Aaj News

جمعہ, اپريل 18, 2025  
19 Shawwal 1446  

جوڈیشل کمیشن کی تشکیل: 9 مئی کو درجنوں لوگ مارے گئے، کسی کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ نہیں لگایا، آئینی بینچ

عدالت نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے پی ٹی آئی کو مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت دے دی
شائع 28 فروری 2025 01:06pm

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سانحہ 9 مئی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے سے متعلق کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت دے دے، آئینی بینچ نے کہا کہ درخواست میں لکھا ہے 9 مئی کو درجنوں لوگ مارے گئے لیکن کسی کا ڈیٹھ سرٹیفکیٹ درخواست کے ساتھ نہیں لگایا، ایک سرٹیفکیٹ یا ایف آئی آر کا کاپی تو لگا سکتے تھے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے تحریک انصاف کی 9 مئی واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے سے متعلق درخواست پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل ایڈووکیٹ حامد خان نے 9 مئی واقعے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق دلائل دیے۔

جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ آپ کی اس درخواست میں استدعا کیا ہے؟ جس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، 9 مئی کے ملزمان کو کس انداز سے پراسیکیوٹ کیا جا رہا ہے، چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے دو سینیئر ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی بات کی ہے اور دوسری استدعا سویلین کا ملٹری ٹرائل نہ کیا جائے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سویلین کے ملٹری ٹرائل سے متعلق استدعا تو آپ کی غیر مؤثر ہو چکی ہے، وہ تو الگ سے کیس چل رہا ہے، کیا 184 کی شق 3 میں ہم جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا معاملہ دیکھ سکتے ہیں۔

9 مئی واقعات اور انتخابی دھاندلی کی تحقیقات، عمران خان کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر

عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ 9 مئی ایک قومی واقعہ ہے لیکن اس کی جوڈیشل انکوائری نہیں ہوئی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے اسفتسار کیا کہ آپ نے ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق کیس میں کہیں جوڈیشل کمشن کی استدعا کی ہے؟ جس پر حامد خان نے جواب دیا کہ نہیں اس کیس میں ہم نے جوڈیشل کمشن کی تشکیل سے متعلق کوئی استدعا نہیں کی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے حامد خان سے دریافت کیا کہ کس قانون کے تحت جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، آپ نے درخواست میں لکھا ہے 9 مئی کو درجنوں لوگ مارے گئے لیکن کسی کا ڈیٹھ سرٹیفکیٹ درخواست کے ساتھ نہیں لگایا۔

حامد خان نے موقف اختیار کیا کہ مجوزہ جوڈیشل کمیشن انکوائری کرے گا تو اموات کا پتا چلے گا، جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی بولے؛ ایک سرٹیفکیٹ یا ایف آئی آر کی کاپی تو درخواست کے ساتھ لگائی جاسکتی تھی۔

جسٹس امین الدین نے دریافت کیا کہ کیا 9 مئی کے واقعہ پر کوئی پرائیویٹ شکایت درج کروائی گئی، جس پر حامد خان نے کہا کہ اس معاملہ پر عدالت کو از خود نوٹس لینا چاہیے تھا کیونکہ عدالت نے ماضی میں میمو گیٹ کیس میں کمیشن تشکیل دیا تھا۔

پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان کے مطابق 9 مئی کو عمران خان کو گرفتار کیا گیا اور 11 مئی تک گرفتار رہنے کے باعث انہیں نہیں علم تھا کہ باہر کیا ہوا، جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ میمو گیٹ کے علاوہ نشتر اسپتال اور کوئٹہ سانحہ پر بھی عدالت نے کمیشن تشکیل دیے۔

تاہم جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ اب صورتحال کافی تبدیل ہو چکی ہے، 9 مئی کے مقدمات اب عدالتوں میں چل رہے ہیں، اس پوزیشن میں نہیں فوری کمیشن بنا دیں، اگر کمیشن بن جائے تو ملٹری کورٹ سے متعلق 5 رکنی بینچ کے فیصلہ کا کیا بنے گا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کمیشن بن بھی جائے تو 9 مئی کا فیصلہ عدالت کو ہی کرنا ہے، حامد خان کا موقف تھا کہ اصل سوال یہ ہے 9 مئی کے واقعے کا ذمہ دار کون ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ غلط یا صیح اس وقت سینکڑوں لوگوں کو ذمہ دار بنادیا گیا، سینکڑوں لوگوں کیخلاف عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، سینکڑوں گرفتار لوگوں کے علاوہ بھی دیگر شہریوں کو تنگ کیا جارہا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے دریافت کیا کہ جو لوگ رہ گئے ہیں کیا ان کو بھی پھنسانا چاہتے ہیں، جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت عام انتخابات کے پہلے کے معاملات کو بھی دیکھے، الیکشن کے معاملہ پر بھی جوڈیشل کمیشن بننا چاہیئے۔

