Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  
Live
politics april 13 2023

دہشت گرد صرف کچے میں نہیں زمان پارک میں بھی موجود ہیں، خواجہ آصف

دہشت گردوں کو سیاسی پشت پناہی بھی مل گئی ہے، وزیردفاع
شائع 13 اپريل 2023 04:15pm

وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں کو سیاسی پشت پناہی مل گئی ہے اور وہ زمان پارک میں موجود ہیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ فرد واحد کے فیصلوں نے ملک کونقصان پہنچایا ہے، 4 دہائیوں سے ناقص پالیسیوں کے باعث مسائل میں اضافہ ہوا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب سے کالعدم ٹی ٹی پی کے رہنما پاکستان میں واپس آئے تو دہشت گردی بڑھ گئی، عمران خان اور ان کی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ انہیں واپس لانا ہے اور بسانا ہے اور انہیں لایا گیا اور پرامن وادیوں میں بسایا گیا، اور آج ملک کا امن تباہ ہوگیا ہے۔

وزیردفاع کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کا محاسبہ کرنا چاہئے جنہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ دہشت گردوں کو واپس لانا ہے اور بسانا ہے، یہ ہمارے علاقوں کی تباہی کا نسخہ تھا۔

وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے واپس آئے دہشت گردوں کو سیاسی پشت پناہی بھی حاصل ہوگئی ہے، دہشت گرد صرف کچے میں نہیں ہیں، بلکہ متعدد دہشت گرد زمان پارک میں بیٹھے ہوئے ہیں، اور اب عمران خان کی پشت پناہی کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہماری سیاست میں جو عدم استحکام ہے بہت خطرناک ہے، اس ایوان میں بیٹھے متعدد اراکین جیلیں کاٹ چکے ہیں، اور ایک طرف ایک شخص ڈرامے کررہا ہے، شیلڈ لگا کر عدالت آتا ہے اور کہتا ہے میری جان کو خطرہ ہے، اگر جان کو خطرہ ہے تو ایسے کام ہی نہ کرو، آرام سے گھر بیٹھو، ان کاموں میں تو جان کا خطرہ ہوتا ہے، پھر سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

فوجی قیادت سے بریفنگ لینے پارلیمنٹ کا ان کیمرا اجلاس طلب

اسپیکر نے پی ٹی آئی اراکین کو ایوان میں داخلے کی اجازت سے انکار کردیا
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 04:08pm

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے فوجی قیادت سے بریفنگ لینے کیلئے قومی اسمبلی کا ان کیمرا اجلاس طلب جمعہ کو طلب کرلیا ہے۔ راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے پارلیمنٹ میں واپسی کی درخواست بھی جمعرات کے روز ایک بار پھر مسترد کردی اور پی ٹی آئی اراکین کو کہا ہے کہ عدالت نے استعفوں کی منظوری بارے میرا آرڈر منسوخ نہیں کیا، اس لئے اجنبی کو ایوان میں آنے کی اجازت نہیں۔

فوجی قیادت کے ساتھ ان کیمرا اجلاس

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے کل ان کیمرا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں وفاقی وزرا، مشیران اور اراکین قومی اسمبلی کو شرکت کی دعوت دے دی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اہم اجلاس قومی اسمبلی ہال میں جمعہ کے روز طلب کیا گیا ہے، جس میں اعلی عسکری قیادت اور خفیہ اداروں کے سربراہان قومی سلامتی امور پر بریفنگ دیں گے۔

پی ٹی آئی وفد کی اسپیکر سے ملاقات

سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کے نوٹیفیکیشن کی معطلی کے بعد پی ٹی آئی کراچی سے 9 اراکین نے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا۔

اراکین کا کہنا تھا کہ اسپیکر کے حکم نامے کی معطلی کے بعد بطور اراکین اجلاس میں شرکت کا پورا حق رکھتے ہیں، اب سے کچھ ہی دیر میں اجلاس میں شرکت کے لئے باضابطہ طور پر ایوان میں جائینگے، اجلاس میں شرکت سے روک کر خلاف دستور و قانون قدم اٹھایا گیا تو مناسب قانونی کارروائی کریں گے۔

آفتاب صدیقی کی سربراہی میں تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی فہیم خان، عطاء اللہ ایڈووکیٹ، اسلم خان، آفتاب جہانگیر، سیف الرحمان اور عالمگیر خان اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے ملاقات کی، اور ایوان کی کارروائی میں شرکت کی اجازت طلب کی، اور اسپیکر کو عدالتی فیصلہ دکھایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے باوجود پی ٹی آئی اراکین کو ہال میں جانے کی اجازت نہ ملی، اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف پھر ڈٹ گئے، اور ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ابھی کوئی عدالتی حکم موصول نہیں ہوا، عدالت نے الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن معطل کیا ہے، عدالت نے استعفوں کی منظوری سے متعلق میرا آرڈر منسوخ نہیں کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی اراکین کو دو ٹوک کہا کہ آپ کے استعفے منظور ہو چکے ہیں، اجنبی کو ایوان میں آنے کی اجازت نہیں۔

پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے قرارداد منظور،8 رکنی بنچ تحلیل کرنے کا مطالبہ

قومی اسمبلی : کے پی اور پنجاب میں عام انتخابات کے اخراجات کا بل مسترد
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 06:01pm

قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے قرارداد منظور کرلی ساتھ ہی خیبر پختون خوا اور پنجاب کے عام انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی کا بل مسترد کردیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا، جس میں پنجاب اور خیبرپختونخواانتخابات کیلئے 21 ارب رپوے فنڈز کی فراہمی کا بل متفقہ طور پر مسترد کردیا گیا۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پنجاب اور کے پی انتخابات کے لئے 21 ارب فراہمی کا بل قائمہ کمیٹی نے مسترد کردیا ہے۔

پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے قرارداد منظور

قومی اسمبلی میں پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے قرارداد منظور کرلی گئی، قومی اسمبلی نے 8 رکنی بنچ تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ایوان میں قرارداد آغا رفیع اللہ نے پیش کی۔ جس کے متن میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ آئین ساز اور قانون ساز ادارہ ہے، آئین سازی صرف پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ اعلی عدلیہ کے فیصلوں سے جانبداری کا عنصر ظاہر ہورہا ہے، ادارے میں تقسیم نظر آرہی ہے۔

قرار داد میں کہا گیا کہ ایوان سپریم کورٹ میں آٹھ رکنی بنچ کو یکسر مسترد کرتا ہے اور اعلی عدلیہ کے فیصلوں کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ قرار داد کے مطابق ایوان سمجھتا ہے کہ آٹھ رکنی بنچ کو تحلیل کیا جائے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے ججوں کو شامل نہ کرنا درست نہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے منی بل مسترد کردیا

اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ اس سال کے بجٹ میں الیکشن کمیشن کیلئے 5 ارب روپے رکھے گئے تھے تاہم اب سپریم کورٹ نے 21 ارب روپے دینے کا کہا ہے۔

وزیر مملکت خزانہ نے کہا عدالتی حکم کی وجہ سے اس مطالبے کو منی بل میں لایا گیا ہے، ہمارے مالی حالات کافی دباؤ میں ہیں، سابق حکومت نے چار سالوں میں ادھار لے کر حکومت چلائی۔

برجیس طاہر نے کہا ملک کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے، رات کو کئی جگہ سے فون آئے، کل اجلاس میں آنا ہے، سپریم کورٹ میں آٹھ جج بیٹھ بھی گئے ہیں، یہ ججز صرف پنجاب کے انتخابات کیلئے پریشان ہیں۔

برجیس طاہر نے کہا کہ وزارت خزانہ کا موقف ہے کہ فنڈز نہیں ہیں، ان حالات میں عام انتخابات نہیں ہونے چاہیے نہ فنڈز دینے چاہیے، فنڈز ایک وقت میں عام انتخابات کیلئے دیئے جائیں، ہم ان انتخابات کو روکنے کیلئے حکومت کے ساتھ ہیں، پنجاب میں انتخابات سے پورے ملک میں بعد میں انتخابات پر اثر پڑے گا۔

ممبر کمیٹی خالد مگسی نے کہا کہ ہمارے پاس الیکشن کمیشن کو دینے کیلئے پیسے نہیں ہیں۔ سید حسین طارق نے کہا کہ کمیٹی کا متفقہ فیصلہ ہے کہ منی بل کو مسترد کرتے ہیں، فنڈز کی منظوری نہیں دیں گے۔

