Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ جس طرح چیف جسٹس عمر عطاء بندیال ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے بحال ہوئے اسے طرح ان کی چھٹی بھی ہوسکتی ہے۔
نجی ٹی وی سماء کو دیئے گئے انٹرویو میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیف جسٹس سمیت تین جج صاحبان کے رویے کی وجہ سے پارلیمنٹ میں جارحانہ تقاریر کی جا رہی ہیں، الیکشن کیس 9 رکنی بینچ سے شروع ہو کر 2-3 پر آگیا، 63 اے کے کیس سے متعلق پی ڈی ایم کے علاوہ سابق ججز کا بھی مؤقف تھا کہ آئین ری رائٹ کیا گیا۔
رانا ثناء کا کہنا تھا کہ سینئر جج منصور علی خان اور جسٹس اطہر من اللہ نے کہا جج کے روپ میں یہ سیاستدان ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ساتھ پارلیمنٹ کا وجود بھی اس وقت خطرے میں ہے، اگر سپریم کورٹ وفاقی کابینہ کو بلاکر توہین عدالت کا نوٹس دیتے ہیں تو پارلیمنٹ رسوا یا اسے رسوا کرنے والے خود رسوا ہوں گے۔
سپریم کورٹ توہین عدالت کا نوٹس جاری کرے گا، وزیر داخلہ کا عندیہ
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت، پارلیمنٹ اور ن لیگ کے لئے اس سے پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں، دونوں اداروں کے درمیان اگر لڑائی برقرار رہی تو کوئی بھی گھر جا سکتا ہے، سپریم کورٹ توہین عدالت کا نوٹس جاری کرے گا اور اگر توہین عدالت فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا تو سجاد علی شاہ کی طرز پر انہیں گھر جانا پڑے گا۔
ایگزیکٹیو آرڈر واپس لینے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عمر عطاء بندیال کی بحالی ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے ہوئی تھی، اب کوئی راستہ نکلے گا یا تصادم ہوا تو بڑی تباہی ہوگی، البتہ بقاء کی جنگ آخری لڑی جائے گی اور اگر ایسا وقت آیا تو دستیاب ہتھیاروں کو استعمال کیا جائے گا، لہٰذا جس طرح چیف جسٹس بحال ہوئے اسی طرح ان کی چھٹی بھی ہوسکتی ہے۔
اگر رجسٹرار پارلیمنٹ نہیں آئے تو پارلیمنٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کریں گے
رجسٹرار سپریم کورٹ کی پبلک اکاؤنٹ کمیٹی میں طلبی سے متعلق وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر رجسٹرار پارلیمنٹ نہیں آئے تو پارلیمنٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کریں گے یا پھر ہم سپریم کورٹ کے بلانے پر پیش نہیں ہوں گے۔
ایف آئی اے ثاقب نثار کو طلب کرسکتی ہے
ثاقب نثار کے بیٹے کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آڈیو لیک اپنے طور پر چیک کیا وہ درست ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہئے، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) ثاقب نثار کو طلب کرسکتی ہے، وہ خود تسلیم کرچکے ہیں کہ یہ آڈیو لیک میں ان کی آوازیں ہیں۔
پارلیمانی کمیٹی چاہے تو جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف تحقیقات ہوسکتی ہے
وزیر داخلہ نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی دیکھے گی، کمیٹی تشکیل ہوچکی ہے، میں سمجھتا ہوں فیض حمید اور ثاقب نثار کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئے، ادارے کو ایسے لوگوں کے پیچھے کھڑا نہیں ہونا چاہئے، پارلیمانی کمیٹی چاہے تو جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف تحقیقات ہوسکتی ہے۔
ہمارے کچھ لوگ جنرل (ر) باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کے حق میں تھے، رانا ثناء کا انکشاف
سابق آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ باجوہ صاحب خود کو توسیع دیئے جانے کے حق میں تھے جب کہ ہمارے کچھ لوگ جنرل (ر) باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کے حامی تھے لیکن نواز شریف کا سخت موقف نہ ہوتا تو شاید انہیں توسیع مل جاتی۔
اسٹیبلشمنٹ سیاستدانوں کے چہرے پر کالک ملنے کا دھندہ کافی عرصے سے کرتی رہی
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان خود کو پاکیزہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تسلیم کریں یہ استعمال ہوئے ہیں، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ ہے، اسٹیبلشمنٹ اور فوجی حکومتیں اپنے مقصد کے لئے سیاستدانوں کے چہرے پر کالک ملنے کا دھندہ کافی عرصے سے کرتی آرہی ہیں اور جب ہمیں اس دھندے کا پتہ چلا تو ن لیگ، پی پی نے چارٹر آف معیشت کرلیا۔
انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے موجودہ کردار پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر آج ماضی کی طرح اسٹیبلشمنٹ و ایجنسیوں کا کردار ہوتا تو عمران خان اور ان کے لوگوں کو اس طرح ضمانتیں نہ ملتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الہی کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھے، اگر وارنٹ لیکر گئے تھے تو گرفتاری دے دیتے، چوتھے دن ضمانت ہوجاتی، چوروں کی طرح چھپ کر بیٹھنا یا دیوار پھلانگنا غلط ہے، البتہ جس طرح ان کے گھر کی دیواریں پھلانگی گئیں وہ بھی غلط تھا، مجھے اس بات پر افسوس ہے۔
عمران خان نے قتل ہونے سے پہلے ہی ہم پر ایف آئی آر کٹوائی ہوئی ہے
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کو مذہبی گروپ سے بہت زیادہ سکیورٹی تھریٹ ہے، انہیں احتیاط کرنی چاہئے، عمران خان نے قتل ہونے سے پہلے ہی ہم پر ایف آئی آر کٹوائی ہوئی ہے۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا۔
عمران خان عسکری ادارے کے افسران کے خلاف بیان بازی کیس میں کل عدالت پیشی کے لئے زمان پارک لاہور سے صبح 8 بجے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوں گے۔
رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ عمران خان کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے، گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے دوران دھکم پیل سے ان کا پاؤں زخمی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کرتے ہوئے انہیں کل عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
سابق وزیراعظم کے خلاف مقدمے کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل دو رکنی بنچ کرے گا۔
عدالت کا عمران خان کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر عمران خان کل عدالت پیش نہ ہوئے تو ان کی ضمانت خارج کردی جائے گی۔
رویت ہلال کمیٹی کے سابق اور تنظیم وفاق المدارس کے موجودہ سربراہ مفتی منیب الرحمان نے چیف جسٹس پاکستان سے گزارش کی ہے کہ دور اندیشی کا ثبوت دیں اور سپریم کورٹ کے اختیارات کو ریگیولیٹ کرنے کی کوشش کو سبوتاژ نہ کریں۔
ٹوئٹ پر جاری اپنے پیغام میں مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ ’آپ 16 ستمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے، از خود نوٹس، سپریم کورٹ کے بینچوں کی تشکیل کا اختیار سینیئر جج صاحبان کی سہ رکنی کمیٹی کو تفویض ہونے کی صورت میں آپ کے بعد آنے والوں پر بھی لاگو ہوگا‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ یہ آپ کا ذاتی مسئلہ نہیں، عدلیہ کے ادارے میں توازن رکھنے کا مسئلہ ہے۔
وفاقی وزیر اور رہنما مسلم لیگ (ن) میاں جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے سامنے کبھی بندوق تو کبھی ہتھوڑے والا کھڑا ہوجاتا ہے۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ اس وقت دو ادارے آمنے سامنے ہیں، سیاستدانوں کو تو بلی چڑھایا جاتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو ہمیشہ ہتھوڑے اور بندوق سے ڈراکر سمجھوتا کرنے کےلیے مجبور کیا جاتا ہے، آج الیکشن کمیشن نے اپنی آزادی کے لیے آواز اٹھائی، اگر پارلیمان الیکشن کمیشن کے پیچھے نہ کھڑی ہوئی تو حال جسٹس شوکت صدیقی اور وقار سیٹھ والا ہوگا۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ایک اسپیشل کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید، فرح گوگی، بشریٰ بی بی اور عمران خان سمیت جسٹس شوکت صدیقی کو بلائیں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ جسٹس شوکت نے جو کچھ فیض ، باجوہ اور ثاقب نثار کے حوالے سے کہا، آپ انہیں کمیٹی میں بلائیں تو 70 فیصد آئینی معاملہ حل ہو جائے گا۔
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران نام لیئے بغیر سپریم کورٹ پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاناما میں ساڑھے 400 لوگوں کا نام تھا، لیکن نوازشریف کو ٹارگٹ کرنا مقصود تھا، ہتھوڑے والوں نے ساڑھے 400 لوگوں کو کیوں نہیں بلایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانامہ کیس کے وقت پارلیمان کھڑی ہوتی تو جو 2017 میں ہوا تھا وہ کبھی نہ ہوتا اور اگر پارلیمان پنجاب میں آئین کو دوبارہ لکھے جانے پر بھی کھڑی ہوجاتی تو آج ایسا نہ ہوتا۔
میاں جاوید لطیف نے کہا کہ کمیٹی بلائے ہم ثابت کریں گے کہ جن کے نام ہم نے لیے وہ آئین سے ہٹ کر اپنا کردار ادا کررہے تھے، طاقتور کرسی پر بیٹھے لوگوں کے بچوں کے کرتوت پبلک کرنے چاہئے۔
اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کردیا گیا۔
ریفرنس رہنما ن لیگ ملک محمد احمد خان اور عطاء اللہ تارڑ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 218 تین کے تحت کرپشن اور ٹکٹ کے بدلے رشوت لینے کے الزامات میں دائر کیا گیا جس کے ہمراہ ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی آڈیو لیک کا متن بھی لگایا گیا ہے۔
ریفرنس کے متن کے مطابق عمران خان نے گزشتہ ہفتے خود پارٹی ٹکٹ دئیے، آڈیو لیک میں اعتراف کیاگیا کہ ثاقب نثار اس ڈیل میں ملوث ہیں جب کہ ثاقب نثار، اعجاز چوہدری اور اسد عمر نے سہولت کاری کی۔
لیگی رہنماؤں نے ریفرنس میں استدعا کی کہ الیکشن کمیشن معاملے کی تحقیقات کراکر ملزمان کو سزا دے، عمران خان کو پارٹی چئیرمن کے عہدے سے معطل اور پی ٹی آئی کے جاری کردہ ٹکٹ بھی معطل کئے جائیں۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو حکومتی اتحاد سے مذاکرات میں ناکامی سے آگاہ کردیا ہے۔
ملک بھر میں بیک وقت انتخابات کے معاملے پر پی ٹی آٸی نے سپریم کورٹ میں مذاکرات کی تفصیلات متفرق درخواست کے ذریعے پنجاب میں الیکشن سے متعلق کیس میں جمع کرائی ہے۔
متفرق درخواست کے ذرئیعے عدالت کو حکومت کے ساتھ مذاکرات میں گزشتہ رات ہونے والی پیشرفت کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
تحریک انصاف نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تین ادوار ہوئے جن میں پارٹی کی جانب سے ہر ممکن حد تک لچک دکھائی گئی۔
تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے دائر درخواست میں سپریم کورٹ سے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے 4 اپریل کے حکم نامے کے من و عن نفاذ کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ معزز عدالت کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کروایا جائے۔
درخواست میں کہا گیا یے عدالت عظمیٰ نے 19 اپریل کے اپنے حکم نامے میں سیاسی جماعتوں کے مابین مذاکرات کے ذریعے انتخابات کے انعقاد کے لائحہ عمل کی تیاری کی تجویز دی، تحریک انصاف نے عدالت میں کروائی گئی یقین دہانی کی روشنی میں خصوصی مذاکراتی کمیٹی قائم کی، تحریک انصاف اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی ٹیموں نے پوری نیک نیتی سے 27 ، 28 اپریل اور 2 مئی کو بات چیت کی۔
