Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
ایک طرف عمران خان کہتے ہیں کہ جنرل (ر) باجوہ نے این آر ٹو دے کر سب سے بڑا ظلم کیا تو دوسری جانب عمران خان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ نے عمران خان کو اقتدار میں لاکر سب سے بڑا ظلم کیا۔
ان خیالات کا اظہار سینئیر تجزیہ کار رضا رومی نے آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں کیا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ شومئی قسمت جن کیلئے جنرل باجوہ اور جنرل فیض صاحب نے 2018 کا انتخاب پورا مینیج کیا وہ اب انہیں ہی برا بھلا کہہ رہے ہیں۔
’اسٹبلشمنٹ کی بیساکھیاں نکل جائیں تو صدمہ بھی ہوتا ہے اور تکلیف بھی‘
رضا رومی نے سینئیر اینکر اور پروگرام کی میزبان عاصمہ شیرازی کے سوالات کے جواب میں کہا کہ عمران خان کو امید تھی کہ مارچ اپریل میں جنرل باجوہ ان کی مدد کریں گے اور دوبارہ اقتدار میں لے کر آئیں گے۔ لیکن جب اسٹبلشمنٹ کی بیساکھیاں نکل جائیں تو صدمہ بھی ہوتا ہے اور تکلیف بھی۔
سیاست میں فوج کے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”بات یہ ہونی چاہئیے کہ کوئی بھی جنرل ہو ایکس وائی زیڈ، ہمیں اس سے غرض نہیں ہے۔ ان کا یہ رول ہی نہیں ہونا چاہئیے کہ کون پاور میں آئے گا، الیکشن کیسے ہوں گے کون مینیج ہوگا، کس پارٹی کو توڑ دو، کس کو اندر کردو، کس کو نااہل کردو۔“
’ہو سکتا ہے جنرل فیض اپنی پارٹی بنا لیں‘
جنرل فیض کی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے جب سوال کیا گیا تو اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ اگر جنرل فیض دو سال بعد سیاست میں آنا چاہیں آئین پابندی نہیں لگاتا، ہو سکتا ہے وہ اپنی پارٹی بنا لیں۔
انہوں نے کہا کہ ”عسکری پارٹی بھی تو ہوسکتی ہے نا، اب فوج اے پولیٹیکل (غیر سیاسی) ہوچکی ہے۔“
شعیب شاہین نے مزید کہا کہ ”بجائے اس کے کہ یہ ملکی سیاست میں اس طرح گھسیں کہ سرونگ جنرل آکر پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ کرے یا ایگزیکیوٹیو کو ڈکٹیٹ کرے، تو بہتر ہے کہ یہ عسکری پارٹی کے نام سے پارٹی بنائیں۔“
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ ہی سے فوج کا کردار رہا ہے، یہ بھٹو صاحب کا حال بھول جاتے ہیں، اِن کے ساتھ تو کچھ بھی نہیں ہوا، اُن کے تو پورے گھر کو ختم کردیا گیا۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ”سب سے بڑا ظلم تو یہ ہے کہ باجوہ صاحب نے عمران خان کو لائے، انہوں نے عمران خان کو بنایا۔“
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ جس طرح یہ آصف زرداری کی ہمشیرہ کا نام لیتے ہیں، یہ تو مکافات عمل ہے کہ عمران خان کی بیگم کا نام آرہا ہے۔
’آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا‘
اسمبلیاں تحلیل کرنے کے امکان پر ان کا کہنا تھا کہ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا، اسمبلیاں عمران خان کی بیساکھیاں ہیں باقی جو یہ چل رہے ہیں وہ بھی نہیں چل سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں ٹوٹیں تو دونوں صوبوں میں ہم بائی الکیشن کرائیں گے، جس کی آئین میں گنجائش ہے۔
مولا بخش چانڈیو نے مذاکرات کے امکان پر کہا کہ آپ سیاست دان ہیں پولیٹکل حکومت سے بات چیت کریں، عمران خان دھونس دھمکی سے اپنی بات نہیں منوا سکتے۔ چار مہینے ہوگئے عمران خان کہہ رہے ہیں سب سے بات کروں گا لیکن ان چوروں سے بات نہیں کروں گا، تو اب کیوں حکومت سے کیوں منتیں کیوں کررہے ہیں۔
’پرویز الہٰی ، عمران خان میں واضح اختلاف‘
لاہور میں ہونے والی سیاسی گہما گہمی اور زمان پارک میں لگی آنیوں جانیوں پر رضا رومی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اور عمران خان کے درمیان اختلاف بہت واضح ہے، پرویز الہیٰ عوامی طور پر کہہ چکے ہیں کہ مارچ سے پہلے ان کا الیکشن یا اسمبلیاں توڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
’عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے تو وہ اسمبلی میں آجائیں‘
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، عمران خان اور حکومت کے درمیان اسی موضوع کے آس پاس گفتگو ہو رہی ہے کہ عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے تو وہ اسمبلی میں آجائیں گے۔
