Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے اثاثوں کی چھان بین بھی شروع کر دی۔
نیب ذرائع کے مطابق عمران خان کے 1992 کے بعد کے اثاثوں کا مکمل جائزہ لیا جائے گا۔ چیئرمین تحریک انصاف کے اثاثوں کی چھان بین شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نیب نے نئے نوٹس میں اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو تمام منقولہ و غیرمنقولہ اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ ان سے اہلیہ اور بچوں سمیت تمام زیر کفالت افراد کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
نیب ذرائع نے مزید بتایا کہ عمران خان کو تمام بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ بیوی، بچوں، بہنوں اور خاندان کے ساتھ ٹرانزیکشنز کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیساتھ ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ بھی دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بیرون ملک کرائے کے لوگوں سے پاک فوج کو ٹارگٹ کر رہا ہے۔
امریکا کے سابق سفارتکار اور پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکا کے سابق نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے ٹوئٹ پر وزیردفاع خواجہ آصف نے ردعمل دیا ہے۔
خواجہ آصف نے ٹوئٹ میں لکھا کہ پی ٹی آئی کرائے کی لابی کے ذریعے پاک فوج اسکے سپہ سالار اور ہمارے ایٹمی پروگرام کو ٹارگٹ کرارہی ہے۔
انھوں نے لکھا کہ عسکری قیادت اور ایٹمی پروگرام کو ایسے شخص کے ذریعے ہدف بنوایا جارہا ہے جو امریکا کا ناکام سفارتکار اور اسکی کوئی شناخت نہیں ہے۔
ٹوئٹ میں خواجہ آصف نے مزید لکھا کہ عمران اقتدار کے لئے وطن فروشی پہ اتر آیا ہے۔ اندرون ملک اپنے ورکروں سے اور بیرون ملک کرائے کے لوگوں سے پاک فوج کو ٹارگٹ کررہا ہے۔
رہنما پی پی پی منظور وسان نے ایک اور پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا حشر بھی متحدہ قائد جیسا ہوگا۔
اپنے خوابوں اور پیشگوئیوں کے حوالے سے معروف پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما منظوروسان نے عمران خان اور پی ٹی آئی سے متعلق بڑی پیش گوئی کردی ہے۔
بلاول ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے منظور وسان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا چیپٹر کلوز ہوگیا، اب اس کا حشر بھی بانی ایم کیو ایم جیسا ہوگا، عمران خان بیرون ملک چلا جائے گا یا پھر یہاں جیل میں رہے گا۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ بہت سے لوگ پی ٹی آئی چھوڑ رہے ہیں کوئی نہیں بچےگا، جنہوں نے پی ٹی آئی کو بنایا تھا وہی لوگ اسے پرانی پوزیشن پر لارہے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کی اڈیالہ جیل سے تاحال رہائی نہ ہوسکی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ روز شاہ محمود قریشی کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ بیرسٹر تیمور ملک کے مطابق ان کی رہائی کا حکمنامہ تحریری یقین دہانی سے مشروط ہے۔ سابق وزیر خارجہ نے اب تک تحریری یقین دہانی عدالت کو جمع نہیں کرائی اور وہ ایسا کوئی اقرار نامہ نہیں دینا چاہتے جس سے ان کے سیاسی و جمہوری حقوق متاثر ہوں۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے وکیل بیرسٹر تیمور ملک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کا بہت احترام ہے، تاہم پر امن احتجاج سیاسی جماعتوں کا جمہوری حق ہے۔
پی ٹی آئی آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ٹوئٹ کے مطابق صحافی ثاقب بشیر نے شاہ محمود قریشی سے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ نے کافی سخت پابندیوں کے ساتھ انڈر ٹیکنگ کا حکم دیا جس میں کسی قسم کے احتجاج میں شرکت پر پابندی ، لکھنے بولنے پر پابندی بھی شامل ہے۔
ثاقب بشیر کے مطابق شاہ محمود قریشی کا جواب میں کہنا تھا کہ بطور وائس چیئرمین پی ٹی آئی مناسب حد تک تو انڈرٹیکنگ کے لیے تیار ہوں لیکن اس طرح کی انڈر ٹیکنگ نہیں دے سکتا۔
رکن آزاد کشمیر اسمبلی سابق وزیرمذہبی امور صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کرلیا گیا۔
رکن آزاد کشمیر اسمبلی سابق وزیرمذہبی امور صاحبزادہ حامد رضا کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حامد رضا سیالکوٹ یں پھوپھو زاد بھائی کا جنازہ پڑھانے قبرستان آئے تھے۔
دوسری جانب 9 مئی کو وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے گھر پر حملہ میں مطلوب ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں، اور پولیس کا کہنا ہے کہ علامہ اقبال کالونی سے پی ٹی آئی کے 2 کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ گرفتار کارکنوں کی شناخت ارسل صدیقی اور رانا لیاقت کے نام سے ہوئی ہے، جو رانا ثنااللہ کے گھر پر حملہ کرنے والوں میں شامل تھے۔
