صحافیوں کو ہراساں کرنے کا کیس: آئینی بینچ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت جاری کردی
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو صحافیوں کو ہراساں کرنے اور ان کے گھروں پر پولیس کے چھاپوں سے متعلق آئی جی اسلام آباد سے بات کرکے عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت سپریم کورٹ پریس ایسوی ایشن کے وکیل صلاح الدین نے عدالت کو بتایا کہ 3 سال ہوگئے ہیں مگر اس کیس میں کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی، مقدمہ ابھی بھی چلانا چاہتے ہیں۔
صحافی مطیع اللہ جان نے کہا کہ ہراساں کرنے اور جھوٹے مقدمے بنانے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف کیس: عدلیہ کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی گئی، چیف جسٹس
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جو کیسز پہلے تھے وہ چھوڑ دیں، اب بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ ہراسمنٹ کا سامنا ہے، اس کو دیکھ لیتے ہیں، جس پر وکیل صلاح الدین نے کہا کہ ایف آئی اے انکوائری کے لیے نوٹسز بھیجتی ہے، پھر صحافیوں کو اٹھاتی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی تو ہراسمنٹ نہیں ہونی چاہیئے۔
صدر پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ عقیل افضل نے عدالت کو بتایا کہ کورٹ رپورٹر قمر میکن کے گھر پولیس نے چھاپہ مارا ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس معاملے پر بھی دیکھ لیتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے صحافیوں کیخلاف نوٹسز فوری واپس لینے کا حکم دے دیا
بعدازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو معاملے پر آئی جی اسلام آباد سے بات کرکے آئندہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.