رضا رومی کہتے ہیں کہ پہلے توشہ خانہ اور اب اسلام آباد ہائیکورٹ میں مبینہ صاحبزادی کو ڈکلئیر نہ کرنے کا معاملہ سامنے آنے پر عمران خان کو دکھ رہا ہے کہ گھیرا تنگ ہو رہا ہے اور حالات اب کس ڈگر پر جا رہے ہیں۔
’دماغی توازن خراب‘
پروگرام کے آخر میں مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ جب سے انگلی چھوٹی ہے خان صاحب کا دماغی توازن بگڑ گیا ہے، آج کہتے ہیں خدا کے واسطے الیکشن کروا دو، کسے کہہ رہے ہیں اب یہ؟
چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر حملے کے مرکزی ملزم نوید سمیت تین ملزمان کا پولی گرافک ٹیسٹ کروا لیا گیا، جس میں تینوں ملزمان کے بیانات غیر تسلی بخش قرار دے دئیے گئے۔
وزیر آباد میں عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق مرکزی ملزم نوید اور دیگر دو ساتھیوں کا پولی گرافک ٹیسٹ کروا لیا گیا ہے۔ ٹیسٹ میں تینوں ملزمان اپنے پہلے بیان پر قائم رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولی گرافک ٹیسٹ میں تینوں ملزموں کے بیانات غیر تسلی بخش قرار دئیے گئے ہیں، جبکہ تفتیشی ٹیم نے ٹیسٹ کے بعد باقاعدہ میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست کردی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق میڈیکل بورڈ اور پولی گرافک ٹیسٹ کو تفتیش کا حصہ بنایا جائے گا۔
پولی گراف، جسے عموماً جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا آلہ یا طریقہ کار ہے جو کئی جسمانی اشارے جیسے کہ بلڈ پریشر، نبض، سانس، اور جلد کی حرکت کی پیمائش ریکارڈ کرتا ہے۔
اس دوران ملزم سے کچھ سوالات پوچھے جاتے ہیں اور وہ ان کے جوابات دیتا ہے۔
پولی گراف کے استعمال کا عقیدہ یہ ہے کہ جھوٹے جوابات جسمانی ردعمل پیدا کریں گے جو سچ بولنے والے لوگوں سے مختلف ہوسکتے ہیں۔
تاہم، جھوٹ کے ساتھ کوئی خاص جسمانی رد عمل وابستہ نہیں ہیں، جس کی وجہ سے ان عوامل کی نشاندہی کرنا مشکل ہو جاتا ہے جو جھوٹ بولنے والوں کو سچ بولنے والوں سے الگ کرتے ہیں۔
شانگلہ کے علاقے شاہ پور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر اور وزیراعظم پاکستان کے مشیر انجینئیر امیر مقام کے موجودگی میں پاکستان پیپلز پارٹی ملاکنڈ ڈویژن کے جنرل سیکریٹری ذوالفقارعلی خان نے خاندان سمیت اپنے ہزاروں ساتھیوں کے ساتھ مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلی۔
امیر مقام نے ن لیگ ورکرز کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن میں شامل ہونے والے نئے ساتھیوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔
اپنے خطاب میں امیر مقام نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے قوم کو گمراہ کیا ہے، ان کی پوری سیاست الزام تراشی پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے قول وفعل میں تضاد ہے، اپنی سیاست کو زندہ رکھنے کے لیے حرم شریف میں نعرے لگوائے، لیکن شہبازشریف نے سعودی بادشاہ کے ذریعے پی ٹی آئی کے کارکنان کو رہا کروایا۔
امیر مقام کا کہنا تھا کہ خیبرپختواہ حکومت کے پاس ملازمین کی تنخواہوں کے لیے پیسے نہیں، گھڑی چور نے قومی خزانے کو تباہ کردیا، عمران خان نے بی آر ٹی اور بلین ٹری کے ذریعے چوریاں کیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ 17 دسمبر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لا کر ہماری حکومت کو ختم کیا گیا، اسپیکر نے ہمارے استعفوں میں سے من پسند استعفے منظور کیے، ہم سب نے اصولی مؤقف پر ایک ساتھ استعفا دیا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے استعفوں کو سیاسی مقصد کیلئے استعمال کیا گیا، اسپیکر قومی اسمبلی کو اپنے دستخط کے ساتھ خط لکھ دیا ہے، لوگوں نے ضمنی انتخابات میں عمران خان کو مینڈیٹ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں حکومت کی جانب سے غلط بیانی کی گئی، تحریک انصاف کے کسی رکن کو تنخواہ نہیں ملی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے مطالبہ کیا کہ ہماری استعفوں کو فوری طور پر منظور کیا جائے، اسمبلیاں تو تحلیل ہونی ہیں، اور ملک انتخابات کی طرف جائے گا۔
