خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس میں مسائل پر بحث، سوالات متعلقہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے گئے
خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس میں مختلف اہم مسائل پر بحث کی گئی اور متعدد سوالات متعلقہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے گئے۔ پی ٹی آئی رکن اسمبلی غنی آفریدی نے بلین ٹری سونامی کے منصوبے میں ادائیگی نہ ہونے پر سوال اٹھا دیا، دو اہم بل پیش کیے گئے، کشمیر پر ہندوستانی قبضہ کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
کے پی اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین تاج محمد ترند کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں پی ٹی آئی رکن اسمبلی غنی آفریدی نے بلین ٹری سونامی کے منصوبے میں ادائیگی نہ ہونے پر اٹھایا گیا، جسے کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔
اسمبلی اجلاس کے دوران لکی سمنٹ فیکٹری کے حوالے سے ایم پی اے جوہر محمد نے ماحولیاتی آلودگی کے بارے میں سوالات اٹھائے۔
کے پی حکومت کا مستحق خاندانوں کیلئے رمضان پیکج کا اعلان
انہوں نے کہا کہ لکی مروت کے علاقے میں سیمنٹ فیکٹری کی وجہ سے بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے، اس معاملے کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔
ممبر صوبائی اسمبلی اکرام اللہ نے سوال کیا کہ 2013 سے 2024 تک کتنے جنگلات لیز پر دیئے گئے وزیر قانون نےسوال کو بھی کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز دی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں پاک اسٹریا فاشو خولے انسٹی ٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ہری پور اور انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز ترمیمی بل بھی پیش کئے گئے۔
ایوان میں پی ٹی آئی رکن اسمبلی زرعالم نے 26 نومبر کے احتجاج میں گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کی رہائی کے لیے کمیٹی بنانے کی درخواست کی، جس پر وزیر قانون نے کمیٹی بنانے کی تجویز دی۔
ایوان میں اراکین اسمبلی کی تعداد پوری نہ ہونے کے باعث اجلاس منگل کے روز دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
خیبر پختنونخوا اسمبلی میں کشمیر پر ہندوستانی قبضہ کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، قرارداد پی ٹی آئی کے اکرام اللہ نے پیش کی۔
خیبر پختونخوا: نگراں دور حکومت میں 9 ہزار 762 بھرتی ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
متن کے مطابق 5 فروری کشمیری عوام سے یکجہتی کے لئے مخصوص ہے، کشمیری عوام کے حقوق اور آزادی کو بار بار فوج قبضہ سے سلب کیا گیا، لاکھوں مرد خواتین اور بچے تشدد کے شکار ہیں۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ مسئلہ کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کیا جائے۔
قبل ازیں خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 45 منٹ تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کی صدارت مسند نشین تاج محمد ترند نے کی۔
رکن اسمبلی ارباب عثمان نے کہا کہ ایبٹ آباد میں سرکاری اراضی کو مختلف لوگوں کو حوالے کرنے سے متعلق جواب نامکمل ہے، ایوبیہ چیئر لفٹ 1960 میں بنی جبکہ اسے نیشنل پارک کا درجہ 1984 میں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پر لوگ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ذلیل کیا جارہا ہے، ارباب عثمان کا سوال متعلقہ کمیٹی میں بھیج دیا گیا۔
Comments are closed on this story.