کراچی پولیس نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لئے 4 خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دیں۔
کراچی میں نومئی کو پرتشدد واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلیے پولیس نے چار خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ اور پولیس چیف کراچی جاویدعالم اوڈھو نے حکم دیا ہے کہ ایس ایس پیز میڈیا سے واقعات کی وڈیوز حاصل کریں، جلاؤ گھیراو کے مقامات کی جیوفینسنگ کریں۔
کراچی پولیس چیف جاویدعالم اوڈھو کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کیلیے تشکیل کی گئی خصوصی ٹیموں میں 4 الگ ذمہ سونپی گئی ہیں، ٹیم ون میں 2 ایس ایس پیز شامل ہیں، اور یہ ٹیم پرتشدد واقعات کی سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز جمع کرے گی۔
جاویدعالم اوڈھو نے بتایا کہ ٹیم ٹو دو ایس ایس پیز سمیت 3 ارکان پر مشتمل ہے، یہ ٹیم ویڈیوز میں نظر آنے والے افراد کا نادرا سے ڈیٹا لے گی، اور ٹیم تھری کو دے گی، اور ٹیم تھری ٹیم ون اور ٹو کی معلومات پر چھاپے مارے گی، اور مطلوب ملزمان کو گرفتار کرے گی۔
پولیس چیف کراچی نے بتایا کہ چوتھی ٹیم ڈی آئی جی ایسٹ کی سربراہی میں کام کرے گی، اور یہ ٹیم گرفتار ملزمان سے تفتیش کرے گی، جب کہ عدالتی کارروائی کیلیے تفتیشی افسران کی معاونت کرے گی۔
پولیس چیف کراچی نے کہا ہے کہ ضلعی ایس ایس پیز میڈیا نمائندوں سے واقعات کی ویڈیوز حاصل کریں، ایس ایس پی ایس آئی یو جلاؤ گھیراؤ کے مقامات کی جیو فینسنگ کریں، ایس ایس پی ای وی ایل سی ملزمان کے زیر استعمال گاڑیوں کی نشاندہی کریں گے۔
ایڈیشنل آئی جی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ زونل ڈی آئی جیز تمام ٹیموں کے کام کی نگرانی کریں۔
پشاور میں ریڈیو پاکستان کا مرکزی گیٹ توڑنے والامبینہ ملزم گرفتارکرلیا گیا۔
پشاور پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ریڈیو پاکستان پشاور پر حملے کے بیشتر ملزمان کو شناخت کے بعد گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ریڈیو پاکستان پشاور کا مرکزی گیٹ توڑنے والا ملزم بھی گرفتار کرلیا گیا ہے، جب کہ اس کا ساتھی پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہے۔
حکام نے بتایا کہ محمدعمر نامی ملزم نے عمارت کا گیٹ توڑا اور ساتھ لے گیا اور بعد میں فروخت کر دیا، گیٹ ہشت نگری میں کباڑ کی دکان پر9 ہزارروپے میں فروخت کیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرکے تفتیش کی گئی تو اس نے اعتراف کیا اور اسی کی نشاندہی پر ریڈیوپاکستان کا مرکزی گیٹ برآمد کر لیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق ریڈیو پاکستان کے مرکزی دروازے پر دھاوا بولنے والے دیگر ملزمان کی شناخت کا عمل جاری ہے، اور انہیں بھی بہت جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد جہاں ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے کئے گئے وہیں خیبرپختون خوا اور پنجاب میں سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
پشاور میں مشتعل افراد کی جانب سے ریڈیو پاکستان کی عمارت پر حملہ کیا گیا جنہوں نے توڑ پھوڑ کے بعد بلڈنگ کو آگ لگادی۔ تقریباً 1200 سے 1300 افراد نے قلعہ بالاحصار پرفائرنگ کی جس کے نتیجتےمیں چار افراد جاں بحق اور 34 زخمی ہوئے۔
لاہور ہائیکورٹ نے اسپیکر اور الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کے 72 اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس شاہد کریم نے درخواست پر فیصلہ سنایا۔ اور تحریک انصاف کے 72 اراکین قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے اسپیکر اور الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کے اراکنی قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے ارکان کو استعفے واپس لینے کے لئے اسپیکر کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کردی، جب کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو ارکان سے ملاقات کر کے فیصلہ کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
