Aaj News

جمعرات, دسمبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Akhirah 1446  

رینجرز کے زیرِ حراست افراد کو کہاں رکھتے ہیں؟ جسٹس صلاح الدین پنہور

سندھ ہائیکورٹ نے رینجرز سندھ کے زیر استعمال میٹھا رام ہاسٹل کی ملکیت اور حیثیت سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی
شائع 04 دسمبر 2024 03:35pm

سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا شہری کامران کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے لاپتا شہری کے اہلخانہ کو مالی معاونت فراہم کرنے کے لیے محکمہ داخلہ سندھ اور محکمہ اوقاف سندھ سے پاکستان رینجرز سندھ کے زیر استعمال میٹھا رام ہاسٹل کی ملکیت اور حیثیت سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی۔

فریقین کو 19 دسمبر تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا گیا۔ تفتیشی افسر سعید رند نے بتایا کہ کامران کا تعلق ایم کیوایم حقیقی سے تھا۔ جس پر جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ ”ایم کیوایم حقیقی سے تعلق ہونا کوئی گناہ تو نہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”اگر کوئی جرم ہوا ہے تو عدالتوں میں پیش کریں۔“

جسٹس پہنور نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”بندہ برسوں سے لاپتا ہے، کسی کو پرواہ نہیں۔“ سعید رند نے بتایا کہ کامران کو پہلے رینجرز نے حراست میں لیا تھا لیکن پھر وہ واپس آگیا۔

جسٹس نے سوال کیا کہ ”رینجرز نے کیوں حراست میں لیا تھا، کیا جرم کیا تھا؟“ رینجرز کے وکیل حبیب احمد نے بتایا کہ ”رینجرز کی جانب سے تحریری جواب جمع کیا جا چکا ہے، بندہ ہمارے پاس نہیں ہے۔“

جسٹس پہنور نے مزید استفسار کیا کہ ”رینجرز والے زیر حراست بندوں کو کہاں رکھتے ہیں، کوئی سب جیل ہے؟“ حبیب احمد نے وضاحت کی کہ سندھ حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت رینجرز کو نوے روز کے لیے بند کرنے کے خصوصی اختیارات دئیے تھے اور میٹھا رام ہاسٹل کو سب جیل قرار دیا گیا تھا۔

جسٹس پہنور نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ”اب میٹھا رام کی روح کیا سمجھ رہی ہوگی؟“ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہم اس جگہ کو زیادہ بہتر مقصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔“

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ”سارے تعلیمی اداروں کی جگہ رینجرز کے پاس نہیں ہونی چاہیے۔“ رینجرز پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سندھ حکومت نے مخصوص جگہوں پر رینجرز کو ٹھہرایا ہے۔

جسٹس پہنور نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”ملک میں جنگل کا قانون ہے، اور توقع کرتے ہیں کہ ہم کیا سے کیا کر دیں گے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”قانون اور سرکاری زبان انگریزی میں ہے، جبکہ قومی زبان اردو ہے جسے صرف 15 فیصد لوگ سمجھتے ہیں۔“

رینجرز کے وکیل نے بتایا کہ ”پہلے انگریزی سیکھا دیں، پھر سائنس پڑھائیں۔“ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ”رینجرز نے میٹھا رام ہاسٹل کی عمارت کو مینٹین رکھا ہوا ہے۔“

جسٹس پہنور نے کہا کہ ”تعلیمی مقاصد کے لیے بنائی گئی عمارت اسی مقصد کے لیے استعمال ہونی چاہیے۔“ حبیب احمد نے خدشہ ظاہر کیا کہ ”ہم محکمہ اوقاف سے عمارت کی حیثیت جان لیتے ہیں۔“

پاکستان

IG Sindh

Rangers Sindh

Sindh High Court

Pakistan Ranger