Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 میں دھاندلی سے متعلق 3 درخواستیں عدم پیروی پر خارج کردیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے وکیل نے موسم سرما کی تعطیلات کے بعد دوبارہ سماعت مقررکرنے کی استدعا کردی۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے 8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی، درخواست گزار قیوم خان، محمود اختر اور میاں شبیر عدالت پیش نہیں ہوئے۔
جس پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 میں دھاندلی سے متعلق 3 درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردیں۔
یاد رہے کہ تینوں درخواست گزاروں نے عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی پر درخواستیں دائر کی تھیں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کے خلاف درخواست پر سماعت موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کر دی۔
الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کیس: سپریم کورٹ کی طرف دیکھنے کے بجائے پارلیمنٹ جائیں، جسٹس جمال مندوخیل
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے 8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل حامد خان نے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ نوٹس موصول نہیں ہوا جس کے باعث کیس کی تیاری نہیں کر سکا، موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد کیس مقرر کیا جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے حامد خان سے کہا کہ آپ کو نوٹس بھیجا ہوا ہے، اپنے اے او آر سے رابطے میں رہا کریں۔
بعدازاں آئینی بینچ نے عمران خان کی عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف درخواست پر سماعت موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کر دی۔
دوسری جانب آئینی بینچ نے مبینہ دھاندلی کے خلاف رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت کی درخواست بھی سردیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما شیرافضل مروت کی عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کی جانب سے وکیل ریاض حنیف راہی پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ میں ای - حلف نامہ سسٹم اور فوری تصدیق شدہ کاپیوں کی سہولت متعارف
شیر افضل مروت کے وکیل نے بتایا کہ ان کی درخواست پر سپریم کورٹ رجسڑار آفس نے اعتراضات عائد کیے تھے مگر رجسڑار آفس کی جانب سے اعتراضات بارے ہمیں بتایا نہیں گیا، ہم اعتراضات پر جواب بھی تیار نہیں کرسکے۔
بعدازاں عدالت عظمیٰ نے اعتراضات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت جنوری تک ملتوی کردی۔
مارچ میں عمران خان نے ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔
عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ حامد خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ کے غیر جانبدار حاضر سروس ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ جوڈیشل کمیشن عام انتخابات اور اس کے نتائج کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرے۔
عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں مزید استدعا کی گئی تھی کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے تک وفاق اور پنجاب میں حکومتی تشکیل کے اقدامات کو معطل کیا جائے، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں 8 فروری کو عام انتخابات کا انعقاد ہوا تھا، تاہم عمران خان کی جماعت تحریک انصاف ’بلے‘ کے انتخابی نشان سے محروم ہونے کے سبب انتخابی عمل کا حصہ نہیں بن سکی تھی اور پارٹی کے حمایت یافتہ امیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا تھا۔
عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کی کُل 265 جنرل نشستوں میں سے 75 نشستیں حاصل کیں جبکہ پیپلزپارٹی نے 54 نشستیں حاصل کیں۔
پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 139 شیخوپورہ میں ضمنی انتخاب ن لیگ نے جیت لیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق شیخوپورہ کے حلقہ پی پی 139 میں تیسری بار ضمنی الیکشن کا میدان سجا، 8 بجتے ہی پولنگ کا عمل شروع ہوگیا، جو بغیر کسی وقفے سے شام 5 بجے تک جاری رہا۔
حلقہ پی پی 139 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان کاٹنے کا مقابلہ وا۔
غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق رانا طاہر اقبال چوالیس ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے اور پی ٹی آئی حمایت یافتہ اعجاز حسین بیس ہزار ترانوے ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
مسلم لیگ ن کی طرف سے رانا طاہراقبال، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اعجاز حسین بھٹی، مسلم لیگ کے ناراض رہنما میاں عبدالرؤف آزاد اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے فاروق الحسن میدان میں ہیں، انتخابات میں 7 آزاد امیدوار نے حصہ لیا۔
الیکشن کے مطابق حلقے میں ایک لاکھ 93 ہزار 349 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جن میں مرد ووٹرز ایک لاکھ 5 ہزار 460 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 87 ہزار 889 رہی۔
پی پی 139 میں کل 124 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے مردوں کے لیے مخصوص پولنگ اسٹشنز کی تعداد 32، خواتین کے لیے 30 اور 60 مشترکہ ہیں جبکہ 24 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا جبکہ 34 پولنگ اسٹیشنز کو بی 66 کو سی کیٹگری میں شامل کیا گیا۔
پولنگ کے دوران امن وامان برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے جبکہ حلقے میں عام تعطیل کا اعلان بھی کیا گیا۔
اس حلقے کی آبادی ضلع کی 3 تحصیلوں فیروزوالہ، شرقپور اور شیخوپورہ میں تقسیم ہے، اکثریتی آبادی دیہات پر مشتمل اور زیادہ تر افراد کا تعلق کھیتی باڑی سے ہے، جاٹ راجپوت اور آرائیں برادری کی افرادی قوت نمایاں ہے، یہ روایتی طور پر (ن) لیگ کا حلقہ ہے۔
ماضی میں لیگی امیدوار فتح یاب ہوتے آئے ہیں تاہم گزشتہ چندسالوں میں بعض بڑے سیاسی دھڑے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں جس سے پارٹی کا ووٹ بنک نمایاں ہے جس کے پیش نظر قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ جیتنے والے امیدوار کی لیڈ بہت زیادہ نہیں ہوگی اور ووٹنگ ٹرن آؤٹ کی شرح بھی 50 فیصد سے کم رہنے کی توقع ہے جو عام انتخابات میں 51 اور گزشتہ ضمنی الیکشن میں 46 فیصد تھی۔
