آرمی چیف کی این ایف سی ایوارڈ کی یقین دہانی پر سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ مؤخر کیا، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے این ایف سی ایوارڈ کے معاملے پر اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی ہے، جس کے بعد صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔
پیر کو پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ صوبے کے وسائل کے بارے میں ماضی میں بے قدری کی گئی تھی، اور وہ کسی ایسی چیز پر قرضہ نہیں لیں گے جسے واپس کرنا مشکل ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ قرضہ صرف ان وسائل پر لیا جائے گا جن سے وہ قرضہ اتارنے کی استطاعت رکھتے ہوں۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ کام ہو رہا ہے اور اس کا نفع بھی سب سے زیادہ ہے، جس کا موازنہ دیگر صوبوں سے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ دیگر تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بلا کر کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
گنڈا پور نے کہا کہ دیگر صوبوں میں وزرائے اعلیٰ کی کرپشن پر بات ہو رہی ہے، مگر خیبرپختونخوا میں ایسا نہیں ہے، اور انہوں نے خود کرپشن روکنے کے لیے چیف سیکرٹری کو اختیارات دے رکھے ہیں کہ وہ جب چاہیں کسی بھی شخص کو بلا کر جواب طلب کریں۔
وزیراعلیٰ نے شکوہ کیا کہ خیبرپختونخوا کو نیا این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا، جو ایک زیادتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیا این ایف سی ایوارڈ فاٹا کی شمولیت کے بعد صوبے کو 130 سے 150 ارب روپے اضافی ملیں گے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ جب انہوں نے آرمی چیف سے ملاقات میں نیا این ایف سی ایوارڈ بلانے کی درخواست کی تو آرمی چیف نے اس پر یقین دہانی کرائی، جس کے بعد سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ موخر کر دیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ خیبرپختونخوا کا حصہ 5.14 فیصد سے بڑھ کر 19 فیصد سے زائد ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں صوبے کو 360 ارب روپے اضافی ملیں گے۔
عمران خان کا حکم میرا فیصلہ ہوگا، جب وہ چاہیں گے کابینہ میں تبدیلی ہوگی، علی امین گنڈا پور
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان کا حکم میرا فیصلہ ہوگا، جب وہ چاہیں گے کابینہ میں تبدیلی ہوگی، وزیروں کی کرپشن کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی کا اعتماد ہے جب ہی وزیراعلی بیٹھا ہوں، فارم 47 کے وزیراعظم کے پاس دینے کو کچھ نہیں، آرمی چیف نے این ایف سی اجلاس بلانے کی یقین دہائی کرائی ہے اگر این ایف سی نہ بلائی گئی تو سپریم کورٹ جائیں گے۔
پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پنجاب کا خسارہ 140 ارب ہے ہمارا 156 ارب سرپلس ہے، اگر ترقی کرپشن ہے تو ایسی کرپشن کو پاکستان کی سخت ضرورت ہے، 49 فیصد ریونیو میں اضافہ کیا ہے، تاریخ میں کسی صوبے نے سال میں اتنا اضافہ نہیں کیا، پیسہ پہلے کہاں جارہا تھا؟ زبردست کرپشن ہے کہ ہم نے ریونیو میں تاریخی 49 فیصد اضافہ کیا، ریونیو میں اضافہ گڈ گورننس کی اعلی مثال ہے، صحت کارڈ پر 20 ارب کے واجبات ختم کرکے صحت کارڈ کو دوبارہ شروع کیا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ اچھی مینجمینٹ سے صحت کارڈ میں سالانا 11 ارب کی بچت ہورہی ہے، دس بارہ ارب روپے کی ادویات اب ہم 5 ارب میں لے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ لفٹ کینال صوبے کے نہیں پورے پاکستان کے زراعت کی ریڑھ کی ہڈی ہوگی، ترقیاتی منصوبوں کی منسوخی کیوجہ سے کچھ سالوں میں 450 ارب کا نقصان ہوا ہے، ہم ترقیاتی کاموں کے لئے پوری رقم دیں گے کہ منصوبے وقت پر پورے ہو،ٹرانسمیشن لائن پر کام جاری ہے ڈیرھ سو ارب روپے کا منصوبہ ہے،ٹرانسمیشن لائن سے صنعتوں کو 600 میگاواٹ سستی بجلی دیں گے، کے پی پہلا صوبہ ہے کہ قرضہ اتارنے کے لیے انڈونمںٹ فنڈ میں 30 ارب روپے جمع کردیا ہے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا اعتماد ہے کہ وزیر اعلی بیٹھا ہوں، نئے تعینات آئی جی انتہائی پروفیشنل افسر ہے، پنجاب میں دہشت گردی پر بہت کام کیا ہے، بیسٹ افسر ہے ہمیں ایسے افسر کی ضرورت ہے، آرمی پاکستان کے معاشی صورتحال میں پوری طرح اچھا کردار ادا کررہی ہے، آرمی چیف سے اجلاسوں میں بات چیت ہوتی رہتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال سے ہمارا صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے، افغانستان کے ساتھ مجاہدین والا رشتہ موجود ہے، افغانستان میں جرگہ لے کر جائیں گے، جرگے میں تمام قبائل کے لوگ شامل ہوں گے۔
Comments are closed on this story.