Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد عمر نے پارٹی کا جنرل سیکرٹری کا عہدہ اور کور کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی شدید مذمت کرتا ہوں، یہ ملک کے لئے بہت خطرناک تھے، اس دن لوگوں کی جانیں گئیں، املاک تباہ و برباد ہوئیں، فوج کی تنصیبات پر حملے سب سے زیادہ خطرناک بات تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کئی بار کہہ چکے ہیں طاقتور فوج نہ ہوتی تو ہمارے حالات بھی دیگر مسلم ممالک جیسے ہوتے، فوج کی پاکستان میں خاص اہمیت ہے اور یہی عوام کی طاقت ہے۔
9 مئی واقعات سے متعلق اسد عمر نے کہا کہ یہ قاعات قابل مذمت ہے جن سے ملک کے باہر تشویشناک پیغام گیا، لہٰذا ان کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے اور ذمہ داروں کے خلاف بھرپور ایکشن ہونا چاہئے۔
سابق وفاقی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عدلیہ تقسیم ہے، وہ فیصلے تو کرتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا، عدلیہ کا آپس میں اختلاف ہے۔
اسد عمر نے تحریک انصاف کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 17 ماہ سیکریٹری جنرل کی ذمہ داری سنبھائی، میں نے عہدوں سے استعفی دیا، پارٹی نہیں چھوڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم ایک سیاسی حقیقت ہے، بلوچستان اور سندھ میں ان ہی کی حکومت بنے گی، البتہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے سیاسی لیڈرشپ کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد پولیس کی ٹیم دوبارہ گرفتاری کے لئے دیر سے اسلام آباد پہنچی تاہم اسد عمر گرفتاری سے بچ گئے۔
دوسری جانب شیریں مزاری، فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنما و کارکنان پارٹی کو خیرباد کہہ چکے ہیں جس کے بعد ذرائع کی جانب سے اسد عمر کا پارٹی سے علیحدہ ہونے کا امکان ظہر کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر طاقتور لوگ کہہ دیں میرے بغیر ملک بہتر ہوجائے گا تو میں پارٹی چھوڑنے کیلئے تیار ہوں۔
ویڈیو لنک کے ذریعے کارکنان سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ میڈیا مکمل طور پر کنٹرول کردیا گیا لیکن حیرت ہے انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی آواز نہیں اٹھا رہیں یہ جمہوریت کو بکھیرا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی، لوگوں کو جیلوں میں ڈال دیا جب کہ ایک دم انٹرنیٹ بھی بند کردیا جس کی وجہ سے میرا کسی سے رابطہ نہیں ہو رہا، میں تیار بیٹھا ہوں جب بھی پکڑنے آجائیں۔
چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم سپریم کورٹ کے ججز کی طرف دیکھ رہی ہے کہ آپ ہی اس ملک کو بچائیں، جمہوریت کے لیے اسٹینڈ لیں کیونکہ ایسا لگ رہا ہے ہم گسٹاپو کے دور میں بیٹھے ہیں، اسی لئے رہی سہی جمہویت کو بچانے کی ذمہ داری آپ پر ہے۔
عمران خان نے کارکنوں اور عہدیداروں کو چھپنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کارکن اور آفس بیئررز گھروں میں نہ رہیں، کہیں چھپ جائیں، یہ اندھیری رات زیادہ دیر تک نہیں رہے گی اور اگر آپ نے لائنس ٹو کل دیا تو آپ کی بھی باری آجائے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں برے وقت میں صبر کرنا چاہئے، قوموں کی زندگی میں برے وقت آتے ہیں، قوم سے کہتا ہوں اس طرح کی غلامی قبول کرنے سے بہتر ہے مرجاؤ کیونکہ للہ نے ہمیں کسی کی غلامی کے لیے پیدا نہیں کیا۔
اپنے خطاب کے دوران عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ حوصلہ رکھنا ہے، آپ کا کپتان آخری گیند تک لڑنے والا کپتان ہے، آپ کے کپتان میں جب تک خون ہے اس نے لڑنا ہے، ہارماننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور یہ جو بھی کریں گے میں اس کے لیے تیار ہوں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں ایک مذاکراتی کمیٹی بنانے کے لیے تیار ہوں، جو بھی طاقتور لوگ ہیں کمیٹی ان سے جاکر بات کرلے اور اگر وہ کہہ دیں عمران خان کے بغیر پاکستان بہتر ہوجائے گا میں ملک کی خاطر پارٹی چھوڑ کر پیچھے ہٹنے کے لئے تیار ہوں۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے 9 مئی واقعات میں ملوث مفرور شرپسندوں کی جلد گرفتاری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے عوامی فلاح کے منصوبوں کو مقررہ مدت کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت بھی کردی۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت سرکٹ ہاؤس گوجرانوالہ میں ہونے والے اجلاس میں امن و امان کی صورتحال اور 9 مئی کے واقعات میں گرفتار شرپسندوں کے خلاف قانونی کارروائیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں ایک ہزار کنال اراضی پر یونیورسٹی اور نیو ٹیچنگ اسپتال میں برن یونٹ کے منصوبوں پرغورکیا گیا۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا مفرور شرپسندوں کی جلد گرفتاری یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہنا تھا کہ شرپسندوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلاامتیاز کریک ڈاؤن جاری رکھا جائے گا، انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کے عمل کو مؤثر انداز میں آگے بڑھایا جائے گا۔
اس سے قبل ایل ڈی اے کی گورننگ باڈی اجلاس میں اکبر چوک فلائی اوور کے نظر ثانی شدہ منصوبے کی منظوری دے دی گئی۔
بینک آف پنجاب میں ٹرم فنانس سرٹیفکیٹس کے ذریعے 2 ارب روپے کی سرمایہ کاری اور ایل ڈی اے ریگولیشن 1978برائے تعیناتی و ملازمت میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔
9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے پانامہ کی طرز پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کے لیے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں نگراں وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی، آئی جی پنجاب عثمان انور، ہوم سیکرٹری سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے، رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرکے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ 9 مئی کے واقعات کے لیے اعلیٰ عدلیہ کے جج کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔
وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن کو تحقیق طلب مبینہ آڈیوز فراہم کر دیں ہیں، مجموعی طور پر آٹھ آڈیوز کمیشن کو جمع کرائی گئی ہیں۔
حکومت کی جانب سے ججز کی میبنہ آڈیولیکس کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تھا، کمیشن میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان شامل ہیں۔
کمیشن کی گزشتہ کارروائی میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا تھا کہ بدھ تک تمام آڈیو ریکارڈنگ کا ریکارڈ فراہم کریں اور آڈیو لیکس میں شامل افراد کی فہرست بھی فراہم کی جائے، جب کہ جن کی آڈیوز ہیں ان کے نام، عہدے اور رابطہ نمبرفراہم کریں۔
آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلٸے قاٸم انکواٸری کمیشن میں پیش رفت سامنے آئی ہے، کمیشن کے حکم پر وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن کو مبینہ آڈیوز فراہم کر دی ہیں، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈیوز کے ساتھ ٹرانسکرپٹ بھی مجاز افسر کے دستخط سے جمع کروایا گیا ہے۔
ذراٸع کے مطابق حکومت کی جانب سے کمیشن کو مجموعی طور پر8 آڈیوز جمع کرائی گئی ہیں، جب کہ آڈیوز میں موجود افراد کے نام،عہدے اور دستیاب رابطہ نمبرز کی تفصیلات بھی شامل ہیں، آڈیوز میں شامل افراد کی فہرست بھی انکواٸری کمیشن کے حوالے کردی گٸی ہے۔
ذرائع کے مطابق آڈیو لیکس میں شامل افراد کے ناموں کی فہرست تیار کرلی گئی ہے، اٹارنی جنرل آفس نے 8 مبینہ آڈیوز سے متعلق ناموں کی فہرست تیار کی ہے، اور اس فہرست میں پہلا نام سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کا ہے۔
ذرائع کے مطابق فہرست میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، موجودہ چیف جسٹس کی خوشدامن ماہ جیبیں نون، صحافی قیوم صدیقی اور تحریک انصاف کے رہنما جمشید چیمہ کے نام شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی تیار کردہ فہرست میں وکیل خواجہ طارق رحیم اور ان کی اہلیہ رافیہ طارق کا نام بھی ہے، فہرست میں صدر سپریم کورٹ بارعابد زبیری، سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم ثاقب اور ابو ذر مقصود چدھڑ کے مطابق علاوہ سپریم کورٹ کے ایک حاضرسروس جج کا نام بھی شامل ہے۔
پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے سلیم اختر لابر اور نادیہ شیر خان نے پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔
9 مئی کے واقعات کے بعد سے اب تک تحریک انصاف کے دو درجن سے زائد رہنما پارٹی سے علیحدگی اختیار کرچکے ہیں، اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
تحریک انصاف کی رہنما نادیہ شیر خان نے بھی پارٹی سے راہیں جدا کرلی ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق رکن صوبائی اسمبلی نادیہ شیر خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے شدید رنج پہنچایا، وہ پاکستانی تاریخ کا سیاہ تریں دن ہے، اس دن اداروں اور تنصبیات پر حملہ ہمیں کسی طور قبول نہیں، اس میں ملوث کرداروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
نادیہ شیر نے کہا کہ گزشتہ 12 روز سے میں ذہنی تکلف سے گزر رہی ہوں، مسائل کا سامنا ہوتا ہے لیکن اس کی بھی حد ہوتی ہے، پی ٹی ائی جو انقلاب کے نام پر بنائی گئی اس سے پی ٹی ائی کا دور دور تک کوئی لینا دینا نہیں، پارٹی میں عمران خان کے علاوہ کسی کی بات نہیں سنی جاتی، اس پارٹی کے لئے رہنماوں نے بہت سی قربانیاں دی، لیکن جن لوگوں نے قربانی دی ان سب کو الگ کر دیا گیا۔
سابق رکن صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں مزید اس شرپسند جتھے کا حصہ نہیں بن سکتی، یہ سب برداشت سے باہر ہوچکا ہے۔
کراچی میں گذشتہ روز بیرون ملک جانے کی کوشش کے دوران گرفتار ہونے والی پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی صائمہ ندیم نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈٰیو بیان جاری بیان میں پارٹی سے علیحگی کا اعلان کرتے ہوئے صائمہ ندیم نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نا قابل برداشت ہیں جن کی میں شدید مذمت کرتی ہوں، لہٰذا اب میرا تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما اور پی پی 212 سے کامیاب ہوکر پنجاب اسمبلی تک رسائی حاصل کرنے والے سلیم اختر لابر نے بھی پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ دیا ہے۔
سلیم اختر لابر کو حالیہ دنوں میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر اپنی پارٹی کا ٹکٹ دیا تھا، تاہم سلیم اختر لابر نے اب وہ ٹکٹ بھی واپس کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
سابق ایم پی اے سلیم اختر لابر نے میڈیا کے سامنے تحریک انصاف کے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی اور کہا کہ پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہوں، پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہو کر پارٹی کا ٹکٹ واپس کرتا ہوں۔
جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے متعدد اراکین نے بھی پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق اراکین اسمبلی نے تحریک انصاف کے منحرف رہنما جہانگیر ترین سے رابطہ کیا ہے۔ ۔
ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے لاہور میں سیاسی دفتر قائم کر لیا ہے، اور گزشتہ 1 ہفتے میں 20 سے زائد اہم سیاسی شخصیات نے ان سے ملاقات کی ہے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین باقاعدہ سیاسی مصروفیات کا آغاز اپنی نااہلی کے خاتمے کے بعد شروع کریں گے۔
گزشتہ روز تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا اور سیاست سے کنارہ کشی کرلی تھی، جب کہ فیاض الحسن چوہان نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے پارٹی سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اسلام آباد میں مختصر پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری کے دنوں میں میری صحت خراب رہی، اس دن کے بعد میری بیٹی ایمان کو میری وجہ سے آزمائش سے گزرنا پڑا، اپنی بیٹی کی روتے ہوئی ویڈیوز اڈیالہ جیل میں بھی دیکھیں۔