واضح رہے کہ پی پی 139 شیخوپورہ کی نشست مسلم لیگ ن کے رانا افضال حسین کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔
سپریم کورٹ نے بلوچستان کے حلقے پی بی 45 کے 15 پولنگ اسٹیشنز اور پی بی 21 حب پر دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا۔
جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے پیپلزپارٹی کےعلی حسن زہری کی اپیل منظورکرلی۔ عدالت نے دوبارہ گنتی سے متعلق معاملہ الیکشن کمیشن کوبجھوا دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن درخواست کوازسرنوسن کرفیصلہ کرے۔ علاوہ ازیں عدالت نے پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر علی مدد جتک کی ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا۔
جسٹس عقیل عباسی نے وکیل شہزاد شوکت سے کہا کہ کیس میں الزام فارم 45 اور 47 میں تضاد کا ہے، دونوں فارمز کا فرق بھی دیکھ لیں، ریکارڈ سے تضاد واضح ہے،حیران کن طور پر فارم 45 سے متعلق الزامات دونوں اطراف سے آئے۔
وکیل نے کہا کہ مخالف فریق کی طرف سے صرف 4 فارم 45 کی نقول لگائی گئی ہیں۔ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ایک بھی نقل سامنے آجائے تو کافی ہے۔
جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ وکیل صاحب سنگین الزامات ہیں کہ ایک رات پہلے بیلٹ پیپر غائب کر دیے گئے۔ وکیل نے کہا کہ فیصلے میں جج صاحب جو کہہ رہے ہیں اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ایک حلقے میں تو کچھ شفافیت آنے دیں، کیا آپ نہیں چاہتے کہ کم از کم ایک حلقے میں ہی شفافیت آ جائے۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں آپ کی دستاویزات کی بنیاد پر انتخابات کو جائز قرار دے دیا جائے۔
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں جنرل الیکشن 2024 کے حوالے سے قائم کیے گئے الیکشن ٹربیونلز نے کام شروع کر دیا۔
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں ریٹائرڈ ججز پر مشتمل الیکشن ٹربیونلز فعال ہوگیا، الیکشن ٹربیونل آج وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز، سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اور دیگر کے حلقوں کے کیسز کی سماعت کرے گا۔
ریٹائرڈ جج رانا زاہد محمود انتخابی عذرداریوں پر سماعت کریں گے، وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز کے وکیل الیکشن ٹربیونل کے روبرو پیش ہوں گے۔
دوسری جانب الیکشن ٹربیونل لاہور نے این اے 127 کی انتخابی عذرداری کی درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق 29 نومبر کو دلائل طلب کر لیے۔
لاہور کے حلقہ این اے 127 کی انتخابی عذرداری کے حوالے سے اپیلوں پر الیکشن ٹربیونل لاہور میں جسٹس (ر) رانا زاہد محمود نے سماعت کی۔
پی ٹی آئی رہنما ظہیر عباس کھوکھر نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی جیت کو چیلنج کر رکھا ہے۔
الیکشن ٹربیونل میں عطا تارڑ کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر حارث عظمت پیش ہوئے۔
دوران سماعت پی ٹی آئی رہنما ظہیر عباس کھوکھر کے وکیل نے تیاری کے لیے مہلت کی استدعا کی جبکہ عطا تارڑ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست ہی غلط فائل ہوئی ہے اس کو خارج ہونا چاہیئے۔
بعدازاں الیکشن ٹربیونل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 29 نومبرتک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے بلوچستان کے ضلع نصیرآباد پی بی 14 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور انتخابی دھاندلی کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس کے مطابق الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا گیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا تحریر کردہ 4 صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ الیکشن میں ڈالے گئے بیلٹ پیپرز ہی انتخابی تنازع میں بنیادی شواہد ہوتے ہیں، دوبارہ گنتی کی درخواست منظور ہو تو تمام امیدواروں کی موجودگی میں دوبارہ گنتی ہوتی ہے، عدالت کے سامنے انتخابی تھیلوں کی سیل ٹوٹی ہوئی ہونے کا کیس نہیں ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد پریذائیڈنگ افسر ہر پولنگ اسٹیشن کے ووٹ گن کرفارم 45 تیار کرتا ہے، ریٹرننگ افسر پریذائیڈنگ افسر کے بھیجے گئے تمام فارم 45 کے ووٹ شمارکرکے فارم 47 جاری کرتا ہے، فارم 47 کے مطابق ریٹرننگ افسر نتیجہ الیکشن کمیشن کو بھیجتا ہے۔
الیکشن دھاندلی کیس: ریٹرننگ افسر کو فارم 45، 46، 47 جمع کرانے کا حکم
عدالت عظمیٰ کے تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ کاسٹ کیے گئے بیلٹ پیپرز ہی اصل نتائج کا تعین کرتے ہیں، جب انتخابی تھیلے کھول کر دوبارہ گنتی ہو تو فارم 45 اور 47 کو حتمی تعین نہیں کہا جا سکتا، جب تک دوبارہ گنتی کا آرڈر نہیں آتا فارم 45 اور 47 کو درست تصور کیا جاتا ہے، اس کیس میں اپیل کنندہ نے دوبارہ گنتی کی درخواست کی جسے منظور کیا گیا، دوبارہ گنتی میں جیتنے والے امیدوار کے ووٹ کم ہوئے، اپیل کنندہ کے ووٹ بھی کم ہوئے۔
فیصلے کے مطابق دوبارہ گنتی میں ووٹ کم ہونے کے باوجود پہلے جیتنے والا امیدوار ہی کامیاب رہا، اپیل کنندہ کے وکیل جیت سے متعلق قائل نہ کرسکے، لہٰذا اپیل مسترد کی جاتی ہے، الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے، پریزائیڈنگ افسران کے ساتھ مدعا علیہ کے تعلقات کا اپیل کنندہ کا الزام ثابت نہیں ہو سکا، ان الزامات کی مدعا علیہ نے تردید کی، اس حلقے میں 96 پولنگ اسٹیشن تھے، ہر پولنگ اسٹیشن کے پریزائیڈنگ افسر انتخابات کے اختتام پر ووٹوں کی گنتی کرتا ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق انتخابات ایکٹ کی دفعہ 90(10) اور انتخابی قوانین 2017 کے قاعدہ 81(1) کے تحت فارم45 تیار کرنے کا پابند ہوتا ہے، تمام پریزائیڈنگ افسران سے فارم45 موصول ہونے کے بعد ریٹرننگ افسر ووٹوں کا حساب لگاتا ہے، الیکشن ایکٹ کی دفعہ 92 اور قاعدہ 84(1) کے تحت فارم47 جاری کرتا ہے، حتمی مجتمع شدہ نتیجہ ریٹرننگ افسر انتخابات ایکٹ کی دفعہ 98(1) اور قاعدہ 88(1) کے تحت الیکشن کمیشن کو جمع کرواتا ہے، ڈالے گئے بیلٹ پیپرز فیصلہ کن عنصر ہوتے ہیں، دوبارہ گنتی کے حکم پر پریزائیڈنگ افسر یا آر او کی جانب سے مطلوبہ فارمز میں درج ووٹوں کی تعداد حتمی نہیں ہوتی، ڈالے گئے بیلٹ پیپرز انتخابی نتائج کا بنیادی ثبوت ہوتے ہیں۔
فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ، ’ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی‘
سپریم کورٹ نے این اے 97 میں دوبارہ گنتی کی ن لیگ کی درخواست مسترد کردی
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ مذکورہ فارمز کےساتھ درستگی کا ایک مفروضہ منسلک ہوتا ہے، جب تک کہ بیلٹ پیپرز کی دوبارہ گنتی کا حکم نہ دیا جائے، ایک امیدوار ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست کر سکتا ہے، درخواست منظور ہوتو تمام امیدواروں کونوٹس کرکے ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہوتی ہے،دوبارہ گنتی ان تمام افراد کی موجودگی میں ہوتی ہے جوانتخابات میں شرکت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ 19 ستمبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بلوچستان اسمبلی کے صوبائی حلقہ پی بی 14 میں پیپلز پارٹی کی دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران کی جانبداری کے الزامات کی لوچستان اسمبلی کے صوبائی حلقہ پی بی 14 میں پیپلز پارٹی کی دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران کی جانبداری کے الزامات کو درخواست مسترد کردیا تھا۔
سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام رسول کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے محمد خان لہری کی کامیابی کو برقرار رکھا تھا۔
پیپلزپارٹی کے محمد آصف کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں فاتح قرار دے دیا گیا، جس کے بعد پیپلزپارٹی کی سندھ اسمبلی میں ایک نشست اور بڑھ گئی۔
الیکشن کمیشن نے محمد آصف کی کامیابی کانوٹیفکیشن جاری کردیا، جس کے مطابق پی ٹی آئی کے سر بلند خان کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا جبکہ محمد آصف کو پی ایس 112 سے فاتح قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ عام انتخابات 2024 میں پی ایس 112 سے آزاد امیدوار سر بلند خان کامیاب ہوئے تھے۔
الجزائر میں آٹھ ستمبر کے صدارتی الیکشن میں صدر عبدالمجید تبون فاتح قرار پائے۔
خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدر عبدالمجید نے صدارتی انتخابات میں 95 فیصد ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ ان کے حریف عبدالعلی شریف نے تین، یوسف آوچی نے دو فیصد ووٹ حاصل کیے۔
الجیریا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ محمد شرفی نے اتوار کی شام ایک پریس کانفرنس میں نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عبدالمجید تبون نے 50 لاکھ 329 ہزار 253 ووٹ حاصل کیے۔ دوسرے امیدوار اور سوسائٹی فار پیس تحریک کے سربراہ عبد العالی حسانی شریف نے ایک لاکھ 78 ہزار 797 ووٹ یعنی صرف 3.17 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
جبکہ انتخابات میں یوسف اوشیش ایک لاکھ 22 ہزار 146 ووٹ یعنی 2.16 فیصد ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پر رہے۔
الیکشن کے نتائج کے بعد حریف امیدواروں نے ووٹوں کی گنتی میں بےضابطگیوں کا الزام لگایا۔
امیدوارعبد العالی حسانی شریف کی انتخابی مہم نے انتخابی عمل پر تنقید کرتے ہوئے صدارتی نتائج میں دھاندلی کے علاوہ خلاف ورزیوں اور دباؤ کی موجودگی کی بات کی تھی۔
واضح رہے کہ کمیٹی نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ پولنگ بند ہونے پر انتخابات میں حصہ لینے کی ابتدائی شرح ملک کے اندر 48.03 فیصد اور بیرون ملک 19.57 فیصد تک پہنچ گئی۔
وزارت داخلہ نے 8 فروری عام انتخابات کو موبائل اور انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ معلومات فراہم نہیں کی جاسکتیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن میں دی گئی ایک درخواست کے جواب میں وزارت داخلہ نے 8 فروری کے عام انتخابات کے دن موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات بتانے سے انکار کیا۔
وزارت داخلہ نے مذکورہ معلومات کو رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت کلاسیفائیڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ معلومات فراہم نہیں کی جاسکتیں۔
انٹرنیٹ کی بندش سے پریشان ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنا دفتر پاکستان سے منتقل کرنے لگیں
رپورٹ کے مطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن نے بھی وزارت داخلہ کو مذکورہ معلومات فراہم کرنے سے استثنی دیا۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن کی جانب سے تاحال تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا۔ جب کہ وزارت اطلاعات نے مذکورہ معلومات کلاسیفائیڈ ہونے پر ریمارکس درج نہیں کیے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے ایک سیکشن آفیسر کی جانب سے جواب پر مذکورہ معلومات کو کلاسیفائیڈ قرار دیا گیا کہ کمیشن کا فیصلہ معلومات تک رسائی کے قانون کے منافی ہے۔
فائر وال سے ہونے والا نقصان 30 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرسکتا ہے، پاشا
پی ٹی اے نے جواب دیا ہے کہ وزارت داخلہ وفاقی حکومت کے احکامات پر ہدایات جاری کرتی ہے، پی ٹی اے ان ہدایات پر عمل درآمد کی پابند ہے۔
اس حوالے سے پی ٹی اے نے مزید کہا کہ قومی سلامتی اور سیکیورٹی صورتحال کے تحت سروسز بند کی جاتی ہیں، عام انتخابات کے روز وزارت داخلہ کی جانب سے موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بند کی گئی تھیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کو کمیشن کے ممبران، ملازمین کی تنخواہیں، اخراجات اور عام انتخابات کے اخراجات پر بریفنگ دینے سے معذرت کرلی۔ اور مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن آزاد آئینی ادارہ ہے، کسی وزارت کے ماتحت نہیں ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کا ہمایوں مہمند کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس کے ایجنڈے میں الیکشن کمیشن ممبران، ملازمین کی تنخواہ، سفر کے اخراجات اور 8 فروری کے الیکشن خراجات کی تفصیلات مانگی گئی تھیں، تاہم نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بریفنگ دینے سے معذرت کرلی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے وزارت پارلیمانی امور کو خط لکھا، جس میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے بجٹ پر قومی اسمبلی میں ووٹنگ نہیں ہوتی، الیکشن کمیشن مانگی گئی معلومات کمیٹی کو دینے کا پابند نہیں۔