درخواست میں کہا گیا کہ تحریک انصاف ایک ہی روز انتخابات کیلئے تیار ہے بشرطیکہ قومی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں کو 14 مئی یا اس سے پہلے تحلیل کیا جائے، لیکن پی ڈی ایم اتحاد نے ہماری ان تجاویز سے اتفاق نہیں کیا، چنانچہ معزز عدالت پنجاب میں انتخابات کے حوالےاپنے 4 اپریل کے حکم نامے کے من و عن نفاذ کا اہتمام کرے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم کی کمیٹی وزیر ِ خزانہ اسحاق ڈار، سینیٹر یوسف رضا گیلانی، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر تجارت نوید قمر اور دیگر پر مشتمل تھی، تحریک انصاف اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی ٹیموں نے نیک نیتی سے 27 ، 28 اپریل اور 2 مئی کو بات چیت کی، اس بات چیت کے نتیجے میں فریقین کے مابین تین نکات پر اتفاقِ رائے ہوا، فریقین متفقہ طور پر سمجھتے ہیں سیاسی جماعتوں کے مابین مذاکرات اہم ہیں اور تمام سیاسی تنازعات کا حل سیاسی جماعتوں کے پاس ہے۔
تحریک انصاف کی درخواست میں استدعا کی گئی کہ فریقین سمجھتے ہیں نیک نیتی سے بات چیت اور ایسے حل کے دریافت کی کوشش کریں گے جو عوام کے حق میں اور آئین و قانو ن کے دائرہ کے اندر ہو، فریقین کے مابین اتفاق ہوا بات چیت کوتاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا، فریقین اس بات پر بھی متفق ہیں اس گفتگو کے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم نامے پر اس وقت تک کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے جب تک دونوں کے مابین آئینی حدود کے اندر کوئی معاہدہ طے پا کر رو باعمل نہیں ہو جاتا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ تحریک انصاف ابتدا میں یہ سمجھتی تھی اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز ہی میں منعقد ہونے چاہیئں ، معزز عدالت پنجاب کے انتخابات کیلئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کر چکی ہے، 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہے جسے فریقین کی رائے سے بدلنا ممکن نہیں، اسی حوالے سے پی ڈی ایم اتحاد سے بھی آئین پر عمل کرنے اور پنجاب میں انتخاب کے انعقاد کے حوالےسے سپریم کورٹ کے حکم نامے پر عمل درآمد کی التماس کی گئی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ پی ڈی ایم اتحاد پر خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد پر بھی زور دیا گیا، پی ڈی ایم اتحاد کا خیال تھا قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اگست کے دوسرے ہفتے میں تمام اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد اکتوبر میں منعقد کیے جائیں، مفصل گفتگو اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کی آراء کو سامنے رکھتے ہوئے تحریک انصاف نے ملک بھر میں ایک روز میں انتخابات کے حوالے سے درج ذیل تجویز پیش کی۔
درخواست کے مطابق تحریک انصاف نے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کروانے کیلئے 4 شرائط پیش کیں، پی ٹی آئی ایک ہی روز انتخابات کیلئے تیار ہے بشرطیکہ قومی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں کو 14 مئی یا اس سے پہلے تحلیل کر دیا۔ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات تینوں اسمبلیوں کی تحلیل کے 60 روز کے اندر یعنی جولائی کے دوسرے ہفتے میں کروائے جائیں۔ پنجاب اور پختونخوا کے انتخابات کو 90 روز کی مدت گزر جانے کے بعد ایک آئینی تحفظ فراہم کیا جائے۔
درخواست کے مطابق انتخابات میں تاخیر کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کیلئے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں واپس جائیں گے اور سیاسی جماعتوں کے مابین باہمی اتفاق رائےسے صرف ایک بار کیلئے موثر آئینی ترمیم کی جائےگی۔ تمام جماعتیں انتخابات کے نتائج قبول کریں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت اور پی ٹی آئی کئے درمیان مذاکرات کا کل آخری دور تھا جس میں دونوں فریقین ایک روز انتخابات پر متفق ہوئے تاہم الیکشن کی تاریخ طے نہ ہوسکی۔
لاہور ہائیکورٹ نے اینٹی کرپشن کو خفیہ مقدمات میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو 4 مئی تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
عثمان بزدار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نگراں حکومت سیاسی بنیادوں پر کیسز درج کررہی ہے، عثمان بزدار اینٹی کرپشن میں جاری انکوائریوں میں پیش ہورہے ہیں، گزشتہ روز اینٹی کرپشن حکام نے گرفتار کرنے کی کوشش کی، خدشہ ہے کہ پولیس کسی وقت بھی خفیہ مقدمے میں گرفتار کر سکتی ہے، درخواست گزار متعلقہ عدالت سے ضمانت کے لئے اور شاملِ تفتیش ہونا چاہتے ہیں۔
استدعا ہے عدالت ڈی جی انٹی کرپشن کو درج نامعلوم مقدمات کا ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دے، عدالت درخواست گزار کو گرفتار کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
لاہور ہائیکورٹ نے اینٹی کرپشن کو خفیہ مقدمات میں عثمان بزدار کو 4 مئی تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے اینٹی کرپشن سے جواب طلب کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی عدالتی معاونت کے لیے طلب کر لیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نظر ثانی درخواست پر رجسٹرار آفس سپریم کورٹ کا اعتراض دور کردیا۔
الیکشن کمیشن نے نظر ثانی درخواست میں میں محمود الرشید کا نام بطور فریق شامل کرلیا۔