شیریں مزاری نے سیاست اور پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 5 ماہ قبل میرے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا، اور میں بھی سیاست میں مصروف تھی، جس وجہ سے میری بیٹی کا خیال رکھنے والا کوئی نہیں تھا، میں اپنے بچوں کا واحد سہارا ہوں، اس لئے فیصلہ کیا ہے کہ میں سیاست ہی چھوڑ دوں گی اور اپنا وقت اپنے گھر پر دوں گی۔
سابق پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ میری طبعیت ٹھیک نہیں ہے، میں کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہوں گی، میں اپنے بچوں اور والدہ پر زیادہ توجہ دوں گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران فیاض الحسن چوہان نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو خیرباد کہہ رہا ہوں لیکن سیاست کرتا رہوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال سے پارٹی میں کھڈے لائن تھا، میں بہت قربانیں دیں لیکن مجھے پارٹی رہنما فوج کا بندہ سمجھتے تھے، میری زمان پارک میں اینٹری بھی بند تھی۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ 8 دن سے جیل میں تھا، میں نے فیملی سے پوچھا کہ عمران خان نے گرفتاری کی مذمت کی تو مجھے معلوم ہوا کہ پارٹی چیئرمین نے تمام رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کردی لیکن مجھے بھول گئے۔
وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ عمران خان کو وزیراعظم بنانے کے لیے جبری شمولیتیں کرائی گئیں، دنیا کی کوئی طاقت آپ کو کلین چٹ نہیں دے سکتی، عمران خان کے لیے 190 ملین پاونڈ اسکینڈل ہی کافی ہے، عمران خان شوکت خانم کے چندے کا حساب دیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل مین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے آزاد کشمیر جا کر اظہار یکجہتی کیا، بلاول بھٹو نے قانون ساز اسمبلی سے خطاب بھی کیا، ان کے دور میں پاکستان کو بہت کامیابیاں ملیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سفارتی محاذ پر کامیابی کا سہرا بلاول بھٹو کے سر ہے، ہم کبھی بھی کشمیر کے مسئلے پر غلطی نہیں کرسکتے، عمران خان کی حکومت نے کشمیر پر سمجھوتا کیا، ان کی غلطیوں کا خمیازہ کشمیری عوام کو بھگتنا پڑا، بلاول بھٹو نے پوری دنیا میں کشمیر کاز کو اجاگر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت عوام کے لیے مزید بس سروسز شروع کررہی ہے، سندھ میں ٹیکسی سروس بھی شروع کرنے جارہے ہیں۔
وزیراطلاعات سندھ نے کہا کہ ہم نے 2018 میں جبری شمولیتیں دیکھیں، عمران خان کو وزیراعظم بنانے کے لیے جبری شمولیتیں کروائی گئیں، 2018 میں کنٹینر اور جہاز بھر بھر کر لوگوں کو لایا گیا، لوگوں کو آپ کا جبری اتحادی بنایا گیا۔
شرجیل میمن نے مزید کہا کہ عمران خان کو مصنوعی سیاستدان بنایا گیا، ممبران نے اپنی مرضی سے آپ کے خلاف عدم اعتماد میں ووٹ دیا، عمران خان نے ملک کو بدامنی، مہنگائی اور بداخلاقی دی، انہوں نے نوجوان نسل کو بد تہذیبی کے راستے پر ڈالا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شہادتوں کے باوجود سیاست نہیں چھوڑی، آپ جبری شمولیتوں سے لیڈر بنے تھے، آپ نہ لیڈر تھے اور نہ ہی آپ میں لیڈر والی کوئی کوالٹی ہے، عمران خان اپنی ذات سے محدود ہیں، آپ کی کرپشن کی داستانیں کھل رہی ہیں۔
شرجیل میمن نے شوکت خانم اسپتال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کینسر کا مفت علاج کیا جارہا ہے، عمران خان صرف فراڈ کررہے ہیں، جاوید میانداد بھی تصدیق کرچکے ہیں، ہم الزام نہیں لگارہے، پوری دنیا کو پتہ ہے آپ کیا کررہے ہو۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے چیئرمین پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان رونا رو رہے ہیں کہ میرے ساتھ ظلم ہورہا ہے، لوگوں کو دباؤ میں لاکر پی ٹی آئی میں لایا گیا، عمران خان صاحب جیسی کرنی ویسی بھرنی، انہوں نے ساڑھے 3 سال میں ملک کے لیے کچھ نہیں کیا،انہوں نے مخالفین کو جیلوں میں ڈالا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے دنیا میں پاکستان کو بدنام کیا، القادر ٹرسٹ ہی آپ کی سزا کے لیے کافی ہے، دنیا کی کوئی طاقت آپ کو کلین چٹ نہیں دے سکتی، بینک رسید نکالی جائے، پیسے کہاں سے آئے اور کس نے دیے، کیسز کے حقائق میڈیا پر آئیں گے تو لوگوں کو آپ کا پتہ چل جائے گا، عدالت کا سب کو احترام کرنا چاہیئے، ہم بھی کرتے ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کچھ مخصوص لوگ سیاسی پارٹی کے ٹکٹ بیچ رہے تھے، عمران خان کو ملنے والے ریلیف کے مقاصد سامنے آرہے ہیں، کوئی بھی انکوائری کرنے سے کیسے منع کرسکتا ہے،
تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید نے جعلی مقدمات اور اپنی جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔
پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر مواصلات مراد سعید نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کو خط لکھا ہے اور اس میں بنیادی آئینی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کی درخواست کی ہے۔
مراد سعید نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اس وقت شہریوں کے بنیادی حقوق نہایت سنگین صورتحال اختیار کیے ہوئے ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں، جعلی اور بے بنیاد ایف آئی آرز کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل نکلا ہے۔
مراد سعید نے بتایا کہ امن کی بات کرنے پر مجھے اور میرے خاندان کو مسلسل دھمکیاں دی گئیں، ضمانت کے باوجود میری غیر موجودگی میں میرے گھر پر چھاپہ مار کر خواتین اور ملازمین کو ہراساں کیا گیا، اب میرے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کیجانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ شہید ارشد شریف کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کینیا میں بے دردی سے قتل کیا گیا، چیف جسٹس اور دیگر اداروں کو اپنے خدشات سے برملا آگاہ کرنے کے باوجود ارشد شریف کی آواز نہیں سنی گئی۔