کور کمانڈر کانفرنس: سخت سائبر سیکیورٹی اقدامات کے ذریعے قومی سائبر اسپیس کے تحفظ پر زور
سیکرٹری الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن، الیکشن قوانین اور آئینی معلات پر قانون سازی کے معاملات پر معاونت کر سکتا ہے۔
عمران خان کو خدشہ ہے انہیں ملٹری کورٹس لے جایا جائے گا، وکیل انتظار پنجوتھہ
نجی ٹی وی کے مطابق خط میں لکھا گیا کہ الیکشن کمیشن آزاد آئینی ادارہ ہے، ’کسی وزارت کے ماتحت نہیں‘، الیکشن کمیشن قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کے دائرہ اختیار میں نہیں، الیکشن کمیشن کے اخراجات چارجڈ اخراجات میں آتے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی ہمایوں مہمند نے کہا کہ رولز کے تحت ہمیں کسی شخص کو طلب کرنے، دستاویزات، ریکارڈ لینے کا اختیار ہے، الیکشن کمشن اور چیف الیکشن کمشنر کو ہم بلا سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن والے کہتے ہیں وہ پارلیمنٹ کو جواب دہ نہیں جس پارلیمنٹ نے ان کی تخلیق کی اس کو وہ کہتے ہم آپ کو جوابدہ نہیں۔
انھوں نے کہا کہ میں اس پر استحقاق کمیٹی جاؤں گا، یہ سینیٹ کی تضحیک ہے ہم چیئرمین سینیٹ کی رائے لے لیتے ہیں، میری رائے میں تو استحقاق کمیٹی کے پاس جانا چاہیے لیکن پرویز رشید کی رائے پر میں تھوڑا صبر کرتا ہوں۔
سیکرٹری پارلیمانی امور نے کہا کہ معاملہ چیئرمین سینیٹ کے پاس بھیج کر ان کی رہنمائی اور رائے لی جائے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رکن ذوالفقار بھنڈر نے حلف اٹھا لیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ذوالفقار بھنڈر سے حلف لیا۔
اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں نعرے بازی کی۔
تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے مینڈیٹ چور کے نعرے لگائے گئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے-79 میں دوبارہ گنتی کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ذوالفقار احمد کو کامیابی قرار دیا اور نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے این اے 97 فیصل آباد میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا جبکہ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ دوبارہ گنتی کے لیے نتائج مرتب ہونے سے پہلے آر او کو درخواست دینا لازم ہے۔
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 97 فیصل آباد میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، یہ فیصلہ جسٹس نعیم اختر افغان نے تحریر کیا۔
فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ دوبارہ گنتی کے لیے نتائج مرتب ہونے سے پہلے ریٹرننگ افسر (آر او) کو درخواست دینا لازم ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نہیں دکھا سکے کہ انہوں نے بروقت ایسی کوئی درخواست دی، این اے 97 کا کیس 12 اگست کو 3 حلقوں پر سنائے گئے کیس سے مختلف ہے۔
این اے 97 فیصل آباد میں دوبارہ گنتی: پی ٹی آئی امیدوار کی التوا کی استدعا منظور
عدالت نے قرار دیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی این اے 97 میں دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کورٹ آف پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کے تین حلقوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا دوبارہ گنتی میں دیا گیا فیصلہ بحال کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے این اے 154، این اے 81 اور این اے 79 میں مختلف پولنگ سٹیشنز کی دوبارہ گنتی سے متعلق کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی اپیلیں منظور کر لیں، مذکورہ حلقوں میں دوبارہ گنتی میں کامیاب لیگی ارکان بحال ہوگئے تاہم عدالت کا کہنا ہے کہ این اے 97 کا کیس 12 اگست کو تین حلقوں پر سنائے گئے کیس سے مختلف ہے۔
سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما علی گوہر بلوچ کی فیصل آباد کے حلقے این اے 97 میں دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کر دی۔
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے این اے 97 فیصل آباد میں دوبارہ گنتی کے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپریم کورٹ دوبارہ گنتی پر پہلے ایک فیصلہ دے چکی ہے، کیا اس کیس میں بھی ویسے ہی حقائق ہیں؟ جس پر ن لیگی امیدوار کے وکیل حسن رضا پاشا نے بتایا کہ جی اس کیس میں بھی حقائق وہی ہیں۔
جسٹس نعیم اخترافغان نے کہا کہ آپ کے کیس میں آراوکہہ رہا اسے دوبارہ گنتی کی درخواست ہی نہیں ملی، آپ آر او کو دی گئی جو درخواست دکھا رہے ہیں اس پر کوئی تاریخ درج نہیں، کیسے مان لیں آپ نے درخواست 9 فروری کو ہی دی تھی، ریکارڈ سے دکھائیں نتائج مرتب ہونے سے پہلے آپ نے آر او کو درخواست دی۔
این اے 97 فیصل آباد میں دوبارہ گنتی: پی ٹی آئی امیدوار کی التوا کی استدعا منظور
وکیل حسن رضا پاشا نے کہا کہ لاہورہائیکورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ ہم نے ریٹرننگ افسر کو درخواست دی، جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہوسکتا ہے ہائیکورٹ سے غلطی ہوگئی ہو۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ کوئی ریکارڈ موجود نہیں کہ علی گوہر بلوچ نے ریٹرننگ افسر کو درخواست دی، کیا الیکشن کمیشن ریکارڈ میں علی گوہر بلوچ کی ریٹرننگ افسر کو دی گئی درخواست ہے۔
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بغیر دستخط کے ایک درخواست ہے مگر آفیشل ریکارڈ میں کوئی درخواست نہیں، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ جس درخواست کا حوالہ دیا جارہا ہے اس پر کوئی تاریخ ہی درج نہیں۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے ن لیگی رہنماء علی گوہربلوچ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
سپریم کورٹ نے ریٹرننگ افسر کو دوبارہ گنتی کی درخواست نہ دینے کی بنیاد پر درخواست خارج کی۔
عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سعد اللہ بلوچ کو کامیاب قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ 29 مئی کو لاہور ہائیکورٹ نے این اے 97 میں 8 فروری کے انتخابات کے نتائج کو یکجا کرنے کے بعد دوبارہ گنتی کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔
آٹھ فروری کو ہوئے عام انتخابات میں ووٹوں کی ہیر پھیر کا تہلکہ خیز انکشاف
جسٹس شمس محمود مرزا نے یہ حکم پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمد سعد اللہ کی درخواست پر دیا تھا۔
درخواست گزار نے اپنے وکیل کے توسط سے موقف اختیار کیا کہ انہیں ابتدائی طور پر الیکشن میں کامیاب قرار دیا گیا تاہم الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے مدعا علی گوہر خان کی درخواست پر دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن نے دوبارہ گنتی میں مدعا علیہ کی جیت کا اعلان کیا تھا۔
سعد اللہ کا کہنا تھا کہ کمیشن کا نتائج کو یکجا کرنے کے بعد دوبارہ گنتی کرانے کا غلط فیصلہ غیر قانونی ہے۔
بعد ازاں علی گوہر بلوچ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
عام انتخابات میں فیصل آباد کے حلقہ این اے 97 سے الیکشن لڑنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار نے سپریم کورٹ میں زیرسماعت ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق کیس میں عدالت سے التوا کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے این اے 97 فیصل آباد دوبارہ گنتی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار سعداللہ بلوچ کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت سے مقدمے کی سماعت میں التواء کی درخواست کی۔
دوران سماعت مسلم لیگ ن کے امیدوار علی گوہر بلوچ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 8 فروری کے انتخابات میں این اے 97 میں 9 ہزار سے زائد ووٹ مسترد ہوئے، ریٹننگ افسر کو نتیجہ فائنل کرنے سے پہلے دوبارہ گنتی کی درخواست دی۔
این اے 231: دوبارہ گنتی روکنے سے متعلق جاری حکم امتناع میں توسیع
وکیل حسن رضا پاشا نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے درخواست پر دوبارہ گنتی نہیں کرائی، سپریم کورٹ نے حال ہی میں دوبارہ گنتی کے معاملہ پر فیصلہ دیا ہے۔
اس پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ریٹرننگ افسر کے رزلٹ میں سعد اللہ بلوچ کامیاب ہوئے تھے۔
عدالت نے التوا کی استدعا منظور کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت 21 اگست تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں ن لیگی امیدوار علی گوہر کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی گئی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ نے این اے97 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا الیکشن کمیشن کا حکم کالعدم قرار دیا تھا۔ این اے 97 فیصل آباد سے سنی اتحاد کونسل کے سعداللہ بلوچ کامیاب امیدوار قرار پائے تھے۔
فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق، حلقہ این اے 97 فیصل آباد سے آزاد امیدوار سعداللہ بلوچ نے 72 ہزار 614 ووٹ حاصل کیے تھے، ان کو 2 ہزار 303 ووٹووں سے برتری حاصل تھی جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار علی گوہر بلوچ 70 ہزار 311 ووٹ لے کردوسرے نمبر پر رہے تھے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر اعتراض پر مبنی متفرق درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذاتی حیثیت میں ایسی درخواستیں دائر نہیں ہوسکتیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا اور دیگر افراد کی جانب سے ذاتی حیثیت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی الیکشن ٹربیونلز کیس کے بینچ میں شمولیت پر اعتراض کیا گیا تھا۔ تاہم رجسٹرار سپریم کورٹ نے درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کر دیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ مجھ سے متعلق مقدمات کی سماعت نہ کریں، عمران خان
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 5 رکنی لارجر بینچ 19 اگست کو الیکشن ٹربیونلز کیس کی سماعت کرے گا۔
پی ٹی آئی کے اقبال آفریدی کا خاتون افسر کے لباس پر اعتراض، اسپیکر قومی اسمبلی کا نوٹس، کمیٹی تشکیل
دوسری طرف پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کے قیام کے کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل رہنما سلمان اکرم راجا نے التوا کی درخواست دائر کر دی ہے۔ سلمان اکرم کا درخواست میں کہنا ہے کہ ایڈووکیٹ حامد خان 6 ستمبر تک بیرون ملک ہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ مقدمے کی سماعت حامد خان کی واپسی تک ملتوی کی جائے۔
سپریم کورٹ کے ن لیگ کے 3 امیدواروں کی کامیابی کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا مؤقف سامنے آگیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے 3 حلقوں این اے 154، این اے 81 اور این اے 79 پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو کامیاب قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لئے احکامات جاری کرنے کا اختیار رکھتا ہے، الیکشن کمیشن کو این اے 79 گوجرانوالا 1، این اے81 گوجرانوالا 3 کیلئے درخواستیں موصول ہوئیں۔ پی پی 133 ننکانہ صاحب 2 اور این اے154 لودھراں1 کے لیے دوبارہ گنتی کیلئےدرخواستیں مو صول ہوئیں، الیکشن کمیشن نے ان درخواستوں کو ریکارڈ کے مطابق فیصلہ کرکے منظور کیا۔
الیکشن کمیشن احترام کا حقدار ہے مگر کچھ ججز تضحیک آمیز ریمارکس دیتے ہیں، چیف جسٹس
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق مذکورہ درخواستوں کو متاثرہ فریقین نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، لاہور ہائی کورٹ نے متاثرہ فریقین کی رٹ پٹیشنز منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قراردیا، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیا گیا، سپریم کورٹ نے اپیل منظور کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم قراردیا۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو آئین اور قانون کے مطابق قراردیا، الیکشن کمیشن اختیار رکھتا ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لینے اور ان کے خلاف کورٹ مارشل کا عمل شروع ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کا اپنا اسٹرکچر ہے جس کیخلاف کارروائی کریں ان کی مرضی ہے۔ اس کے علاوہ بیرسٹر گوہر نے مسلم لیگ ن کے ایم این ایز کی بحالی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے پاک فوج کی جانب سے جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کے خلاف دائر گئے ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی تھی۔ نتیجتاً، پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت فیض حمید کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