شاہ محمودقریشی کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے، حکومت الیکشن کروانا نہیں چاہتی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ کیسز ختم ہوچکے،باقی پائپ لائن میں ہیں، حکمران کا مقصد مقدمات ختم کروانا ہے۔
حکومت پنجاب کے مشیر داخلہ و اطلاعات عمر سرفراز چیمہ نے حکومتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو مشورہ دیا ہے کہ تمام اتحادی جماعتیں ایک ہی انتخابی نشان پر الیکشن لڑلیں، عوام پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کو ایک ہی سمجھتے ہیں۔
عمر سرفراز چیمہ کا کہنا تھا کہ ملکی سیاست فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، کرپٹ اشرافیہ قابض رہیں گے یا عوام کی حکمرانی، فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔
عمر سرفراز نے کہا کہ پی ڈی ایم میں جمہوریت ہوتی تو نئے انتخابات کی راہ ہموار کرتے، پوری قوم عمران خان کی پشت پر کھڑی ہے۔
مشیر داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ محلاتی سازشیں اور بیساکھیاں پی ڈی ایم کے کسی کام نہیں آنے والیں، پی ڈی ایم کا سیاسی جنازہ بڑی دھوم دھام سے نکلنے والا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان میں گھریلو صارفین کو ریلیف دینے کی ہدایت کر دی ہے۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت توانائی و معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر توانائی خرم دستگیر، وزیر مملکت برائے توانائی مصدق ملک اور متعلقہ وزارتوں کے حکام شریک تھے۔
اجلاس کے دوران وزارت توانائی نے ملک میں گیس لوڈ پلان اور کمی پورا کرنے سے متعلق بریفنگ دی۔
وزیر اعظم نے ملک میں توانائی کی ضروریات پورا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ذرائع گیس لوڈ مینجمنٹ پلان میں گھریلو صارفین کو ریلیف دیا جائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں توانائی کی مقامی سطح پر پیداوار اور اضافے کے لئے کوششیں کرنا ہوں گی، کوشش کریں درآمدی ایندھن پر بتدریج انحصار ختم کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لئے گردشی قرضہ سے نمٹا جائے۔
وزیر اعظم نے ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو توانائی کی بچت پر آگاہی دی جائے۔
چمن پاک افغان باڈرپر پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان ایک بارفائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 14 افراد زخمی ہوگئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فائرنگ پاک افغان بارڈر کلی شیخ لعل محمد پرباڑکے تنازع پر شروع ہوئی، جس دوران بھاری ہتھیاروں کے استعمال کے باعث چمن شہرمیں سُنی جانے والی دھماکوں کی آوازوں سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پاک افغان سرحد پرافغان فورسز کی جانب سے سویلین آبادی پر بلااشتعال گولہ باری کی گئی۔ رحمال کہول روڈ اور اڈہ کہول کے علاقے میں مارٹر کا گولہ لگنے سے ایک شخص جاں بحق اور 14 افراد زخمی ہوگئے جبکہ زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کردیا۔
پاکستان کی جانب سے چمن شہر میں سیکیورٹی انتہائی سخت کرتے ہوئے عوام کو سرحدی علاقے سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر ڈاکٹرز اور طبی عملے کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے۔
چار روز قبل افغان بارڈر فورسز کی جانب سے چمن میں شہری آبادی پر بھاری ہتھیاروں سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں 6 پاکستانی شہری جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ پورا ٹبر چور ہے، بیرونی سازش سے ان کو مسلط کیا گیا، این آر او کی گنگا میں سب دھل کر پاک ہورہے ہیں، اپنا پیسہ چوری کرکے باہر سے پیسے مانگے جارہے ہیں، غلام ذہنوں کی پرواز اونچی نہیں ہوتی، ہمیں اپنی غلطوں کا خود جائزہ لینا چاہیے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے طلباء سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان ملک کا اثاثہ ہیں، نوجوان ملک کو وہاں لے کر جائیں گے جہاں جانا چاہیئے تھا، ہم نے مثالی اسلامی ریاست بننا تھا، ہم نے پاکستان کو دنیا میں مثال بنانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دی تھیں، ہم پاکستان کو اسلامی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزاد ذہن بڑے خواب دیکھتا ہے، میں نے زندگی میں بہت اونچ نیچ دیکھی ہے، ہمارے ملک پر ذہنی غلام لوگ بیٹھے ہیں، میں نے بات تو مجھے طالبان خان کہا گیا، میں کسی کی غلامی نہیں کرتا، چاہتا ہوں کہ میری قوم کسی کے آگے نہ جھکے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ اپنا پیسہ چوری کرکے باہر سے پیسے مانگے جارہے ہیں، کوئی بھی بھیکاری قوم کی عزت نہیں کرتا، اللہ نے مجھے سب کچھ دیا ہوا ہے میں آپ کے لئے نکلاہوں، ملک لوٹنے والے واپس آگئے، یہ پھر لوٹیں گے، امید ہے تمام طلباء حقیقی آزادی کی تحریک میں شریک ہوں گے۔