اراکین نے مشترکہ طور پر قرار دار کے ذریعے انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی کا بل مسترد کردیا اور کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹی میں بھی بل کو مسترد

دوسری جانب سینیٹ قائمہ کمیٹی میں بھی بل پر بحث ہوئی، سینیٹر محسن عزیز نے الیکشن کیلئے رقم فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا خزانہ خالی ہو گیا ہے، سیاستدان سیاسی مسائل بھی حل کرنے کے قابل نہیں، میں منی بل کو مسترد کرتا ہوں۔

چیئرمین کمیٹی دلاور خان نے کہا کہ اگر آپ بل مسترد کرتے ہیں تو یہ متفقہ طور مسترد ہوتا ہے، کمیٹی نے منی بل متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔

تقسیم شدہ ادارہ تنازعات کو ہوا دے رہا ہے، عطا تارڑ

یک طرفہ بینچز کی تشکیل، عجلت میں سماعت توہین پارلیمان ہے، معاون خصوصی وزیراعظم
شائع 13 اپريل 2023 01:59pm

معاون خصوصی وزیراعظم عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ایک ادارے میں گروپ بندیاں اور اختلافات ہیں، اور یہ تقسیم شدہ ادارہ تنازعات کو ہوا دے رہا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ن لیگ عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پسند ناپسند پر بینچ تشکیل ہوگا تو انصاف کیسے ملے گا،یک طرفہ بینچز کی تشکیل، عجلت میں سماعت توہین پارلیمان ہے، 8 رکنی بینچ کی تشکیل سہولت کاری کے مترادف ہے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پارلیمان سپریم ادارہ ہے، قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، الیکشن کیلئے فنڈز دینے کا اور فنڈز کے اجرا کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے، پارلیمانی معاملات میں عدلیہ کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے، یہ توہین پارلیمان کے مرتکب ہو رہے ہیں، توہین عدالت ہوسکتی ہے تو توہین پارلیمان کیوں نہیں ہوسکتی، پارلیمان کی توہین کا سلسلہ روکنا ہوگا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ کل پاکستان بار کونسل نے ہڑتال کااعلان کیا، ایک ادارے میں گروپ بندیاں اور اختلافات ہیں، تقسیم شدہ ادارہ تنازعات کو ہوا دے رہا ہے، فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری پیغام رسانی کر رہے ہیں، ایک شخص کیلئے اوپر سے نیچے تک سہولت کاری ہورہی ہے، آج بھی اسے ویڈیولنک سے پیشی کی سہولت فراہم کی گئی، ایسی ڈکٹیٹر شپ زندگی میں نہیں دیکھی۔

توشہ خانہ کیس : عمران خان کی درخواست پر نیب کو جواب جمع کرانے کی ہدایت

قانون کی جو منشا ہے نوٹس اسی کے مطابق ہونا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
شائع 13 اپريل 2023 01:49pm

عدالت نے نیب تحقیقات سے متعلق عمران خان اور بشری بی بی کی درخواست پر نیب کو 7 دن کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات سے متعلق عمران خان اور بشری بی بی کی نیب کال اپ نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی اور پروسیکیوٹر نیب عدالت میں پیش ہوئے۔

پروسیکیوٹر نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ جواب جمع کرانے کے مہلت دی جائے۔ پروسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ عمران خان اوران کی اہلیہ جان بوجھ کر شامل تفتیش نہیں ہو رہے، اور دونوں نے ابھی تک جواب نہیں دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ باقاعدہ نوٹس کر دیں تو یہ کہنے کی ضرورت ہی نہ پڑے، آپ نے نوٹس میں بتانا ہے کہ کس طرح بلا رہے ہیں بطور ملزم یا گواہ، قانون کی جو منشا ہے، نوٹس اسی کے مطابق ہونا چاہیے۔

عدالت نے نیب پروسیکیوٹر کا مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کو کسی نے قانون پر عملدرآمد کرنے سے روکا ہے۔

نیب پروسیکیوٹر نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ قانونی تقاضے پورے کرلیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ تحریری کمپلینٹ ہے یا از خود نوٹس ہے۔ نیب پروسیکیوٹر نے نے جواب دیا کہ یہ از خود نوٹس ہے، ہم نے تحائف کی مکمل معلومات مختلف ذرائع سے حاصل کیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں یا اخباری خبر پر کیس بنا لیا ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ریکارڈ تو ایف بی آر سے بھی لینا بنتا ہے۔

عدالت نے نیب پروسکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے 7 دن کے اندر تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کر دی، اور کیس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی۔

آئین قانون کی بالادستی کے آخری پانچ اورز کا میچ جمعہ سے شروع ہوگا، شیخ رشید

شہبازشریف اور کابینہ توہین عدالت کے ریڈار میں آسکتے ہیں، شیخ رشید
شائع 13 اپريل 2023 01:24pm

سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ آئین اور قانون کی بالادستی کے آخری پانچ اورز کا میچ جمعہ سے شروع ہو رہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم عدولی ہو چکی ہے اور نافرمانی اور توہین عدالت کا عندیہ دے دیا گیا ہے، جس کے ریڈار میں شہبازشریف اور کابینہ آسکتے ہیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جسٹس اعجاز افضل نے والیم 10 کے ٹکر چلا دیئے ہیں، اور والیم 10 کی گلی کوچے میں لوٹ سیل لگنے والی ہے۔ سپریم کورٹ نے ان کی 8 رکنی لارجر بینچ کی خواہش بھی پوری کردی ہے، آئین اور قانون کی بالادستی کے آخری پانچ اورز کا میچ جمعہ سے شروع ہو رہا ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی کابینہ ہی عدالتی فیصلے سے انکارکی جرأت کرسکتی ہے، نااہل لوگ قانون سازی کر رہے ہیں، 12 روز سے کابینہ ہر روز ایسے بیٹھ رہی ہے جیسے داتا دربار میں نیاز بانٹی جارہی ہے، ان کے پاس سوائے الیکشن کے ہر کام کے لیے پیسے ہیں، غریب کے پاس کفن دفن کے پیسے نہیں، اور وزیراعظم نے 10 توڑے آٹے کی دکان کھول رکھی ہے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کا شکنجہ انتہائی گہرا اورسخت ہوتا ہے، نواز شریف پاکستان نہیں آئیں گے اور لندن واپس جائیں گے، کیونکہ شہباز شریف ان کی خواہشیں پوری نہیں کرسکے۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف (IMF) کی سوئی عرب امارات (UAE) کے ایک ارب ڈالر پر اٹکی ہوئی ہے، امید ہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھی ان کو سمجھائیں گے کہ بندے کے پتر بنو انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کو ہیں۔

فواد چوہدری اور حماد اظہر عدالت میں گرفتار ہونے سے بچ گئے

عدلیہ کی عزت کی جنگ لڑ رہے ہیں، فواد چوہدری
شائع 13 اپريل 2023 12:01pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ فائل

ظل شاہ قتل، جلاؤ گھیراؤ اور پولیس پر تشدد کا معاملہ، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری اور حماد اظہر عدالت میں گرفتار ہونے سے بچ گئے۔

انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں ظل شاہ قتل، جلاؤ گھیراؤ اور پولیس پر تشدد کے مقدمے میں فواد چوہدری اور حماد اظہر کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

جس میں فاضل جج اعجاز بٹر نے پولیس اہلکار کو ہدایت کی کہ دونوں کو آتے ہی گرفتار کرلیا جائے۔

اس موقع پر حماد اظہر اور فواد چوہدری انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پہنچ گئے۔

جس پر جج نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ عدالت کا حکم لکھوانے سے پہلے پیش ہو گئے، لہٰذا گرفتاری کا حکم واپس لیتا ہوں۔ دونوں نے ضمانتی مچلکے جمع نہیں کروائے، آپ دونوں آج تک عبوری ضمانت میں نہیں تھے، آپ کو پولیس گرفتار کرسکتی تھی، جے آئی ٹی کے سربراہ بھی آپ کو گرفتار کرنے پہنچ گئے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے جواب دیا کہ شکر ہے پولیس کو پتا نہیں چلا۔