سلمان اکرم راجہ کا موقف تھا کہ اس معاملہ پر بانی تحریک انصاف عمران خان نے چیف جسٹس کو خط بھی لکھا ہے، الیکشن سے قبل ہمارے لوگوں کو ٹارگٹ کیا گیا، وکیل انتظار پنجوتھا کو اغوا کیا گیا۔

سلمان اکرم راجہ کے مطابق الیکشن معاملہ پر کمیشن انکوائری ایکٹ 2015 میں بھی بتایا گیا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہا کہ آپ وہ 35 پنکچر والے کیس کی بات کر رہے ہیں، جس پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن مجموعی طور پر الیکشن کے دوران حالات حاضرہ کا جائزہ لے گا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ ہر الیکشن کی کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت بینیفشری ہوتی ہے، آپ نے تو غلطی کا اعتراف کرلیا کہ آئندہ غلطی نہیں ہوگی۔

سلمان اکرم راجہ نے شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیان پڑھ لیا، یہاں فیصلہ کوئی اور کرتا ہے، 9 مئی کی کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں دی گئی، کس نے صوفہ کو جلایا کس نے گیٹ کھولا، سی سی ٹی وی فوٹیج سے سب پتہ چل جائے گا، جس پر جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ یہ آپ کا 9 مئی کیسز میں بہت اچھا دفاع ہو سکتا ہے۔

عدالت نے تحریک انصاف کو مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سانحہ 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے دائر درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔

عمران خان اور شیرافضل مروت کی درخواستوں کو نمبر لگانے کی استدعا مسترد

سپریم کورٹ نے 8 فروری انتخابات دھاندلی سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور شیرافضل مروت کی درخواستوں کو نمبر لگانے کی استدعا مسترد کردی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے 8 فروری عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

وکیل حامد خان اور ریاض حنیف راہی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے درخواست کو نمبر لگانے اور چمبر اپیل سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی۔

جسٹس جمال مندو خیل نے میرٹ پر دلائل دینے کی ہدایت کی جس پر وکیل نے کہا کہ کیس کو نمبر لگائیں اور میرٹ پر دلائل کی تیاری کا وقت دے دیں۔

عدالت نے اعتراضات ختم کرکے نمبر لگانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

10،9 مئی کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کیس: پنجاب حکومت نے عدالت سے وقت مانگ لیا

سپریم کورٹ نے 9 اور 10 مئی کے ملزمان کی ضمانت منسوخی سے متعلق اپیلوں پر پنجاب حکومت کورپورٹ جمع کروانے کے لیے 2 ہفتوں کا وقت دے دیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے عالیہ حمزہ اور شہریار آفریدی سمیت 9 اور 10 مئی کے ملزمان کی ضمانت منسوخی سے متعلق اپیلوں کی سماعت کی۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر جزل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔

پنجاب حکومت نے رپورٹ جمع کروانے کے لیے عدالت سے وقت مانگ لیا۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ رپورٹس کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔

بعدازاں عدالت نے کیس سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔ یاد رہے کہ 9 اور 10 مئی کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلیں پنجاب حکومت کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔

شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب

سپریم کورٹ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر سماعت کی۔

عدالت نے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب حکومت نے رپورٹ جمع کروانی ہے، کیس کی سماعت دو ہفتوں بعد دوبارہ ہوگی۔

شیخ رشید کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

بعدازاں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ گزشتہ روز بدترین ٹریفک جام رہی، میری گزارش ہے رمضان میں غریب کا بھلا ہوجاتا ہے راستے کھولیں، عوام کو تھوڑا سا ریلیف ملے، جو فیصلہ عدلیہ کرے گی وہ سر تسلیم خم ہو گا۔

کیسز کے فیصلے عدلیہ نے کرنے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کا کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کے لیے درخواست ہم نے دی ہوئی ہے۔

Supreme Court

اسلام آباد

imran khan

CONSTITUTIONAL BENCH

Justice Aminuddin

Constitutional Benches