عمران خان نے کہا کہ جنگل میں طاقتور کمزور پر ظلم کرتا ہے، انسانی معاشرے میں ہر انسان کو برابر حقوق حاصل ہوتے ہیں، انصاف ہوتا ہے تو آزادی ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ میں انصاف نہ ہونے کے باعث غربت ہے، نائیجریا میں تیل ہونے کے باوجود غربت ہے، نائیجریا میں غربت قانون نہ ہونے کی وجہ سے ہے، ہم مقروض ملک ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا میں سول رائٹس موومنٹ یونیورسٹیز میں شروع ہوئی تھی، ویتنام میں طالب علم ہی جنگ کے خلاف کھڑے ہوئے تھے، برطانیہ میں ایران جنگ کے خلاف 20 لاکھ لوگ نکلتے تھے، حق کے لئے آواز بلند کرنا جہاد ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے، ہمارا وزیراعظم دنیا میں جا کر پیسے مانگتا ہے، سب کے کیسز ختم ہورہے ہیں، نواز شریف بھی پر تول رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت روس سے سستا تیل لے رہا ہے، ہماری قوم مہنگائی میں پسی ہوئی ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔
سابق وفاقی وزیز اعظم سواتی کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا جبکہ ویڈیو لنک کے ذریعے ان کی حاضری لگائی گئی۔
جج محمد بشیر نے اعظم سواتی سے استفسار کیا کہ جج نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی! آپ کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگا رہے ہیں، کیا آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟
جس پر اعظم سواتی نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور آزاد عدلیہ کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
عدالت نے اعظم سواتی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔
عدالت نے مقدمے کے تفتیشی افسر کو چالان پیش نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
جج محمد بشیر نے ریماکس دیے کہ آئندہ سماعت سے پہلے چالان ہر صورت میں پیش کیا جائے، اگر آئندہ سماعت پر چالان پیش نہ کیا تو تنخواہ بھی بند کر دی جائے گی۔
ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ جوہر ٹاؤن دھماکے پر پاکستان نےعالمی سطح پرقانونی کارروائی شروع کردی ہے۔
ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق انٹرپول اورمعاہدوں کے ذریعے مجرموں کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ تاجک صدر امام علی رحمان کی آج صبح وزیردفاع اور چیئرمین سینیٹ سے ملاقات ہوئی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری آج اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کرینگے، جس میں سیلاب متاثرین کی بحالی پر مشاورت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مین سیلاب کی تباہ کاریوں اور موسمیاتی تبدیلیوں پر عالمی کانفرنس 9 جنوری کو جنیوا میں ہوگی، وزیراعظم پاکستان اور یو این سیکریٹری جنرل مشترکہ صدارت کرینگے۔
ترجمان نے کہا کہ جوہر ٹاؤن دھماکا پاکستان نےعالمی سطح پر قانونی کارروائی شروع کر دی ہے، انٹرپول اور باہمی قانونی امداد معاہدوں کے ذریعے مجرموں کو انصاف کے کٹہڑے میں لایا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستانی ناظم الامور ابھی پاکستان مین ہی ہیں۔ افغانستان سلامتی صورتحال کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ افغان سکامتی صورت حال پر ہمیں تشویش ہے۔