کیس کی سماعت کے آغاز میں جے آئی ٹی کے سربراہ عمران کشور عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

دوران سماعت فواد چوہدری کی جانب سے مقدمے میں ڈسچارج کرنے کی استدعا کی گئی۔

جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک کے ضمانتی مچلکے جمع نہیں ہوئے اور آپ ڈسچارج مانگ رہے ہیں، یہاں میں کچھ کہہ دو تو پھر ایک طوفان آجائے گا۔یہ اختیار میرے پاس نہیں ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ قانون آپ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کرتا ہے۔

جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ یہ اختیارات ایڈمن جج استعمال کر سکتا ہے۔

فواد چوہدری نے روسٹرم پر آکر کہا کہ میں عدالت کو کچھ آگاہ کرنا چاہتا ہوں، ہائیکورٹ میں جے آئی ٹی کو چیلنج کررکھا ہے، جس پر جج نے کہا کہ ہائیکورٹ نے کام سے نہیں روکا ۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے عدالت کو جواب دیا کہ بالکل ہائیکورٹ نے تفتیش سے منع نہیں کیا، سپریم کورٹ کے احکامات موجود ہیں، اس سے آپ ہدایات لیں، ہمیں مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے، عدلیہ کی عزت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

حالات ایسے ہوں تو ویڈیو لنک پر حاضری ہو سکتی ہے، آپ کو کیا اعتراض ہے؟، عدالت
شائع 13 اپريل 2023 11:53am
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 3 مختلف مقدمات میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ویڈیولنک کے ذریعے حاضری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان کے خلاف 3 مختلف مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عدالتی طلبی پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالجبار ڈوگر پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی عدالت طلبی کے بعد 3 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور

عدالت نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ حالات ایسے ہوں تو ویڈیو لنک پر حاضری ہو سکتی ہے، آپ کو کیا اعتراض ہے؟۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نےکہا کہ مجھے 10 سے 15 منٹ دے دیں، میں عدالت کی معاونت کردیتا ہوں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف کوئی حوالہ ملا توپیش کروں گا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی ضرورت سے زیادہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں آرہی ہیں، جج

عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے سوال کیا کہ کیا خطرے کا لیول وہی ہے جو عمران خان کے وکیل بتا رہے ہیں۔

جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نےکہا کہ پولیس فائل کے مطابق عمران خان کو کوئی خطرہ نہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو پارٹی چیئرمین کےعہدے سے ہٹانے کی درخواست دوسرے بینچ منتقل

جج کا کہنا تھا کہ تو آپ کہہ رہے ہیں کہ تھریٹ لیول ایسا نہیں جس کا دوسرے فریق نے اظہارکیا؟ اس پر پراسیکیوٹر نےکہا کہ جی میرے علم کے مطابق ایسا نہیں ہے۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ہمارے پاس پوری معلومات ہیں، تاریخ کو دہرانےکا موقع نہیں دینا چاہیے، بینظیر بھٹو کا واقعہ سامنے ہے۔

جج کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس قتل کے ملزمان آتے ہیں، ان کو اس سے بھی زیادہ خطرات ہوتے ہیں، آپ کی سکیورٹی نے تو مبینہ طور پر لوکل پولیس پر بھی ہتھیار سیدھے کرلیے تھے، عمران خان زندگی کا حق انجوائے کرنا چاہتے ہیں تو آزادانہ پھرنے کے حق پر سمجھوتہ کرلیں۔

وکیل نے کہا کہ عمران خان کو گولیاں لگی تھیں۔

عدالت کے استفسار پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ عمران خان کا ایم ایل سی بنا تو ہے لیکن یہ وزیر آباد سے بنا ہونا چاہیئے تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ شامل تفتیش ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ایک بیان ریکارڈ کروا دیا تو ختم، شامل تفتیش ہونے کا مطلب ہے کہ جب پولیس طلب کرے پیش ہونا لازم ہے۔

عدالت نے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

لارجر بینچ پسندو ناپسند کی بنیاد پر بنایا گیا، اعظم نذیر تارڑ

بینچ بنا کر پارلیمان کو ان کے اختیار سے روکنے کی کوشش کی گئی، قمر زمان کائرہ
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 12:13pm
فوٹو۔۔۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ 8 رکنی بینچ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر بنایا گیا، بینچ میں 2 سینئر ترین ججز شامل نہیں، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ سے منظور ہوا، صدر نے دستخط نہ کیے تو بھی یہ بل ایکٹ بن جائے گا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے حکومت میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ سے منظور ہوا، پارلیمنٹ نے بل منظوری کے لئے صدر مملکت کو بھیجا، صدر مملکت نے پارلیمنٹ کو بل پر نظرثانی کا کہا، پارلیمنٹ نے نظرثانی بل منظور کرکے صدر کو بھیجا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ صدر مملکت نے 10 دن میں بل پر دستخط کرنے ہیں، صدر نے دستخط نہ کیے تو بھی یہ بل ایکٹ بن جائے گا، ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر ہوئیں، عجلت میں درخواست دائر ہوئی، بینچ تشکیل دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کی سماعت سے متعلق حکومتی اعلامیہ جاری ہوا، بینچ میں 2 سینئر ترین ججز شامل نہیں ہیں، 8 رکنی بینچ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر بنایا گیا۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے اختیارات کے خلاف بل پاس ہوا ہے، چیف جسٹس کو خود اس کیس کی سماعت نہیں کرنی چاہیئے، ادارے میں تقسیم کا تاثر مضبوط ہوتا جارہا ہے، توقع ہے آج بینچ تحلیل کردیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا کہ بل اس وقت صدر مملکت کے پاس ہے، صدر عارف علوی نے بل پر اپنی رائے نہیں دی، صدر کی رائے سے پہلےعدالت میں سماعت مقرر ہوگئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا 8 رکنی بینچ بنا کر پارلیمان کو ان کے اختیار سے روکنے کی کوشش کی گئی، صدرمملکت کی رائے سے پہلے عدالت میں سماعت مقرر ہوگئی۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اداروں میں تصادم ملک کوخوفناک سمت کی جانب لے جائے گا، یہ نہیں کہتے کہ چیف جسٹس بینچ تشکیل نہ کریں، ہمارا مؤقف ہے کہ بینچ کی تشکیل کا طریقہ کار درست کریں۔

کامران مرتضیٰ نے کہا کہ کبھی ایسا اقدام دیکھا تھا نہ سوچا تھا، بینچ کی تشکیل پر بطور وکیل بہت حیرت، تشویش اور دکھ ہوا، حیرت ہے قانون بنانہیں اور کیس فکس ہوگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جونیئر ججز کو لانے کا نقصان آج پتہ چل رہا ہے، جو کیسز جنوری میں فائل کیے تھے ان پر ابھی تک نمبرز نہیں لگے، جونیئر ججز پر تو ہمارا اختلاف پہلے بھی رہا ہے۔

عثمان بزدار کو عبوری ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے روبرو پیش ہونے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی
شائع 13 اپريل 2023 11:17am

لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کوعبوری ضمانت کے لئے عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں عثمان بزدار کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس طارق سلیم شیخ نےعثمان بزدار کی درخواست پر سماعت کی۔

عثمان بزدار کی جانب سے میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔

درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ڈی جی خان میں عثمان بزدار کے خلاف 10 انکوائریز اینٹی کرپشن میں جاری ہیں، عثمان بزدار کو اینٹی کرپشن کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے۔

عثمان بزدار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اینٹی کرپشن کو عثمان بزدارکو ہراساں اور گرفتار کرنے سے روکا جائے۔

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ عثمان بزدار خود کہاں ہیں؟۔

سابق وزیراعلیٰ کے وکیل نے جواب دیا کہ عثمان بزدار سے بذریعہ فون رابطہ ہوا ہے وہ عدالت آنے کو تیار ہیں لیکن اس وقت دوسرے شہر موجود ہیں اور ان کی طبیعت ناساز ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر گرفتاری کا خدشہ تھا تو عدالت آنا چاہیئے تھا، عدالت چاہتی ہے کہ آپ سب سسٹم کے اندر آئیں، قانون سب کے لئے برابر ہے، اگر ضمانت لینی ہے تو عدالت پیش ہوں۔