اس حوالے سے بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فوج کا اپنا اسٹرکچر ہے، وہ جیسے چاہیں جس کے خلاف کارروائی کریں ان کی مرضی ہے۔
ایک صحافی نے بیرسٹر گوہر سے یہ سوال بھی کیا کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ رہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کی جائے، اس سے حوالے آپ کی کیا رائے ہے؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ ہمارا کبھی یہ مطالبہ رہا ہے۔‘
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے صحافی نے کہا کہ یہ مطالبہ عمران خان نے کیا تھا، تو کیا آپ ان سے اس معاملے پر اختلاف کر رہے ہیں، جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ انہیں بات یاد نہیں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے یم این ایز کی بحالی کا فیصلہ درست نہیں، دوبارہ گنتی سے متعلق فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کریں گے۔ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے سے ملک میں انصاف کا قتل ہوا، سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی، ہماری 4 سیٹیں ایک پین کے اسٹروک سے کسی اور سیاسی جماعت کو دے دی گئیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے 3 حلقوں این اے 154، این اے 81 اور این اے 79 پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو کامیاب قرار دے دیا ہے۔
عمران خان نے چیف جسٹس کی ایکسٹینشن پر احتجاج کا اعلان کردیا
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے رد عمل میں بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بہت ظلم کرنے کی کوشش کی گئی، ہمارا نشان چھینا گیا لیکن اس کے باوجود ہر دفعہ ہم سرخور ہوئے۔
الیکشن کمیشن احترام کا حقدار ہے مگر کچھ ججز تضحیک آمیز ریمارکس دیتے ہیں، چیف جسٹس
انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیش کا گول ہے کہ ملک میں فری اینڈ فیئر الیکشن کروائے جائیں، الیکشن کمیشن اگر ناکام ہوتا ہے تو اس کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر شبلی فراز نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بنگلادیش سے کچھ سکیھنا چاہیے، جہاں عوام عوام کی آواز کو تسلیم کیا گیا۔ فارم 47 کے مطابق ان لوگوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، عوام ان کو مسترد کر چکی ہے، الیکشن جب ہوئے تو نتائیج آنے میں تاخیر کی گئی، لاہور ہائی کورٹ کے ٹربیونل میں ججز کے تقرر میں تاخیر کی گئی، کیونکہ ان کو اپنی مرضی کے ججز نہیں مل رہے تھے۔
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بھی ان لوگوں نے ایسا ہی کیا، جو بل پارلیمان میں لے کر آئے اس کے مقصد سے سب ہی واقف ہیں، ہم نے کبھی بھی کسی ادارے ، پارلیمان، سپریم کورٹ کی بے توقیری نہیں کی ہے، ان لوگوں نے تو سینہٹ فلور کو بھی اپنے مفاد کے لئے استعمال کیا۔
آٹھ فروری کو ہوئے عام انتخابات میں ووٹوں کی ہیر پھیر کا تہلکہ خیز انکشاف ہوا ہے، جہاں لاہور کے حلقہ این اے ایک سو اٹھائیس میں ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی ہیرا پھیری کی گئی۔
انتخابی عمل پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پتن کے سربراہ سرور باری نے آج نیوز کے پروگرم ”نیوز انسائیٹ وِد عامر ضیاء“ میں دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ فارم پینتالیس اور چھیالیس کا جائزہ لینے پرعلم ہوا کہ جن پولنگ اسٹیشنز پر عون چوہدری نے فتح حاصل کی وہاں ٹرن آؤٹ غیرمعمولی طور پر بلند تھا.
سرور باری نے بتایا کہ یہاں تک کہ ایک پولنگ اسٹیشن پرشرح سو فیصد تھی، جہاں سلمان اکرم راجہ کو فتح ملی وہاں ٹرن آؤٹ چالیس فیصد رہا، اس حلقے میں عون چوہدری نے پی ٹی آئی کے سلمان اکرم راجہ کو شکست دی تھی۔
سرور باری نے کہا کہ جو بھی حلقہ ہم کھولتے ہیں اس میں ایسی عجیب و غریب چیزیں نکل کر سامنے آتی ہیں، جو ہم نے سوچی بھی نہیں تھیں کہ کبھی ماضی میں ہوئی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک سو اکیاون پولنگ اسٹیشنز ایسے ہیں جہاں ٹرن آؤٹ اوسط اسّی فیصد تک چلاجاتا ہے، لیکن انہی پولنگ اسٹیشنز کے جب ہم صوبائی ووٹ دیکھتے ہیں تو ٹرن آؤٹ چالیس فیصد تک نظر آتا ہے۔ ایسے پولنگ اسٹیشنز کی تعداد پچیانوے فیصد ہے جہاں سے عون چوہدری بھاری اکثریت سے جیتے ہیں۔
سرور باری نے کہا کہ جب ہم تجزیہ کرتے ہیں تو پتا لگتا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ کے قریب ووٹ مشکوک ہیں اور ان ووتوں کو نکال دیں تو عون چوہدری کو بمشکل 30 سے 40 ہزار ووٹ پڑے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عون چوہدری کا کیس کافی منفرد ہے، ان کے حلقے میں موجود پانچ صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں سے کسی کو بھی کل طور پر کسی ایک قومی اسمبلی کے حلقے میں نہیں ڈالا گیا ہے، بلکہ سیلیکٹڈ پولنگ اسٹیشن ڈالے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ کسی بہت ہی شیطانی ذہین کی پیداوار ہے‘۔
پی ٹی آئی وکیل رہنما انتظار پنجوتھ اور دیگر نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی، اس دوران عمران خان نے کہا کہ بنگلا دیش میں جو کچھ ہوا اس کے پیچھے بڑی وجہ ظلم ہے، اب بھی وقت ہے فیصلوں پر نظر ثانی کی جائے۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انتظار پنجوتھہ نے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے صوابی جلسے پر کارکنان کا شکریہ ادا کیا، اور ہدایت کی کہ پارٹی رہنما اور کارکن 13 اگست کی رات پاکستانی جھنڈے لے کر باہر نکلیں۔
انتظار پنجوتھ نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بنگلا دیش میں جو کچھ ہوا اس کے پیچھے بڑی وجہ ظلم ہے۔ مہنگائی نے عوام کی معیشت کو کمزور کر دیا، بنگلہ دیش کے حالات بھی اسی وجہ سے خراب ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کے خلاف جبر کی پالیسی کو ختم کیا جائے۔
وکیل رہنما کے مطابق بانی چیئرمین نے کہا کہ 8 فروری کے الیکشن سے قبل جتنا بھی ظلم ہوا اس پر لوگ خاموش رہے، 9 مئی کو جو بیانیہ بنایا گیا اس کا جواب عوام نے الیکشن میں دیا اور اب دھاندلی زدہ الیکشن پر عوام کو شدید غصہ تھا، اب بھی وقت ہے یہ فیصلوں پر نظر ثانی کریں۔
