Aaj News

پیر, مارچ 24, 2025  
24 Ramadan 1446  

عدالتی احکامات پر سندھ بھر میں آج ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد

صوبہ بھر میں امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ کی گئی
شائع 08 دسمبر 2024 02:56pm

عدالتی احکامات پر سندھ بھر میں آج میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے ٹیسٹ دوبارہ لیے گئے جبکہ اس دوران امتحانی مراکز کے اطراف میں دفعہ 144 نافذ کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق عدالتی حکم پر سندھ بھر میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز اور جامعات کے داخلہ ٹیسٹ کا سکھر آئی بی اے پبلک اسکول میں انعقاد کیا گیا۔

سندھ کے 6 شہروں کراچی، حیدرآباد، جامشورو، بینظیر آباد، لاڑکانہ اور سکھر میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلوں کے لئے ٹیسٹ منعقد کیے گئے۔

ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ میں سندھ بھر سے 5583 اُمیدواروں نے حصہ لیا جبکہ مجموعی تعداد 38 ہزار 683 تھی، کراچی میں ایم ڈی کیٹ کے 12 ہزار 849 امیدوار شریک ہوئے جن میں سے 6 ہزار 400 امیدوار این ای ڈی یونیورسٹی اور 6 ہزار 449 نے امیدوار کراچی یونیورسٹی میں امتحان دیے۔

حیدرآباد میں بھی آج میڈیکل اور ڈینٹل کالجز و جامعات کے داخلوں ٹیسٹ لیے گئے، حیدرآباد پبلک اسکول میں 6 ہزار 406 اور جامشورو میں 6 ہزار 254 امیدوار ٹیسٹ دے رہے ہیں۔

سکھر آئی بی اے کے تحت سکھر پبلک اسکول میں 5 ہزار 586 امیدوار میڈیکل کا ٹیسٹ دے رہے ہیں، لاڑکانہ کے پولیس ٹریننگ سینٹر میں 4 ہزار 802 امیدوار ٹیسٹ دے رہے ہیں۔

سکھر میں ہزاروں طلبا نے ٹیسٹ میں حصہ لیا، اُمیدواروں کی شناخت کو یقینی بنانے کے لیے درکار کاغذات اور شناختی کارڈ کی یقین دہانی میں تاخیر کے باعث پرچہ مقررہ وقت پر شروع نہ ہو سکا۔

ایم ڈی کیٹ امتحانات کا انعقاد: سندھ ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی درخواست نمٹادی

امتحانی مرکز پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی تاکہ پرچے کو شفاف بنایا جا سکے۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کمشنر سکھر فیاض حسین عباسی اور ڈپٹی کمشنر ایم بی دھاریجو نے بھی امتحانی مرکز کا دورہ کیا جبکہ پرچہ 11 بجے شروع ہو کر ڈھائی بجے تک جاری رہا۔

آئی بی اے سکھر کے مطابق صبح ساڑھے 8 بجے سے پہلے ہی امیدواران امتحانی مراکز میں پہنچنا شروع ہوگئے تھے، پرچہ 200 کثیر انتخابی سوالات پر مشتمل ہے جس کا دورانیہ ساڑھے 3 گھنٹے کا تھا۔

کراچی این ای ڈی یونیوسٹی میں امیدواروں کی بہت بڑی تعداد کی وجہ سے مسکن چورنگی پر ٹریفک کی روانی متاثر رہی، اس دوران گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں۔

دوسری جانب، ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے انعقاد پرامتحانی مراکز کے اطراف میں دفعہ 144 نافذ رہی، جس کے تحت ٹیسٹ مراکز میں ڈیجیٹل ڈیوائس، موبائل فون، لیڈیز پرس لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی جب کہ غیر متعلقہ افراد اور گاڑیوں کی آمد ورفت پر پابندی رہی۔

جامعہ کراچی اور جامعہ این ای ڈی میں ٹیسٹ کی نگرانی وائس چانسلر آئی بی اے ڈاکٹر آصف شیخ نے کی اور انہوں نے میڈیا کے سامنے بڑے صندوقوں سے پرچہ نکالا اور بتایا کہ پرچہ سیل ہے اور اس کا کوئی حصہ آؤٹ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ صندوق بند گاڑی میں لائے گئے جس کی نگرانی کیمرے کر رہے تھے اور پولیس بھی ہمراہ تھی۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں ہونے والے ایم ڈی کیٹ میں ایک لاکھ 60 ہزار امیدواروں نے شرکت کی، تاہم 50 سے زائد طلبہ پر نقل کرنے کے الزامات میں مقدمات درج کیے گئے اور اس دوران 2 طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ امتحان دوبارہ لینے کا حکم دے دیا

بعد ازاں، 15 امیدواروں نے مشترکہ طور پر سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے 22 ستمبر کو صوبے میں ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کیا تھا جس میں مبینہ طور پر امتحان سے ایک دن پہلے متعدد پرچے منظر عام پر آئے تھے جس سے امتحانی عمل کی شفافیت پر شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔

4 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران 4 ہفتوں میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں، 6 نومبر کو ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایم ڈی کیٹ سمیت تمام ٹیسٹ میں شفافیت لانے کا حکم دیا اور 6 ہفتوں میں ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ لینے کی ہدایت کی تھی۔

karachi

sindh

MDCAT

Medical and Dental College Admission Test

mdcat exam