گیا تھا۔

’انصاف کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہے‘، شاہ محمود آج پی ٹی آئی چیئرمین سے ملاقات کرینگے

شاہ محمود کی رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو
شائع 07 جون 2023 10:02am
نائب چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی۔ فوٹو — فائل
نائب چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی۔ فوٹو — فائل

نائب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی آج پارٹی چیئرمین سے ملاقات کے لئے لاہور جائیں گے۔

اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود نے پی ٹی آئی کا حصہ رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب بھی انصاف کا جھنڈا ہمارے ہاتھ میں ہے، آج رہنمائی کے لئے پارٹی چیئرمین سے ملنے لاہور جا رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بھی کارکنان جیلوں میں ہیں، آزمائش کا وقت ہے، ہر غروب کے بعد طلوع بھی ہوتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اہل خانہ اور وکلاء ٹیم کا شکریہ ادار کرتے ہوئے کہا کہ میری اہلیہ بیمار اور اسپتال میں تھیں، ان کا آپریشن تھا لیکن مجھے اسلام آباد آنا پڑا، اہلیہ نے کہا آپ جائیں ہماری فکر نہ کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے حکم پر شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

جسٹس چوہدری عبد العزیز نے شاہ محمود قریشی کی نظر بندی کا حکم نامہ کالعدم قرار دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت نے شاہ محمود قریشی کو بیان حلفی بھی جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

جناح ہاؤس حملے میں مرکزی شرپسند سے متعلق پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا بےنقاب

شر پسند نجی ہوٹل کا ملازم اور پی ٹی آئی کے اہم کارکنان میں شامل ہے، سرکاری حکام
شائع 07 جون 2023 09:31am
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب

جناح ہاؤس لاہور حملے میں مرکزی شرپسند کردار پر بنایا گیا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا پروپیگنڈا بےنقاب ہوگیا۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ شر پسند شخص کا نام عمران محبوب ہے جو پی ٹی آئی کا کارکنان ہے، اس کی تصدیق اس کے بھائی عرفان محبوب نے بھی کر دی۔

حکام کے مطابق شر پسند شخص کو ایک مخصوص منصوبہ کے تحت ابتداء میں ہی جناح ہاؤس بھیجا گیا تاکہ اُس کے مخصوص انداز کو جواز بنا کر اِسے ایجنسیوں کااہلکار قرار دیا جائے اور حملے کا سارا الزام سکیورٹی اداروں پر تھوپا جا سکے۔

شر پسند شخص نجی ہوٹل کا ملازم اور سیاسی جماعت کے اہم کارکنان میں شامل ہے تاہم اسے سیاسی جماعت کی قیادت کے علاوہ دیگر سرغنوں نے بھی اسے ببانگ دُہل ایجنسیوں کا اہلکار قرار دیا تھا۔

سرکاری حکام کے مطابق پی ٹی آئی نے عمران محبوب ایجنسیز کا بندا قرار دیتے ہوئے جھوٹا، بے بنیاد اور گمراہ کن پروپیگنڈا کیا تھا جس کو کچھ نامور اینکرز نے بھی تار تار کیا تھا۔

حکام نے بتایا کہ اس وقت شر پسند عمران محبوب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں ہے، سانحہ 9 مئی کے ملزمان کو آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امریکا نے خدیجہ شاہ کو قونصلر رسائی دینے کا مطالبہ کردیا

خدیجہ شاہ دہری شہریت رکھتی ہیں، ترجمان ویدانت پٹیل
شائع 07 جون 2023 08:45am

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نو مئی کے احتجاجی مظاہروں کے بعد حراست میں لیے جانے والے امریکی شہریوں کے حوالے سے پاکستانی حکومت سے رابطے میں ہیں۔

منگل کے روز معمول کی پریس بریفنگ کے دوران سوال پوچھا گیا کہ آیا عمران خان کی حکومت کو ختم کرنے میں امریکہ کو استعمال (Manipulate) کیا گیا؟ جیسا کہ عمران خان نے پیر کے روز ایک آن لائن پبلیکشن ”دی انٹر سیپٹ“ کو ایک انٹرویو میں کہا ہے۔

محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے جواب میں کہا کہ، ’یہ الزامات یکسر غلط ہیں۔ آپ نے مجھے پہلے بھی کہتے ہوئے سنا ہے کہ پاکستانی سیاست کے بارے میں فیصلہ پاکستانی عوام کو کرنا ہے۔ انہیں اسے اپنے آئین اور قوانین کے مطابق دیکھنا ہوگا‘.

امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے مزید کہا کہ، ’امریکی اقدار پاکستان کے ساتھ طویل المدت تعاون کی حامل ہیں اور ہم ایک خوشحال اور جمہوری پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھتے ہیں، اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘

پاکستان میں نو مئی کے احتجاجی مظاہروں کے بعد بعض امریکی شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ کیا امریکہ ان کے اہلِ خانہ سے رابطے میں ہے کہ ان کی رہائی میں مدد ملے؟

اس سوال کے جواب میں ویدانت پٹیل نے کہا وہ ’پرائیویسی کنسرنز‘ کی وجہ سے ہر کیس کی خصوصیت پربات نہیں کریں گے، لیکن انہوں نے کہا کہ ، ’بلاشبہ جب کوئی امریکی شہری بیرونِ ملک گرفتار ہوتا ہے تو ہم اس کی مدد کے لیے فوراً تیار ہوتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ پاکستانی حکام ان زیرِ حراست افراد کو حاصل مکمل آزادانہ اور مکمل منصفانہ ٹرائل کی ضمانت کا احترام کریں گے۔‘

خیال رہے کہ نو مئی کے پر تشدد ہنگاموں کے بعد پاکستان میں پولیس نے لوگوں کی پکڑ دھکڑ کا جو سلسلہ شروع کیا اس میں امریکی شہریت کی حامل ایک فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس کے زیرِ حراست خدیجہ کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا، ’ہم خدیجہ شاہ کے کیس کو دیکھ رہے ہیں اور ہم نے پاکستانی عہدیداروں سے کہا ہے کہ انہیں قونصلر تک رسائی دی جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ غالباً خدیجہ شاہ دہری شہریت رکھتی ہیں چنانچہ ہم پاکستانی حکومت کے ساتھ ان کے بارے میں براہِ راست بات کر رہے ہیں۔

190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل: بشریٰ بی بی نے نیب کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا

عمران خان کی اہلیہ نے نیب میں جواب جمع کروادیا
اپ ڈیٹ 07 جون 2023 06:22pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی

نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے نیب نوٹس میں لگائے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں بشریٰ بی بی نے بطور گواہ طلبی کا جواب جمع کروادیا۔

مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل: بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت غیر مؤثر قرار

بشری بی بی نے نیب راولپنڈی کے نوٹس میں لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ میری نیب طلبی کی تاریخ والے دن ہی آپ نے میرے شوہر کو بھی طلب کیا ہے، 8 جون کو بھی اپنے شوہر کے ہمراہ نیب میں پیش ہوں گی۔

عمران خان کی اہلیہ نے جواب میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم مطابق آپ شامل تفتیش کرنے کے لیے ٹھوس مواد مہیا کریں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ مجھے نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق کوئی معلومات نہیں، 458 کنال زمین ، 285 ملین روپے ، بلڈنگ و دیگر ڈونیشنز بی ٹی ایل نے القادر ٹرسٹ کو ڈونیشن ایگریمنٹ کے تحت دیں، ڈونیشن دستاویز کی کاپی القادر ٹرسٹ کے چیف فنانشل افسر، سی آئی ٹی کو 23 مئی 2023 کو فراہم کر چکے ہیں، القادر یونیورسٹی ایک ٹرسٹ ہے جس سے کسی شخص یا اس کے ٹرسٹیز کو کوئی فائیدہ نہیں جو دستاویزات مانگے گئے وہ القادر ٹرسٹ کے چیف فنانشل افسر کے پاس ہیں۔

نیب ٹیم نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلبی کے نوٹسز موصول کروادیے

دوسری جانب 190 ملین پاؤنڈز کرپشن کیس کی تحقیقات کے معاملے پر نیب راولپنڈی کی ٹیم نے زمان پارک پہنچ کرسابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلبی کے نوٹسز موصول کروادیے۔

