خیبرپختونخوا اسمبلی میں فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو فوری واپس لینے کی قرارداد منظور
خیبرپختونخوا اسمبلی نے فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو فوری طور پر واپس لینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
مشترکہ قرارداد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عبدالسلام آفریدی نے پیش کی، قرارداد پر مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے جلال خان نے بھی دستخط کیے۔
قرارداد متن کے مطابق آئین و قانون کے مطابق ملک کے ہر شہری کے لیے شفاف ٹرائل کا حق ہے، فوجی عدالتوں سے سزائیں سنانا انصاف کا قتل ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ فوجی عدالتوں کے غیر آئینی، جانبدارانہ فیصلوں کی مذمت کرتے ہیں، فوجی عدالتوں کے فیصلوں سے دنیا بھر میں پاکستان کی سبکی ہوئی ہے، وفاق سے سفارش کی جائے کہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سانحہ 9 مئی 2023 میں ملوث 85 مجرمان کو فوجی عدالتوں سے سزائیں سنادی گئی تھیں۔
9 مئی حملے: حسان نیازی اور سابق بریگیڈیئر سمیت مزید 60 افراد کو فوجی عدالتوں سے سزائیں
ترجمان پاک فوج کے مطابق 9 مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بھڑکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے، 9 مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب رکھتے ہیں، مجرمان کے خلاف ناقابل تردید شواہد اکٹھے کیے گئے۔
آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 9 مئی کی سزاؤں کا فیصلہ قوم کے لیے انصاف کی فراہمی میں ایک اہم سنگ میل ہے، 9 مئی کی سزائیں اُن تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سیاسی پروپیگنڈے اور زہریلے جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کے لیے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ متعدد ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں میں بھی مقدمات زیر سماعت ہیں جب کہ دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی اُن کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے۔
پس منظر
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
فوجی عدالتوں سے سزاؤں پر امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین کے بیانات پر پاکستان کا دوٹوک جواب
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