Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور استحقاق کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا۔
قائدمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کے کل ہونے والے اجلاس کی صدارت رانا قاسم نون کریں گے، کمیٹی نے اجلاس کے لیے 17 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا۔
اجلاس میں توہین پارلیمنٹ بل کے مسودہ پر غور کیا جائے گا جس کے تحت متعلقہ وزارتوں کے افسران کو اجلاس میں شرکت کی ہدایت کی گئی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے چوہدری شافع نے گھر پر حملے کی کہانی سناتے ہوئے کہا ہے کہ گھر پر چھاپے کے دوران پولیس والے چور چور کے نعرے لگا رہے تھے، ایسا لگ رہا تھا پولیس والے نہیں، کسی جماعت کے کارکن ہیں۔
چوہدری شافع کا کہنا تھا کہ پولیس والے نے کہا یہ بہت بول رہا ہے، اس کو پکڑ کر مارو۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہیٰ کے گھرکا دروازہ توڑنا غلط اقدام تھا، حیران ہوں عمران خان کے گھر پر حملہ ہوا تو وہ موٹروے پر تھے، پرویز الہیٰ کے گھر پر حملہ ہوا تو وہ بھی گھر پر نہیں تھے۔
چوہدری شافع نے دعویٰ کیا کہ چھاپے کے لیڈر اہلکار نے کہا کہ گھر کا دروازہ پھوپھو کے کہنے پر توڑا، جب میں گجرات جاتا ہوں تو پھوپھو کو تکلیف ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اینٹی کرپشن کے کچھ لوگوں نے معاملے کو مس مینج کیا، واقعے کی تحقیقات ہونی چاہئے، ملوث افراد کو سزا ہونی چاہئے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محسن نقوی سے کوئی رابطہ نہیں، سنا ہے سعودیہ میں ہیں۔
اسلام آباد: حکمران اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان کل ہونے والے مذاکرات کا وقت تبدیل کردیا گیا۔
حکمراں اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کل صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم میں ہونے تھے۔
مذاکرات سے متعلق ایک بیان میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ مذاکرات کل صبح 11 بجے کے بجائے رات 9 بجے سینیٹ سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہوں گے۔
صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا وقت کمیٹی اراکین کی مصروفیت کے باعث تبدیل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں کل بریک تھرو ہونے کا امکان ہے، اگست کے آخر یا ستمبر کے شروع میں انتخابات پر اتفاق ہو سکتا ہے، اتفاق پر پنجاب اسمبلی کے انتخابات مؤخر ہو جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق جون میں بجٹ پیش کرکے قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر اتفاق ہو سکتا ہے جب کہ مذاکرات نتیجہ خیز نہ ہوئے تو یہ عمل کل اختتام پزیر ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی حکومت اور پی ٹی آئی کے وفود الیکشن پر مذاکرات کے لئے دو بار مذاکراتی ٹیبل پر بیٹھ چکے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئیر رہنما اور وفاقی وزیر برائے تجارت و سرمایہ کاری نوید قمر کا کہنا ہے پیپلز پارٹی حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے ممبر نوید قمر نے کہا کہ جب ہم مذاکرات کی میز پر بیٹھتے ہیں تو مخلص کوشش ہوتی ہے کہ کوئی نہ کوئی راستہ نکلے، پیپلز پارٹی ہمیشہ سے مذاکرات کے حق میں رہی ہے، ہم نے شروع سے کہا ہے راستہ یہی ہے اور کوئی نہیں ہے۔
نوید قمر کا کہنا تھا کہ کسی ادارے کو بیچ میں پڑنا نہیں چاہئیے، نہ عدلیہ کو نہ اسٹبلشمنٹ کو۔ اگر سیاستدان یہ بھی نہیں کرسکتے تو پھر کیا کرسکتے ہیں، وقت آگیا ہے کہ ہم بیٹھ کر کوئی نہ کوئی راستہ نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کئی ایسے ادوار آئے ہیں کہ ہم دوسرے اداروں پر منحصر ہوگئے ہیں، تو اگر پارلیمنٹ خود اپنا کردار ادا کرے گی تو پھر ہم یہ جگہ کسی اور کو نہیں دیں گے۔
مذاکرات کی کامیابی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں پُرامید ہوں کہ راستہ نکل آئے گا۔
عمران خان کے 14 مئی سے پہلے اسمبلیاں توڑنے کی شرط سے متعلق سوال پر نوید قمر نے کہا کہ مذاکرات میں شرط نہیں ہوسکتی، اگر راستہ نکالنا ہے تو دونوں سائیڈوں کو نکالنا ہوگا۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ میں نہ جیتوں تو الیکشن نہیں ہوسکتے، دونوں سائیڈوں کو اس پر یقین دلانا ہوگا کہ ایسا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ کمرے میں جو بات ہوتی ہے وہ بتا سکوں ، لیکن اگر بات چیت ہو رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ چیزیں آگے بڑھیں گی، اگر ڈیڈلاک ہوتا تو اتنا جلدی اگلے راؤنڈ نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کام ہٹ دھرمی سے نہیں ہوگا بلکہ باہمی اتفاق سے ہوگا۔
ان کا کہناتھا کہ اگر کوئی خلفشار ہے تو وہ عمران خان کی طرف سے ہے، جن لوگوں پر انہوں نے اور حکمرانوں نے اب بھروسہ کیا ہے انہیں معاملے کو حل کرنے دیں۔
امریکہ کے کمیشن برائے مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے پاکستان، چین، سعودی عرب اور ایران سمیت 12 ممالک کو مذہبی آزادی کے حوالے سے خدشات والے ملکوں کی فہرست (سی پی سی) میں برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے۔
کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان نے 2022 میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کے ارکان کے خلاف توہینِ مذہب کے قانون کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔
امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے اپنی رپورٹ میں 2022 کے دوران پاکستان میں پیش آنے والے اہم واقعات کا حوالہ دیا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں مذہبی آزادی کی صورتِ حال مسلسل خراب ہو رہی ہے۔ مذہبی اقلیتوں پر حملوں یا انہیں دھمکیاں ملنے کے واقعات تواتر سے پیش آ رہے ہیں۔
مذہبی اقلیتوں کو توہینِ مذہب کے الزامات سمیت ٹارگٹ کلنگ، ہجوم کے تشدد، ماورائے آئین قتل، جبری تبدیلیِ مذہب، عبادت گاہوں کی توہین سمیت خواتین اور لڑکیوں کو جنسی ہراسانی کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں توہینِ مذہب کے مقدمات مذہبی آزادی کے لیے بدستور خطرہ ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی حکومت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کے ارکان کے خلاف توہینِ مذہب کے قانون کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شیعہ، احمدیوں، مسیحی، ہندو اور سکھ برادریوں کو سخت اور امتیازی قانون سازی کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں پاکستان میں پیش آنے والے کچھ واقعات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
گزشتہ برس فروری میں ایک عدالت نے سندھ کے ضلع گھوٹکی کے ایک نجی اسکول پرنسپل نوتن لال کو توہینِ مذہب کے الزامات پر آرٹیکل 295 سی کے تحت عمر قید کی سزا سنائی۔
مذکورہ پرنسپل پر ایک طالب علم نے تین برس قبل توہینِ مذہب کا الزام عائد کیا تھا تاہم سزا کے خلاف نوتن لال کی اپیل اب تک زیرِ التوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فروری میں ہی پنجاب میں ایک ہجوم نے پتھر مار مار کر محمد مشتاق نامی شخص کو قتل کر دیا جس کا ذہنی توازن درست نہیں تھا۔ مشتاق پر قرآن نذرِ آتش کرنے کا الزام تھا۔ لگ بھگ 300 افراد پر مشتمل ہجوم نے اس الزام میں مشتاق کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش درخت سے لٹکا دی تھی۔
امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی 2022 کے واقعات پر مبنی رپورٹ میں جن 12 ملکوں کو سی پی سی کی فہرست میں شامل رکھنے کی سفارش کی گئی ہے ان میں روس، تاجکستان، ترکمانستان، شمالی کوریا، کیوبا، برما اور ایریٹیا بھی شامل ہیں۔
سی پی سی ایسے ملکوں کو کہتے ہیں جن کے بارے میں مذہبی آزادی کے حوالے سے خصوصی خدشات پائے جاتے ہیں۔
رپورٹ میں سی پی سی ان ممالک کو کہا گیا ہے جہاں حکومت مذہبی آزادیوں کی ”مخصوص اور انتہائی درجے کی“ خلاف ورزیوں میں ملوث ہو یا انہیں برداشت کرے۔
ان 12 ملکوں کے علاوہ پانچ مزید ملکوں کو سی پی سی میں شامل کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے جن میں بھارت، افغانستان، نائیجیریا، شام اور ویتنام شامل ہیں۔
رپورٹ میں بھارت سے متعلق کہا گیا ہے کہ 2022 میں بھارتی حکومت نے ہر سطح پر مذہبی امتیاز پر مبنی پالیسیوں کو بڑھاوا دیا اور انہیں نافذ کیا جس نے مسلمانوں، مسیحیوں، سکھ اور دلت برادری پر منفی اثرات ڈالے۔
”بھارتی حکومت نے تنقیدی آوازیں دبانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور اس کے لیے ہراسانی، نگرانی اور املاک ڈھانے کا حربہ استعمال کیا گیا۔“
خیال رہے کہ یو ایس سی آئی آر ایف نے گزشتہ برس بھی بھارت کو اس فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی تاہم بائیڈن انتظامیہ نے اسے مذہبی آزادی کے حوالے سے خدشات والے ملکوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا تھا۔
پیر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں یو ایس سی آئی آر ایف نے الجیریا اور افریقی ملک سینٹرل افریقن ری پبلک کو اسپیشل واچ لسٹ (ایس ڈبلیو ایل) میں برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے جب کہ اس فہرست میں مزید نو ملکوں کو شامل کرنے کی سفارش ہے۔
ان نو ملکوں میں ترکی، مصر، عراق، انڈونیشیا، ملائیشیا، سری لنکا، قزاقستان، ازبکستان اور آذر بائیجان شامل ہیں۔
اس کے علاوہ یو ایس سی آئی آر ایف نے عالمی شدت پسند تنظیم داعش سمیت بوکو حرام، الشباب، حوثی، حیات تحریر الشام اور اسلامک اسٹیٹ ان گریٹر صحارا کو بھی خصوصی تشویش والی تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔
کمیشن برائے مذہبی آزادی نے امریکی حکومت کو چند تجاویز بھی پیش کی ہیں جن میں چار ملکوں سے متعلق امریکی پالیسی پر نظر ثانی کرنا بھی شامل ہے۔ ان ملکوں میں پاکستان، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔
کمیشن نے سفارش کی ہے کہ مذکورہ ملکوں سے متعلق معنی خیز نتائج اور انہیں مثبت تبدیلیوں کے لیے آمادہ کرنے کے لیے پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔
چودھری پرویز الہٰی کی گرفتار کیلئے ظہور الہٰی پیلس میں آپریشن کے حوالے سے چودھری شجاعت حسین نے حکام بالا سے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے یکم مئ مزدور کے دن کے موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ سارے معاملے پر جو طریقہ کار اپنایا گیا وہ قابل قبول نہیں، گھر کا دروازہ بکتر بند گاڑی سے توڑنے کی مذمت کرتا ہوں۔
مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ میں ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے ملکی سطح پر معاملات مزید خراب ہوں۔ پاکستان بہت پریشانیوں میں گھرا ہوا ہے۔ اور کچھ لوگ اس ایشو کو غلط رنگ دے کر پاکستان میں عجیب کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی کی گرفتاری کیلئے پولیس ان کے گھر گئی جنہیں بتایا گیا کہ وہ چودھری شجاعت کے گھر ہیں۔ پولیس پرویز الہٰی کا گھر چھوڑ کر میرے گھر کی طرف دوڑی۔ جب پولیس والے میرے گھر کے دروازے پر پہنچے تو میرے دونوں بیٹے دروازے کے دوسری طرف موجود تھے۔ جب پولیس والے آگے بڑھ رہے تھے تو میرے دونوں بیٹوں نے انہیں روکا۔جس پر پولیس نے دروازے کو توڑنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں دروازے کے شیشے تو ٹوٹ گئے مگر دروازہ نہ ٹوٹ سکا۔ لیکن میرے دونوں بیٹے اس صورتحال میں زخمی ہو گئے ۔ چوہدری سالک حسین کے ہاتھ پر ٹانکے لگے۔ دو گھنٹے کوشش کے بعد پولیس دروازے سے واپس چلی گئی ۔
