سپریم کورٹ نے کوئٹہ میں بچے کے اغوا پر ازخود نوٹس لینے کی تردید کردی
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغوا پر ازخود نوٹس لینے کی تردید کردی، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ تاثر نہ لیا جائے کہ آئینی بینچ نے ازخود نوٹس لیا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغوا سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ بچے کے اغوا سے متعلق ایک خفیہ پیشرفت رپورٹ جائزے کے لیے آئی ہے، استدعا ہے کہ آئینی بینچ چیمبر میں رپورٹ کا جائزہ لے، بچے کی بازیابی کے لیے مشترکہ جے آئی ٹی قائم کرنے پر پیشرفت ہو رہی ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ پہلے سے زیر التوا ہے، یہ تاثر نہ لیا جائے کہ آئینی بینچ نے ازخود نوٹس لیا ہے۔
آئینی بنچ نے چیمبر میں رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز کیا تو وکیل بلوچستان حکومت نے استدعا کی کہ کوئٹہ میں جاری دھرنا ختم کروایا جائے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ یہ لوکل انتظامیہ کا کام ہے، ہمارا نہیں، اگر کوئی معاونت درکار ہو تو وفاق فراہم کرے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بچے کی زندگی کو محفوظ بنانا ہے۔
بلوچستان حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان ہائیکورٹ میں معاملہ زیرالتوا ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ٹھیک ہے ہائیکورٹ چلے جائیں، وفاق سے اگر کوئی معاونت درکار ہو تو فراہم کریں گے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے بچے کے والد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرف سے تعاون ہوگا، ہم سب آپ کے لیے پریشان ہیں۔
بچے کے والد نے کہا کہ مجھے میرا بچہ چاہیئے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئی جی صاحب نے ساری تفصیلات چیمبر میں بتا دی ہے، یہ آرام سے نہیں بیٹھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے بچے کے والد سے کہا کہ آئی جی نے کئی باتیں بتائیں جو آپ کو نہیں بتا سکتے، تحقیقات خراب ہوں گی، ہائیکورٹ نظر رکھے، ہم رپورٹ سے کافی حد تک مطمئن ہیں، بچے کے والد کا پولیس سے تعاون چاہیئے، یہ آئی جی بتائیں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ میڈیا اس کیس کی زیادہ تشہیر نہ کرے، بچے کی زندگی کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں بچے کا معاملہ نمٹایا نہیں ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کروائیں۔
ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ دھرنا ختم کیا جائے، دھرنے سے معاملہ حل ہوتا تو ہم بھی بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ دھرنا این جی اوز نے دیا ہوگا، اس سے مسائل حل نہیں ہوں گے، آپ دباؤ نہ ڈالیں، مسئلہ حل کرنے کی طرف جائیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جتنا دباؤ ہوگا بچے کی زندگی کو اتنا ہی زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے لاپتا بچوں کے معاملے پر 21 نومبر کو ہونے والی سماعت میں تمام آئی جیز اور سیکریٹریز داخلہ کو آج ہونے والی سماعت پر طلب کیا تھا۔ آئینی بینچ نے اٹارنی جنرل سے ملک میں بچوں کے اغوا اور بازیابی سے متعلق رپورٹ بھی طلب کی تھی۔