190 ملین پاؤنڈز کرپشن کیس میں نیب راولپنڈی نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کررکھا ہے۔

نیب کی ٹیم چیئرمین پی ٹی آئی اور بشرا بی بی کو طلبی کا نوٹس وصول کرانے زمان پارک پہنچی، جہاں سربراہ پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم نے نیب راولپنڈٰی کی ٹیم سے نوٹس موصول کیا۔

نیب نے سربراہ پی ٹی آئی کو 8 جون جبکہ بشریٰ بی بی کو 13 جون کو طلب کیا ہے۔

نیب کی ٹیم نوٹس وصول کروا نے کے بعد زمان پارک سے روانہ ہو گئی۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی نیب راولپنڈی میں پیش نہیں ہوئے

اس سے قبل نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی نیب راولپنڈی میں پیش نہیں ہوئے، نیب نے دونوں کی جانب سے کل پیش ہونے کی استدعا منظور کرلی۔

مزید پڑھیں: القادر ٹرسٹ کیس: احتساب عدالت نے بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کرلی

عمران خان نے نیب کے سامنے 8 جون کو پیش ہونے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونا ہے، سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے 7 جون کو نیب کے سامنے نہیں پیش ہو سکتا، پولیس کو سیکیورٹی انتظامات کرنے پڑتے ہیں، نیب نے استدعا قبول کرلی۔

نیب نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ملک بھر میں 5 ایکسائز محکموں سے سابق وزیراعظم عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، زلفی بخاری اور شہزاد اکبر کی گاڑیوں کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے نام 1300 سی سی گاڑی، زلفی بخاری کے نام ایک لگثرری 5000 سی سی گاڑی اور شہزاد اکبر کے نام 3 گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں تاہم بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کے نام کوئی بھی گاڑی رجسٹرڈ نہیں۔

محکمہ ایکسائز اسلام آباد نے نیب کو تحریری طورپر آگاہ کردیا ہے۔

گزشتہ روز نیب راولپنڈی نے نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں نیب راولپنڈی نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو آج 11 بجے طلب کیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب سوالنامے کے تمام سوالات کے جواب لانے کے ساتھ کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

نیب نے عمران خان کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ کا نوٹس جاری کیا تھا۔

نیب نے بشری بی بی کو بطور گواہ نوٹسزجاری کیے تھے۔

نیب کی جانب سے عدالت میں بتایا گیا تھا کہ بشری بی بی کی گرفتاری نہیں چاہیئے، بشری بی بی سے القادر ٹرسٹ کی دستاویزات رجسٹریشن اور ایچ ای سی سے رجسٹریشن سمیت ملنے والے عطیات کی تفصیل بھی طلب کی گئیں ہیں۔

ذرائع پی ٹی آئی کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو اطلاعات تھی کہ ان کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

14 مئی کے فیصلے پر عملدرآمد ممکن نہیں مگر فیصلہ تاریخ بن چکا، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نظرثانی ایکٹ اور پنجاب الیکشن کیس کی سماعت ایک ساتھ ہوئی۔
اپ ڈیٹ 07 جون 2023 12:49pm
سپریم کورٹ آف پاکستان
سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ اور پنجاب الیکشن کے معاملے پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ 14 مئی کے فیصلے پر عمل درآمد ممکن نہیں مگر یہ فیصلہ تاریخ بن چکا، عدالتی فیصلہ تاریخ میں رہے گا کہ 90 روز میں انتخابات لازمی ہیں۔

منگل کو سپریم کورٹ میں ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے کی، دیگر 2 ججز میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ درخواستیں آئی ہیں، ریویو ایکٹ کا معاملہ کسی اسٹیج پر دیکھنا ہی ہے، اٹارنی جنرل کو نوٹس کر دیتے ہیں، ریویو ایکٹ پر نوٹس کے بعد انتخابات کیس ایکٹ کے تحت بینچ سنے گا، علی ظفر صاحب آپ بھی ریویو ایکٹ پراپنا نقطہ نظر بتادیں۔

تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ آئین کے خلاف ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں بھی یہی معاملہ اٹھایا گیا تھا، سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر حکم امتناع دے رکھا ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا حکم امتناع ریویو ایکٹ پر بھی لاگو ہوتا ہے، سپریم کورٹ پنجاب انتخابات نظرثانی کیس کو سن سکتی ہے، سپریم کورٹ ریویوایکٹ حکم امتناع کی وجہ سے اس عدالت پر ابھی لاگو نہیں ہوتا،عدالت انتخابات نظرثانی کا فیصلہ ریویو ایکٹ کے فیصلے تک روک سکتی ہے، انتخابات نظرثانی کیس میں دلائل تقریباً ہوچکے، اب کیس مکمل کرلینا چاہیے۔

جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ اگر ریویو ایکٹ لاگو ہوتا ہے تو الیکشن کمیشن کے وکیل کو لارجر بینچ میں دوبارہ سے دلائل دینا ہوں گے، عدالت کیسے پنجاب انتخابات کیس سنے اگر سپریم کورٹ ریویو ایکٹ نافذ ہوچکا ہے؟ بتائیں کیسے ہم پر سپریم کورٹ ریویو ایکٹ پنجاب انتخابات نظرثانی کیس میں لاگو نہیں ہوتا؟

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ سب چاہتے ہیں کہ پنجاب انتخابات نظرثانی کیس کا فیصلہ ہو، الیکشن کمیشن کے وکیل نے یہ دلیل دی کہ ان کے پاس وسیع تر اختیارات ہیں، اپیل کی بھی کچھ حدود ہوتی ہیں، پنجاب انتخابات نظرثانی کیس نیا نہیں، اس پر پہلے بحث ہوچکی، الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل نظرثانی کا دائرہ کار بڑھانے پر تھے، انتخابات نظرثانی کیس لارجر بینچ میں جاتا ہے تو الیکشن کمیشن کے وکیل دلائل وہیں سے شروع کرسکتے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انتخابات کا معاملہ قومی مسئلہ ہے، 14 مئی کے فیصلے پر عمل درآمد ممکن نہیں مگر یہ فیصلہ تاریخ بن چکا، عدالتی فیصلہ تاریخ میں رہےگا کہ 90 روز میں انتخابات لازمی ہیں، دیکھنا تو یہ تھا کہ کیا انتخابات کے لیے 90 روز بڑھائے جاسکتے ہیں، کیا 9 مئی کے واقعات کے بعد حالات وہ ہیں جو آئین میں انتخابات میں التوا کے لیے درج ہیں؟ ہر چیز تشدد اور زور زبردستی سے نہیں ہوسکتی۔

پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے پنجاب انتخابات نظرثانی کیس کا فیصلہ کرنےکی استدعا کرتے ہوئےکہا کہ جو بھی حالات یا دلائل ہوں، عدالت پنجاب انتخابات نظرثانی کیس کا فیصلہ جلد کرے، 15 مئی کی رات مجھے لگا کہ آئین کا انتقال ہوگیا، 15مئی کو انتخابات کی معینہ مدت اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین ہوئی، ہر دن مجھے محسوس ہوتا ہےکہ آئین کا قتل ہوچکا، وزیراعظم، چیف جسٹس سمیت سب نےآئین کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے، الیکشن کمیشن کے وکیل جو بھی دلائل دیں لیکن اس سے حقیقت تبدیل نہیں ہوگی۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جب ریویو ایکٹ پاس ہوا تو سینیٹ میں کہا کہ کیسے آئین سے متصادم قانون بنا رہے ہیں؟ سینیٹ سے 5 منٹ میں یہ ریویو ایکٹ پاس ہوا اور وہاں بحث بھی نہیں ہوئی، آرٹیکل 184 تھری میں ترامیم اچھی ضرور ہیں مگر یہ آئینی ترمیم سے ہی ممکن ہے، عدلیہ کی آزادی سے متعلق قوانین آئینی ترمیم سے ہی بنائے جاسکتے ہیں،

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آپ کے خیال میں حکومت نے آرٹیکل 184 تھری میں اپیل کا حق دیا جو خلاف آئین ہے؟ بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ جو نکات مرکزی کیس میں نہیں اٹھائےگئے وہ نظرثانی میں نہیں لائے جاسکتے۔