عثمان بزدار کے وکیل نے استدعا کی کہ عثمان بزدار کو عدالت پیشی کے لئے مناسب وقت دیا جائے۔

عدالت نے عثمان بزدار کو عبوری ضمانت کے لئے روبرو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔

سردار تنویر الیاس کی وزارت عظمی کے عہدے پر فوری بحالی کی درخواست مسترد

آزاد کشمیر ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر
شائع 13 اپريل 2023 11:09am

سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی وزارت عظمی کے عہدے پر فوری بحالی کی درخواست مسترد کردی۔

سپریم کورٹ نے تنویر الیاس کی آزاد کشمیر ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کے لئے مقرر کردی۔

مزید پڑھیں: سابق وزیراعظم آزاد کشمیر کی نااہلی کے خلاف تیسری درخواست سماعت کے لئے مقرر

گزشتہ روز رجسٹرار سپریم کورٹ نے سردار تنویر الیاس کی جانب سے نااہلی کے خلاف تیسری درخواست آج سماعت کے لئے مقرر کردی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سردار تنویر الیاس کو وزارت عظمیٰ کے لئے نااہل قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: عدلیہ کے خلاف بیان پر وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس نااہل قرار

آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیرِ اعظم کو توہین عدالت پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔

توہین عدالت کیس میں وزیرِ اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی نااہلی کے بعد سینئر وزیر خواجہ فاروق قائم مقام وزیرِ اعظم بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: تنویر الیاس کی نااہلی کے بعد خواجہ فاروق احمد قائم مقام وزیراعظم آزاد کشمیر بن گئے

نئے وزیرِ اعظم کے انتخاب تک خواجہ فاروق قائم مقام وزیرِ اعظم کے فرائض سرانجام دیں گے۔

عمران خان نے ایسا کون سا کام کیا ہے جو ان کی جان کو خطرہ ہے؟ عدالت

عمران خان کی ایک مقدمے میں عبوری ضمانت کی درخواست واپس لینے پر نمٹادی گئی
شائع 13 اپريل 2023 11:01am
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی

جلاؤ گھیراؤ، پولیس پر تشدد، قتل اور اقدامِ قتل کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ریمارکس میں کہا ہے کہ عمران خان نے ایسا کون سا کام کیا ہے جو ان کی جان کو خطرہ ہے؟

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 3 مقدمات میں سے 1 میں عبوری ضمانت کی درخواست واپس لینے پر نمٹا دی۔

اے ٹی سی کے جج اعجاز احمد بٹر نے عمران خان کی درخواستوں پر سماعت کی۔

دورانِ سماعت عدالت نے عمران خان کی عدم پیشی پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے سوال کیا کہ عمران خان کہاں ہیں؟ ابھی تک شریک ملزم عمران خان پیش نہیں ہوئے، اگر لیڈر شپ لیٹ آئے گی تو عام لوگوں کا کیا حال ہو گا؟

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آ گئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان ابھی کچھ دیر میں پیش ہو جائیں گے، مجھے 5 منٹ دے دیں، کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، عمران خان سابق وزیرِ اعظم ہیں، ان کی جان کو خطرہ ہے، عمران خان کے کیس کی سماعت بذریعہ کیمرہ کر لی جائے۔

عدالت نے کہا کہ عدالتی عملے سے عمران خان کو کوئی خطرہ نہیں۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے جواب دیا کہ عمران خان کی وجہ سے عدالتی عملے کو خطرہ ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ مجھے آپ کے دلائل سننے کے بعد ضمانت خارج کرنا پڑی تو ملزم کو کیسے گرفتار کریں گے؟

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ گارنٹی دیتے ہیں کہ کوئی ایسا فیصلہ آیا تو عمران خان شاملِ تفتیش ہوں گے، تعاون بھی کریں گے۔

عدالت نے سوال کیا کہ عمران خان نے ایسا کون سا کام کیا ہے جو ان کی جان کو خطرہ ہے؟

عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ تو وزیر آباد حملہ کرانے والے ہی بتا سکتے ہیں، خدانخواستہ کوئی واقعہ ہو گیا تو ملک میں حالات کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے، بے نظیر بھٹو پر بھی ایسے ہی حملہ ہوا تھا، ایک حکومتی وزیر ٹی وی پر کہتے ہیں کہ ہم رہیں گے یا عمران خان رہے گا۔

فاضل جج نے کہا کہ وہ تو سیاسی بیان ہے، البتہ بے نظیر واقعے کا حوالہ غور طلب ہے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان جب بھی باہر نکلتے ہیں ان کے خلاف ایک مقدمہ ضرور درج ہوتا ہے، ان کی جان کو جب تک خطرہ نہیں تھا تو وہ عدالتوں میں پیش ہوتے رہے، ہمارے پاس اسنائپر شوٹرز کی رپورٹس ہیں، عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے استدعا کی کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ عمران خان کی عبوری ضمانتیں واپس لے لوں، تفتیشی افسر عدالت میں کہہ دیں کہ گرفتاری مطلوب نہیں۔

عدالت نے ایس ایس پی سے سوال کیا کہ آپ 3 مقدمات کا بتائیں، عمران خان کتنے مقدمات میں مطلوب ہیں؟

سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ عمران خان 2 مقدمات نمبر 388 اور 410 میں مطلوب ہیں۔

برہان معظم ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ مقدمہ نمبر 412 میں عبوری ضمانت واپس لے لیتے ہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔

خیبرپختونخوا انتخابات: وفاقی و صوبائی حکومتوں، صدر، گورنر کے پی کے کو نوٹس جاری

پی ٹی آئی نے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی
شائع 13 اپريل 2023 10:50am

پشاورہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق کیس میں وفاقی و صوبائی حکومتوں، صدر مملکت ، گورنر خیبرپختونخوا اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیے۔

پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خیبرپختونخوا میں بھی الیکشن کی تاریخ کے لئے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس پر جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شکیل احمد نے سماعت کی۔

ہڑتال کے باعث پی ٹی آئی کے وکلاء عدالت میں پیش نہ ہوسکے تاہم پی ٹی آئی رہنماء اور اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی خود عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ہڑتال کے باعث وکلاء پیش نہیں ہوسکتے لیکن انتخابات کا اہم معاملہ ہے اس لئے میری پیشی پر ہی فریقین کو نوٹس جاری کرکے جلد آئندہ سماعت کے لئے تاریخ دی جائے۔

عدالت نے استدعا منظور کرکے گورنر خیبرپختونخوا، الیکشن کمیشن آف پاکستان، وفاقی حکومت، خیبرپختونخوا حکومت اور صدر مملکت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت کے لئے 19 اپریل کی تاریخ دے دی۔

پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مشتاق غنی نے کہا کہ آئین میں واضح لکھا ہے کہ انتخابات 90 دن سے آگے نہیں جاسکتے جبکہ سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ دیا ہے اس لئے جو لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں من رہے ان پر توہین عدالت اور آرٹیکل 6 کیس بنایا جائے۔

مشتاق غنی نے بتایا کہ حکومت الیکشن سے بچنے کے لئے حیلے بہانوں سے کام لے رہی ہے اور عمران خان پر غداری کے مقدمات درج کیے جارہے ہیں، حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں، اگر انتخابات کے حوالے سے دعوت دی جاتی ہے تو شریک ہوں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مراد سعید کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کا کیس نمٹا دیا

ایف آئی اے اور پولیس نے مقدمات کی تفصیلات عدالت میں جمع کروا دیں
شائع 13 اپريل 2023 10:37am
پی ٹی آئی رہنما مراد سعید
پی ٹی آئی رہنما مراد سعید

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور پولیس نے مقدمات کی تفصیلات اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دیں، جس پر عدالت نے پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کا کیس نمٹا دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے مراد سعید کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

وکیل مراد سعید شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ مراد سعید کو واضح سیکیورٹی تھریٹ ہیں، سیکیورٹی فراہم کی جائے، اسلام آباد پولیس کی جانب سے فراہم کردہ سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔

جج نے کہا کہ کوئی دستاویزات جمع کروا دیں جو سیکیورٹی واپس لی گئی ہے ہم دیکھ لیتے ہیں۔

ایف آئی اے نے تفصیلات جمع کراتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ مراد سعید کے خلاف ایف آئی اے کا کوئی کیس نہیں جبکہ پولیس نے 8 مقدمات کی تفصیلات جمع کرائیں۔