مراد سعید نے خط میں کہا ہے کہ میرے قتل کا بھی منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے، جس کی ذمہ داری پارٹی قیادت پر ڈالی جائے گی، میرے گھر پر سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلح افراد نے حملہ کرنے کی کوشش کی جو میرے پہنچنے پر با آسانی ریڈ زون میں فرار ہوگئے، اس معاملے پر بارہا کوششوں اور عدالتی احکامات کے باوجود پولیس نے ایف آئی آر درج نہ کی۔
مراد سعید نے چیف جسٹس سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال میں کسی عدالتی فورم پر کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کر سکتا، ریاست کے ماورائے آئین اقدامات سے میرا انصاف تک رسائی کا بنیادی حق معطل کر دیا گیا ہے، گزارش ہے کہ ان خدشات کے پیش نظر ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات کیے جائیں، امید ہے کہ یہ خط نظر انداز کیے گئے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا، گزارش ہے کہ ان خدشات کے پیش نظر ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا، تحریک انصاف پر پابندی کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
اسلام آباد میں میں ملکی سیاسی صورتحال پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کو کچھ سرکاری اور زیادہ تر فوجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، 9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کے گھناؤنے مقاصد تھے، شرپسندوں نے کسی شہری کی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ شرپسندوں کو گرفتاری سے پہلے ہی پلان دے دیا گیا تھا، کارروائیوں کی ایک سال سے منصوبہ بندی ہورہی تھی، شرپسندوں نے ریاستی اساس پر حملہ کیا ہے، عمران خان کے جو عزائم ہیں وہ بھارت کے ہوسکتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا، تحریک انصاف پر پابندی کا جائزہ لیا جارہا ہے، پابندی کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے فوج کو اپنا مخالف تصور کرلیا ہے، عمران خان کے لوگ تسلیم کررہے ہیں کہ سب منصوبہ بندی کے تحت ہوا،9 مئی کے واقعات کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، 9 مئی کے واقعات پر بھارت میں خوشیاں منائی گئیں۔
لاہور ہاٸیکورٹ نے نظر بندی کے قانون 16 اور 3 ایم پی او کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرلیے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے 1960 کے آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار محمد مقسط سلیم ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اس قانون کے تحت بغیر کسی وجہ سے حکومت گرفتاریاں کر رہی ہے، 1960 کا آرڈیننس آئین سے متصادم ہے، یہ آرڈیننس 1960 میں مارشل لاء دور میں بنایا گیا، 1960 کا آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 10 اے اور 14 کی خلاف ورزی ہے، سیاسی عدم استحکام میں اسے استعمال کیا جاتا ہے۔
درخواست گزار نے مزید بتایا کہ اس آرڈیننس کے تحت کسی بھی شخص کو 3 ماہ تک قید میں رکھا جاسکتا ہے، بلاوجہ وجہ گھروں پر چھاپے مار کر توڑ پھوڑ کی جارہی ہے، لوگوں کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت اس قانون کو کالعدم قرار دے، عدالت ریکارڈ منگوائے کہ اب تک اس قانون کے تحت کتنے دہشت گرد گرفتار کیے گئے ہیں، اگر قانون رکھنا بھی ہو تو اس کے باقاعدہ آئین کے ڈھانچے میں لایا جائے۔
عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے 5 رہنماؤں کی گرفتاری کا حکم نامہ معطل کردیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے سابق صوبائی وزیر انور زیب اور اجمل خان سمیت پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے 5 افراد کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
درخواست گزارں پر مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کا الزام تھا اور ڈی سی باجوڑ نے توڑ پھوڑ کے الزام میں 3 ایم پی او کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزار پر امن شہری ہیں اور پی ٹی آئی سے تعلق کی بنیاد ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں، ابھی تک درخواست گزاروں کو ایف آئی آر بھی حوالہ نہیں کی گئیں۔
عدالت نے گرفتاری کا حکم معطل کرتے ہوئے سماعت 30مئی تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں علی نواز اعوان اور راجہ خرم نواز کی ضمانتوں میں 29 مئی تک توسیع کردی۔
ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد سکندر خان نے پی ٹی آئی رہنماؤں علی نواز اعوان اور راجہ خرم نواز کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف وزری کے کیس کی سماعت کی۔
علی نواز اعوان اور راجہ خرم نواز کے وکیل راجہ آفتاب عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے علی نواز اعوان اور خرم نواز کی جانب سے دائر کردہ بدھ کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد پولیس نے ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے بتایا کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف مختلف تھانوں میں 7 مقدمات درج ہیں، آخری مقدمہ 18مارچ کو درج کیا گیا جبکہ عدالت نے کل تک مکمل رپورٹ طلب کرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے بابراعوان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور سوال اٹھایا کہ ابھی تک نہیں معلوم کہ پٹیشنر کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ عدالت سے استدعا ہے پولیس کو ریکارڈ فراہم کرنے کے احکامات جاری کرے۔
پولیس نے اسد قیصر کے خلاف درج 7 مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا، جس کے مطابق اسد قیصر کے خلاف تھانہ کوہسار، آبپارہ، انڈسٹریل ایریا، سنگجانی اور تھانہ گولڑہ شریف میں 2 جبکہ ایک مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج ہے۔