چودھری شجاعت نے کہا کہ جب پولیس والوں سے سوال کیا گیا کہ کس کیس میں یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے ۔ پولیس نے اس سلسلے میں بتایا کہ الزامات میں یہ لکھا گیا کہ گجرات میں سڑکوں کی تعمیری ٹھیکوں میں اربوں روپے کمیشن کے علاوہ انٹرنیشنل فرم سے کمیشن کے طور پر اربوں روپے وصول کئے۔ اس سے زیادہ تفصیلات ہمارے پاس نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا یا میرے دونوں بیٹوں کا ایسے کسی معاملے سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔ سارے معاملے پر جو طریقہ کار اپنایا گیا وہ قابل قبول نہیں، بکتر بند گاڑی سے گھر کا دروازہ توڑنے کی بھی مذمت کرتا ہوں۔
چودھری شجاعت نے کہا کہ کسی اور موقع پر میں تفصیل سے بات کروں گا۔ فی الوقت میں نے اپنے دونوں بیٹوں سے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے وہ صبر کا دامن مضبوطی سے تھامے رہیں۔
یوم مزدور کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مزدوروں کا کوئی دن نہیں ہوتا بلکہ ہر دن مزدور کا ہوتا ہے، پاکستان مسلم لیگ نے ہمیشہ مزدوروں کے لیے آواز اٹھائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتِ حال کی پیش نظر مزدوروں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ہر دور میں مزدور طبقہ کو اہمیت نہیں دی گئی۔ ہر دورِ حکومت میں روز مرہ کی اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول نہ کرنے سے ملک میں بے پناہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔
چودھری شجاعت نے کہا کہ مہنگائی نے ہر بندے کی کمر توڑ دی ہے۔ روز مرہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ہر قسم کے طبقے کو متاثر کیا ہوا ہے۔ اس وقت ملک کی اہم ضرورت ہے کہ حکومت فی الفور روز مرہ اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے قومی سطح پر کمیٹی تشکیل دے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے صدور شامل ہوں۔
صدر ق لیگ نے کہا کہ جس طرح سیلابی صورتحال اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں ایسے ہی مہنگائی جیسی آفت سے نمٹنے کے لیے ہنگامی طور پر کمیٹی تشکیل دی جائے، اور یہ کمیٹیاں ضلع سطح تک جانی چاہئیں، جس میں ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ہر حلقے کے نمائندے کو شامل کر کے کمیٹی بنائی جائے جو بازاروں میں جا کر قیمتوں کا تعین کریں اور ہر صبح کو قیمتوں کے متعلق رپورٹ بنا کر ڈپٹی کمشنر کو پیش کریں۔ ڈپٹی کمشنر اس رپورٹ پر ایسا ماحول مہیا کریں کہ قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا جا سکے۔ تاجروں سے بھی تعاون کی یقین دہانی لی جائے۔
پشاور میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ریلی کو مشروط اجازت دے دی گئی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے علاوہ پشاور میں تین روز کے لئے دفعہ 144 نافذ العمل ہے جس کے تحت شہر میں ایک جگہ 5 یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہے۔
ڈپٹی کمشنر پشاور شاہ فہد کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 تین دن کے لیے نافذ رہے گی اور اس دوران خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب پشاور میں ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی ریلی کو مشروط اجازت دے دی جس کا این او سی اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یوم مزدور ریلی کو 3 سے 6 بجے تک گلبہار پولیس اسٹیشن سے چوک یادگار تک جانے کی مشروط اجازت دی گئی ہے، اس دوران حکومتی قواعد اور ایس او پی پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
ضلعی انتظامیہ پشاور نے کہا کہ ریلی میں اسلحہ کی نمائش اور لے جانے پر پابندی ہوگی، اشتعال انگیز و نفرت انگیز تقاریر، نعروں اور آتش بازی کی اجازت نہیں ہو گی۔
سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف دائرمزید 3 درخواستوں کو نمبر الاٹ کردیے گئے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 رکنی لاجر بینچ کل اہم مقدمے کی سماعت کرے گا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ آفس نے آئینی درخواستوں کو نمبر الاٹ کردیے ہیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف کیس سماعت کے لیے مقرر
زمان وردگ ایڈووکیٹ کی درخواست کو 10 نمبر الاٹ اور غلام محی الدین کی درخواست کو 11 نمبر الاٹ کیا گیا جبکہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی آئینی درخواست کو کو بھی نمبر لگایا گیا ہے۔
تینوں درخواستیں 2 مئی کو زیر سماعت مقدمے کے ساتھ منسلک کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کو چیلنج کردیا گیا
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 8 رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات بل پرعملدرآمد 13 اپریل کو روک دیا تھا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواست خارج
پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز کا کہنا ہے کہ عمران خان سازش کرنا بند کردیں تو مزدور کا بھلا ہوجائے گا، فتنہ آج مزدوروں کے نام پر ریلیاں نکال رہا ہے، ملک کا آئین سپریم ہے، آپ کو پارلیمنٹ کا فیصلہ ماننا پڑے گا، پارلیمنٹ اپنا فیصلہ منوا کر رہے گی، ۔