جن اراکین کے استعفوں کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا گیا ہے ان میں شاہ محمودقریشی، فوادچوہدری، حماد اظہر، ریاض فتیانہ اور شفقت محمود بھی شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ کو کراچی کےعلاقے ڈیفنس سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کو ڈیفنس فیز 8 کے قریب سے حراست میں لیا گیا۔ عمران اسمٰعیل کی گرفتاری پر پی ٹی آئی نے اپنے رد عمل میں لکھا کہ اس حکومت کی فاشزم مکمل طور پر بے مثال اور شرمناک ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما حسین جہانیاں گردیزی کو پولیس نے ایک بار پھر گرفتار کرلیا ہے، انہیں ملتان کچہری سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حسین جہانیاں گردیزی کیخلاف تھانہ مخدوم رشید میں مقدمہ درج ہے۔
حسین جہانیاں گردیزی کو 931/23 مقدمہ میں عدالت پیش کیا گیا تھا اورمجسٹریٹ نجیب اللہ کی عدالت سے حسین جہانیاں گردیزی کو ضمانت ملی، تاہم وہ جیسے ہی عدالت سے نکلے مخدوم رشید پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتارکرلیا۔
حسین جہانیاں گردیزی کو 2 روز قبل ہی ملتان ہائیکورٹ نے نظربندی کیس میں بھی رہائی دی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے ملک بھر میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جناح ہاؤس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتا ہوں، حملے کی پہلے بھی مذمت کی اور ہر پاکستانی مذمت کررہا ہے، اس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی، جو کچھ ہوا نہیں ہونا چاہیئے تھا۔
عمران خان نے کہا کہ میڈیا کو اپنا گھر کھول کر دکھا دیا ہے، دہشت گردوں کے ٹھہرنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں، پی ڈی ایم کے اقدامات سے ملک کی بدنامی ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ خوف کی فضاء میں ملک نہیں چل سکتا، 7 ہزار لوگوں کو گرفتار کرکے پی ڈی ایم خود پھنس گئی ہے، اسی بنیاد پر کہا تھا کہ ایک ہفتے میں معاملات درست ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس جماعت کا ووٹ بینک ہوا سے ہرایا نہیں جاسکتا، اتنے ووٹ بینک رکھنے والی جماعت میں کسی کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ یکطرفہ مذاکرات نہیں ہوسکتے، ہم تو 11 ماہ سے مذاکرات کی بات کررہے ہیں۔
کمرہ عدالت میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ مشرف کے دور میں اس طرح نہیں ہوا تھا، ضیا کے دور کا علم نہیں مگر اتنا بڑا کریک ڈاؤن پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، بنیادی حقوق ختم ہوکر رہ گئے ہیں، اب عدلیہ ہی ہے جو بنیادی حقوق کا تحفظ کررہی ہے، آخری گیند تک لڑنے والا کپتان ہوں، آخری گیند تک لڑوں گا۔
اس سے قبل اپنے ویڈیو پیغام میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کو کریش کرنا چاہتی ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطلب پی ٹی آئی کو راستے سے ہٹانا ہے۔
عمران خان نے کا مزید کہنا تھا کہ یہ پی ٹی آئی کو ختم کرکے الیکشن کرانا چاہتے ہے، یہ انتخابات کا سال ہے، جلسے جلوس تو ہوں گے۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں حالات معمول پر ہوں گے، الیکشن اکتوبر میں اپنے وقت پر ہوں گے۔
عالمی نشریاتی ادارے“الجزیرہ“ سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی بحران ضرور ہے لیکن بہت جلد اس پر قابو پالیا جائے گا جبکہ شہروں میں امن بحال ہو چکا ہے۔
وزیردفاع نے کہا کہ 9 مئی کو راولپنڈی، میانوالی اور لاہور میں پرتشدد واقعات کے دوران پی ٹی آئی کے مسلح جتھوں نےعسکری تنصیبات پرحملے کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس سے پہلے بھی گرفتاریاں ہوتی رہی ہیں، میں بھی گرفتارہوا تھا، میرا لیڈر اور میری سیاسی پارٹی کے کئی لوگ گرفتار ہوئے تھے لیکن ہم نے کبھی تشدد کی سیاست نہیں کی، ہم نے گرفتاریوں پر کبھی عسکری و سول تنصیبات پر حملے نہیں کیے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عسکری اور سول تنصیبات پر حملے کرنے والے ملک دشمن ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ سرکاری و عوامی املاک پر حملے کیے جائیں۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عسکری تنصیبات سمیت عوامی و سرکاری املاک پر حملے کیے اور ایسا عمل پاکستان کے خلاف جنگ کے مترادف ہے۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ شرپسندوں کے ٹرائل آئینی طریقے کار کے مطابق ملٹری کورٹس کے تحت ہوں گے، ہم نئی عدالتیں اور نئے قوانین نہیں بنا رہے کیونکہ پہلے سے قوانین موجود ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایسے ملزمان کے پاس ہائیکورٹس اور پھر سپریم کورٹ میں اپیل کا حق ہوگا، ہم صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں حالات معمول پر ہوں گے، الیکشن اکتوبر میں اپنے وقت پر ہوں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب آبدیدہ ہو گئے اور ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری کو پنجاب پولیس کے حوالے کیوں کیا؟ ہم یہاں خدمت کے لئے بیٹھے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف فریقین کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ ججز ٹاک شو میں نہیں جا سکتے، عدالت کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے، کیا وجہ ہے آئینی ادارے کے آڈرز کو ہوا میں اڑایا جا رہا ہے، اس سنگین معاملے کو اٹارنی جنرل ہائیر اتھارٹی کے ساتھ مشورہ کر لیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ریمارکس دیتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ یہ وقت گزر جائے گا لیکن یہ دھبے ہمیشہ رہیں گے، ہم یہاں خدمت کے لیے بیٹھے ہیں، ہم جمہوریت میں رہ رہے ہیں، ہم اس کمپین سے بھی واقف ہیں جو آئینی عدالتوں کے خلاف جاری ہے، جو بھی ہوا وہ پاکستان کے سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید کہا کہ ہم ٹالک شو میں بیٹھ کر خود کو ڈیفنڈ نہیں کر سکتے، عدالتی رٹ کیسے قائم رہ سکتی ہے۔
روسٹرم پر کھڑے وکلا نے کہا کہ ہم عدالت کے ساتھ ہیں، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ پنجاب پولیس ڈائریکٹ اسلام آباد سے کسی کو گرفتار نہیں کر سکتی ، بادی النظر میں اسلام آباد پولیس خود کو اس سے الگ نہیں کر سکتی، کیا پنجاب پولیس کو وفاقی پولیس نے بتایا تھا کہ عدالت نے گرفتاری سے روکا ہوا ہے ؟
توہین عدالت کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری کو پنجاب پولیس کے حوالے کیوں کیا ؟
عدالت نے پیر تک آئی جی اسلام آباد سے جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری سے متعلق کیس میں فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسد عمر کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری اور مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے کہا کہ اسد عمر کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں، پولیس تفصیلات فراہم کرے ۔
اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ عدالت ہمارے کیسز پیر کو سماعت کے لیے مقرر کردے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا آپ ادھر اپنا ویک اینڈ انجوائے کرنا چاہتے ہیں؟۔
عدالت کے استفسار پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو پیر کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
وزارت دفاع نے ابتدائی طور پر متعلقہ قانون کے تحت 5 خصوصی عدالتوں کے قیام کی تجویز دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق متعلقہ قانون کے تحت 3 فوجی عدالتیں راولپنڈی اور 2 لاہور میں قائم کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ کے دائرہ کار میں آنے والے کیسز کی حیثیت خصوصی ہوگی۔
وفاقی کابینہ خصوصی عدالتوں کے قیام سے متعلق سمری کی آج منظوری دے گی۔
خصوصی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں اپیل کا حق ہوگا۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جناح ہاؤس حملہ کیس سمیت 3 مقدمات میں عبوری ضمانت 2 جون تک منظور کرلی جبکہ ظل شاہ قتل اور پولیس پر پیٹرول بم پھینکنے سے متعلق کیس 2 مقدمات میں ضمانت کنفرم کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے جناح ہاؤس حملہ سمیت 3 مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانتوں کی درخواستوں پر سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ سمیت 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں دائر کیں، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پولیس نے بے بنیاد مقدمات درج کیے ہیں، شامل تفتیش ہونا چاہتا ہوں عدالت عبوری ضمانت منظور کرے ۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر سیاسی انتقام کے کیسز ہیں، ایک میں ریلیف ملتا ہے تو 2 اور بنادیے جاتے ہیں، پولیس فورس غیر قانونی احکامات پر عمل کررہی ہے، کہا گیا کہ عمران خان کے اکسانے پر پی ٹی آئی کارکان نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، تمام الزامات کیا عمران خان کا جرم ثابت کرتے ہیں۔ چند ماہ میں 140 کے قریب مقدمات درج کر دیے گئے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ کیا عمران خان دہشت گرد تھے جو ایک چھوٹے سے وارنٹ کی تعمیل کے لیے ان کے گھر فورس بلائی گئی، عمران خان کہیں جرم کرنے نہیں گئے، مسائل چل کر گھر آگئے، عمران نے سازش کیا کی اور کسے اکسایا اس کا نام بتایا جائے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ظل شاہ کو پولیس نے مارا، اس کا ملبہ بھی عمران خان پر ڈالا گیا، اس کیس میں شریک ملزم کو ضمانت مل چکی ہے۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری نہ کرنے کا کہتے تو اچھا ہوتا، اڑتالیس گھنٹے عمران خان حراست میں رہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے تحقیقات میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالنی، جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کریں۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان پر حملہ کیس میں 2 جون تک عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ ایک ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکےجمع کرائیں اور آپ نے تفتیش میں رکاوٹ نہیں ڈالنے دینی، اس پر عمران خان نے کہا کہ آپ فکر نہ کریں۔
دوسری جانب ظل شاہ قتل اور پولیس پر پیٹرول بم پھینکنے سے متعلق 2 مقدمات میں ضمانت کنفرم کرنے کی استدعا پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت کے مطابق 2 جون کو پراسیکیوشن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔
دوران سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے باہر ایلیٹ فورس کی مزید نفری بھی پہنچا دی گئی، جہاں سے عمران خان لاہور ہائیکورٹ کے لیے روانہ ہو گئے۔
ادھر لاہور ہائیکورٹ نے ظل شاہ قتل کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی عبوری ضمانت 2 جون تک منظور کرلی ۔
عمران خان ظل شاہ قتل کیس میں عبوری درخواست ضمانت کی سماعت پر لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے تھے، جس دوران عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کی جانب سے دلائل دیے گئے ۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کو لاڈلا کہتے ہیں لیکن آج بھی 5 مقدمات میں ضمانت کرانے پیش ہوئے۔
دلائل سننے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض 2 جون تک عمران خان کی عبوری درخواست ضمانت منظور کرلی ۔
اسے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ظل شاہ قتل کیس میں عبوری ضمانت پر سماعت سے لاہور ہائیکورٹ کے جج نے معذرت کرلی۔
عمران خان لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس علی ضیاء کی عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر جسٹس علی ضیاء نے ذاتی وجوہات پر کیس سننے سے معذرت کر لی۔
انہوں نے درخواست مزید سماعت کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی۔
جسٹس علی ضیاء کی جانب سے درخواست کو کسی اور بینچ کے روبرو لگانے کی سفارش کی گی۔
درخواست میں جسٹس علی ضیاء نے اس کیس کی آج ہی سماعت کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان نے آج ہی ظل شاہ قتل کیس میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی تھی، جس پر رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا تھا۔
ادھر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے عمران خان کو الیکشن کمیشن میں پارٹی عہدے سے ہٹانے کی کارروائی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
عمران خان کی طرف سے علی ظفر اور اظہر صدیق پیش ہوئے جبکہ ایڈیشل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرورنہنگ بطور سرکاری وکیل پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلاٸل دیے۔ لاہور ہائیکورٹ نے سماعت اگلے جمعہ تک ملتوی کر دی۔
گزشتہ سماعت کے موقع پر لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی 2 مقدمات میں حاضری سے معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے آج (19 مئی) تک ان کی ضمانت منظور کی تھی۔
دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا تھا کہ ہم ویڈیو لنک پر حاضری لگوانے کے لیے تیار ہیں، ہم ہر دوسرے روز عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا تھا کہ جب تک آپ کے پاس ضمانت ہے تب تک تو آپ گرفتار نہیں ہو سکتے، ضمانتیں دائر ہونے کے بعد عمران خان صرف 2 بار عدالت میں پیش ہوئے ہیں حالانکہ عدالت کا زمان پارک سے صرف 5 منٹ کا راستہ ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان اور دیگر کے خلاف تھانہ ریس کورس میں مقدمات درج ہیں۔
پنجاب کی نگراں حکومت نے دہشت گردوں کو غیر معمولی سہولت کاری پر ایک جج کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے متعلق پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملزمان کی شناخت اور گرفتاریاں یقینی بنائی جارہی ہیں، ٹاپ لیڈر شپ سے ٹیلی فونک رابطے کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آرہے ہیں، لاہور میں ٹاپ لیڈر شپ سے رابطے کی 628 کالیں ٹریس ہوچکی ہے۔
اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث اصل ملزموں کی نشاندہی کرنے والے افراد کے لیے نقد انعامات کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملے کے نامزد ملزمان کی غیر قانونی سہولت کاری پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کو غیر معمولی سہولت کاری پر ایک جج کے خلاف ریفرنس بھیجا جائے گا جبکہ نامزد ملزموں کی غیر قانونی اور غیر آئینی سہولت کاری کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ نامزد ملزموں کی سہولت کاری انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمشنر لاہور ڈویژن کی سربراہی میں مذاکراتی ٹیم آج زمان پارک جائے گی۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے شرپسندوں کے خلاف درج مقدمات کی بھرپور پیروی کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ کمشنرز اور آر پی اوز کو پراسیکیوشن کے عمل کا جائزہ لینے کے لیے روزانہ میٹنگ کی ہدایت کردی۔
محسن نقوی نے کہا کہ مفرور شرپسندوں کی جلد از جلد گرفتاری یقینی بنائی جائے، آرمی تنصیبات اور عوامی اثاثوں پر حملہ کرنے والے رعایت کے مستحق نہیں، 9 مئی کا دن پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے، مذموم منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ظل شاہ قتل کیس میں عبوری ضمانت کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عمران خان نے اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کی وساطت سے سیشن کورٹ کی بجائے لاہورہائیکورٹ میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ تھانہ سرور روڈ پولیس نے بے بنیاد اور جھوٹا مقدمہ درج کیا ہے، حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درخواست میں عمران خان نے استدعا کی کہ عدالت عبوری ضمانت منظور کرنے کا حکم دے۔
سابق وزیراعظم نے گاڑی لاہورہائیکورٹ کے اندر لانے کے لیے رجسٹرار آفس سے اجازت مانگ لی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ مقدمے میں پیشی کے لیے ہائیکورٹ آنا ہے لیکن سیکیورٹی خدشات ہیں، استدعا ہے کہ گاڑی لاہور ہائیکورٹ کے اندر آنے کی اجازت دی جائے۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے ظل شاہ قتل کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست پراعتراض عائد کردیا۔
رجسٹرار آفس نے سیشن کورٹ کی بجائے براہ راست لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا اعتراض عائد کیا ہے۔
پٹیشن کے ہمراہ مصدقہ نقول لف نہ ہونے کا بھی اعتراض عائد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان نے ظل شاہ قتل کیس میں لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی تھی۔
ادھر سابق وزیراعظم عمران خان نے جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ سمیت 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں دائر کردیں۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عبوری ضمانتیں دائر کیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو بطور سابق وزیراعظم سیکیورٹی فراہم کردی گئی۔
عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک پر پولیس اہلکار سیکیورٹی پر مامور کردیے گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو قوانین کے تحت ملنے والی سیکیورٹی فراہم کردی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار مختلف شفٹوں میں ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے گرد رکاوٹیں ختم کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر قائم کی گئیں تجاوزات کے خاتمے کے لیے آپریشن حتمی مراحل میں داخل ہوگیا۔
زمان پارک کے باہر تجاوزات ہٹانے کیلئے آپریشن گزشتہ روز شروع کیا گیا تھا جبکہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ٹاؤن آفس کی گاڑیوں اور عملے نے آپریشن میں حصہ لیا۔
آپریشن کے دوران ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بھاری مشینری کی مدد سے کینٹینر اور دیگر رکاوٹیں ہٹا دی گئی تھیں۔
گزشتہ روز نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے تجاوزات کے خاتمے کی ہدایت کی تھی اور آپریشن زمان پارک انتظامیہ کی درخواست پر کیا گیا تھا۔
آج صبح سے ہی لاہور ویسٹ منیجمنٹ کی جانب سے صفائی کا عمل جاری ہے۔
تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے زمان پارک کے گرد رکھی گئی رکاوٹیں ہٹانے کا کام مکمل ہوچکا ہے، جس کے بعد زمان پارک آنے والے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ زمان پارک کے باہر کینال روڈ تاحال ٹریفک کے لیے بند ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان زمان پارک میں موجود ہیں۔