ترجمان نے بتاہا کہ بھارتی بیانات دو جوہری ممالک کے درمیان تعلقات کی نزاکت سمجھنے سے عاری ہیں- او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے دورے پر بھارتی بیان مسترد کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے پولیس افسران کے سیاسی بنیادوں پر تبادلوں کے خلاف کیس میں پولیس افسران کے قانون میں درج وقت سے پہلے تبادلوں سے روک دیا ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ملزمان کو پولیس فائدہ دے گی تو مظلوم کہاں جائے گا؟ پولیس افسران کے تبادلے ایم پی اے کے کہنے پر نہیں ہونے چاہیئے، سیاسی مداخلت کی وجہ سے ہی عمران خان حملے کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا تھا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نےپولیس افسران کے سیاسی بنیادوں پر تبادلوں کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کو پولیس آرڈر 2002 پر عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مقررہ وقت سے پہلے تبادلہ ناگزیر ہو تو وجوہات تحریر کی جائیں، سندھ اور بلوچستان میں بھی کیوں نہ گڈ گورننس کا یہی فارمولہ اپنایا جائے؟ ۔
عدالت نے صوبائی حکومتوں سے 10سال میں تبدیل کیے گئے افسران کی فہرست مانگ لی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا پنجاب حکومت خود قانون پر عمل کرے گی یا عدالت حکم دے؟ جرائم اور عدم تحفظ کی وجہ سے عوام متاثر ہو رہی ہے، پولیس افسران کے تبادلے ایم پی اے کے کہنے پر نہیں ہونے چاہیئے،قانون کے مطابق 3سال سے پہلے سی پی او یا ڈی پی او کو ہٹایا نہیں جا سکتا، تاثر ہے پولیس کو حکومتیں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پولیس میں تفتیش کی مہارت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے،ناقص شواہد پیش کیے جاتے جن سے ملزمان کو فائدہ پہنچتا ہے، ملزمان کو پولیس فائدہ دے گی تو مظلوم کہاں جائے گا؟ سیاسی مداخلت کی وجہ سے ہی عمران خان حملے کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا تھا، سپریم کورٹ کو اندراج مقدمہ کا حکم دینا پڑا کیونکہ کئی دن گزر چکے تھے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کے پی میں بھی قتل و غارت میں اضافہ ہو رہا ہے، نوٹس کے باوجود پولیس تبادلوں کی رپورٹ جمع نہیں کرائی۔
بعدازاں عدالت عظمیٰ نے مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر قانونی مشاورت مکمل کرلی۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر ماہرین نے عمران خاں کو قانونی وآئینی معاملات سے آگاہ کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے ماہرین سے مختلف قانونی سقم پر سوالات پوچھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قانونی ماہرین نے عمران خان کو بتایا کہ اسمبلی کی تحلیل پر سمری گورنر کے سپرد کی جائے تو گورنر اسے روک نہیں سکتا۔ سمری موصول ہونے کے 48 گھنٹوں میں اسمبلی خود بخود تحلیل ہو جاتی ہے۔
عمران خان نے اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر 3 ہفتوں سے زائد وقت میں مختلف قانونی ماہرین سے مشاورت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان آج اور کل پارٹی رہنماؤں اور ارکان اسمبلی سے مزید مشاورت کریں گے۔
واضح رہے کہ عمران خان 17 دسمبر کو لاہور کے لبرٹی چوک پر اسمبلیوں کی تحلیل اور دیگر معاملات پر اہم اعلانات کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسپیکر قومی اسمبلی کو اپنے استعفوں کے حوالے سے آج خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کے لئے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو خط لکھا جائے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ آج اسپیکر کو خط لکھا جا رہا ہے، جس میں کہا جائے گا کہ وقت بتائیں کب ممبران اسمبلی اپنے استعفوں کی تصدیق کے لئے ایک بار پھر آپ کے پاس آئیں تاکہ نیا انتخابی عمل شروع کیا جا سکے۔
ایک اور ٹویٹ میں فوادچوہدری نے کہا کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی نہیں آ رہے، تنخواہ لے رہے ہیں، جج صاحبان کو میڈیا پر آنے والی ہر خبر کو پہلے تصدیق کے عمل سے گزارنا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک اور حکومتی جھوٹ تھا مستعفیٰ ممبران کی تنخواہیں معطل ہیں، کسی ممبر کو تنخواہ نہیں مل رہی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی لاہور میں ملاقات ہوئی ہے، جس میں مونس الٰہی اور حسین الٰہی بھی موجود تھے۔
ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ باہمی دلچسپی کے امور سمیت دیگر معاملات پر بھی بات چیت کی گئی۔