بنگلہ دیشی فوج میں اکھاڑ پچھاڑ، حسینہ واجد کا قریبی جرنیل فارغ
انتظار پنجوتھ نے کہا کہ کرپشن پر بانی پی ٹی آئی کی پالیسی زیرہ ٹالرنس ہے، خیبر پختونخوا میں کرپشن پر کمیٹی بنا دی گئی وہ اس پر کام کرے گی، علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا میں اچھا کام کر رہے ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکشن (ترمیمی) بل 2024 کی منظوری دے دی۔
ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق الیکشن ترمیمی بل کے ذریعے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 140 میں ترامیم کی گئی ہیں۔
ترمیم کے بعد الیکشن ٹربیونل میں حاضر سروس جج کی تعیناتی کی صورت میں متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے بل کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی جس کے بعد الیکشن بل، ایکٹ کی صورت اختیار کر گیا ہے۔
الیکشن دھاندلی کیس: طارق فضل چوہدری پر 20 ہزار، خرم نواز پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد
الیکشن ترمیمی بل قومی اسمبلی سے 28 جون اور سینٹ سے 8 جولائی کو منظور ہوا تھا۔
یاد رہے کہ 28 جون کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا ارادت شریف نے بل پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی تھی جس کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ بل کو زیر غور لانے کے لیے متعلقہ قواعد معطل کیے جائیں۔
ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ الیکشن (ترمیمی) بل 2024 فی الفور زیر غور لایا جائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کے کہنے پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابی ٹربیونلز کے حوالے سے ہم نے الیکشن ایکٹ شق 140 کو اس کی اصل حالت میں بحال کیا ہے، انہوں نے کہا کہ قانون سازی ایوان کا کلی اختیار ہے، یہ عوام کے منتخب نمائندوں کا ایوان ہے۔
قومی اسمبلی نے الیکشن ترمیمی بل 2024 منظور کرلیا
انہوں نے کہا تھا کہ 2017 میں الیکشن ترمیمی ایکٹ پر بنائی گئی کمیٹی میں تمام جماعتیں شامل تھیں اور اس ایکٹ پر کسی ایک رکن یا پارٹی کا بھی اختلافی نوٹ نہیں تھا، یہ اپنی اصل حالت میں بحال کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ حاضر سروس ججوں کے الیکشن ٹربیونلز ہونے سے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے، الیکشن ٹربیونلز ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججز پر بھی مشتمل ہو سکتے ہیں۔
جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران نے کہا تھا کہ ہم اس کا جائزہ لے کر اپنی رائے کا اظہار کریں گے، جبکہ قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے بل کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ایوان نے بل کو زیر غور لانے کی تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے بل کی ایوان سے شق وار منظوری حاصل کی تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حال ہی میں اپنی آفیشل گوگل ڈرائیو پر محفوظ کردہ فارم 45 کو اپ ڈیٹ کرکے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کم از کم 41 قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے نتائج میں ’ترمیم‘ کی ہے جس کے بعد کئی سوالات جنم لے چکے ہیں۔
انگریزی اخبار کے دعویٰ کے مطابق اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ دستاویزات میں کیا ترمیم کی گئی ہے لیکن اس اقدام نے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھادیے ہیں۔
خاص طور پر ایسے وقت میں جب انتخابات سے متعلق کئی تنازعات پہلے ہی فیصلے کے لیے انتخابی ٹربیونلز کے سامنے موجود ہیں۔
واضح رہے کہ فارم 45 ایک اہم ریکارڈ ہوتا ہے کیونکہ اس میں پولنگ اسٹیشن اور بیلٹ کی تعداد کے بارے میں اہم معلومات ہوتی ہیں، اور اس پر ہر پولنگ اسٹیشن کے پریزائیڈنگ افسر کے دستخط ہوتے ہیں۔
انتخابی اعداد و شمار میں تبدیلی بظاہر ایک این جی او ’پاکپتن کولیشن 38‘ کی ایک رپورٹ کے بعد کی گئی ہے۔ جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ای سی پی کی ویب سائٹ پر ایک درجن سے زائد حلقوں کے فارم دستیاب نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ 3 جولائی کو جاری ہونے والی اس رپورٹ کو الیکشن کمیشن نے ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا تاہم، انگریزی اخبار ڈان کی جانب سے سرکاری طور پر اپ لوڈ کیے گئے ڈیٹا کی آزادانہ چھان بین سے یہ بات سامنے آئی کہ ای سی پی کا دعویٰ غلط تھا۔
ای سی پی کی گوگل ڈرائیو پر دستیاب ڈیٹا کے مطابق 3 جولائی کو لاہور کے 14 صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے فارم 45 غائب تھے۔ ان کی جگہ فارم 46 اپ لوڈ کیے گئے تھے تاکہ اس خلا کو پُر کیا جا سکے۔
3 جولائی کو ای سی پی گوگل ڈرائیو کی جانچ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لاہور کے حلقہ این اے 125 کے لیے تقریباً 50 فارم 45 غائب تھے۔
لیکن یہ آئند روز ہی تبدیل ہونا شروع ہو گیا۔ 4 اور 5 جولائی کو گوگل ڈرائیو پر نظر آنے والی ترمیم کی تاریخ کے مطابق ای سی پی نے NA-125 کے ساتھ ساتھ لاہور کے 14 دیگر صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے لیے بقیہ فارمز شامل کیے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حلقہ پی پی 159 کے علاوہ ان نشستوں میں پی پی 164 (لاہور)، وزیر اعظم شہباز شریف کی خالی کردہ نشست اور پی پی 150 بھی شامل ہے جس سے استحکم پاکستان پارٹی کے علیم خان نے کامیابی حاصل کی تھی۔
لاہور کے ان حلقوں کے علاوہ، ای سی پی نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ (کے پی) کے دیگر 26 قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے فولڈرز میں بھی تبدیلی کی، جہاں فارم 45 پہلے ہی اپ لوڈ کیے جا چکے تھے۔
ادھر ای سی پی کے ایک اہلکار نے دعویٰ کیا کہ اگر کچھ فولڈرز میں فارم 45 کے بجائے فارم 46 اپ لوڈ کیے گئے ہیں تو یہ ایک دیانتداری پر مشتمل غلطی تھی اور اس کے پیچھے کوئی منفی ارادہ نہیں تھا۔