رجسٹرار آفس نے نظر ثانی درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کا نوٹ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو بھوادیا،
ذراٸع کے مطابق چیف جسٹس کو نوٹ اعتراض دور ہونے کے بعد بھجوایا گیا ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو 10 دن آرام کا مشورہ اصل میں مقدمات سے بچنے کا مشورہ ہے۔
گزشتہ روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ٹانگ میں تکلیف کے باعث شوکت خانم اسپتال گئے تھے، ڈاکٹرز کے مطابق عدالت پیشیوں میں دھکم پیل سے عمران خان کی ٹانگ میں سوجن ہوئی، انہیں مشورہ دیا ہے کہ ٹانگ پر وزن احتیاط سے رکھیں، ابھی انہیں ٹانگ سے متعلق احتیاط کرنا ہوگی۔
عمران خان کی ناسازی طبیعت کی خبر پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہناہے کہ پہلے پلستر باندھ لیا، پھر بالٹی چڑھالی، اور ریلی نکالی تو بالکل ٹھیک، عدالت میں پیش نہ ہونے کیلئے معائنہ سرکاری اسپتال سے ہوتا ہے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں ٹرائل شروع ہیں، لیکن فارن فنڈڈ ایجنٹ، گھڑی چور بیمار ہے، انہیں دس دن آرام کامشورہ اصل میں مقدمات سے بچنے کامشورہ ہے، الیکشن کی رٹ بھی مقدمات سے بچنے کے لئے تھی اور پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں بھی مقدمات سے بچنے کیلئے توڑگئیں۔
وزیرداخلہ کا مزید کہنا تھا کہ شامل تفتیش ہونے کا حکم آتے ہی عمران نیازی کو بیماری کا دورہ پڑگیا، توشہ خانہ و دیگر چوریوں کے مقدمات میں جواب دینا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی چیف آگنائزر مریم نواز نے بھی عمران خان پر تنقید کی ہے اور اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ٹانگ پر دباؤ ریلی میں شرکت کرنے سے نہیں آتا، یا صرف عدالت میں پیش ہونے سے آتا ہے۔
کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے صدر کا پولنگ کی تاریخ دینے کا اختیار ختم کرنے کے لیے اہم ترمیم منظور کرلی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس ہوا۔
کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے الیکشن کمیشن کی صدر کا انتخابی تاریخ دینے کا اختیار ختم کرنے کی تجویز پر ترمیم کی منظوری دی۔
کابینہ کی کمیٹی برائے قانون سازی نے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 اور 58 میں ترمیم کی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق سیکشن 57 کے تحت الیکشن کمیشن انتخابی تاریخ کے لیے صدر سے مشاورت کا پابند ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی ترمیم کے بعد صدر کے پاس تاریخ دینے کا اختیار نہیں رہے گا، منظور شدہ ترمیم کا مسودہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش ہوگا۔
سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور کے خلاف مقدمات پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ریکارڈ سمیت 11 مئی کو طلب کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور کے خلاف سندھ میں درج مقدمات کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل کا مؤقف تھا کہ علی امین گنڈا پور کے خلاف ایک ہی الزام کے تحت سندھ اور پنجاب میں مقدمات درج ہیں، ان کے خلاف ایک ہی الزام کے تحت سندھ اور پنجاب میں مقدمات درج ہیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ علی امین گنڈا پور کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمات کالعدم قرار دیے جائیں۔
جسٹس عمرسیال نے استفسار کیا کہ علی امین گنڈا پور کو کس مقدمے میں جیل میں رکھا گیا ہے، پولیس اور محکمہ داخلہ کو وجوہات تو بتانا ہوں گی، علی امین گنڈا پورکےخلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟۔
سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی اورصوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ریکارڈ سمیت 11 مئی کو طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے حفاظتی ضمانت کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ پر آپریشن کرنے پر توہین عدالت درخواست میں ڈی جی اینٹی کرپشن سمیت اینٹی کرپشن کے 3 افسروں کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کردیے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: پولیس کا پرویز الہٰی کی رہائش گاہ پر پھر چھاپہ، گھریلو ملازمین سے پوچھ گچھ
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ نے بتایا کہ اینٹی کرپشن گوجرانوالہ کے مقدمے میں پولیس گرفتاری کے لیے رہائش گاہ گئی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر مقدمہ درج تھا تو سرچ وارنٹ کدھر ہیں، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ ہمارے پاس صرف مقدمے کی کاپی تھی۔
مزید پڑھیں: پرویز الہٰی کی رہائش گاہ پر پولیس آپریشن: ڈی جی اینٹی کرپشن کو نوٹس جاری
لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایک تو عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی اور دوسرا عدالتی حکم سے متعلق الفاظ کہے۔
ایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن وقاص نے کہا کہ میں تو توہین عدالت کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔
مزید پڑھیں: پرویز الہٰی کے گھر چھاپہ: پولیس پر حملے میں گرفتار 2 افراد مقدمے سے خارج
جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کان کھول کرسن لیں اگر غلط بیانی کی تو عدالت اپنا حکم سنائے گی۔
ایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن نے کہا کہ اگر میرا غلط بیانی کرنا ثابت ہو جائے تو خود کو عدالت کے رحم وکرم پر ہوں گا۔