صدرمملکت نے حکومتی نمائندوں اور عمران خان سے ہونے والی ملاقات پر گفتگو سے آگاہ کیا۔
ملاقات کے دوران پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا معاملے پر بھی زیر غور آیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے صدر مملکت عارف علوی کو ترقیاتی منصوبوں سے آگاہ کیا۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ چند ماہ میں وفاقی حکومت پاکستان کو کئی برس پیچھے لے گئی، معیشت گررہی ہے، یہ اپنے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہیں، نااہل ٹولہ صرف اپنی سیاست بچانے میں لگا ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ ہیں، پنجاب کی وزارت اعلیٰ عمران خان کی امانت ہے۔
اس موقع پر صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستانی بن کر صرف پاکستان کا ہی سوچنا ہے، سیاست میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی، صورتحال کے تحت فیصلے کرنا ہوتے ہیں، معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لئے کوشاں ہیں، پوری امید ہے کہ پاکستان کے لئے بہتر راستہ نکل آئے گا۔
سندھ ہائیکورٹ میں سنیٹراعظم سواتی کے خلاف سندھ میں درج مقدمات کی سماعت کے دوران آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے عدالت سے معافی مانگ لی۔
عدالت نے تین دن میں اعظم سواتی کے خلاف مقدمات ختم کرنے سے متعلق حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
پی ٹی آئی سینیٹراعظم سواتی کے خلاف سندھ میں درج مقدمات کی سماعت جسٹس کے کے آغا نے کی، دوران سماعت انہوں نے ان مقدمات سے متعلق استفسارکیا جس پر پراسیکیوٹرجنرل نے بتایا کہ اعظم سواتی کے خلاف مختلف اضلاع میں مقدمات ہیں اور تمام مقدمات کو ’سی‘ کلاس کردیا گیا ہے۔
پراسیکیوٹرجنرل سندھ نے درخواست گزار کے وکیل انور منصورخان سے استفسار کیا کہ آپ مطمئن ہیں؟ جس پرانہوں نے کہا کہ کہ ہم مطمئن ہیں مگر ایسے مقدمات درج کرتے ہوئے پولیس کوبھی سوچنا چاہیے۔
آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی کے خلاف تمام مقدمات ختم کردیے گئے ہیں، اس پرعدالت نے تین دن میں اعظم سواتی کے خلاف مقدمات ختم کرنے سے متعلق حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے گزشتہ سماعت کاحوالہ دیتے ہوئے عدالت سے معافی مانگ لی۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے رویے پرمعذرت چاہتا ہوں،میری باتوں سےغلط تاثرگیا۔
اس موقع پر ڈی آئی جی ساتھ عرفان بلوچ، ایس ایس پی ساوتھ اور دیگر پولیس حکام عدالت میں موجود تھے۔
سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کے خلاف سماعت کے بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا صحافیوں کے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا گیا۔
سوال کیا کہ اعظم سواتی کے خلاف کتنے مقدمات درج کیے گئے تھے؟ تو آئی جی سندھ نے کہا معاملہ عدالت میں ہے، بات نہیں کرسکتا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کیسز تو سارے ختم ہوگئے ہیں؟ توآئی جی سندھ نے جواب دیا مقدمات ختم ہوگئے ہیں تومجھ سےکیوں پوچھ رہےہیں۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ سنادیا ہے۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی۔
عدالت نے 9 جنوری کو سابق وزیراعظم عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے پیر 12 دسمبر کو الیکشن کمیشن کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کے لئے گزشتہ ماہ مقامی عدالت سے رجوع کیا تھا اور دلائل میں مؤقف اپنایا تھاکہ عمران خان کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے فوجداری کارروائی کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو 21 اکتوبر کو توشہ خانہ کیس میں نااہل قرار دیتے ہوئے فوجداری کارروائی کرنے کا کہا تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا، ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کوسکھرسے اسلام آباد منتقل کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اعظم سواتی کو سکھرسے خصوصی طیارے پراسلام آباد لایا گیا، جبکہ اسلام آباد پولیس کے ایس پی رخسارمہدی سینیٹر کو لیکرپہنچے ہیں۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ، اعظم سواتی کے بیٹےعثمان سواتی اور وکیل اعظم سواتی نے ایس ایس پی قمبر صدام خاصخیلی سے ملاقات کی تھی۔