عدالت نے متعلقہ حکام کو جمعرات تک دیگر مقدمات کے حوالے سے مکمل رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
سندھ ہائیکورٹ نے این اے 239 پر ضمنی انتخاب روکنے کی درخواست پر لاہور اور پشاور ہائیکورٹس کے تحریری حکم نامے کل تک طلب کرلیے۔
سندھ ہائیکورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 239 پر ضمنی انتخابات روکنے کے درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے اکرم چیمہ نے دائر کی، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ لاہور اور پشاور ہائیکورٹ اسپیکر کی جانب پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کی منظوری کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کہ دونوں عدالتوں کے تحریری حکم نامے کہاں ہیں؟
جس پر وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے لیکن پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی اس وقت نہیں ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے این اے 239 کراچی سے اکرم چیمہ کا استعفیٰ منظور کیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے 28 کو ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کر رکھا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمہ خدیجہ شاہ کو شوہر سے ملنے کی اجازت دے دی اور تفتیشی افسر کی حاضری تک کیس انتظار میں رکھ لیا۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 مئی واقعہ میں ملوث ملزمہ خدیجہ شاہ کو پیش کر دیا گیا، ملزمہ کو 2 خواتین سمیت کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کی جج عبہر گل نے سماعت کی، خدیجہ شاہ کا چہرہ ڈھانپ کر کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، اور پولیس کی جانب سے ملزمہ کو شناخت پریڈ کیلئے جیل بھجوانے کی استدعا کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیس کے تفتیشی افسر کہاں ہیں۔ جس پر پولیس نے بتایا کہ خدیجہ شاہ کے خلاف کیس کی تفتیشی اس وقت ہاٸی کورٹ میں ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت پیش ہوں تو اس پر فیصلہ کیا جاٸے گا۔ عدالت نے تفتیشی افسر کے پیش ہونے تک کیس انتظار میں رکھ لیا اور خدیجہ شاہ کو کمرہ عدالت میں شوہر سے ملاقات کی اجازت دے دی۔
وقفے کے بعد تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف پیش کیا کہ ملزمہ پر جناح ہاؤس پر جلاؤ گھیراؤ اور حملے کا کیس ہے، ملزمہ کو شناخت پریڈ کے لئے ساتھ لے جانے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے ملزمہ خدیجہ شاہ اور دیگر کو شناخت پریڈ کیلئے 7 روز کیلئے جیل بھجوانے کا حکم دے دیا، اور 29 مٸی کو شناخت پریڈ کا عمل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے 30 مٸی کو شناخت پریڈ رپورٹ طلب کرلی۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی فیملی کو ہراساں کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار سلمان شاہ کی طرف سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ اور خواجہ طارق رحیم پیش ہوٸے۔
سلمان شاہ کے وکلا نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ انہیں اور ان کے پانچ بچوں کو بے جا سیاسی مقدمات میں الجھایا جارہا ہے، عدالت درخواست گزار اور فیملی ممبرز کو ہراساں کرنے سے روکنے اور درج نامعلوم مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔
درخواست گزار کے وکلا نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ درخواست گزار کی بیٹی خدیجہ شاہ نے اپنی گرفتاری دے دی ہے، ان کیخلاف درج ایف آٸی آرز کی تفصیلات مہیا کی جاٸیں۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ جب ملزمہ نے خود کو قانون کے حوالے کردیا ہے، تو مقدمات کا ریکارڈ فراہم کرنے میں کیا رکاوٹ ہے، تفصیلات مہیا کی جاٸیں تا کہ وہ اپنے لٸے قانونی چارہ جوٸی کر سکیں۔
عدالت نے درخواست گزار سلمان شاہ کی فیملی ممبران کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں، اور کیس کی سماعت 26 مئی تک ملتوی کردی۔
خدیجہ شاہ سابق آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کی نواسی اور سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی بیٹی ہیں۔ اور وہ مشہور فیشن برانڈ ”ایلان“ کی کریٹو ڈائریکٹر بھی ہیں۔
واضح رہے کہ جناح ہاؤس حملے میں ملوث مرکزی ملزمہ خدیجہ شاہ گرفتاری سے بچتی رہی ہیں، پولیس نے ان کی گرفتاری کے لئے گلبرگ کے 2 مقامات اور بحریہ ٹاؤن کے ایک گھر پر چھاپہ مارا لیکن ان کا کوئی سراغ نہ مل سکا تھا۔
پولیس کے ہاتھ نہ لگنے والی خدیجہ شاہ کو بالآخر گزشتہ روز گرفتار کرلیا گیا۔ ملزمہ لاہور میں سی آئی اے اقبال ٹاؤن ایس ایس پی سی آئی ملک لیاقت کے سامنے پیش ہوئی تو ڈی ایس پی سی آئی اے محمد علی بٹ نے انھیں گرفتار کرلیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خدیجہ شاہ سابق مشیر خزانہ سلمان شاہ کی صاحبزادی ہیں اور ان کے خلاف جناح ہاؤس پر حملے کے تمام ثبوت پولیس نے حاصل کر لئے ہیں، ملزمہ 9 مئی کو فون کرکے لوگوں کو بلاتی رہی تھیں۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے 8 مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کے معاملے پرتفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے 2 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا،جس میں کہا گیاکہ پراسیکیورٹر کے مطابق جے آئی ٹی نے سابق وزیراعظم عمران خان کوتفتیش میں معاونت کے لیے نوٹسز جاری کیے لیکن متعدد نوٹسز کے باوجود عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوئے،
مزید پڑھیں: انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کی 8 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان جے آئی ٹی کی بتائی ہوئی تاریخ اور جگہ پر شاملِ تفتیش نہیں ہوئے، وکیلِ ملزم کے مطابق عمران خان سیکیورٹی خدشات کے باعث پیش نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو 4 مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کے لیے طلبی کے نوٹس