لاہور ہائیکورٹ نے تحریری جواب جمع نہ کروانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالتی حکم کے باوجود جواب جمع نہ کروانا توہین عدالت ہے۔
ایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن وقاص نے عدالت سے غیر مشروط معافی طلب کی۔
عدالت نے شوکاز نوٹس کا تحریری جواب داخل کرنے کے لیے ایڈیشنل ڈی جی کو کل تک کا موقع دیتے ہوئے تمام افسران کو کل ذاتی حیثیت میں 4 مئی کو طلب کرلیا۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اور دیگر فیملی ممبران کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کیس کی فائل چیف جسٹس کو بھجواتے ہوئے لارجر بینچ بنانے کی سفارش کردی۔
لاہور ہائیکورٹ میں چوہدری پرویز الہٰی اور دیگر فیملی ممبران کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی، اور کہا کہ اس طرح کی نوعیت کے کیسز لارجر بینچ سن رہا ہے۔
عدالت نے درخواستوں پر لارجر بینچ بنانے کی سفارش کردی ۔
درخواست پرویز الہٰی، چوہدری وجاہت حسین، راسخ الہٰی اور موسی الہٰی نے دائر کی، جس میں پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے چینی کی قیمتیں مقرر کرنے کے شوگر ایڈوائزی بورڈ کے نوٹیفکشن پر عمل درآمد تاحکم ثانی معطل کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو سمیت شوگر ملوں کی درخواستوں پر سماعت کی۔
درخواست گزار شوگرملوں کے وکیل نے بتایاکہ عدالت نے چینی کی قیمتوں میں اضافے سے قبل شوگر ملوں سے مشاورت ضروری قرار دی، عدالتی حکم کے برعکس محکمہ خوراک نے ملوں سے مشاورت کے بغیر چینی کی قیمتوں کو مقرر کر دیا گیا، چینی کے ایکس ملز ریٹ 80 روپے فی کلو اور مارکیٹ ریٹ 90 روپے فی کلو کر دیے گئے، شوگر ایڈوائزی بورڈ نے قیمتوں کا تعین کرتے ہوئے ملوں کا مؤقف سن کر اعتماد میں نہیں لیا، شوگر ایڈوائزی بورڈ کے یکطرفہ فیصلہ سے کاروبار متاثر ہوگا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت شوگر ایڈوائزی بورڈ کے اس یکطرفہ فیصلہ پر عمل درآمد معطل کرتے ہوئے ملوں کے خلاف تادیبی کارروائی روکنے کا حکم دے۔
جس پر عدالت نے چینی کی قیمتیں مقرر کرنے کے شوگر ایڈوائزی بورڈ کے نوٹیفکشن پر عمل درآمد تاحکم ثانی معطل کر دیا۔
عدالت نے سیکرٹری فوڈ پنجاب ڈی جی انڈسٹری پنجاب اور شوگر ایڈوائزی بورڈ کو نو ٹس جاری کرتے ہوئے 4 مئی کو رپورٹ طلب کرلی۔
کرپشن کیس میں گرفتار مونس الٰہی کا دوست سہیل اصغراعوان گوجرانوالہ اینٹی کرپشن کی حراست سے فرار ہو گیا۔
تحریک انصاف کے رہنما مؤنس الہیٰ کے دوست سہیل اصغر اعوان کو 28 اپریل کو اینٹی کرپشن پنجاب نے سیشن کورٹ لاہور سے گرفتار کیا تھا، ملزم کو 2 روزہ ریمانڈ کیلئے اینٹی کرپش کے حوالے کیا گیا تھا تاہم حکام نے انکشاف کیا ہے کہ ملزم اینٹی کرپشن کی حراست سے فرار ہوگیا ہے۔
اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ ملزم سہیل اصغر 2 روزہ ریمانڈ پر تھے، اور اینٹی کرپشن کی حراست سے فرار ہوگئے ہیں، ملزم سہیل اصغر کے خلاف گوجرانوالہ میں فرار کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جب کہ اینٹی کرپشن اور پولیس ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں، انکوائری میں اینٹی کرپشن کا کوئی افسرملوث پایا گیا تو اس کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔
اینٹی کرپشن ذرائع کا کہنا تھا کہ سہیل اصغر کو رات طبیعت کی خرابی کی وجہ سے اسپتال لے جا رہے تھے، کہ ملزم موقع پا کر حراست سے فرار ہو گیا۔
سہیل اصغر کی اہلیہ فائزہ سہیل نے اپنے شوہر کی فرار کی خبر پر بیان دیا ہے کہ میرے شوہر پولیس حراست سے فرار نہیں ہوئے بلکہ ان کو اغوا کیا گیا ہے۔
فائزہ سہیل کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن نے سہیل اصغر پر جھوٹے مقدمے درج کروائے تھے، عدالت عالیہ نے جب ان کے کیس کو سنا تو پولیس کو لگا کہ ان کو مقدمے میں بری کر دیا جائے گا، ڈی جی اینٹی کرپشن سہیل ظفر چٹھہ سفید گاڑیوں میں آئے اور میرے شوہر کو اغوا کر کے لے گئے، ان کو اٹھا کر گاڑی میں ڈالنے لگے تو ہم نے آگے بڑھ کر ان کو روکنے کی کوشش کی، ہمیں دھکے دیئے گئے، ڈی جی اینٹی کرپشن غنڈہ گردی کر رہے ہیں۔
فائزہ سہیل نے کہا کہ سہیل اصغر پہلے ہی دو جھوٹے مقدمات میں بری ہو چکے ہیں، ان کیلئے ناشتہ لے کر آئی تو میرے شوہر کے کپڑے پھاڑے ہوئے تھے، مطالبہ ہے کہ سہیل اصغر کو ان کے چنگل سے چھڑایا جائےاورعدالتوں میں پیش کیا جائے۔
اینٹی کرپشن ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سہیل اصغر اعوان نے گجرات روڈ کی تعمیر کا ٹھیکہ اپنے من پسند ٹھیکیدار کو دلوایا، اور انہوں نے سڑک کی تعمیر و مرمت میں 5 ملین کا کک بیک وصول کیا، جب کہ ملزم نے سڑک کی تعمیر و مرمت میں ناقص میٹیریل استعمال کیا۔
اینٹی کرپشن ذرائع نے بتایا کہ ملزم سہیل اصغر اعوان کے خلاف گوجرانوالہ میں مقدمہ درج ہے، اور ملزم کو اسی مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک پولیس تشدد کے واقعات کی قائم جے آئی ٹی کے خلاف درخواستوں میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے زمان پارک میں تشدد کے واقعات کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے ظل شاہ قتل سمیت 10 مقدمات کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی چیلنج کردی
سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سرور نہنگ نے بتایا کہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو عدالتوں میں پیش ہونے سے روکنا سرکار کا استحقاق ہے، پراسیکیوٹر جنرل حکومت کا ملازم ہے اپنی مرضی سے جواب جمع کرانے کا پابند نہیں ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ پراسیکیوٹر جنرل کا عہدہ آزاد اور خود مختار ہے، پراسیکیوٹر جنرل ریاست کا ملازم ہے حکومت کا نہیں۔