ایک جانب عمران خان جلد سے جلد انتخابات کرانے کیلئے وفاقی حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں تو دوسری جانب حکومت اسمبلیوں کی مدت میں مزید توسیع کے خواب دیکھ رہی ہے۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان اور سینئیر اینکر عاصمہ شیرازی کے ساتھ گفتگو میں واضح کیا ہے کہ ناصرف اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی بلکہ حکومت کو مزید وقت بھی ملنا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں توسیع کے حوالے سے اگست میں بات کریں گے۔
پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے 17 دسمبر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ دینے کا اعلان کیا ہے، اس حوالے سے وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان اسمبلیاں توڑتے ہیں تو ہم ان اسمبلیوں پر الیکشن کرائیں گے۔
’مہینہ دو مہینہ پہلے اسمبلیاں تحلیل ہوں تو پھر الیکشن نہیں ہوسکتے‘
اسمبلیوں کی تحلیل کے سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ”آئین میں ایک مدت ہے، اگر اس دوران استعفے آئیں تو الیکشن نہیں ہوسکتے، اگر مہینہ دو مہینہ پہلے اسمبلیاں تحلیل ہوں تو پھر الیکشن نہیں ہوسکتے ، لیکن اگر ٹیکنکلی اب تحلیل کرتے ہیں تو انتخابات ہوسکتے ہیں۔“
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان اسمبلیاں توڑ دیں تو ہمارے لیے آسانی ہوجائے گی، اسمبلیاں ٹوٹیں تو 90 روز میں انتخابات ہوں گے۔
’آئی ایم ایف مطالبہ کرسکتا ہے وہ قرض دیتا ہے‘
آئی ایم ایف کے حالیہ مطالبات پر ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف قرضہ دینے والا ہے ہم اسے ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے ، آئی ایم ایف مطالبہ کرسکتا ہے وہ قرض دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی ہمیں اس آئی ایم ایف پروگرام کو مکمل کرنا ہے، سیلاب اور اس سے پیدا ہونے والے مالی مسائل اور ادائیگیوں سے نمٹنا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کئے معاہدے پر عمل کریں گے، آپس کے اختلافات اپنی جگہ یہ ریاست کا معاملہ ہے، ہم نے 15، 20 پوائنٹس کی لسٹ تیار کی ہے، پیٹرولیم لیوی و دیگر پوائنٹس پر عمل کریں گے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مطالبہ کرسکتا ہے وہ قرض دیتا ہے۔
’ملک میں کوئی معاشی ایمرجنسی نہیں لگ رہی‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہوگا، ملک میں کوئی معاشی ایمرجنسی نہیں لگ رہی، منفی باتوں سے بیرون ملک بھی منفی تاثر گیا ہے۔
سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے قرضے لے کر قرضے چکائے، جس سے ملکی قرضوں میں مزید اضافہ ہوا۔
پچھلی حکومت میں کی جانے والی قرضوں کی ادائیگیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے بڑے بڑے جلسوں میں کہا کہ ہم نے 35 بلین ڈالرز واپس کئے پچھلی حکومتوں کے، لیکن اس کے علاوہ 14 بلن ڈالرز کا قرضہ بھی لیا۔
عمران پر مقدمات، ’صدر سے بات نہیں ہوئی‘
صدر عارف علوی سے ہونے والی ملاقاتوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے بات چیت کے دوران مدبرانہ اور ذمہ داری کا ثبوت دیا۔
صدر مملکت کو میں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بات کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن یہ مشروط نہیں ہوسکتا، ہمارے کچھ لوگ اس معامے میں فعال رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت نے صرف قبل از وقت انتخابات کی شرط رکھی عمران خان کے مقدمات پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
’آپ کو خبر زیادہ ہوگی‘
نواز شریف کو پہنچنے والے پیغام کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ باجوہ صاحب کی ایکسٹینشن کا کوئی دباؤ نہیں تھا، باقی لندن کی خبر آپ کو زیادہ ہوگی۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ سے مذاکرات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی اب ہمارے لئے آپشن نہیں ہیں، انہوں نے بہترین موقع کو ضائع کیا۔