انہوں نے اصرار کیا کہ اس مرحلے پر فارم 45 کو تبدیل کرنا ممکن نہیں تھا، کیونکہ ان دستاویزات کی کاپیاں امیدواروں کے پاس پہلے سے موجود تھیں اور کچھ الیکشن ٹربیونلز کے سامنے بھی آچکی تھیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ فارم 47 کی حکومت عوام کی نہیں مسلط کردہ ہے، ججز فارم 45 کے مطابق فیصلے کریں تاکہ عوام کے ووٹوں والی حکومت آئے۔
جماعت اسلامی ملتان سینٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ حق دو عوام تحریک کے حوالے سے 12 جولائی کو دھرنا دے رہے ہیں، لوڈ شیڈنگ اور بلوں سے لوگ اپنا سب کچھ بیچ رہے ہیں مگر حکومت آئی ایم ایف کے نام پر روز بروز بجلی مہنگی کررہی ہے، 25 سو ارب آئی پی پیز کو مفت میں دیے جارہے ہیں۔
آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ سائیکل سے نکلنے کیلئے ٹیکسوں میں اضافہ لازمی ہے، وزیر خزانہ
انھوں نے کہا کہ فوجی آپریشن کی کسی صورت حمایت نہیں کرسکتے اس سے نفرتیں بڑھتی ہیں، ہمارا دھرنا عوام کو ریلیف دلوانے کیلئے ہے، مطالبات تسلیم ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ جب عوام گھروں سے نکلے تو ائیرپورٹ پر کوئی نہیں پہنچ سکے گا یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ لندن امریکا دبئی بھاگ جائیں گے پھر یہ ممکن نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑے جاگیردار اور وڈیرے ٹیکس نہیں دیتے، اشرافیہ ملک کو لوٹ کر کھا گئے ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 231 ملیر کے 4 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی روکنے سے متعلق جاری حکم امتناع میں توسیع کر دی۔
سندھ ہائیکورٹ میں این اے231 ملیر کے 4 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 7 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے دوبارہ گنتی روکنے سے متعلق جاری حکم امتناع میں توسیع کر دی۔
یاد رہے کہ عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن کو آئندہ سماعت تک دوبارہ گنتی سے روک دیا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ نے پی کے 99 کے 8 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی روک دی
پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدوار خالد محمود ایڈووکیٹ نے پیپلز پارٹی کے حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر رکھا ہے۔
الیکشن ٹربیونل نے خالد محمود کی درخواست پر این اے 231 کے 4 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے عبد الحکیم بلوچ نے الیکشن ٹربیونل کے دوبارہ گنتی کے احکامات کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔
عبدالحکیم بلوچ نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ الیکشن ٹربیونل نے ہمارا مؤقف سنے بغیر چار پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ زیر التواء کانگریسی قانون سازی پر بات نہیں کرسکتے، پاکستان میں انتخابات کی شفافیت کا معاملہ ہماری توجہ کا مرکز ہے، عمران خان پر مقدمات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات کی شفافیت کا معاملہ ہماری توجہ کا مرکز ہے، انتخابی دھاندلی کا معاملہ پاکستانی شراکت داروں سے اٹھاتے رہے ہیں۔
الیکشن کے دوران عمران خان کے جیل میں رہنے پر تبصرے سے امریکہ کا انکار
نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے، امریکی حکام نے مسلسل پاکستان میں عوامی حقوق کے احترام پر زور دیا ہے، اس میں اظہار رائے کی آزادی، پرامن اجتماع اور مذہبی آزادی بھی شامل ہے۔
ویدانت پٹیل نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پر مقدمات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ہم زیر التوا کانگریس کی قانون سازی پر بات نہیں کریں گے، ہمارے جمہوری نظام میں کانگریس، حکومت کی ایک الگ شاخ ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ
پاک بھارت تعلقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو اپنے معاملات خود طے کرنے ہیں، امریکا دنیا میں پڑوسی ممالک میں بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے ووٹوں کی گنتی کے کیس میں حلقہ پی بی 21حب کے 39 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخاب کا حکم دے دیا۔
جسٹس کامران ملاخیل اور جسٹس اقبال کاسی نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو تین ہفتے میں شیڈول جاری کرکے انتخابات کروانے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ بی اے پی کے رہنما سردار صالح بھوتانی نے الیکشن کمیشن کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
امریکی کانگریس قرارداد پر ایران نے پاکستان سے اظہار یک جہتی کیا ہے۔ ایرانی سفیر رضا امیری موغادم نے پاکستان کے انتخابات سے متعلق امریکی کانگریس کی قرارداد کی مذمت کی ہے۔
ایرانی سفیر کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس قرارداد سے ملک بھر میں سوالیہ نشان بنتا ہے، اقوام متحدہ کے آزاد رکن میں انتخاب پر قرارداد آزاد رکن کے ملکی معاملات میں مداخلت ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ امریکی قرار داد جمہوریت کی حمایت کی آڑ میں ایک طرح سے بھتہ خوری ہے۔
پاکستان میں انتخابات میں تحقیقات کے امریکی مطالبے کیخلاف قرار داد منظور، اپوزیشن کے سائفر کے نعرے
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کو ہر قسم کے مہلک ہتھیار فراہم کر کے غزہ کے عوام کی نسل کشی کی حمایت کی جاتی ہے، جدیدجاہلیت کےعجائبات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کوئی ملک جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کے ذریعے روکے۔
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے دو روز قبل بھاری اکثریت سے پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد انتخابی دھاندلی کے دعوؤں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے حق میں قرار داد منظور کی تھی۔ پاکستان کے فروری 2024 کے انتخابات میں مبینہ مداخلت یا بے ضابطگیوں کے دعوؤں کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کی قرارداد پر امریکی ایوان میں 7 کے مقابلے میں 368 امیدواروں نے ووٹ دیا تھا۔
امریکی ایوان نمائندگان کی قرار داد کے جواب میں جمعہ کو قومی اسمبلی نے انتخابات میں مداخلت کی تحقیقات سے متعلق امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کے خلاف قرارداد منظور کی۔ ایوان نے واضح کیا کہ بطور آزاد اور خود مختار ملک پاکستان اپنے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