لاہور میں یوم مزدور پر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے لیگی رہنما مریم نواز نے کہا کہ ن لیگ کا لیبر ونگ بہت مضبوط ہے، دیکھ کر خوشی ہوئی، ہمارے محنت کش ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، خواہش ہے کہ کم سے کم اجرت 40 ہزار ہو۔
مریم نواز نے کہا کہ چند سال پہلے روٹی 2 روپے کی تھی، مزدور پیٹ بھر کر کھانا کھاتا تھا، نوازشریف کے دور میں ملک ترقی کررہا تھا اور کارخانے لگ رہے تھے، پاکستان کی ترقی میں مزدوروں کا ہاتھ سب سے زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پاکستان کے خلاف سازش بند کردینی چاہیئے، سازشیں بند کردو، مزدور کو روٹی ملنا شروع ہوجائے گی، ملکی ترقی میں عمران خان حائل ہے، عمران خان سیاسی شخص نہیں، دہشت گرد ہیں۔
ن لیگ کی نائب صدر نے مزید کہا کہ 2013 سے 2017 تک ملک ترقی کررہا تھا، 97 والا ڈالر 280 روپے کا ہوگیا اس کا ذمہ دار کون ہے؟ ملک کو نوچنے والا پورا ٹولہ ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو ترقی کے سفر سے ہٹا دیا ہے، خان صاحب ملک پر رحم کرو، ان کی جیل بھرو تحریک ناکام ہوئی۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف نا کھاتا ہے نا کھانے دیتا ہے، یہ کھاتے بھی ہیں اور کھانے بھی دیتے ہیں، عمران خان کی سازش کو سمجھنے کی ضرورت ہے، سینئر ترین ججز نے ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ فروخت کیے جارہے ہیں، آڈیو لیکس میں حقائق سامنے آگئے ہیں، ایک ٹکٹ کے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے لیے جارہے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ بتایا جائے پانامہ کیس کے فیصلے کے کتنے پیسے لیے، دنیا میں فیصلے آئین اور قانون کے مطابق ہوتے ہیں، یہاں فیصلے داماد اور ساسوں کے کہنے پر ہوتے ہیں، میں ذاتی گفتگو کی ریکارڈنگ کے حق میں نہیں، سازش کی ہدایت پر ذاتی گفتگو نہیں ہوتی۔
ن لیگ کی سینئر نائب صدر نے مزید کہا کہ عمران خان نے پاکستان کے سفارتی تعلقات خراب کیے، خان صاحب کی لائی مہنگائی کو کنٹرول کررہے ہیں، 3 رکنی بینچ سے پوچھتی ہے آپ یہ سب کس لیے کررہے ہو۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کالے ڈبوں میں چھپ کر عدالت آتے ہیں، بہادر لیڈر سینہ تان کر پیش ہوتا ہے، نوازشریف کو تنخواہ نہ لینے پر اقتدار سے نکال دیا گیا، ملک میں ناانصافی کو انصاف میں بدلنا مشکل ہے، نوازشریف نے پاکستان کو بہت کچھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آتے ہی گھڑیاں بیچنے کا کاروبار کیا، ان کی اہلیہ نےالگ دکان کھول لی، عمران خان کی اہلیہ نے رشوت لینا شروع کردی، پارلیمنٹ سے قانون پاس ہوتے ہی نوٹس لے لیا گیا، آئین نے پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حق دیا ہے، قانون سپریم کورٹ کو مضبوط کرنے کے لیے ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ آپ کو منتخب نمائندوں کا فیصلہ ماننا پڑے گا، پارلیمنٹ اپنا فیصلہ منواکر رہے گی، ملک کا آئین سپریم ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف جلد پاکستان واپس آئیں گے، نوازشریف وطن آکر ترقی کا سفر دوبارہ شروع کریں گے، 2023 کے الیکشن کے بعد ترقی کا سفر پھر شروع ہوگا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے بارشوں کی صورتحال پر وفاقی اور صوبائی اداروں کو الرٹ رہنے اور شہریوں کی مدد کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کر دی۔
ملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے وزیراعظم کی جانب سے وفاقی اور صوبائی اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
شہباز شریف نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (پی ڈی ایم اے) کو صورتحال کی کڑی نگرانی کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی ادارے صوبائی حکومتوں اور محکموں کے اشتراک عمل سے کام کریں، جہاں جس چیز کی ضرورت ہو، عوام کے تحفظ اور مدد کے لئے فراہم کی جائے، جہاں ضرورت ہے وہاں عوام کو فوری محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جائے۔
انہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور دیگر متعلقہ اداروں کو بین الصوبائی قومی شاہراہوں کی مانیٹرنگ کی بھی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ لسبیلہ میں کوئٹہ کراچی شاہراہ اور بولان میں کوئٹہ سبی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی اور عوام کی سہولت کے لیے مؤثر انتظامات یقینی بنایا جائے، مختلف شاہراہوں اور متاثرہ علاقوں میں عوام کو خبردار رکھا جائے،عوام کی جان ومال کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ بارشوں کی صورتِ حال میں شہریوں کی خدمات کے تمام محکمے الرٹ رہیں، عوام سے اپیل ہے کہ موسمی شدت کی صورتِ حال میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے مارچ کے پیش نظر فیض آباد اور مری روڈ پر جگہ جگہ کنیٹرز کھڑے کردیے گئے۔
عالمی یوم مئی پر پاکستان تحریک انصاف آج راولپنڈی میں بھی پیدل مارچ کرنے جا رہی ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے تحریک انصاف کے کسی بھی ممکنہ احتجاج کے پیش نظر مری روڈ اور فیض آباد کے مقام پر بڑی تعداد میں کنیٹرز کھڑے کیے گئے ہیں۔
فیض آباد کے مقام سے کنٹینرز لگا کر راستہ بند کیا گیا ہے، علامہ اقبال پارک سے فیض آباد جانے والا راستہ بھی بند کردیا گیا جبکہ پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