تفصیلات جمع ہونے پر عدالت نے مراد سعید کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کا کیس نمٹا دیا۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواست خارج

معاملہ سپریم کورٹ میں آچکا ہے، درخواست واپس لینا چاہتے ہیں، وکیل
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 11:35am
لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنا پر خارج کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آچکا ہے، درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔

عدالت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنا پر خارج کردی۔

یاد رہے کہ رجسٹرار آفس نے پٹیشن کے ہمراہ ایکٹ کی کاپی لف نہ کرنے کا اعتراض عائد کیا تھا۔

پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی

فواد چوہدری نے توہین عدالت کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 10:41am
چیف الیکشن کشمنر سکندر سلطان راجہ
چیف الیکشن کشمنر سکندر سلطان راجہ

پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردی۔

پی ٹی آئی کی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری سمیت 22 بیورو کریٹس کوعہدوں سے نہ ہٹانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی۔

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو 22 بیوروکریٹس کے خلاف 7 یوم میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا، عدالتی حکم کے باوجود پرنسپل سیکرٹری، کمشنر، سی سی پی اولاہورعہدوں پر برقرار ہیں، الیکشن کمیشن نے آج تک تحریک انصاف کی اس درخواست کا فیصلہ نہیں کیا، الیکشن کمیشن کا یہ اقدام واضع طور پر توہین عدالت ہے، وزیراعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری و دیگرسیاسی وابستگی رکھتے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت سیاسی وابستگی رکھنے والے بیورو کریٹس کو ہٹانے کا حکم دے، عدالتی حکم نظرانداز کرنے پر چیف الیکشن کمشنرکے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر بل: حکومت نے سپریم کورٹ کا لارجر بینچ متنازع قرار دے دیا

حکومت میں شامل جماعتوں کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 10:48am
پی ٖڈی ایم
پی ٖڈی ایم

حکومت میں شامل جماعتوں کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق حکمران اتحاد نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عدالت عظمیٰ کے 8 رکنی بینچ کو متنازع قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے کے قانون کیخلاف 8 رکنی بنچ تشکیل

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سماعت کے لئے مقرر کردہ 8 رکنی بینچ کا اقدام مسترد کرتے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کا اقدام پاکستان اور عدالت کی تاریخ میں اس سے قبل پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، یہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی ساکھ ختم کرنے، انصاف کے آئینی عمل کو بے معنی کرنے کے مترادف ہے۔

مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ سپریم کورٹ کی تقسیم سے حکومت میں شامل جماعتوں کے مؤقف کی پھر تائید ہوئی، بلوچستان اورخیبرپختونخوا سےکوئی جج بینچ میں شامل نہ کرنابھی افسوسناک ہے، حکمران جماعتیں اس اقدام کو پارلیمان اور اس کے اختیار پر شب خون قرار دیتی ہیں، اس اقدام کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ ریگولیشنز بل پارلیمان میں کثرت رائے سے منظور، لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

حکمران جماعتوں کے اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ پارلیمان کا اختیار چھیننے اور اس کے دستوری دائرہ کار میں مداخلت کی کوشش کی مزاحمت کی جائے گی، آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمان کے اختیار پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ متنازع بینچ کی تشکیل سے نیت اور ارادے کے علاوہ آنے والے فیصلےکا بھی واضح اظہار ہوجاتا ہے، بل کو سماعت کے لیے مقرر کرنے سے نیت اور ارادے کے علاوہ آنے والے فیصلے کا بھی واضح اظہار ہورہا ہے۔

عدالت عظمیٰ کا بینچ

واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف درخواستیں سماعت کے لئے مقرر کی تھیں۔

درخواستوں پر سماعت کے لئے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا، جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر،ر جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

بل کی منظوری

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کر کے توثیق کے لیے صدر پاکستان کو بھیجا تھا تاہم صدر عارف علوی نے بل نظر ثانی کے لیے واپس اسپیکر کو بھیج دیا تھا۔

3 روز قبل حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کروا لیا تھا، اب بل کو دوبارہ صدر کے پاس بھیجا جائے گا، اگر صدر نے 10 روز کے اندر بل کی منظوری نہ دی تو بل خود بخود قانون کا حصہ بن جائے گا۔

چیف جسٹس اختیارات بل کیس: سیاسی جماعتوں، سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کو نوٹس جاری

جائزہ لینا ہے کہیں آئین کی خلاف ورزی تونہیں ہوئی، چیف جسٹس
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 01:49pm

سپریم کورٹ میں ’پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 ’ کیخلاف دائردرخواستوں پر پاکستان بارکونسل، سپریم کورٹ بار اور سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کر دیئے گئے۔

چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں گزشتہ روز تشکیل دیا جانے والا 8 رکنی لارجر بینچ نے ’پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 ’ کیخلاف دائردرخواستوں پر سماعت کی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تشکیل دیے جانے والے اس لارجربینچ میں ان کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر،جسٹس سید مظاہرعلی نقوی، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس عائشہ ملک، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل کے دلائل

سماعت کے آغاز پردرخواست گزار راجا عامر کے وکیل امتیازصدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ موجودہ حالات میں یہ مقدمہ بہت اہمیت کاحامل ہے،قاسم سوری کیس کےبعد سیاسی تفریق میں اضافہ ہوا۔وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کرانے پرآمادہ نہ ہونے پر عدالت کو ازخودنوٹس لینا پڑا۔

امتیاز صدیقی نے کہا کہ عدالت نے 3 اپریل کو الیکشن کمیشن کوانتخابات کرانےکاحکم دیا۔آئین پرعمل کرنےکےعدالتی حکم کےبعدمسائل زیادہ پیداکئےگئے۔ عدالت اور ججزپر ذاتی تنقید کی گئی جس کے ذمہ دار حکومتی وزرا اور ارکان پارلیمنٹ ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ مجوزہ قانون سازی سےعدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی گئی۔ صدرنےاعتراضات عائد کرکےبل اسمبلی کو واپس بھیجا مگر سیاسی اختلاف پرصدر کے اعتراضات کا جائزہ نہیں لیا گیا۔ اب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری کے بعد یہ بل 10روز قانون بن جائےگا جبکہ آرٹیکل 191کے تحت سپریم کورٹ اپنے رولزخود بناتی ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ بل کے تحت ازخود نوٹس بینچز کی تشکیل کا فیصلہ 3 رکنی کمیٹی کرے گی، بنیادی سوال یہ ہے کہ یہ بل قانون بننے کے لائق بھی ہے، کابینہ کی جانب سے بل کی توثیق کرنا غیر قانونی ہے، بل کابینہ میں پیش کرنا، منظوری دونوں انتظامی امور ہیں، بل کو اسمبلی میں پیش کرنا منظوری لینا بھی غیرآئینی ہے۔

وکیل امتیاز صدیقی نے مؤقف پیش کیا کہ بل زیر التواء نہیں بلکہ مجوزہ ایکٹ ہے، صدر منظوری دیں یا نہ دیں ایکٹ قانون کاحصہ بن جائے گا، چیف جسٹس کے بغیرسپریم کورٹ کا کوئی وجود نہیں، ان کی تعیناتی سے ہی سپریم کورٹ مکمل ہوتی ہے، چیف جسٹس کے بغیر دیگر ججز موجود ہوں بھی توعدالت مکمل نہیں۔

وکیل نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ چیف جسٹس، ججز کے اختیارات کم نہیں کئے جا سکتے، چیف جسٹس کا آفس کوئی اور جج استعمال نہیں کرسکتا، تو ان کا دفتر 2 سینئر ججز کے ساتھ کیسے شئیر کیا جا سکتا ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی پرسپریم کورٹ کئی فیصلے دے چکی ہے، ریاست کے ہر ادارے کے اقدامات کا سپریم کورٹ جائزہ لے سکتی ہے، قاسم سوری کیس میں پارلیمنٹ کے اقدامات کا جائزہ لینے کا فیصلہ ہوا، عدالت قرار دے چکی کہ بل کو پاس ہونے سے نہیں روکا جا سکتا، بل پاس ہوجائے تو عدالت اس کا جائزہ لے سکتی ہے، صدر کی منظوری سے پہلے بھی مجوزہ ایکٹ کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