چیف جسٹس پاکستان نےکہا کہ اس قانون میں آرٹیکل 184 تھری سے متعلق اچھی ترامیم ہیں، صرف ایک غلطی انہوں نے یہ کی کہ آرٹیکل184 تھری پر نظرثانی کو اپیل قرار دے دیا، اٹارنی جنرل سے پوچھیں گے کہ کیوں حکومت نے غلطی کی۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کے خلاف درخواست گزار ذاتی حثیت میں ہیں، اگر علی ظفر کو کیس میں فریق بننا ہے تو درخواست ڈال دیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کوئی ایسا راستہ بتائیں کہ وقت کی بچت ہو، اچھی بات یہ ہوئی ہےکہ حکومت اور حکومتی اداروں نے قانون کے مطابق چلنےکا فیصلہ کیا ہے، آج حکومت کی سوچ ریاضی کی بنیاد پر نہیں قانون اور حقائق پر ہے، حکومت کی اچھی قانون سازیوں کو ہم سراہتے ہیں،حکومت تو دروازوں پر احتجاج کر رہی تھی،کیا احتجاج کا مطلب انصاف کے معاملے میں رکاوٹ ڈالنا تھا؟ یہ جو انصاف کا کام ہم کررہے ہیں یہ مولا کریم کا کام ہے، ہمارے کام میں دخل دینا تو حق میں مداخلت کرنا ہے۔

سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کے خلاف درخواست گزار زمان خان وردگ اور دوسرے درخواست گزار غلام محی الدین نے بیرسٹر علی ظفر کے دلائل اپنالیے۔

بعد ازاں، عدالت نے داٸر درخواستوں پر سماعتیں منگل تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ تمام درخواستوں کو 13 جون کو سنیں گے۔

عدالت نے سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس کے خلاف داٸر درخواستوں پر فریقین بشمول اٹارنی جنرل، وفاق اور صدرکوبذریعہ پرنسپل سیکرٹری کو نوٹسز جاری کردئیے۔

خیال رہے کہ 29 مئی کو سپریم کورٹ ریویوآف ججمنٹس اینڈ آرڈر ایکٹ 2023 کے نفاذ کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

نئے قانون کے تحت 184/3کے تحت فیصلوں پر 60 دن میں نظر ثانی اپیلیں داخل کی جاسکیں گی، نئے قانون کے مطابق اپیل فیصلہ دینے والے بینچ سے بڑا بینچ سنے گا۔

نئے قانون کے تحت نظر ثانی کی درخواست کا دائرہ کار اب اپیل جیسا ہی ہو گا، ماضی میں فیصلے پر نظرثانی کی درخواست وہی بینچ سنتا تھا جس نے وہ فیصلہ دیا ہوتا تھا۔

یاسمین راشد کی بریت کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل سماعت کیلئے مقرر

ملزمہ کےخلاف ٹھوس شواہد اور موقع کے گواہان موجود ہیں، مؤقف
اپ ڈیٹ 07 جون 2023 09:42am
داکٹر یاسمین راشد ہفتہ کو لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشی کے موقع پر (اسکرین گریب/آج نیوز)
داکٹر یاسمین راشد ہفتہ کو لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشی کے موقع پر (اسکرین گریب/آج نیوز)

جناح ہاؤس حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی بریت کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل سماعت کیلئے مقرر کرلی گئی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ اپیل پر سماعت کرے گا۔

درخواست میں ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

پنجاب حکومت کے وکیل کا کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس یاسمین کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا، یاسمین راشد نے جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والوں کی ریلی کی قیادت کی، تمام ثبوتوں کے باوجود یاسمین راشد کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا گیا۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ میں جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے سے یاسمین راشد کی بریت کو حکومت پنجاب نے چیلنج کیا تھا۔

حکومت پنجاب نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کے توسط سے اپیل دائر کی تھی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد نے جناح ہاؤس پر حملے کی ہدایات دیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ یاسمین راشد پی ٹی آئی ورکرز کو جناح ہاؤس تک لے کر گئیں، ملزمہ کےخلاف ٹھوس شواہد اور موقع کے گواہان موجود ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت یاسمین راشد کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

