مذاکرات سے انکار نہیں، پی ٹی آئی 9 مئی کی مذمت کرے، رانا ثنا اللہ
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ انہوں نے آفر کی ہے کہ پی ٹی آئی دل سے معذرت کرے، تحریک انصاف نے مذاکراتی کمیٹی بنائی لیکن بات چیت کا پیغام نہیں دیا، اگر مذاکرات کا پیغام بھیجا تو ہماری طرف سے انکار نہیں ہوگا، یہ 9 مئی واقعے کی مذمت کیوں نہیں کرتے، کیوں نہیں کہتے کے ان سے غلطی ہوئی ہے۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی ہے، جب ہم اپوزیشن میں تھے تب بھی ہم نے میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی ہے لیکن بات چیت کا پیغام نہیں دیا، تحریکِ انصاف کا ہمارے لیے ابھی یہی پیغام ہے کہ ہم آپ سے کیوں مذاکرات کریں، اگر پی ٹی آئی نے مذاکرات کا پیغام بھیجا تو ہماری طرف سے انکار نہیں ہوگا۔
”یہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کیوں نہیں کرتے اور کیوں نہیں کہتے کہ ان سے غلطی ہوئی“
حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو عمران خان کی رہائی کی پیشکش سے متعلق سوال پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایسی کوئی پیشکش نہیں کی تھی، فائنل کال سے پہلے تحریک انصاف سے رابطہ کیا گیا تھا لیکن بانی پی ٹی آئی عمران خان سے رہائی کی بات نہیں ہوئی تھی، ہم نے ان سے کہا تھا کہ ریڈ زون کی جگہ آپ کسی اور جگہ پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرا لیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔
شوکت یوسفزئی نے بھی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تردید کر دی
سینیٹ: مفاہمت کی تقاریر کے بعد ماحول پھر گرم، ’کیا یہ جعلی حکومت سے مذاکرات کریں گے‘
’احتجاج جاری رہے گا‘، عمران خان کا بیرسٹر گوہر کو مذاکرات سے انکار
رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی کو کن کی تنصیبات اور گھروں پر حملہ کیا گیا، انہوں نے آفر کی ہے کہ صدقے دل سے معذرت کریں، پی ٹی آئی والے 9 مئی واقعے کی مذمت کیوں نہیں کرتے اور کیوں نہیں کہتے ان سے غلطی ہوئی ہے، یہ کہنا کہ 9 مئی کو ہم نہیں تھے، سب کچھ کرنے والے وہ خود ہی تھے، یہ تلخی بڑھانے والی بات ہے۔
مدارس رجسٹریشن کا معاملہ بیٹھ کر سلجھایا جا سکتا ہے، رانا ثنا اللہ
مولانا فضل الرحمان کے مدارس رجسٹریشن بل پر سخت مؤقف کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا یہ بات ٹھیک ہے کہ 26 ویں ترمیم کے معاملے پر ہم نے مولانا فضل الرحمان کو مدارس رجسٹریشن بل کی منظوری کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن بعد میں ایک اور فریق سامنے آگیا، میرے خیال میں مدارس کی سوسائٹی ایکٹ یا وزارت تعلیم سے رجسٹریشن سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مدارس رجسٹریشن کا معاملہ بیٹھ کر سلجھایا جاسکتا ہے، مدارس رجسٹریشن کے معاملے میں کوئی ڈیڈ لاک والی بات نظر نہیں آرہی۔
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سوسائٹی ایکٹ یا وزارتِ تعلیم سے رجسٹرڈ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