مزید پڑھیں: زمان پارک آپریشن: پی ٹی آئی نے توہین عدالت کی درخواست دائر کردی
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہر فوجداری مقدمے میں تو پراسیکیوٹر ریاست کی نمائندگی کرتا ہے، اس کیس میں کیسے کہہ سکتے پیں کہ پراسیکیوٹر حکومت کی نمائندگی کرتا ہے، کابینہ نے کس قانونی جواز کے ساتھ پراسیکیوٹر جنرل کو عدالتوں میں پیش ہونے سے روکا، آگاہ کیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ زمان پارک میں وارنٹ گرفتاری اور پولیس آپریشن کا ریکارڈ عدالت میں طلب کیا تھا، زمان پارک آپریشن کے لیے کس نے کب منظوری دی۔
مزید پڑھیں: زمان پارک آپریشن: مریم، رانا ثناء کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ملتوی
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ نے بتایا کہ زمان پارک میں پولیس آپریشن نہیں بلکہ تصادم ہوا تھا، وارنٹ گرفتاری کا ریکارڈ تو اسلام آباد پولیس کے پاس ہے، زمان پارک میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے پولیس تو پہلے سے موجود تھی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد پولیس پنجاب کی حدود میں داخل ہوتے ہی آپ کے زیر اثر آگئی، اپ ملبہ اسلام آباد پولیس پر ڈالنا چاہتے ہیں، کیا پنجاب کے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے اسلام آباد پولیس کی کوئی خط و کتابت ہوئی تھی۔
جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے آپریشن سے پہلے ہوم سیکرٹری سے کوئی خط وکتابت نہیں کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ریکارڈ پیش نہیں کیا جا رہا تو ذمہ دار افسروں کو بلا لیتے ہیں۔
عدالت نے زمان پارک پولیس تشدد کے واقعات کی قائم جے آئی ٹی کے خلاف درخواستوں میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو طلب کرتے ہوئے سماعت 4 مئی تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ مسرت جمشید چیمہ، عمران خان، فواد چوہدری اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے جے آئی ٹی کی تشکیل کو چیلنج کررکھا ہے۔
سپریم کورٹ نے ہزارہ برادری کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے کے لیے ایم این اے، ایم پی اے یا چیئرمین یونین کونسل کی تصدیق کی شرط ختم کردی۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف از خود نوٹس پر سماعت کی۔
عدالت نے ایم این اے، ایم پی اے یا چیئرمین یونین کونسل کی تصدیق کی شرط ختم کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ یورپ اور آسٹریلیا سے آنے والے ہزارہ برادری کے افراد کو کوئٹہ ائر پورٹ پر ہراساں نہ کیا جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ہزارہ برادری کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ ازخود نوٹس جس مقصد کے لیے لیا گیا تھا کیا وہ مقصد پورا ہوگیا؟ کیا ہزارہ برادری کے مسائل حل ہوگئے ہیں؟۔
جس پر وکیل ہزارہ برادری نے کہا کہ بینک اکاؤنٹس اور نادرا سے متعلقہ مسائل تاحال حل نہیں ہوئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے جواب جمع کرا دیا ہے، ہزارہ برادری کے بینک اکاؤنٹس، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے کے تمام مسائل حل ہوگئے ہیں، اب ہزارہ برادری کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے کے لیے کسی قسم کی تصدیق کی ضرورت نہیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ کسی بھی شہری بالخصوص ہزارہ برادری کو ہراساں نہ کیا جائے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت نے ہزارہ برادری کے مسائل کے حل سے متعلق لیٹر جمع کرا دیا ہے، سپریم کورٹ وفاقی حکومت کی یقین دہانی کے بعد مزید کیس کو آگے نہیں چلانا چاہتی۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی ہزارہ برادری کے مسائل کے حل کی یقین دہانی پر کیس نمٹاتے ہوئے مغوی علی رضا کی بازیابی کے لیے بلوچستان حکومت سے تعاون کرنے کا حکم دے دیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائرکردی ، جس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے پاس انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں،عدالت نے تاریخ دے کر اختیارات سے تجاویزکیا۔
درخواست میں سپریم کورٹ سے 14 مئی کو پولنگ کی تاریخ واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 254 سے استفادہ مدت معیاد گزرنے سے پہلے بھی اٹھایا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ نے حاجی سیف اللہ کیس میں آرٹیکل 254 کو پری میچور استعمال کیا، سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ موجود ہے، لارجربینچ نے ماضی میں الیکشن کو 4 ماہ آگے بڑھانے کی اجازت دی، الیکشن کے انعقاد سے متعلق آرٹیکلز کو ایک ساتھ پڑھا جائے۔
الیکشن کمیشن نے درخواست میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں، عدالت نے تاریخ دے کر اختیارات سے تجاویز کیا، عدالت قانون کی تشریح کرسکتی ہے قانون کودوبارہ لکھ نہیں سکتی، بااختیار الیکشن کمیشن وقت کی ضرورت ہے، سیکیورٹی اور فنڈز فراہم نہیں کیے گئے، پنجاب اورخیبرپختونخوا کے انتخابات سے قومی اسمبلی کا الیکشن شفاف نہیں ہوگا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ انتخابات سے متعلق 4 اپریل کے فیصلہ پر نظرثانی کرے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن حکام نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے ملاقات کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں الیکشن کمیشن حکام نے نظرثانی درخواست اسی ہفتےسماعت کے لیے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ فوری نوعیت کا معاملہ ہے سماعت جلد کی جائے، امید ہے درخواست سماعت کے لیے مقرر ہوگی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سے مذاکرات کی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کروائے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف آج سپریم کورٹ میں پی ڈی ایم اتحاد سے مذاکرات کی تفصیلی رپورٹ جمع کروارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ استدعا کی جارہی ہے کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ اپنے حکم پر عملدرآمد کروائے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ میڈیا نے مذاکرات کی ناکامی پر پی ٹی آئی کے مؤقف کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، مذاکرات میں ہمارا مؤقف یہ تھا کہ اگر 14 مئی تک اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو پی ٹی آئی تمام انتخابات ایک دن پر رضا مند ہو جائے گی لیکن پی ڈی ایم نے اتفاق نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہ کہ شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا کہ حکومت اور اپوزیشن اسمبلیاں تحلیل اور انتخابات کی تاریخ طے کرنے میں ناکام رہی ہیں لہٰذا مذاکرات ختم ہوگئے۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف ن لیگ اور شریف برادران کی صحیح نمائندگی کر رہے ہیں۔
گجرات میں عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کا گراونڈ رئیلٹی سے رابطہ نہیں ہوتا، وہ سمجھتے ہیں ہم مذاکرات بھی کریں گے اور ساتھ انتقامی کاروائیاں بھی۔
پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے میں اور میری قیادت سب سمجھ رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں نگران وزیر اعلی محسن نقوی سراسر جھوٹ کی بنیاد پر ہے، اب کوئی دیر نہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے، سب کلئیر ہو جائے گا۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ خواجہ آصف ن لیگ، نواز شریف اور شہباز شریف کی صحیح نمائندگی کر رہے ہیں، انہوں نے اپنا اصل چہرہ دکھایا ہے کہ ہم یہ ہیں اور ہم ججز کو یہ سمجھتے ہیں، ہم چاہتے تھے یہ ایکسپوز ہوں۔
مذاکرات کی کامیابی کے سوال پر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ منافقوں کا ٹولہ ہے، یہ حکومت بھی کر رہے ہیں اور اپوزیشن بھی۔
لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو بیرون ملک بھجوانے کے معاملے پر جے آئی ٹی تشکیل دینے کے لیے درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کی وفاقی حکومت کے وکیل کی استدعا مسترد کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر احمد نے شہری اظہر عباس کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کا آغاز ہوتے ہی عدالت نے کہا کہ عدلیہ آخری فورم ہے پہلے مطمئن کیا جائے کہ کس انتظامی ادارے کے پاس گئے۔
جس پر درخواست گزار نے کہاکہ میں نے تمام اداروں اور عمران خان کو درخواستیں دیں مگر شنوائی نہیں ہوئی، عمران خان کو کچھ عرصہ پہلے درخواست دی کیوں کہ وہ دلوں میں زندہ ہیں۔
عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ عدالت کس بنیاد پر شہباز شریف کو نااہل قرار دے۔
درخواست گزار نے کہا کہ نوازشریف دھوکہ دے کر بیرون ملک گئے، کبھی وہ یورپ اور کبھی سعودی عرب کے دورے پر ہوتے ہیں مگر پاکستان نہیں آرہے۔
وفاقی حکومت کےوکیل نے کہا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے، متعلقہ فورم موجود ہونے کی بناء پر درخواست ناقابل سماعت ہے۔
عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کی وفاقی حکومت کے وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کے سوالات بڑے اہم ہیں، درخواست گزار متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کے بعد عدالت آیا۔
عدالت نے درخواست گزار کو مزید دستاویزات پٹیشن کے ہمراہ لف کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
لاہور کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی عبوری ضمانت میں 6 مئی تک توسیع کرتے ہوئے نیب سے رپورٹ طلب کرلی۔
احتساب عدالت کے جج سجاد احمد شیخ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات تحقیقات میں عثمان بزدار کی عبوری ضمانت پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: اینٹی کرپشن کی ٹیم عثمان بزدار کی گرفتاری کیلئے پنجاب یونیورسٹی پہنچ گئی
عثمان بزدار کی جانب سے خورشید عالم ایڈووکیٹ نے پیش ہوکر عدالت کو بتایا کہ عثمان بزدار اینٹی کرپشن کیس میں حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونے گئے ہیں، حکومت عثمان بزدار کو اینٹی کرپشن کیس میں گرفتار کرنا چاہتی ہے، عثمان بزدار کی حاضری معافی کی درخواست منظور کی جائے۔