چند روز قبل پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی رہائی کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ہفتہ کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو کور کمانڈر لاہور کی رائش گاہ (جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے) میں توڑ پھوڑ سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد کو بری کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کی گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں رینجرز کی جانب سے بدعنوانی کے مقدمے میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہرے ہوئے تھے، اس دوران فوجی تنصیبات سمیت کئی نجی اور سرکاری املاک کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یاسمین راشد کو پی ٹی آئی کی 17 دیگر خواتین کارکنوں کے ساتھ ابتدائی طور پر مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس (ایم پی او) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا اور 13 مئی کو لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ان کی رہائی کا حکم دئیے جانے کے چند گھنٹوں بعد ہی انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔

یاسمین راشد پر 9 مئی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے سے متعلق لاہور میں درج تین مقدمات میں بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

تاہم، طبی حالت کے پیش نظر پولیس نے اس وقت انہیں لاہور کے سروسز ہسپتال میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، جہاں سے انہیں کوٹ لکھپت جیل سے لے جایا گیا تھا۔

گزشتہ ہفتے انسداد دہشتگردی عدالت نے جناح ہاؤس توڑ پھوڑ کیس میں فوٹو گرافی ٹیسٹ کے لیے یاسمین راشد کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ دیا تھا اور وہ تب سے پولیس کی تحویل میں ہیں۔

ایک روز قبل لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے یاسمین راشد کی 23 دیگر ملزمان کے ساتھ رہائی کا حکم دیا تھا اور انہیں کیس سے بری کر دیا تھا۔ 9 مئی کے احتجاج سے متعلق دیگر مقدمات کی وجہ سے انہیں رہا نہیں کیا گیا۔

تاہم، ایک بیان میں پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ ”ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت 9 مئی کے واقعے کے تمام سازشی، منصوبہ ساز اور مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔“

بیان میں کہا گیا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس کی تحقیقات سائنسی خطوط پر کی جارہی ہیں۔

پنجاب پولیس کا یہ بیان یاسمین راشد کی بریت کے حوالے سے عمران خان کے ٹوئٹ کے جواب میں جاری کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ”عدالتی حکم کو چیلنج کیا جائے گا، کیونکہ پولیس کو کیس میں فرانزک ثبوت پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا ۔ عدالت (اے ٹی سی) کے حکم کو ہائیکورٹ کے حکم کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔“

پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ ”پولیس کیس کی تحقیقات اور عوام کے سامنے سچ لانے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔“

پولیس کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ”اس مرحلے پر کوئی بھی قبل از وقت مفروضہ یا اندازہ گمراہ کن ہونے کا امکان ہے۔“

اے ٹی سی نے یاسمین کو ڈسچارج کر دیا

سرور روڈ پولیس نے جمعہ کو ڈاکٹر رشید اور دیگر کو لاہور انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کیا تھا۔

تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ یاسمین راشد کا فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ، وائس میچ کرانے اور ان کا موبائل فون برآمد کرنے کے لیے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

یاسمین راشد کی جانب سے ایڈووکیٹ رانا مدثر عمر نے ریمانڈ کی مخالفت کی اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کے پاس ان کے مؤکل کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یاسمین راشد ایک عمر رسیدہ خاتون ہیں جن کو صحت کے متعدد مسائل ہیں اور پولیس کی تحویل میں ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

جج عبہر گل خان نے ریمارکس دیئے کہ کیس ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ راشد کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا اور نہ ہی وہ ضمنی بیانات کے ذریعے ملوث تھیں۔

جج نے نوٹ کیا کہ خاتون رہنما کو ایک شریک ملزم کے انکشاف کی بنیاد پر کیس میں طلب کیا گیا تھا، جس کی قانون کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں تھی۔

جج نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ یاسمین راشد کو کسی اور کیس میں مطلوب نہ ہونے کی صورت میں فوری رہا کیا جائے۔

تاہم پی ٹی آئی رہنما کو رہا نہیں کیا گیا کیونکہ وہ شادمان تھانے پر حملہ اور شیر پاؤ پل پر تشدد سمیت دو دیگر مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو مزید بتایا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں 126 ملزمان شناخت پریڈ کے عمل سے گزرے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شناخت پریڈ میں 23 مشتبہ افراد کو قصوروار نہیں پایا گیا، اس لیے انہیں کیس میں بری کیا جا سکتا ہے۔

جج نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کے 23 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