پی ٹی آئی احتجاج میں شرکت کے لئے خواتین سمیت کارکنان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینٹرز اٹھائے شرکا عمران خان اور مزدوروں کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔
راولپنڈی میں جگہ جگہ راستے بند کیے جانے کی وجہ سے ٹریفک کا رش بڑھ گیا۔
ایف سی سمیت راولپنڈی اور اسلام آباد پولیس کی بڑی تعداد فیض آباد اور علامہ اقبال پارک کے اطراف سمیت مختلف مقامات پر تعینات ہے۔
وفاقی پولیس کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے، یہاں سیاسی ریلیوں، جلسوں کی اجازت نہیں۔
سپریم کورٹ میں 2 ججز کی تقرری کے معاملے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن کے ممبران کو خط لکھ دیا۔
ذراٸع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن کے سینئر ممبر کی حیثیت سے جوڈیشل کمیشن کے تمام ممبران کو لکھا ہے جس میں سفارش کی گٸی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ اور پشاور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مسرت ہلالی کی بطور سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرری عمل میں لاٸی جائے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں اس وقت 17 ججز کی جگہ 15 ججز کام کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کا اجلاس 4 مئی کو طلب کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کا اجلاس 2 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا۔
اجلاس میں پشاور ہائیکورٹ کے ججز معاملات کا جائزہ لیا جائے گا تاہم اجلاس کا ایجنڈا ممبران کو نہیں دیا گیا، اجلاس بلانے کے حوالے سے ممبران کو اطلاع دی گئی۔
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ جوڈیشل کمیشن کے سینیئر ممبر ہیں جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال جوڈیشل کمیشن کے سربراہ ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان زمان پارک سے ناصر باغ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئی۔
کارکنان کا بڑا قافلہ عمران خان کے ہمراہ ناصر باغ پہنچا، چیئرمین پی ٹی آئی نے لبرٹی چوک میں پہلا خطاب کرکے ریلی کا آغاز کیا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کی راولپنڈی، اسلام آباد اور پشاور میں نکالی گئی ریلیاں بھی ختم ہوچکی ہیں، انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کو ریلی 6 بجے تک اختتام کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ کل مذاکرات میں اگر حکومت 14 مئی سے قبل اسمبلیاں توڑنے کیلئے تیار ہے تو ہم بھی ایک ساتھ الیکشن کیلئے تیار ہیں۔
لاہور میں ریلی سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ وزیرآباد، پھر جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کی کوشش کی، یہ مجھے راستے سے ہٹانے کے لئے قتل یا جیل بھیجنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے نے کہا کہ آج ریلی کا مقصد ملک میں رول آف لاء قائم کرنا ہے، رول آف لاء نہیں ہوگا تو مزدوروں کو حقوق نہیں ملیں گے۔
انتخابات سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق اسمبلی ختم ہوتے ہی 90 دن میں الیکشن ہونے تھے لیکن نگراں حکومت نے الیکشن کے لئے کوئی کام نہیں کیا، نگراں حکومت کی کوئی آئنی حیثیت نہیں، ان لوگوں نے پرویز الٰہی کے گھر پر حملہ کیا۔
حکمران اتحاد سے مذاکرات کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 14 مئی سے قبل اسمبلیاں توڑ دیں تو ایک ساتھ الیکشن کے لئے تیار ہیں، چیف جسٹس نے تو بھی یہی کہا الیکشن ہونا چاہیے اور آئین توڑا یا ججز کے خلاف کچھ کیا تو ہم سڑکوں پر ہوں گے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج تک ہم نےمعاشی حالات کی وجہ سے پُرامن احتجاج کئے، اگر آئین توڑا تو پھر ملک میں جنگل کا قانون ہوگا، یہ اور ان کے ہینڈلرز سمجھ رہے ہیں وہ الیکشن نہیں کرائیں گے، لہٰذا ہم پھر سڑکوں پر آنے کے لئے تیار ہیں۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر قافلے کی ویڈیو شیئر کی کی ہے۔
اس سے قبل زمان پارک سے لبرٹی چوک روانگی سے قبل عمران خان کی تمام گاڑیوں کی سیکیورٹی کلیئرنس مکمل کی گئی، سابق وزیراعظم کے سیکیورٹی عملے اور اسپیشل برانچ نے الگ الگ کلیئرنس دی۔
واضح رہے کہ آج یکم مئی کو یومِ مزدور کے موقع پر پی ٹی آئی نے ملک بھر کے مختلف شہروں میں ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی آئین بچاؤ ریلی کے حوالے سے پی ٹی آئی نے لبرٹی چوک پر سیاسی پاور شو کی تیاریاں مکمل کی تھیں۔
لبرٹی چوک پر سینئر رہنماؤں کے لیے کنٹینر پنچا جب کہ بڑی ایل ای ڈی اسیکرین بھی لبرٹی چوک پہنچائی گئی۔
لبرٹی چوک کے اردگرد پولیس کی بھاری نفری بھی بیریئرز لگا کر ڈیوٹی پر موجود تھی جب کہ لبرٹی چوک پر پی ٹی آئی کے بینرز سجائے گئے۔
سینیٹر فیصل جاوید تقاریر سے کارکنوں کا لہو گرماتے رہے جب کہ کارکنان کی جانب سے عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت صرف مقدمات ختم کروانے کے لیے آئی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ پاکستان کا غریب طبقہ حقوق سے محروم ہے، بد قسمتی سے مزدور کو بنیادی حقوق بھی نہیں ملتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں کسانوں کی آمدنی میں ریکارڈ اضافہ ہوا، صنعتی ترقی سے مزدوروں کی آمدنی میں اضافہ ہوا تھا۔
مسرت جمشید چیمہ کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے مزدوروں کے لیے احساس پروگرام شروع کیا، وہ خود جاکر کھانے کا معائنہ کرتے تھے، انہوں نے غریبوں کے لییے صحت کارڈ متعارف کروایا۔