وکیل امتیاز صدیقی نے مزید کہا کہ عدالت آئین کی محافظ اور انصاف کرنے کیلئے با اختیار ہے، تمام ادارے سپریم کورٹ کے احکامات ماننے کے پابند ہیں، سپریم کورٹ کے رولز موجود ہیں، پارلیمنٹ ترمیم نہیں کرسکتی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے، پارلیمنٹ، ایگزیکٹو کی طرح عدلیہ کو بھی آئینی تحفظ حاصل ہے۔

درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی

سپریم کورٹ نے درخواست گزار کے وکیل امتیاز صدیقی کے دلائل سننے کے بعد پاکستان بارکونسل، سپریم کورٹ بار، اور سیاسی جماعتوں کو وٹس جاری کر دیئے، جب کہ اٹارنی جنرل کو معاونت کی ہدایت جاری کرتے ہوئے درخواست کی سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔

چیف جسٹس کے ریمارکس

درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدلیہ کی آزادی کا معاملہ اہم ہے، کیس پر جلد حکم جاری کیا جائے گا، اور کیس کو جلد دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کیا جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کا بہت احترام ہے، جائزہ لینا ہے کہ کہیں آئین کی خلاف ورزی تونہیں ہوئی۔

پاکستان بار کونسل کا عدالتی بائیکاٹ

اس سے قبل بل کی حمایت اور اس کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیخلاف پاکستان بارکونسل نے آج ملک بھرمیں عدالتی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔

چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر یہ بل ترامیم کے بعد 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کثرت رائے سے منظور کیا گیا تھا جس کے تحت ازخود نوٹس اور بینچوں کی تشکیل کا اختیار چیف جسٹس سے لے کر3 رکنی کمیٹی کو دیا گیا ہے۔

بینچ کی تشکیل کیلئے روسٹر رجسٹرار عشرت علی کے دستخط سے جاری ہوا جنہیں ہٹانے کے احکامات وفاقی کابینہ نے اپریل کے آغاز میں جاری کیے تھے تاہم وہ چیف جسٹس کی ہدایت پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس بل کیخلاف سپریم کورٹ میں 4 درخواستیں دائرکی گئی ہیں جن میں سے 2 وکلاء اور 2 عام شہریوں کی جانب سے ہیں، درخواستوں میں پارلیمنٹ سے منظورترمیمی ایکٹ کو کالعدم قراردینے کی استدعا کی گئی ہے۔ کاز لسٹ کے مطابق کیس کی سماعت کا آغاز آج ساڑھے 11 بجے ہوگا۔

درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ، ’پارلیمان کو سپریم کورٹ کے معاملات میں مداخلت کا آئینی اختیارحاصل نہیں ہے، سپریم کورٹ کے رولز 1980 میں بنے تھے جبکہ آرٹیکل 184/3 کے تحت اپیل کا حق نہیں دیا گیا تو اس لحاظ سے ایکٹ کے تحت بھی حق نہیں دیا جا سکتا‘۔

پارلیمان سے منظوری کے اگلے ہی روز عدالتی اصلاحات سے متعلق یہ بل صدر مملکت کو دوبارہ بھجوا دیا گیا تھا جنہوں نےبل پر ستخط کیے بغیراسے آئین کے آرٹیئکل نظرِثانی کے لیے واپس پارلیمنٹ بھجوا رکھا تھا۔

صدر نے 10 روزمیں دستخط نہ کیے تو بل ازخود قانون بن جائے گا

صدر کا کہنا تھا کہ پارلیمٹ اس بل پر از سر نو غور کرے، مسودہ بل بادی النظر میں پارلیمٹ کے دائرہ اختیارسے باہرہے، بل قانونی طورپر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے جانچ شدہ قواعد میں چھیڑ چھاڑ عدالت کی اندرونی کاروائی، خود مختاری اورآزادی میں مداخلت کے مترادف ہوسکتی ہے، آرٹیکل 67 پارلیمان اور آرٹیکل 191 سپریم کورٹ تحفظ فراہم کرتا ہے یہ آرٹیکل دونوں اداروں کواختیارمیں مداخلت سے منع کرتے ہیں۔

دوبارہ بھجوائے جانے کے بعد اگر10 روز کے اندر صدر عارف علوی نے اس بل پردستخط نہ کیے تو یہ از خود قانون بن جائے گا۔

پاکستان بار کونسل کا عدالتی بائیکاٹ

پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین ہارون الرشید اور چئیرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضاپاشا نے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل 2023 سے متعلق قانون نافذالعمل ہونے سے پہلے ہی لارجربینچ کی تشکیل اور درخواستوں کو عجلت میں سماعت کیلئے مقررکرنے کا اقدام افسوسناک قراردیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔

سیکریٹری پاکستان بارکونسل کےمطابق، ’اس غیرمنصفانہ اقدام کیخلاف ملک بھرکے وکلا جمعرات 13 اپریل کو عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے اور بارکونسلز اور ایسوسی ایشنز کے مطالبے پر کی گئی اس قانون سازی کو نافذ العمل ہونے سے پہلے روکنے کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔‘

آئینی ترمیم کے بغیر الیکشن میں تاخیرممکن نہیں، فواد چوہدری

وکلا آئین اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، حماد اظہر
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 06:50pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔اسکرین گریب

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آئین کے تحت سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی اور 90 دن میں الیکشن ہونا لازمی ہیں۔

فوادچوہدری نے کہا ہے کہ آرٹیکل 224 میں ترمیم کے بغیرالیکشن میں تاخیر ممکن نہیں، سپریم کورٹ نے 3 احکامات جاری کیے تھے، عدالت عظمیٰ نے ہر صورت میں آرٹیکل 224 لاگو کرنا ہے، پی ٹی آئی عدالتی فیصلوں کا انتظارکررہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ صرف پی ٹی آئی نہیں پورے پاکستان کو سڑکوں پر آنا ہوگا، موجودہ حکمراں غیرسنجیدہ ہیں، مذاکرات کرنے ہیں تو مذاکراتی ٹیم کا اعلان کریں، ہم بات چیت کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔

اس سے قبل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں عدالتی نظام کو مذاق بنالیا گیا ہے، یہاں عدالت حکم دیتی ہے اور عمل نہیں ہوتا، آئین کے تحت سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آئین کے تحت 90 دن میں الیکشن ہونا لازمی ہیں، ہم عدلیہ کی عزت کی جنگ لڑ رہے ہیں، آج وکلاء معمول کے مطابق عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ اظہر صدیق کے گھر پر رات کو حملہ کیا گیا، ان کے گھر پر پیٹرول بم پھینکا گیا، اظہر صدیق کو ڈرانے کی کوشش کی گئی۔

حماد اظہر نے کہا کہ حکمرانوں کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے ہیں، ظل شاہ پولیس تشدد سے جاں بحق ہوا، ظل شاہ پرپولیس والے پریشان ہیں کہ کون سا بیان دیں، پولیس اکیلے میں بتاتی ہے کہ ہم پر دباؤ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اظہر صدیق کے گھر پر پیٹرول بم پھینک کر انہیں ڈرانے کی کوشش کی گئی،

آزاد کشمیر کا نیا وزیراعظم کون ہوگا؟ عمران خان کی زیرصدارت پارٹی کا مشاورتی اجلاس

پی ٹی آئی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار
شائع 13 اپريل 2023 08:26am
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

پاکستان تحریک انصاف کی (پی ٹی آئی) آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی نے چیئرمین عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا۔

سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی نااہلی کے معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت زمان پارک لاہور میں رات گئے آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں سردار تنویر الیاس کی نااہلی سے متعلق قانونی معاملات پر بھی مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں نااہل ہونے والے وزیراعظم سردار تنویر الیاس بھی دیگر رہنماؤں کے ہمراہ شریک تھے۔

اجلاس میں پی ٹی آئی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی نے عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کی نامزدگی کا اختیارعمران خان کو دے دیا گیا۔

پارلیمانی پارٹی نے آزاد کشمیر سپریم کورٹ میں سردار تنویر الیاس کی اپیل کے فیصلہ تک وزیراعظم کی نامزدگی مؤخر کردی۔

