Aaj News

اتوار, جنوری 05, 2025  
04 Rajab 1446  

سپریم کورٹ میں 6 سے 10 جنوری تک کون سے اہم مقدمات کی سماعت ہوگی؟

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ مقدمات کی سماعت کرے گا
اپ ڈیٹ 02 جنوری 2025 10:03pm

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 6 سے 10 جنوری 2025 کی کاز لسٹ جاری کردی، کاز لسٹ کے مطابق اس دوران اہم مقدمات سماعت کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ مقدمات کی سماعت کرے گا، 7 رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔

کاز لسٹ کے مطابق خصوصی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق درخواستوں پر سماعت سپریم کورٹ میں 7 جنوری کو ہوگی، اس کے علاوہ 2005 میں متاثرین کی بحالی کا کیس بھی 7 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے جبکہ عدالت نے ایرا سمیت تمام فریقین،اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیے۔

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو ملزمان کے فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی

الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کیس: سپریم کورٹ کی طرف دیکھنے کے بجائے پارلیمنٹ جائیں، جسٹس جمال مندوخیل

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 8 فروری کے عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات سے متعلق درخواست پر سماعت 8 جنوری کو ہوگی جبکہ شیر افضل مروت کی انتخابی دھاندلی سے متعلق درخواست بھی 8 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔

لاپتہ افراد کیس کی سماعت 8 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے، ڈپٹی اسپیکر پنجاب رولنگ نظر ثانی کیس پر 9 جنوری کو سماعت ہوگی جبکہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات کے خلاف درخواست اور طلبا تنظیموں پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت 10 جنوری کو ہوگی۔

واضح رہے کہ 13 دسمبر کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو 9 مئی کے واقعات میں ملوث 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دیتے ہوئے قرار دیا تھا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمہ کے فیصلے سے مشروط ہوں گے۔

آئینی بینچ نے حکم دیا تھا کہ جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے انہیں رہا کیا جائے، جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انہیں سزا سنانے پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔

اس فیصلے کے بعد گزشتہ ماہ ہی سانحہ 9 مئی میں ملوث 85 مجرموں کو فوجی عدالتوں سے 10 سال قید بامشقت تک کی سزائیں سنادی گئی تھیں، 21 دسمبر 2024 کو آئی ایس پی آر نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سانحہ 9 میں میں ملوث 25 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنائی ہیں۔

بعدازاں 26 دسمبر 2024 کو آئی ایس پی آر نے اعلان کیا تھا کہ سانحہ 9 مئی میں ملوث عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنادی گئی ہیں، ملزمان کو مرحلہ وار جیل منتقل کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ آج پاک فوج کے کورٹس آف اپیل نے سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کردیا تھا۔

آئی ایس پی آر کےمطابق کورٹس آف اپیل نے سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کردیا ہے، سزاؤں پر عملدرآمد کے دوران 67 مجرمان نے قانونی حق استعمال کرتے ہوئے رحم اور معافی کی پٹیشنز دائر کیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق 48 پٹیشنز کو قانونی کارروائی کے لیے’کورٹس آف اپیل’ میں نظرثانی کے لیے ارسال کیا گیا، 19 مجرمان کی پٹیشنز کو خالصتاً انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق منظور کیا گیا۔

پس منظر

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔

اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

Supreme Court

اسلام آباد

CONSTITUTIONAL BENCH

Justice Aminuddin

Constitutional Benches