Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

اسلام آباد کا لاپتہ شہری بازیابی کے بعد عدالت میں پیش

چیف جسٹس ہائیکورٹ نےسیکرٹری داخلہ، دفاع سمیت دیگرکو طلب کررکھاہے
اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2022 10:55am
تصویر بشکریہ: اے ایف پی
تصویر بشکریہ: اے ایف پی

وفاقی دارالحکومت سے لاپتہ ہونے والے شہری حافظ منیب اکرم کو گھرپہنچنے کے بعد عدالت میں پیش کردیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جمعہ 30 ستمبرکو پیر 3 اکتوبر تک منیب اکرم کی بازیابی کا حکم دیتے ہوئے چیف کمشنر، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، آئی بی، ایم آئی، آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈرزکو نوٹس جاری کیے تھے۔

کیس کی سماعت آج صبح ساڑھے 10 بجے مقرر کی گئی تھی۔

ذمہ دار کون ہے؟

کیس کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وزارت دفاع کے نمائندے سے استفسارکیا کہ یہ اچانک دوسرا تیسرا واقعہ ہے، یہ بتا دیں ایسا ہوکیوں رہا ہے اور کون ذمہ دارہے؟

جواب میں نمائندہ وزارت دفاع نے کہا کہ ہم نے عدالتی حکم کے بعد اپنی ایجنسیوں کولاپتہ شخص سے متعلق معلوم کرنے کا کہا، دونوں ایجنسیوں کی تحقیقات ے بعد علم ہوا کہ شہری ہماری دونوں ایجنسیوں کے پاس نہیں۔ ؎

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں دنیا کی بہترین ایجنسیوں میں سے ہیں،کوئی بھی شہری اٹھایا جائے تو ان کا کام اس حوالے سے معلوم کرنا ہے۔ صرف یہ بتانا نہیں کہ ہمارے پاس نہیں ہے۔ اب آپ بتا دیں کہ اس سب کا ذمہ دار کون ہے؟۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت اپنے تفصیلی فیصلے میں ذمہ داروں کا تعین کرچکی ہے، اگر یہ لڑکا نہ ملتا تو عدالت ان سب کو ذمہ دارٹھہراتی، آپ کو یہ فیصلہ ایک مرتبہ پڑھنے کی ہدایت کرتے رہتے ہیں۔

گزشتہ سماعت پرکیا ہوا

گزشتہ سماعت کے دوران مختصرنوٹس پرپیش ہونے والے آئی جی اسلام آباد ناصرخان نےبتایا تھا کہ واقعہ کی ایف آئی آردرج کرلی گئی ہے،بازیابی کے لیے ہرممکن کوشش کی جائے گی۔

لاپتہ شہری کے والد کی جانب سے دائرکردہ درخواست کی سماعت کرنے والے چیف جسٹس ہائیکورٹ اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو اس عدالت کی حدود سے اٹھایا گیا،اس شخص کا پتہ لگائیں، یہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ یونیفارم والے لوگ کیسے گھرسے اٹھا کرلے گئے؟ ایس ایچ او کی اجازت کے بغیرسی ٹی ڈی کسی شخص کو نہیں اٹھا سکتی۔ ایک ٹائم ہوتا تھا کہ ایس ایچ او ی حدود میں سوئی بھی نہیں ہل سکتی تھی، یہاں بندے اٹھائے جا رہے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا چیف کمشنر، سیکرٹری دفاع، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سیکٹر کمانڈراورآئی جی بندہ بازیاب کرائیں۔ لاپتہ شخص کی بازیابی کے لیے آئی جی اسلام آباد کی معاونت کریں۔اگرلاپتہ شہری بازیاب نہ ہوا تو خود عدالت پیش ہو کر ریاست کی ناکامی کی وجہ بتائیں ۔

پٹیشنرمحمد اکرم کے مطابق ان کے بیٹے 29 سالہ حافظ منیب اکرم کو 20 اگست 2022 کو تھانہ نون کی حدود میں گھرسے اٹھایا گیا تھا۔

یہ پہلا واقعہ نہیں

عدالت کی جانب سے دی گئی مہلت ختم ہونے سے قبل لاپتہ شخص کی بازیابی کا یہ دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل 22 ستمبر کواسلام آباد پولیس 27 سالہ حسیب حمزہ کومہلت ختم ہونے سے ایک گھنٹہ قبل پیش کرچکی ہے، عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ بصورت دیگرانٹیلی جنس حکام کونوٹس جاری کیے جائیں گے۔

پاکستان

اسلام آباد

Islamabad High Court

missing person

islamabad police