Aaj News

بدھ, دسمبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Akhirah 1446  

ججز کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ کا نیا بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ

کمیشن کے 2 ارکان بینچ کا حصہ ہیں لہذا وہ کیسے کیس کی سماعت کرسکتے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی
شائع 04 دسمبر 2024 01:14pm

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ججز کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران رولنگ دی ہے کہ ججز کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ کمیشن کے 2 ارکان بینچ کا حصہ ہیں لہذا وہ کیسے کیس کی سماعت کرسکتے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے اعتراض لگا کر واپس کیا تو کیا آپ دوبارہ جوڈیشل کمیشن گئے، جوڈیشل کمیشن ایک نام تجویز کرتا ہے تو وہ پارلیمانی کمیٹی جاتا ہے۔

رائل پام کلب کیس

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے رائل پام کلب کیس کی سماعت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ رائل پام کلب کی بڈنگ ہوچکی ہے، 11 کمپنیوں نے اشتہار میں دلچسپی لی جبکہ پام کلب کی بڈنگ صرف ایک کمپنی کی جانب سے دی گئی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے از خود نوٹس لیا اور اب کہا جا رہا ہے پہلے سے کم بڈنگ آئی، اگر پہلے سے کم بڈنگ آئی تو پھر اس کیس کا کیا فیصلہ ہوا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم چاہ رہے ہیں کہ اس مسئلہ کو حل کیا جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بڈنگ کو حتمی کرنے سے متعلق عدالت میں رپورٹ دی جائے گی، 3 ہفتوں میں سارا پراسس مکمل کرلیا جائے گا۔ کمپنی کے نمائندے کے بتایا کہ عدالتی حکم پر کیا گیا آڈٹ مکمل کیا جاچکا ہے۔

وکیل علی ظفر نے بتایا کہ 2019 سے یہ مقدمہ عملدرآمد کی مد میں جاری ہے، عملدرآمد کا سپریم کورٹ میں نیا تصور آیا ہے، جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ تو کیا عملدرآمد کے تصور میں کامیاب ہیں یا ناکام۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آئین و قانون سے انحراف کرنے کا مطلب آپ آئین و قانون کو ناکام ثابت کررہے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندو خیل جب ادارے کام نہیں کرتے تو پھر جگہ تو بنتی ہے، ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیئے۔ عدالت نے مزید سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

ہائیکورٹس کے ملازمین کو انتظامی فیصلوں کیخلاف اپیل کا حق دینے کا کیس

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے ہائیکورٹس کے ملازمین کو انتظامی فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق دینے سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد اور پشاور ہائیکورٹس سے جواب طلب کرلیا۔

وکیل درخواست گزار کا موقف تھا کہ آئینی بینچ کے سامنے سوال یہ ہے کہ ہائیکورٹ کے ملازم کیخلاف انتظامی فیصلہ آئے تو اپیل کہاں جائے گی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہائیکورٹس کی ذمہ داری ہے خود سے رولز بنائیں، وہ 10 اے کی بات کرتے ہیں، فیئر ٹرائل تو ہائیکورٹ ملازمین کا بھی حق ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے اضافہ کیان کہ جج ہو یا چیف جسٹس غلطی ہوسکتی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے رولز بنائے جا رہے ہیں، نئے مجوزہ رولز میں ملازمین کو اپیل کا حق دیا جا رہا ہے، ملازمین کی اپیلوں کے لیے 2 رکنی ٹریبونل بھی بنایا جائے گا۔

عدالت نے اس ضمن میں پشاور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے 10 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Supreme Court

اسلام آباد

CONSTITUTIONAL BENCH

Justice Aminuddin

Constitutional Benches

judges appoinment