پی ٹی آئی کی رہنما نے کہا کہ موجودہ حکومت صرف مقدمات ختم کروانے کے لیے آئی ہے، قوم آئین اور قانون کے ساتھ کھڑی ہے، قوم حقیقی آزادی کے لیے تیار ہے، قوم باشعور اور حقیقی آزادی کے مطلب سے واقف ہوچکی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے سب کا احتساب کیا جانا چاہیئے، عمران خان کو دوبارہ لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ اب لوگوں کو سچ بولنا پڑے گا، ماضی میں لانچ کیے گئے پراجیکٹ کو آج تک بے نقاب نہیں کیا گیا۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ عمران خان کو دوبارہ لانے کی کوشش کی جارہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے بیانات سے متعلق جواب کیوں نہیں دیا جاتا، وقت آگیا کہ اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف کو انتخابی میدان سے دور کیوں رکھا جارہا ہے؟ کیا قانون کا اطلاق صرف 90 دن میں الیکشن سے متعلق ہی ہے؟ عمران خان بار بار اقرار جرم کررہا ہے، آڈیو لیکس کا نوٹس کیوں نہیں لیا جارہا؟۔
جاوید لطیف نے کہا کہ گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی اور معیشت سنبھلنے لگی ہے، انتشار پھیلانے والے شخص سے مذاکرات ہورہے ہیں، ان دہشت گردوں سے مذاکرات ہوں گے تو ملکی سلامتی پر سمجھوتا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجرموں کو کٹہرے میں لایا جائے تاکہ صورتحال بہتر ہو، ہم پیٹرول بم نہیں پھینکیں گے اور پھینکنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، الیکشن ہر صورت ہو کر رہیں گے 10 دن پہلے ہوں یا بعد میں، پی ٹی آئی نے اسمبلی جانے کا فیصلہ کیا تو میں نہیں جاؤں گا، الیکشن کا انتظار کروں گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ آٹے کی لائن میں 20 جانیں گئیں بقول شاہد خاقان عباسی کے حکومت نے رمضان میں 20 ارب کی دیہاڑی بھی لگائی، قوم جاننا چاہتی ہے کہ بکتر بند گاڑیاں کس کے حکم پر دروازے توڑتی ہیں اور آئی ایم ایف سے معاہدے کا کیا بنا۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، عدلیہ آئین اور قانون ہر صورت میں جیتے گا، الیکشن ہر صورت ہو کر رہیں گے، 10 دن پہلے یا 10 دن بعد ہوں۔
اپنے ٹویٹ میں شیخ رشید نے مزید کہا کہ امید ہے عدلیہ کسی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کو بھی دیکھے گی، مذاکرات بہانہ ہے یا الیکشن کروانا ہے، اس کا فیصلہ 10 مئی تک ہوجائے گا۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جو روز آڈیو وڈیو کھیل رہے تھے اُن کے اپنے وزیرخارجہ اور وزیراعظم کی آڈیو بھی لیک ہوگئی، اس ہفتے سپریم کورٹ سے قوم کو اہم فیصلوں کی توقع ہے۔
ایک اور ٹویٹ میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اسمبلی جانے کا فیصلہ کیا تو میں نہیں جاؤں گا، الیکشن کا انتظار کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن چاہے جب بھی ہوں، اس بار عمران خان حکومت بنائیں گے، شہباز شریف غلام ابن غلام ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں محنت کشوں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے، غربت، بیروزگاری، مہنگائی اور کم اجرت آج کے دور میں مزدوروں کے بڑے مسائل ہیں۔
محنت کشوں کے لیے منائے جانے والے دن بھی مزدور اس دن کی اہمیت سے بے خبر اپنے بچوں کی روٹی کے لیے کام میں جتا ہوا ہے۔
لیبر ڈے پر گوگل کا ڈوڈل بھی بدل گیا جبکہ ملک بھر میں آج عام تعطیل ہے۔
1886 کو یکم مئی کے دن امریکا کے شہر شکاگو کے مزدور، سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کی جانب سے کیے جانے والے استحصال پر سڑکوں پر نکلے لیکن پولیس نے جلوس پر فائرنگ کرکے سیکڑوں مزدوروں کو ہلاک اور زخمی کیا جبکہ درجنوں کو اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے پر پھانسی دی گئی۔
شکاگو کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دنیا کے بیشتر ممالک میں یکم مئی کو محنت کشوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
یکم مئی کو ہر سال یہ دن اس عہد کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ مزدوروں کے معاشی حالات تبدیل کرنے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔
پاکستان میں قومی سطح پر یوم مزدور منانے کا آغاز 1973 میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں ہوا، اس دن کی مناسبت سے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تقریبات، سیمینارز، کانفرنسز اور ریلیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
مزدور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نجی شعبے میں کام کرنے والے لاکھوں محنت کشوں کو آج بھی صحت کی سہولتوں سمیت سوشل سیکیورٹی تک دستیاب نہیں۔ حکومت کی جانب سے کم از کم اجرت کے اعلان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔
ان کا مطالبہ ہے کہ قومی ، صوبائی اسمبلیوں سمیت سینیٹ میں محنت کشوں کی نمائندگی کے بغیر مزدوروں کے مفاد میں قانون سازی نہیں کی جا سکتی اور تمام سیاسی جماعتوں کو مزدوروں کے لیے مخصوص نشستیں مختص کرنا ہوں گی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے دفعہ 144 پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پشاور میں دفعہ 144 پر پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ دفعہ 144 کے نفاذ پر تشویش ہے، پر امن ریلی روکنے کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ سمجھ سے بالاتر ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کو لاہورمیں ریلی نکالنے کی اجازت، اسلام آباد اورپشاورمیں دفعہ 144 نافذ
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور یکجہتی ریلی سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیئے۔