سابق وزیراعظم اپنے مقدمات ، رہنماؤں اور کارکنوں رہائی کے حوالے سے اپنے قانونی ٹیم سے مشاورت کریں گے۔
ترجمان پنجاب پولیس نے سینئر صحافی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سینئر صحافی نے جیل میں موجود افراد کی زمان پارک سے گرفتاری ظاہر کرنے سے متعلق بیان میں کوئی صداقت نہیں۔
پنجاب پولیس نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کی جھوٹی ویڈیو ری ٹوئٹ کی گئی، کہا گیا کہ 8 لوگ وہ ہیں جو پولیس نے زمان پارک سے گرفتار کیے، جھوٹا دعویٰ کیا گیا کہ یہ 8 لوگ جیل سے نکال کر لائے گئے، کہا گیا کہ ملزمان کے ہاتھوں پر جیل کی مہرثبت ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ویڈیو میں موجود کسی شخص کو زمان پارک سے نہیں پکڑا گیا، وین میں موجود تمام لوگ اپنے نام بتارہے ہیں، گرفتار 8 افراد میں سے ایک بھی وین میں موجود نہیں۔
ترجمان پولیس نے کہا کہ گرفتار ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، ایم پی او کے تحت گرفتاری پر ہاتھوں پر جیل کی مہریں لگی ہیں، پولیس ریکارڈ میں ان کی گرفتاری ایم پی او کے تحت ہوئی تھی۔
کمشنر لاہور اپنی ٹیم کے ہمراہ زمان پارک میں واقع تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے گھر پہنچے جہاں انہوں نے عمران خان اور ان کی لیگل ٹیم سے مذاکرات کیے اور واپس روانہ ہو گئے جبکہ اس کے کچھ ہی دیر بعد روکاٹیں ہٹانے کے لئے کرین زمان پارک پہنچ گئی۔
کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائشگاہ زمان پارک کی تلاشی کے لئے پہنچے، ڈی سی لاہور رافعیہ حیدر، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی شعیب بھی ان کے ہمراہ تھے، اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنی اہلیہ اور لیگل ٹیم کے ہمراہ زمان پارک میں ہی موجود رہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی 3 رکنی ٹیم اور عمران خان کے وکلاء عمیر نیازی، حسین ارشد، رانا مدثر کے مابین 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے مذاکرات ہوئے۔
دوسری طرف حکومت اور عمران خان کے وکلاء کے مذاکرات کے بعد رکاٹیں ہٹانے کے لئے کرین زمان پارک پہنچا دی گئی۔ کرین کے ذریعے کنٹینرز ہٹائے گئے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے درمیان مذاکرات ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہے، ٹیم نے دہشت گردوں سے متعلق شواہد انتظامیہ کے حوالے کیے، تاہم پولیس اور انتظامیہ کو سرچ آپریشن کی اجازت نہیں دی گئی، اور سرچ آپریشن کیلئےعمران خان نے شرائط رکھ دیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کمشنر لاہور نے دہشت گردوں کی لسٹ عمران خان کے حوالے کی، اور بتایا کہ متعدد دہشت گردوں کو یہاں سے بھاگتے ہوئے پکڑا ہے، اور متعدد دہشت گردوں کو یہاں سے بھگایا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم نے عمران خان کو دہشت گردوں سے متعلق تفصیل سے بتایا، جب کہ عمران خان کو 9 مئی کو حملہ کرنے والوں کے ثبوت بھی دیئے گئے، اور حملے میں ملوث پی ٹی آئی لیڈر شپ کے بارے میں بھی بتایا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومتی ٹیم اور عمران خان کے وکلاء مذاکرات کے لئے گھر کے اندرونی حصہ میں داخل ہوئے، اور زمان پارک انتظامیہ نے صحافیوں کو بھی رہائش گاہ کے اندر بلا لیا۔ اور مذاکرات کے بعد حکومتی ٹیم واپس روانہ ہوگئی۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومتی ٹیم عمران خان سے مذاکرات کے بعد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے ملاقات کے لئے پہنچ گئی اور مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے عمران خان کی شرط مانتے ہوئے زمان پارک کے باہر پولیس کی ناکہ بندی ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ تاہم محسن نقوی کا کہنا تھا کہ وعدے کے مطابق انتظامیہ زمان پارک میں تجاوزات ختم کرے، عملدرآمد ہوتے ہی پولیس کا ناکہ بھی ختم کر دیا جائے گا۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم کے جانے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے سیکیورٹی انچارج افتخار گھمن کا کہنا تھا کہ وہ آئے تھے ہم نے ان کو چائے پیش کی ہے، اور کمشنر یہاں سے مطمئن ہو کر گئے ہیں، تاہم حکومتی ٹیم کے ساتھ کوئی ٹی او آرز طے نہیں ہوئے۔