وزیراعظم کی زیر صدارت قانونی ٹیم کا اجلاس، سپریم کورٹ کے جاری نوٹسز پر غور

اجلاس میں عدالتی کارروائی پر آئندہ کی حکمت عملی پر بھی مشاورت
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 03:11pm
وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قانونی ٹیم کے اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نوٹسز پر غور کیا گیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کی سیاسی و لیگل ٹیم کا اجلاس وزیر اعظم ہاوس میں ہوا، جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مریم اورنگزیب، اعظم نذیر تارڑ، ملک احمد اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں عدالتی اصلاحات پر 8 رکنی بنچ کی سماعت اور الیکشن فنڈز سے متعلق امور پر غور کیا گیا اور بینچ کی سماعت پر لیگل ٹیم کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں عدالتی کارروائی پر آئندہ کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی، اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اٹارنی جنرل کو ہدایات بھی جاری کیں، جب کہ حکومتی تحفظات پر اتحادی جماعتوں کے ممبران کی نیوز کانفرنس پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

ذرائع کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے، اور قومی اسمبلی اجلاس میں ان کے خطاب کا بھی امکان ہے، اسی لئے انہوں نے سیاسی وقانونی ٹیم سےمشاورت کی اور فیصلہ کیا کہ پارلیمٹ کی بالادستی کو ہرحال میں مقدم رکھا جائے گا، اور تمام اہم ایشوز پر پارلیمٹ فورم کی رائے کو ترجیح دی جائے گی۔

دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے ان کیمرا اجلاس طلب کرلیا ہے، اور وفاقی وزرا، مشیران اور اراکین قومی اسمبلی کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

اجلاس میں قومی سلامتی امور پربریفنگ دی جائے گی، اعلی عسکری قیادت اور خفیہ اداروں کے سربراہان بریفنگ دیں گے۔ اہم اجلاس قومی اسمبلی ہال میں جمعہ کے روز طلب کیا گیا ہے۔

پاکستان بار کونسل کا عدالتی اصلاحات بل کیخلاف بینچ بنانے پر آج ہڑتال کا اعلان

ہڑتال کی کال لاہورہائیکورٹ میں بھی مکمل طور پر ناکام ہوگئی
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 12:29pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل

پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے عدالتی اصلاحات بل کے خلاف 8 رکنی بینچ بنانے پرآج ہڑتال کا اعلان کردیا۔

پاکستان بار کونسل کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے کہا کہ پاکستان بار کونسل آج ملک بھر میں عدالتوں کابائیکاٹ کرے گی۔

پاکستان بارکونسل کی ہڑتال کی کال لاہورہائیکورٹ میں مکمل طورپرناکام ہوگئی ہے جبکہ بارایسوسی ایشن کی سیکرٹری صباحت رضوی نے ہڑتال سے باضابطہ لاتعلقی کا اعلان کردیا ہے۔

وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ مرضی کے ججز پر مشتمل بینچ بنایا گیا ہے، کیس کی سماعت میں سینئر ججوں کو بھی شامل ہونا چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے63 اے کے معاملے پربھی فل کورٹ بینچ بنانے کا کہا مگر نہیں بنائی گئی، 63 اے سے متعلق غلط فیصلہ ہوا، سب کہہ رہے ہیں آئین کوری رائٹ کیا گیا۔

ذرائع پاکستان بار کونسل کے مطابق بل ملک بھر کی بار کونسلوں کا دیرینہ مطالبہ تھا، پارلیمنٹ کے بل کے حق میں ہیں، پاکستان بار کونسل بل کی حمایت اور سپریم کورٹ میں سماعت کے حوالے سے بیان جاری کرے گی۔

واضح رہے کہ 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پیش کیا جو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کے از خود نوٹس اختیار میں ترمیم کے بل کے خلاف درخواستیں سماعت کے لئے مقرر کی گئی تھیں۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 8 رکنی بینچ آج درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی بینچ کا حصہ ہیں ۔

ازخود نوٹس کے اختیار میں ترمیم کے بل کے خلاف سپریم کورٹ میں 4 درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

بل کے خلاف درخواستیں ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم اور دیگر نے دائر کی تھیں۔

کیا ایمرجنسی کی شق 232 (6) کے تحت الیکشن ملتوی کئے جائیں گے

خیبر پختونخوا میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے جائیں گے، کسی کو گھر سے نکالا نہیں جائے گا، وزیر داخلہ
فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کا سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بینچ کی تشکیل پر کہنا ہے کہ پارلیمان نے ایک قانون سازی کی ہے جو کہ اس کا بنیادی حق ہے، ابھی وہ اِن پروسیس ہے، اس نے ایکٹ کا درجہ اختیار نہیں کیا۔ اس سے پہلے ہی اس پر نوٹس لے کر چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ بنا دیا گیا ہے۔ جبکہ چیف جسٹس کا اپنا جو مفاد ہے وہ متنازع ہے۔ انہوں نے جو ججز ساتھ بٹھائے ہیں اس میں ہر سطح پر یہ بات کی جاتی ہے کہ ن لیگ کے خلاف فیصلوں میں وہی ججز حصہ ہوتے ہیں۔ یہ بڑے ہی دکھ اور افسوس کی بات ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں میزبان منیزے جہانگیر سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی قابل اعتراض معاملہ ہے، ہم اس بینچ کی تشکیل کو بھی چیلنج کریں گے اور اس کی ٹائمنگ کو بھی چیلنج کریں گے کہ ابھی قانون بنا نہیں ہے اور انہوں نے پہلے ہی اس کا نوٹس لینا شروع کردیا ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے موجود ہیں کہ کسی بھی ایکٹ کے معرض وجود میں آنے سے پہلے اس کا نوٹس نہیں لیا جاسکتا۔

توہین عدالت کی صورت میں وزیراعظم شہباز شریف کی نااہلی پر ان کی جگہ کسی اور کو دئے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’توہین عدالت اس وقت ہوگی جب سپریم کورٹ کا کوئی حکم آفیسر یا وزیراعظم نہیں مانیں گے، پہلی بات تو یہ کہ وزیراعظم کو تو کوئی ڈائریکشن (ہدایت) ہوئی ہی نہیں ہے، وزیراعظم کے متعلق تو کوئی حکم پاس ہی نہیں ہوا، اور دوسری بات یہ کہ وہاں کوئی حکم تو ہے ہی نہیں، یعنی فیصلہ تو وہ ہے جو چار تین کی ریشو (تناسب) سے ہوا ہے، یعنی مائنورٹی ججمنٹ (اقلیتی فیصلہ) ہے، مائنورٹی ججمنٹ کوئی فیصلہ نہیں کہلاتی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 16 اگست کے بعد ہم نہیں ہوں گے، نگراں حکومت ہوگی۔ 21 مئی سے پہلے پی ڈی ایم کی قیادت فیصلہ کرچکی تھی کہ ہم تاریخ کا اعلان کریں اور ہم الیکشن کی طرف چلے جائیں گے حکومت چھوڑ دیں۔ یہ میاں نواز شریف کا بڑا دو ٹوک فیصلہ تھا۔ اس کے بعد اُس (عمران خان) نے اعلان کردیا کہ میں 25 کو آرہا ہوں۔ اس کے بعد پی ڈی ایم کی قیادت نے یہ فیصلہ منسوخ کیا، اس فیصلے کا ذمہ دار یہ ہے۔

رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ’آئین کے مطابق اکتوبر میں الیکشن ہونے ہیں وہ تو ہوں گے، لیکن اس کا کوئی پتا نہیں نا کہ یہ کوئی اور کارنامہ دکھا دے، کل کو یہ کہے کہ مجھے یہ کئیر ٹیکر سیٹ اپ (نگراں حکومت) قبول نہیں ہے میں تو الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا۔ یہ چیف الیکشن کمشنر استعفا دے ورنہ میں نے الیکشن میں حصہ نہیں لینا، اس کا کوئی پتا ہے؟ پاگل آدمی ہے یہ، کل کو کوئی بھی اسٹانس (مؤقف) لے سکتا ہے‘۔

عمران خان کے کہنے پر الیکشن ملتوی ہوجائیں گے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’بالکل یہ صورتحال پیدا ہوسکتی ہے، اب یہ جو الیکشن کروانا چاہتا ہے، یہ آئین کا تقاضہ تو نہیں ہے یہ اس کی ضد کا تقاضہ ہے، اس کی ہٹ دھرمی کا تقاضہ ہے، اس کی فتنہ گری کا تقاضہ ہے‘۔