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عمران خان کے وکیل نے زمان پارک میں تفتیش کرنے کی استدعا کی تاہم جگہ کا تعین کرنے پر عدالتی معاونت درکار نہیں ، عدالت کی جانب سے تفتیش کیلے جگہ کا تعین کرنا عدالتی مداخلت بھی ہوسکتی ، فی الحال فریقین باہمی رضامندی سے عمران خان کا بیان ریکارڈ کرنے کے طریقے کارکا تعین کرنے پرآزاد ہیں۔
تفصیلی فیصلے میں کہاگیا کہ قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے تفتیش کی جگہ کا تعین فریقین کو باہمی رضامندی سے دیکھنا ہوگا، امید ہے آئندہ تاریخ سے قبل عمران خان کوجے آئی ٹی شاملِ تفتیش کرلے گی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی تمام 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
فیصلے کے مطابق عدالت نے عمران خان کی د رخواستِ ضمانت قبل از گرفتاری پر دلائل کے لیے فریقین کو 8 جون کو طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک کی طرف جانے والے راستے پولیس کی جانب سے بند کرنے کے خلاف درخواست پر پنجاب حکومت کو جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے زمان پارک کےاطراف راستوں کی بندش کےخلاف کیس پر سماعت کی۔
درخواست گزار سول سوسائٹی کے سربراہ عبداللہ ملک کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے پیش ہوئے۔
درخواست میں حکومت پنجاب، آئی جی اور ڈی سی لاہور کو فریق بنایا گیا ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ آئین پاکستان کے تحت ہر شہری کو نقل و حرکت کی آزادی ہے، پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے زمان پارک کی طرف جانے والے راستے تجاوزات کے خاتمے کے نام پر بند کر رکھے ہیں،راستوں کی بندش سے لاہور کی مصروف ترین شاہراہوں کی ٹریفک متبادل راستوں سے گزاری جارہی،راستوں کی بندش سے عام شہری کو شدید مشکلات اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، انتظامیہ راستے بند کر کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پولیس اور انتظامیہ کو زمان پارک کے اطراف راستے فوری طور پر کھولنے کے احکامات صادر کرے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں جواب جمع کرانے کی مہلت طلب کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سرکاری وکیل کو کل تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی اپنے اور فیملی ممبرز کو ہراساں کرنے کے خلاف درخواست میں فیملی ممبران کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار سلمان شاہ کی طرف سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ اور خواجہ طارق رحیم پیش ہوٸے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار کی بیٹی خدیجہ نے اپنی گرفتاری دے دی ہے، ان کے خلاف درج ایف آٸی آر کی تفصیلات مہیا کی جاٸیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب انہوں نے خود کو قانون کے حوالے کر دیا ہے تو ایف آٸی آرز کا ریکارڈ فراہم کرنے میں کیا روکاوٹ ہے، تفصیلات مہیا کی جاٸیں تا کہ وہ اپنے لیے قانونی چارہ جوٸی کر سکیں۔
دائر درخواست میں وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سلمان شاہ ملک کے نامور ماہر اقتصادیات اور سابق وزیر خزانہ اور سابق آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ کے داماد ہیں، درخواست گزار اور 5 بچوں کو بے جا سیاسی مقدمات میں الجھایا جارہا ہے، درخواست گزار اور فیملی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کی جارہیں، عدالت درخواست گزار اور فیملی ممبرز کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے اور درج نامعلوم مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 26 مئی تک ملتوی کردی۔
تحریک انصاف کے رہنما عامر ڈوگر عدالت سے رہائی ملنے کے بعد پولیس کی دوبارہ گرفتاری بچنے کے لئے عدالت سے فرار ہوگئے۔
تحریک انصاف کے سابق ایم این اے عامر ڈوگر کو پولیس نے مقامی عدالت میں پیش کیا، سول جج محمد وسیم نے پی ٹی آئی رہنما کو ڈسچارج کردیا۔
عامر ڈوگر رہائی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس انہیں گرفتار کرنے پہنچ گئی، مقامی پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی تو وکلاء نے عامر ڈوگر کو موقع سے فرار کروا دیا، جس پر وکلا اور پولیس کے مابین تکرار شروع ہوگئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خانیوال کے تھانہ کچا کھوہ میں عامر ڈوگر کے خلاف 2 مقدمات درج ہیں۔
ملتان پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما ملک عامر ڈوگر کو 12 مئی کو گرفتار کیا تھا ، ملک عامر ڈوگر عدالت عالیہ میں 16 ایم پی او نظر بندی کے خلاف ضمانت کے لیے آئے تھے، تاہم عدالتی وقت ختم ہونے پر حفاظتی ضمانت نہیں لی گئی۔
پولیس نے ہائی کورٹ کے اندر جاکر ملک عامر ڈوگر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم بارعہدیداران نے پولیس کو بار کے اندر داخل ہونے سے روک دیا تھا، اور پولیس ہائیکورٹ کے باہر 6 گھنٹے تک ملک عامر کا انتظار کرتی رہی، اور 6 گھنٹے کے بعد پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے کو گرفتار کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ وزارت داخلہ کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے خلاف مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ وزارت داخلہ بتائے کہ شاہ محمود قریشی کو کس مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی کیخلاف درج مقدمات کی 24 مئی تک تفصیلات طلب
دوران سماعت شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک جبکہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عظمت بشیر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے ۔
اسلام آباد پولیس نے شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں شاہ محمود قریشی کے خلاف 2 مقدمات ہیں جبکہ ان کے خلاف 6 پرانے کیسز بھی ہیں تاہم یہ معلوم نہیں کہ شاہ محمود قریشی کہاں اور کس مقدمے میں گرفتار ہیں۔