مزید پڑھیں: یکم مئی کی ریلی، نگراں حکومت پنجاب سے پی ٹی آئی کو اجازت مل گئی
انہوں نے مزید کہا کہ آج کی ریلی مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نکالی جائے گی، سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، سابق گورنر شاہ فرمان خان، ریجنل صدر محمد عاطف خان شرکت کریں گے، ریلی 3 بجے تھانہ گلبہار سے نکل کر چوک یادگار میں اختتام پذیر ہوگی۔
سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کے خلاف گوجرانوالہ کے تھانہ گکھڑ میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
عمر سرفراز چیمہ کے خلاف مقدمہ مہوش نامی خاتون کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
خاتون نے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا کہ عمرسرفراز چیمہ اور تنویر صفدر کی ایماء پر اغواء کرنے کی کوشش کی گئی، ملزمان فاروق، قدوس، صادق اور دیگر نے میری فصل بھی تباہ کی، ملزمان نے تشدد کا نشانہ بنایا اور کپڑے بھی پھاڑ دیے۔
پولیس نے اغواء اور بدتمیزی سمیت دیگر دفعات کے تحت سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج مزدوروں کا عالمی دن تو منایا جارہا ہے مگر مزدور اس سے انجان ہیں روٹی کی تلاش میں دن بھر کام کا انتظار کرتے ہیں۔
دوسروں کے گھروں کی تعمیر، اپنا گھر کوئی نہیں، صاحب حثیت کے سائباں سینچنے والے، بے سرو سامانی کے عالم میں ہیں، ان کی یاد میں دن تو منایا جاتا ہے لیکن ان کو حقوق کب ملیں گے۔
یکم مئی پر گوگل ڈوڈل بھی تبدیل ہوکر مزدوروں کو خراج تحسین پیش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ہرسال یکم مئی کو مزدوروں کا دن محنت کی حرمت عظمت کی علامت ہے، جبکہ یہ دن ہمیں شکاگو کے شہداء اور ان کی جبرواستبداد کے خلاف جدوجہد کی یاد دلاتا ہے۔
حکمران مزدوروں کی فلاح کے لئے متعدد اقدمات کے دعویٰ کرتے ہیں مگر جن کے لئے یہ دن منایا جا رہا ہے، وہ آج بھی ناخوش کہتے ہیں مہنگائی نے زندگی اجیرن کردی، دیہاڑی نہیں ملتی، زندگی بسر کرنا مشکل ہو گیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مزدوروں کا آج عالمی دن منایا جارہا ہے یہ دن ہمیں محنت کشوں کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے اور آج کے دن پوری قوم محنت کش طبقے کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
محنت کشوں کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت مزدوروں کے فلاحی اداروں کے لیے کام کر رہی ہے اور اللہ اور رسول ﷺ کا حکم ہے کہ مزدوروں کے حقوق کو اہمیت دیں، اسلام نے عالمی لیبر قوانین کے نفاذ سے بہت پہلے ہی مزدوروں کے حقوق کے بارے میں اصول طے کر دیئے تھے۔
مزید کہا کہ موجودہ حکومت محنت کشوں کیلئے بہتر رہائش، تعلیم اور صحت کی سہولت کیلئے پُرعزم ہے، کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کے لیے مزدوروں کا کردار اہم ہوتا ہے، آج محنت کشوں کے حقوق کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کریں، تاکہ محنت کشوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جاسکے۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ آج کے دن پوری قوم محنت کش طبقے کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، آج کا دن محنت کے تقدس اور وقار کی علامت ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کا محنت کشوں کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ دنیا بھر میں محنت کشوں اور مزدوروں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے، یہ دن ہمیں محنت کشوں کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، مزدوروں نے اپنے حقوق کے لیے انتھک جدوجہد اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، یہ دن نہ صرف محنت کے تقدس اور وقار کی علامت ہے بلکہ ملکی معاشی ترقی میں مزدوروں اور محنت کشوں کی اہمیت کا اعتراف ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج کے دن پوری قوم محنت کش طبقے کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، اللہ اور رسول ﷺ کا حکم ہے کہ مزدوروں کے حقوق کو اہمیت دیں، اسلام نے عالمی لیبر قوانین کے نفاذ سے بہت پہلے ہی مزدوروں کے حقوق بارے اصول طے کر دیے تھے، حکومت مزدوروں کے فلاحی اداروں کے لیے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت محنت کشوں کے لیے بہتر رہائش، تعلیم اور صحت کی سہولت کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کے لیے مزدوروں کا کردار اہم ہوتا ہے، ہماری حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے، آج دن محنت کشوں کے حقوق کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کریں تاکہ محنت کشوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جاسکے۔
دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی نے بھی یوم مزدور کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یوم مزدور پر محنت کشوں کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، یوم مزدور نہ صرف محنت کشوں کی جدوجہد کی یاد دلاتا ہے بلکہ معاشی ترقی میں ان کے کردار کا بھی اعتراف ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ مزدور اور آجر پیداواری عمل میں شراکت دار ہیں، مزدور اور آجر کا تعاون ملکی ترقی کے لیے ضروری ہے، معاشی خوشحالی میں مزدوروں کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے، مزدوری کے غیرمنصفانہ طریقے اور کم اجرت جیسے مسائل درپیش ہیں، محنت کشوں کو کام کی جگہ پر خواتین کی ہراسگی جیسے مسائل کا سامنا ہے،