عمران خان اگر اٹک جائیں تو الیکشن ملتوی ہوسکتے ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ایسے الیکشن ہوں بھی جائیں تو کیا فائدہ ، وہ تو ملک کو افراتفری اور انارکی کی طرف دھکیلیں گے، ’اور شاید اس بندے (عمران خان) کا نصب العین اور مقصد بھی یہی ہے، یہ ملک میں انارکی چاہتا ہے افراتفری چاہتا ہے‘۔

آپ کونسے قانون کے تحت الیکشن ملتوی کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے پہلے جب الیکشن ڈیلے (تاخیر کا شکار) ہوتے رہے ہیں تو کونسے قانون کے تحت ہوتے رہے ہیں؟ بینظیر بھٹو جب شہید ہوئی تھیں تو کونسے قانون کے تحت ہوئے تھے، جب ایک مہینہ ڈیلے ہو سکتے ہیں تین مہینہ بھی ہوسکتے تھے‘۔

کیا آرٹیکل 232 (6) جو ایمرجنسی کی شق ہے اسکے تحت الیکشن ملتوی کئے جائیں گے؟

اس کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایسی صورتحال ہوئی تو آئین و قانون کے تقاضے پورے کرکے ایسا کیا جائے گا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھ کر ڈائیلاگ کرے معاملہ فہمی کرے تو اس نے جو دس سالوں سے ملک میں بحران پیدا کیا ہوا ہے تو یہ بحران بالکل پیدا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ جب تک عوام نے اس فتنے کا اپنے ووٹ سے ادراک نہیں کیا اسے مائنس نہیں کیا اس ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا۔ الیکشن تو ہوں گے اور عوام اس فتنے کو اپنے ووٹ کی طاقت سے مائنس کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب کوئی فیصلہ ہی نہیں ہے تو وزیراعظم کو توہین عدالت کس طرح لگ جائے گی؟

سوال: الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے عدالت میں کہا کہ سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی نے انہیں بتایا کہ جو دہشتگرد ہیں وہ ایک شیڈو گورنمنٹ چلا رہے ہیں۔ اس کے بعد نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا بھی ایک اجلاس ہوا جہاں پر آپ نے کہا کہ ملٹری آپریشن ہوگا۔ تو کیا ملٹری آپریشن کی منظوری دیدی گئی ہے؟ کیونکہ اس کے خلاف اے این پی نے آواز اٹھائی ہے محسن داوڑ نے اس کے خلاف بات کی ہے، کیا مشاورت کے بغیر آپ لوگ خیبرپختونخوا میں ملٹری آپریشن کرنے جارہے ہیں؟

جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’ساری مشاورت اس میں ہوچکی ہے، سب کے ساتھ ہوچکی ہے، اور جو ملٹری آپریشن ہے وہ کوئی اس طرح کا آپریشن نہیں ہے جس کے طرح کے آپریشنز پہلے ہوئے ہیں، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوں گے اور وہ ہو رہے ہیں اس وقت، بلکہ روز ہورہے ہیں۔ روز ہمارے جوان اور افسر جو شہید ہو رہے ہیں اس کی خبر تو میڈیا کی زینت بن جاتی ہے، لیکن اس کے علاوہ درجنوں سیکڑوں آپریشنز ہیں جو خبر کی زینت کم بنتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جیسے پہلے آپریشنز ہوتے تھے کہ علاقے خالی کروائیں لوگوں کو باہر نکالیں ایسے کوئی آپریشنز نہیں ہوں گے، نہ کوئی ایسا ارادہ ہے نہ ایسی کوئی ضرورت ہے ، کیونکہ کوئی ایسا پارٹ نہیں ہے جہاں طالبان کی کوئی رٹ ہو‘۔

’عدالتی بل سپریم کورٹ سے مسترد ہوا تو ہم دوبارہ اسے پارلیمنٹ میں لے جائیں گے‘

میں آپ کو ابھی بتا دیتا ہوں کہ یہ اس بل کو مسترد کردیں گے، سینیٹر افنان اللہ
شائع 12 اپريل 2023 09:02pm

سپریم کورٹ کی جانب سے چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے متعلق پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کو ختم کرنے کیلئے 8 رکنی بینچ تشکیل دئے جانے پر پاکستان بار کونسل چئیرمین حسن رضا پاشا کا کہنا ہے کہ یہ وہ کام ہونے جارہا ہے جو نہیں ہونا چاہئیے تھا۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے حسن رضا پاشا نے کہا کہ چیف جسٹس کو آٹھ رکنی بینچ بنانا تھا تو اوپر کے سینئیر آٹھ ججز کا بنا لیتے، پھر بھی ان کی تعداد زیادہ ہوجاتی۔ چیف جسٹس نے اس معاملے کو بہت زیادہ اہم سمجھا ورنہ یہ تو دو رکنی بینچ بھی کرسکتا تھا انہوں نے آٹھ رکنی بینچ بنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ ان آٹھ میں سے چھ ججز وہ ہیں جنہیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں ’آؤٹ آف ٹرن ایلیویٹ کیا گیا‘۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون شعیب شاہین نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کی پاورز کو کم زیادہ کرنا ہو، کوئی حق دینا یا لینا ہو، وہ آپ دو تہائی اکثریت یا دو تہائی ترمیم کے بغیر پارلیمنٹ میں تبدیل نہیں کرسکتے۔ بظاہر یہ لگتا ہے کہ یہ غیر آئینی ہے اور اس کے اوپر بل بھی چیلنج ہوسکتا ہے، اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ حسبہ بل پر موجود ہے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آٹھ رکنی بینچ بنا کر بہت دانش مندانہ فیصلہ کیا ہے اور اس میں سے بھی دو جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین معذرت کرچکے ہیں۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھ کر دیا ہوا ہے کہ 185 کی تمام پروسیڈنگز ملتوی کردی جائیں جب تک کہ ہمارا فل کورٹ بیٹھے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر افنان اللہ کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ہم معاملے کو آئین وقانون کے مطابق لے کر چل رہے تھے، لیکن اب یہ معاملہ آئی و قانون سے بالکل بالاتر ہوچکا ہے، میں آپ کو ابھی بتا دیتا ہوں کہ یہ اس بل کو مسترد کردیں گے، پھر یہی ہے کہ آپ پارلیمنٹ کو بند کردیں اور یہ ججز آکر پارلیمنٹ میں بیٹھ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ’2018 میں عمران خان کو لانے کیلئے جو تماشے ثاقب نثار نے لگائے وہ سارے پاکستان نے دیکھے، اس نے کہا کہ چار پانچ ایم این اے، ایم پی اے تو میں ایسے ہی فارغ کردیتا ہوں۔ اور اس کے بعد ہمارے لوگوں کو فارغ کیا اس نے، کھڑے کھڑے دو دو ہیرنگز (سماعتوں) پر ہمارے سینیٹروں کو ڈسکوالیفائی (نااہل) کیا دوہری شہریت پر اور اسی قانون کے تحت فیصل واوڈا کو نااہل نہیں کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بل مسترد ہوا تو ہم پھر پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے، ہم اس بل کو پاس کروا کر ہی چھوڑیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ اس بینچ میں مجھے سوائے ذاتی پسند کے کوئی اسٹرکچر نظر نہیں آرہا، سپریم جوڈیشل کونسل میں جن ججز کے کیسز گئے ہوئے ہیں کیا انہیں اس بینچ میں بیٹھنا چاہئیے؟ قاضی فائز عیسیٰ صاحب کو آپ نے اتنے سال نہیں بیٹھنے دیا۔

حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ ہم نے 17 اپریل کو آل پاکستان لائرز کانفرنس بلائی ہے، ہم آئینی بحران سے نمٹنے کیلئے تمام قیادت کو ون بورڈ لینا چاہتے ہیں، تاکہ ہم فیصلہ کریں کہ ہمیں کیا رخ اختیار کرنا ہے۔ ہم نے سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھی بلایا ہے، عابد زبیری مخصوص جماعت کی ترجمانی کررہے ہیں اس لئے انہیں نہیں بلایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء کو کسی جماعت کی ترجمانی نہیں کرنا چاہئے، انہیں اپنے وکلاء اور کالے کوٹ کی ترجمانی کرنی چاہئیے۔