افتخار گھمن کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم نے کچھ نام دیئے ہم نے کہا یہاں ایسا کچھ نہیں ہے، یہاں کوئی شرپسند نہیں ہے، کشمنر لاہور سے کہا ہے کہ آپ رکاوٹیں ہٹا کر راستے کھول دیں، اگر سرچ کرنا ہوگا تو نوٹس کے ساتھ آئیں ہم ویلکم کریں گے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ دفاعی تنصیبات پر حملے کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے، دفاعی تنصیبات پرحملے کرنے والوں کو ہار نہیں پہنائے جا سکتے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والوں نے اپنے لیڈر کی کرپشن چھپانے کیلئے حملے اور توڑ پھوڑ کی، عمران خان اور تحریک انصاف کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
ذرائع کے مطابق لیگل ٹیم سرچ وارنٹ دیکھ کر گھر کی تلاشی کی اجازت دے گی، اور سرچنگ کا عمل شروع ہوگا۔ لاہور پولیس کے مطابق تلاشی کے لئے کمشنر لاہور کے ہمراہ ایس پی رینک کا افسر اور خواتین پولیس اہلکار بھی ہمراہ ہوں گے اورعمران خان کے گھر کے اندورنی اور بیرونی حصوں میں سرچنگ کی جائے گی۔
لاہور پولیس کے مطابق زمان پارک کی تلاشی میں 400 پولیس اہلکار حصہ لیں گے، اور سرچ آپریشن میڈیا نمائندگان کی موجودگی میں مکمل کیا جائے گا۔
دوسری جانب نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ جو 3 رکنی ٹیم زمان پارک گئی ہے اس نے ابھی سرچ آپریشن نہیں کرنا، ٹیم نے گھر کی تلاشی کے لئے ایس او پیز طے کرنے ہیں۔
عامر میر کا کہنا تھا کہ میڈیا کی جس ٹیم کو دورہ کروایا گیا تھا اسے گھر کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی، یہ دعویٰ بے بنیاد ہے کہ گھر کی تلاشی دے دی گئی۔
عمران خان کے کی رہائش گاہ زمان پارک میں مبینہ شرپسندوں کے خلاف آپریشن کے معاملے پر لاہور پولیس کے اہلکاروں نے سابق وزیراعظم کے گھر کی سیکیورٹی سنبھال لی، جب کہ گھر کے باہر 30 سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
9 مئی واقعے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، لاہور پولیس نے مزید 6 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔
سی سی پی او لاہور کے مطابق 2 دہشت گرد کور کمانڈر ہاؤس اور 4 دہشت گرد عسکری ٹاور حملے میں ملوث تھے، زیرہ ٹالرنس کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں، دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
مزید پڑھیں: زمان پارک میں کسی بھی وقت بڑا آپریشن متوقع، 8 مشتبہ افراد گرفتار
لاہور پولیس نے 2 روز قبل بھی 8 دہشت گردوں کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد مجموعی طور پر گرفتار دہشت گردوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
پنجاب حکومت نے آج کمشنر لاہور کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
نگراں وزیراطلاعات پنجاب عامر میر کا کہنا تھا کہ کمشنر کی سربراہی میں وفد زمان پارک جائے گا، زمان پارک میں 40 دہشت گرد موجود ہیں، کمشنر کی سربراہی میں 400 اہلکار زمان پارک کی تلاشی لیں گے، کیمروں کی موجودگی میں زمان پارک کی تلاشی لی جائے گی۔
مزید پڑھیں: حملوں میں ملوث ’دہشتگرد‘ زمان پارک میں ہیں، پی ٹی آئی حوالے کرے، پنجاب حکومت
لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ پر ممکنہ سرچ آپریشن کے باعث حالات ابھی بھی نارمل نہیں ہوسکے۔ زمان پارک کی جانب جانے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب عمران خان کی رہائش گاہ میں ممکنہ آپریشن کے پیش نظر پولیس زمان پارک کے اطراف میں تیسرے دن بھی موجود ہے۔
سندس داس روڈ، مال روڈ انڈر پاس اور دھرم پورہ انڈر پاس پر پولیس کی نفری موجود ہے جبکہ زمان پارک کے اطراف ٹریفک تاحال معطل ہے۔
مال روڈ سے دھرم پورہ جانے والی سڑک اور انڈر پاس ٹریفک کے لیے بند ہے، دھرم پورہ سے مال روڈ جانے والی سڑک اور انڈر پاس کے علاوہ سندس داس روڈ پر بھی ٹریفک رواں دواں ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے 2 روز قبل زیرو ٹالرنس پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پولیس کو شرپسندوں کے خلاف فری ہینڈ دینے کا اعلان کیا تھا۔
نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ زمان پارک میں سرچ آپریشن کے حوالے سے کوئی اتفاق نہیں ہوا۔ سرچ آپریشن کے حوالے سے ڈیڈ لاک ہے، عمران خان کا اصرار ہے کہ زیادہ پولیس اہلکار سرچ آپریشن کیلئے نہ آئیں۔
عامر میر نے کہا کہ عمران خان کو 2200 افراد کی فہرست دی گئی ہے، ان کو بتایا ہے کہ ہمیں یہ تمام افراد مطلوب ہیں، حسان نیازی، زبیر نیازی، مراد سعید، اعظم سواتی، حماد اظہر بھی مطلوب افراد میں شامل ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملزمان کی جیو فینسنگ کی گئی، ان لوگوں کی زمان پارک کی لوکیشن سامنے آئی، عمران خان چاہتے ہیں 4 پولیس اہلکار سرچ آپریشن کیلئے آئیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جن کی فہرستیں دی گئی ہیں وہ یہاں نہیں ہیں۔