انہوں نے مزید کہا کہ لیبر فورس ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، لیبر قوانین پر سختی سے عمل درآمد کے لیے اقدامات کرنا انتہائی ضروری ہے، پاکستان کے پاس ایک بہت بڑی لیبر فورس اور نوجوانوں کی تعداد ہے، لیبر فورس کو جدید ہنر فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر کا مزید کہنا تھا کہ حکومتیں مزدور کی فلاح و بہبود کے لیے کوششیں جاری رکھیں گی، آجروں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں، مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں، آج کے دن عہد کریں کہ ہم اپنے آپ کو پاکستان کی خوشحالی کے لیے وقف کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کو آج لاہور میں ریلی کی اجازت دیتے ہوئے اسلام آباد اور پشاور میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی ریلی پر نوٹس لیتے ہوئے ضابطہ اخلاق کی متعلقہ شقوں کی خلاف ورزی پر پارٹی چیئرمین عمران خان کے نام نوٹس جاری کردیا۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو لاہورمیں ریلی نکالی کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی قسم کی وال چاکنگ نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی استقبالیہ کیمپ نہیں لگے گا۔پی ٹی آئی کی ریلی دوپہر ایک بجے سے شام 6 بجے تک لبرٹی چوک سے ناصر باغ تک نکالی جائے گی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہدایت پر مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر 3 بڑے شہروں میں پیدل مارچ کا اعلان کیا گیا ہے۔ لاہور، راولپنڈی اور پشاور میں ایک بجے پیدل مارچ کا آغاز ہوگا تاہم راولپنڈی میں پیدل مارچ کا آغاز علامہ اقبال پارک، مری روڈ سے شروع ہوگا جس کی قیادت وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی اور اسد عمرکریں گے۔
لاہور میں ریلی کی اجازت دینے والے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یکم مئی کو ریلی نکالنے کے اعلان پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ضابطہ اخلاق کی متعلقہ شقوں کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا ہے۔
عمران خان کے نام اس نوٹس میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ جلسے جلوسوں اور ریلیوں کے لیے ضلعی انتطامیہ سے اجازت لینا ضروری ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور امیدوار ریلیوں اورجلسوں سے قبل مقامی انتظامیہ کو آگاہ کرنے کے پابند ہیں، تاکہ انہیں مناسب سیکیورٹی فراہم کیے جانے کے علاوہ دیگرضروری انتظامات کیے جاسکیں۔
داراحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جس کے تحت کسی بھی جلسے جلوس اور اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔
پولیس کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ فیض آباد اور دیگر راستوں سے اسلام آباد میں داخل ہونے والے شہریوں کو چیکنگ کے بعد داخل ہونے دیا جائے گا۔
ترجمان وفاقی پولیس کے مطابق خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب پشاور میں بھی سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 3 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ شہر میں ایک جگہ 5 یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہوگی۔
ڈپٹی کمشنر پشاورشاہ فہد کے مطابق یہ پابندی سیکیورٹی کی نازک صورتحال کے پیش نظر عائد کی گئی ہے۔
دفعہ 144 تین دن کے لیے نافذ رہے گی اور اس دوراب خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
ڈپٹی کمشنر لاہوررافعہ حیدر نے پی ٹی آئی سے حلف لینے کے بعد لبرٹی چوک سے ناصر باغ تک ریلی نکالنے کا اجازت نامہ جاری کیا ہے۔
اجازت نامے کے مطابق ریلی شام چھ بجے تک ہو گی جس کیلئے استقبالیہ کیمپ نہیں لگائے جائیں گے۔ پورے روٹ کی سیکیورٹی کی ذمہ دار ریلی انتظامیہ ہوگی، سیکیورٹی میں بہتری کیلئے فوکل پرسن اور پی ٹی آئی ذمہ داران ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں گے۔
اجازت نامے میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ اوراداروں کی خلاف تقاریرکی اجازت نہیں ہوگی۔ جاری کردہ احکامات کے مطابق کسی بھی قسم کے اسلحے کے نمائش کی اجازت ہوگی نہ ہی زبردستی کسی کو جلوس میں شامل کیا جائےگا۔
اس کے علاوہ ٹریفک میں خلل نہ ڈالنے کے لیے پی ٹی آئی ذمہ داران ضلعی انتظامیہ اورٹریفک پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے، ریلی کے دوران کسی پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچنے کی صورت میں پی ٹی آئی کی متعلقہ انتظامیہ ذمہ دارہوگی۔
پاکستان تحریک انصاف کی آئین بچاؤ ریلی کے حوالے سے پی ٹی آئی نے لبرٹی چوک پر سیاسی پاور شو کی تیاریاں مکمل کر لیں۔
لبرٹی چوک پر سینئر رہنماؤں کے لیے کنیٹر پہنچ گیا جبکہ بڑی ایل ای ڈی اسیکرین بھی لبرٹی چوک پہنچا دی گئی۔
لبرٹی چوک کے اردگرد پولیس کی بھاری نفری بھی بیریئرز لگا کر ڈیوٹی پر موجود ہے۔
لبرٹی چوک پر پی ٹی آئی کے بینرز سجا دیے گئے لیکن تاحال کوئی کارکن لبرٹی چوک پر نہ پہنچ سکا۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سڑکوں پرنکلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ الیکشن وقت پرہوں، آج لبرٹی مارکیٹ سے ریلی نکالیں گے، جس کی قیادت خود کروں گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے سپریم کورٹ اورآئین کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، ساری قوم اس وقت سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے، نگراں حکومت سوائے الیکشن کرانے کے ہر غلط کام کررہی ہے ۔۔