مزید پڑھیں: ’پارٹی چھوڑ کرنہیں جارہا‘ ، شاہ محمود قریشی اورمسرت جمشید رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار
عدالت نے وزارت داخلہ کو کہا کہ عدالت کو آگاہ کریں کہ شاہ محمود قریشی کس مقدمہ میں گرفتار ہیں ؟
عدالت نے وزارت داخلہ کو مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا شاہ محمود قریشی اور شہریار آفریدی کی اہلیہ کو رہا کرنے کا حکم
بعد ازاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔
مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے تنظیمی دوروں کا دوبارہ آغاز کردیا۔
ذرائع کے مطابق مریم نواز وہاڑی سے تنظیمی سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز کریں گی، وہ 26 مئی کو وہاڑی پہنچیں گی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ اور سینئر رہنما پرویز رشید بھی مریم نواز کے ہمراہ ہوں گے۔
مریم نواز وہاڑی میں تنظیمی کنونشن سے خطاب کریں گی، تنظیمی کنونشن میں نئے عہدیداران شامل ہوں گے۔
پارٹی کے مقامی عہدیداروں کا تنظیمی اجلاس بھی منعقد ہوگا، مریم نواز اجلاس سے بھی خطاب کریں گی۔
مریم نواز کی زیر صدارت پارٹی کے مقامی عہدیداروں اور کارکنوں کے اجلاس میں تنظیمی امور پر غور ہوگا۔
پارٹی کی مقامی تنظیموں کو مزید فعال کرنے کے حوالے سے حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اس سے پہلے بھی سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز جنوبی پنجاب کے شہروں کے دورے کرچکی ہیں۔
9 مئی کے پُرتشدد مظاہروں میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے خیبرپختونخوا پولیس نے ایف آئی اے سے مدد مانگ لی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو خیبرپختونخوا میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس نے ایف آئی اے سے مدد مانگ لی ہے۔
کے پی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہروں میں ملوث سابق وزراء اور اراکین اسمبلی کی تفصیلات بھی ایف آئی اے کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ اراکین اسمبلی اور وزرا کے ممکنہ بیرون ملک فرار کے تناظر میں تفصیلات ایف آئی کو بھیج رہے ہیں، ایف آئی اے ملزمان کی فرار ہونے کی کوشش ناکام بنائے گی۔
پولیس حکام کے مطابق پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد خیبرپختونخوا میں بھی پُرتشدد مظاہرے کیے گئے جس کے خلاف پولیس کا کریک ڈاون جاری ہے، اور اب تک 2500 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے، پرتشدد مظاہرین کی ویڈیوز سے حاصل تمام تصاویر شناخت کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس کو بھی ارسال کردئیے گئے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد عمر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔
جیل سپرنٹنڈنت کے مطابق اسد عمر کو ہائی کورٹ کے حکم پر رہا کیا گیا ہے، ان کی نظر بندی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا تھا۔
اس سئ قبل عدالت نے اسد عمر کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے، وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسد عمر کی کیسوں کی تفصیلات فراہمی اور گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت کی، اسد عمر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے، جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔ جس پر بابراعوان نے جواب دیا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے 2 ٹویٹس ہیں وہ تو فوراً ڈیلیٹ کروائیں، جس پر بابراعوان نے کہا کہ اگرچہ یہ خبر ہے لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔
اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ عدالت اسد عمر کو اس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے۔
جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں، اگر میں کوئی آرڈر کردوں تو کل کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم۔
مزید پڑھیں: شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری توہین عدالت کا فٹ کیس ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے کیسوں کی تفصیلات فراہمی اورحفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی، ہم چاہتے ہمیں 2 دن دے دیں تاکہ اگر رہائی ہو تو ہم متعقلہ عدالت میں سرینڈر کردیں، جو کریمنل کیسز درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا تھا، اس میں یہی تھا کہ 144 سیکشن کی خلاف ورزی نہ ہو۔
مزید پڑھیں: شیریں مزاری عدالت سے رہائی کے بعد 5 ویں بار گرفتار
اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اس سے قبل لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، احتجاج ہمارا حق ہے۔
عدالت نے اسد عمر کو بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر بیان حلفی کی خلاف ورزی ہوئی تو سیاسی کیریئر پھر بھول جائیں، 2 ٹوئٹس بھی ڈیلیٹ کریں۔
مزید پڑھیں: ریاست کیلئے آرڈرز کو شکست دینے کے 101 راستے ہیں، جج اسلام آباد ہائیکورٹ
بعد ازاں عدالت نے اسد عمر کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جن 2 کیسز میں ضمانت مانگ رہے ہیں وہ فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں۔
نینشل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب راولپنڈی میں سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے بیانات ریکارڈ کرنے کا آج سے آغاز ہوگا۔
نیب راولپنڈی نے آج سابق وزراء فیصل واوڈا، شیخ رشید اور علی زیدی کو طلب کر رکھا ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو عمران خان کیس سے متعلقہ دستاویزات ہمراہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے، انہیں بطور گواہ طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیر داخلہ شیخ رشید پیش نہیں ہوں گے، ان کے وکلاء پیش ہوں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز عمران خان 190 ملین پاؤنڈ برطانوی کرائم ایجنسی تحقیقات کیس میں نیب راولپنڈی آفس پیش ہوئے، جہاں انہیں باضابطہ شاملِ تفتیش کیا گیا۔