’پاکستان نہ پہلے کبھی ڈیفالٹ ہوا اور نہ اب ہوگا‘
پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے سوال پر وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے کہا کہ مایوسی کی ضرورت نہیں ہے، ”پاکستان نے نہ پہلے کبھی ڈیفالٹ کیا نہ اب کرے گا، یہ جو قیاس آرائیاں ہیں چند مہینوں سے اور جو منفیت پھیلائی جارہی ہے کہ پاکستان کچھ ادائیگیاں نہیں کرسکے گا، وہ ختم ہوا تو کہا گیا کہ پاکستان بانڈز کی ادائیگی نہیں کرسکے گا۔ گزشتہ ہفتے ہم نے ملکی تاریخ کی بھاری ترین ادائیگی تقریباً سوا دو ارب ڈالرز کی کی۔“
وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ ہمارا ڈیٹ اسٹاک نیچے گیا ہے اور اس کے ساتھ ہمارے زرِ مبادلہ کے ذخائر بھی نیچے گئے ہیں، لیکن اس کے متبادل اِن فلوز آنے والے ہیں۔ ہم نے اپنا پورے سال کا کیش تیار کیا ہوا ہے، ”اس لئے میں بڑی ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ اللہ نے چاہا تو پاکستان کے دیفالٹ کرنے کا چانس زیرو ہے۔“
انہوں نے بتایا کہ ایٹمی دھماکے ہوئے تو وہ پاکستان کیلئے سب سے خطرناک وقت تھا، جب بین الاقوامی لوگ پاکستان کو سزا دینا چاہتے تھے، اس وقت ملک کے سامنے مشکلات کا پہاڑ کھڑا تھا اور ہم نے وہ بھی عبور کیا۔
اسحاق ڈار نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 6 نومبر 1998 کو جب مجھے تجارت کے ساتھ وزارت خزانہ کے ذمہ داری دی گئی تو اس وقت اسٹیٹ بینک کے پاس 414 ملین ڈالرز تھے اور ہمیں دو بلین ڈالرز کی ادائیگیاں کرنی تھیں، اس وقت ہماری امپورٹس 9 ملین ڈالرز کی تھی، ہم نے آٹھ مہینوں میں رکی ہوئی ادائیگیاں بھی کیں، اور ان 414 ملن کو 2.399 بلین ڈالرز تک پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ اس بار ہم نے بولڈ فیصلے کیے ہیں، ہم نے سب سے پہلا فیصلہ یہ کیا کہ پیرس کلب نہیں جائیں گے، ہم اب آئی ایم ایف پروگرام کو ڈیلیور کریں گے، ہوسکتا ہے کہ یہ ٹیم کچھ دوسری طرح بات چیت کرتی لیکن اب جو کمنٹمنٹ ہوگئی اسے پورنا کرنا ہوگا چاہے وہ صحیح ہوں یا غلط۔
’اپنا اپنا نظریہ‘
مفتاح اسماعیل کے ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی طرف جانے کے بیان پر ان کا کہنا تھا کہ ہر ایک کی اپنی اپنی سوچ ہے ہر ایک کا اپنا اپنا طریقہ ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ 1995 میں پاکستان کو فری مارکیٹ میں لے جانے والی ن لیگ تھی، اس سے پہلے ڈالر کی قیمتوں کا فیصلہ حکومت کرتی تھی، ہم نے پہلی مرتبہ اس کا اختیار مارکیٹ کو دیا جو آج تک چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے ذمہ داری ہے کرنسی اسمگلر یا ہنڈی والا اثر انداز ہوتو اس کے خلاف کارروائی کرے، ہم نے بارڈرز کو سیل کیا، ایجنسیوں کو اختیارات دئے کہ کارروائی کریں۔ ملک میں گندم، کھاد، یوریا اسمگل ہو رہا ہے اور ہم ڈالرز کے عوض باہر سے خرید رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر انٹربینک اور ایکسچینج کمپنیوں کے ریٹ میں 10 سے 15 روپے کا فرق ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسمگلنگ ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہنڈی والوں نے اپنی گیم کھیلی اور پاکستان میں مہنگائی کو آسمان پر لے گئے، اس کے نتیجے میں تقریباً 20 ملین ڈالرز یعنی تقریباً چار ہزار ارب روپے پاکستان کے قرض میں اضافہ ہوگیا، جبکہ آپ کی ایکسپورٹ پچھلے تین سال میں صرف 800 ملین ڈالرز بڑھی۔ آخری سال میں جو ایکسپورٹ بڑھی وہ صنعتوں کو چار پانچ سو ملین ڈالرز قرضہ دینے کی وجہ سے بڑھی۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ سال 2017-18 میں ملک کی ایکسپورٹ 12.4 فیصد بڑھی، اگر ”اسی ماڈل پر چلتے تو جو چار ہزار ارب کا بیڑہ غرق ہوا نقصان ہوا اس سے اگلے 16 سال اس سے پورا کرسکتے تھے۔“
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے 2013 میں بھی ملک کو معاشی بحران سے نکالا، معاشی تباہی کے ذمہ داروں کے تعین کیلئے کمیشن بنانا چاہئے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ”آپ کی جو معیشت زمین بوس ہوئی ہے اس کا ایک میجر فیکٹر یہ ہے کہ آپ نے اپنی کرنسی کو مادر پدر آزاد چھوڑ دیا، لوگوں نے اپنے کروڑوں اربوں روپے بنائے اور قوم کو کھربوں کا نقصان ہوگیا۔“