احتساب عدالت نے دلائل سننے کے بعد حاضری معافی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب سے تفتیشی رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت نے عثمان بزدار کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی عبوری ضمانت میں 6 مئی تک توسیع کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وارننگ کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت میں ایک دن کی توسیع کردی۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کو متنبہ کیا کہ اگر عمران خان کل عدالت پیش نہ ہوئے تو ان کی ضمانت خارج کردی جائے گی۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن نے عمران خان کے خلاف عسکری ادارے کے افسران کے خلاف بیان بازی پر تھانہ رمنا میں درج مقدمہ میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت سے عمران خان کو پیشی کے لئے تین سے چار روز کی مہلت دینے کی استدعا کی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے مہلت دینے کی استدعا مسترد کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیراعظم کی عدم پیشی پر ریمارکس دیئے کہ پہلے بھی عدم پیشی پر عمران خان کو وارننگ دی گئی، اب وہ کل پیش ہوں تو ٹھیک ورنہ ان کی ضمانت منسوخ کردی جائے گی۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ڈاکٹرز کی ہدایت پرعمران خان نے سفر نہ کرنے کا فیصلہ کیا، کل عدالت پیشی پر دھکا لگنے سے ان کے زخم متاثر ہوئے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عدم حاضری پرسخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ کہاں ہیں درخواست گزار۔
وکیل نے عدالت کو جواب دیا کہ وہ نہیں آئے، ان کی حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی ہے۔
چیف جسٹس نے پھر استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کہاں ہے استثنا کی درخواست، عدالتوں کا مذاق بنا رکھا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی وقت ختم ہونے تک پیش نہ ہوئے تو ضمانت خارج کر دیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل سلمان صفدر اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے، جب کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں 5 رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔
سلمان صفدر نے بتایا کہ عمران خان طلبی نہ ہونے کے باوجود عدالت میں پیش ہوئے، لیکن واپسی پر ان کی ٹانگ پر دباؤ پڑا اور ٹانگ پر سوجن آئی، ہمیں عموماً سیکیورٹی کا خدشہ ہوتا تھا، لیکن آج طبی معاملہ ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ جب سے کیس لگا ہے عمران خان پیش نہیں ہوئے، وہ اب تک شامل تفتیش بھی نہیں ہوئے، اب آپ بتائیں کیا کریں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ عمران خان مراعات یافتہ ہیں، ہم ان کے لئے الگ قانون بنا دیتے ہیں، پہلے بھی ہم کافی بار استثنا دیتے رہے ہیں، کبھی جان کو خطرہ اور کبھی ٹانگ میں درد ہوتا ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے مؤقف دیا کہ لاہور ہائیکورٹ میں شامل تفتیش ہونے کیلئے بیان حلفی دیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ غیر معمولی حالات ہیں، آپ کیا کر رہے ہیں، آپ نے میڈیکل رپورٹ بھی پرائیویٹ ادارے کی دی ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے مؤقف پیش کیا کہ عمران خان کا علاج ہی پرائیویٹ ادارے میں ہورہا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ پھرسرکاری اسپتال کیوں نہیں جاتے۔ جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اپنی اچھی نیت ظاہرکرنے کیلئے یہ بھی کرنے کو تیارہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کو میرٹ پر نہیں سنیں گے، ہم نے آرڈر دیا تھا کہ عدم پیشی پر ضمانت منسوخ ہو جائے گی، یہ نہیں لکھا تھا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سوچیں گے، ہم اپنا کہا ہوا کیسے واپس لیں، اگر عمران خان کل تک آجاتے ہیں تو ٹھیک، ورنہ ضمانت منسوخ ہو جائے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کرتے ہوئے انہیں کل عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کردی۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے 10 رکنی کمیٹی کی تشکیل کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، محمد اسلم بھوتانی کو کمیٹی کا چیئرمین مین مقرر کیا گیا ہے۔
کمیٹی کے دیگر ارکان میں شاہدہ اخترعلی، محمد ابو بکر، برجیس طاہر، شیخ روحیل اصغر، حسین طارق، نازبلوچ، خالدمگسی، وجیہ قمر اور افضل خان شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی اپنی تحقیقات اور انکوائری کے سلسلے میں کسی بھی تحقیقاتی ادارے کی مدد کے سکے گی، کمیٹی اپنی جامع تحقیقات کرکے رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے والے ابوذر سے گفتگو کی مبینہ آڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں انہیں پنجاب اسمبلی کے ٹکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سنا گیا۔
نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو سامنے آنے کے بعد آج نیوز سے گفتگو میں سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میرے بیٹے کی ایک آڈیو ٹھیک ہے اور ایک میں وائس مکس کی گئی ہے۔اپنے بیٹے اور عزیر کو بلا کر پوچھا، بیٹے نے پیسوں کے حوالے سے بات کو غلط قرار دیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان آج 9 مختلف مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ عمران خان کی 9 مختلف مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر دن 2 بجے سماعت کرے گا۔
عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھہ کے مطابق ڈاکٹرز کی ہدایت پر عمران خان نے اسلام آباد کا سفر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، گزشتہ روز عدالت پیشی کے موقع پر دھکا لگنے سے ان کے زخم دوبارہ متاثر ہوئے، عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جائے گی۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کی تھی۔