عمران خان نیب راولپنڈی آفس میں تقریباً 4 گھنٹے تک موجود رہے۔
نیب کی ٹیم کی جانب سے عمران خان سے کیس سے متعلق 20 سوالات کے جواب طلب کیے گئے۔
نیب نے عمران خان سے برطانوی کرائم ایجنسی کے ساتھ خط و کتابت کے ریکارڈ سے متعلق سوالات کیے اور ان سے 19 کروڑ پاؤنڈز کے فریزنگ آرڈرز کا ریکارڈ بھی طلب کیا۔
عمران خان نے بتایا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق فیصلے کا ریکارڈ کابینہ ڈویژن کے پاس ہے، این سی اے برطانیہ کے ریکارڈ تک میری رسائی نہیں، القادر ٹرسٹ کا ریکارڈ نیب کو پہلے ہی مل چکا ہے۔
نیب حکام نے عمران خان سے پوچھا کہ وفاقی کابینہ سے منظور سمری کیا آپ نے خود پڑھی تھی، جس پر عمران خان نے جواب میں کہا کہ میں نے وہ سمری خود تفصیل سے نہیں پڑھی، اس سلسلے میں شہزاد اکبر نے مجھے زبانی بریف کیا تھا، شہزاد اکبر کی ہدایات پر میں نے سمری کی منظوری دی ، بتایا گیا کابینہ نے منظوری نہیں دی توہم لندن کی عدالت میں کیس کریں گے، بتایا گیا اگر ہم کیس کریں گے تو کروڑوں روپے ادا کرنے پڑیں گے۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نیب راولپنڈی آفس کے باہر گاڑی میں موجود تھیں۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اگرعدلیہ بھی آبدیدہ اور بے بس ہوگئی تو پھر ملک کا اللہ ہی وارث ہے، آج کل پریس کانفرنس نہیں پریشر کانفرنس ہورہی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ جیل سے رہائی تحریری سیاسی توبہ کی مرہون منت ہے، ساری قوم 9 مئی کے واقعے کی مذمت کرتی ہے اور ملزمان سے کوئی ہمدردی نہیں رکھتی لیکن چادر اور چار دیواری اور خواتین کا احترام ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں لیول پلائنگ فیلڈ ہوچکا ہے اگر نہیں ہوا تو 15 جون تک ہوجائے گا، اب سیلکشن ختم اور الیکشن ہونے چاہئیں۔
اپنے ٹویٹ میں شیخ رشید نے مزید کہا کہ معاشی اقتصادی سیاسی تباہی کا ملبہ موجودہ نااہل حکومت پر گرنا چاہیئے کسی اور پر نہیں، پاکستانی روپیہ ٹکا ٹوکری ہوگیا ہے، معلوم نہیں ڈالر کہاں پر رکے گا۔
سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ اقتصادی ہے سازش کے تحت سیاسی بنا دیا گیا ہے تاکہ مصنوعی بجٹ پیش کیا جاسکے، اگرعدلیہ بھی آبدیدہ اور بے بس ہوگئی تو پھر ملک کا اللہ ہی وارث ہے۔
ایک اور ٹویٹ میں شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ آج کل پریس کانفرنس نہیں پریشر کانفرنس ہورہی ہیں، دو تین ماہ سسرال جیل کاٹنے سے قیامت نہیں آجاتی، میں نے کلاشنکوف کے جھوٹے مقدمے میں 7 سال قید کاٹ کاٹی، کڑیاں والا قتل اور 2 مرتبہ ختم نبوت میں بھی سسرال گیا ہوں اور اب پھر جانے کو تیار ہوں جب تک گرفتار نہیں ہوتا روزانہ ٹویٹ جاری رہے گی۔
لاہور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی کے 2 حلقوں این اے 108 اور 118 میں ضمنی الیکشن روک دیے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پی ٹی آئی رہنماء فرخ حبیب اور اعجاز شاہ کی درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
مزید پڑھیں: این اے 108 اور 118 میں ضمنی الیکشن رکوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
عدالت نے این اے 108 اور این اے 118 میں 28 مئی کو ہونے والے ضمنی انتخابات کو روکنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے سیکرٹری الیکشن کمیشن، سیکرٹری کیبنٹ اور قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
دائر درخواست میں سیکرٹری الیکشن کمیشن، سیکرٹری کیبنٹ اور قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزاروں کے وکیل اظہر صدیق دلائل کے لئے عدالت میں پیش ہوئے۔
مزید پڑھیں: این اے 108 اور 118 کے ضمنی انتخابات روکنے کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
انہوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی معیاد ختم ہونے سے 120 دن قبل ضمنی انتخاب نہیں ہوسکتا، الیکشن کمیشن نے این اے 108 میں ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کردیا ہے، پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں ہونے والے انتخابات کو ملتوی کر دیا ہے، این اے 108 اور 118 میں الیکشن روکنے کا حکم دیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا کہ پشاور ہائیکورٹ میں غلط بیانی کرکے انتخابات کو رکوایا گیا، انتخابات کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں، عدالت درخواست خارج کرے۔
لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
کراچی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق ایم این اے صائمہ ندیم کی بیرون ملک جانے کی کوشش ناکام بنادی گئی، انہیں طیارے سے آف لوڈ کردیا گیا۔
منڈی بہاوالدین سے تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے فیصل مختارگوندل کو پولیس نے گرفتار کرلیا، وہ بیرون ملک جارہے تھے۔
حکام کے مطابق فیصل مختار گوندل کو لاہور ائیرپورٹ سے بیرون ملک جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا، وہ بیرون ملک جانے کے لئے ائیرپورٹ پہنچے تو ایئرپورٹ سیکیورٹی فورسز نے انہیں اسٹاپ لسٹ میں نام ہونے روک لیا اور انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔
فیصل مختارگوندل 2018 میں تحریک انصاف کی جانب سے منڈی بہاوالدین کے حلقہ پی پی 119 سے کامیاب ہوکر پنجاب اسمبلی پہنچے تھے۔
اس سے قبل صائمہ ندیم کا نام اسٹاپ لسٹ میں ہونے کی وجہ سے بیرون ملک جانے سے روکا گیا ہے۔
تحریک انصاف کی سابق ایم این اے خلیجی ائرلائن کی پرواز سے ٹورنٹو جارہی تھیں۔
صائمہ ندیم کو ائرپورٹ پولیس اسٹیشن پہنچا دیا گیا، پوچھ گچھ کے بعد انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ تحریک انصاف منڈی بہاوالدین کے رہنما فیصل مختار گوندل گرفتار ، فیصل مختار گوندل کو لاہور ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا