اسلام آباد میں اب تک 1520 پی ٹی آئی کارکن گرفتار، ایکسپریس وے میدان جنگ، ڈی چوک تاحال پرسکون
اسلام آباد میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، شہر سے اب تک 1520 کے قریب افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، صرف فیض آباد میں لاٹھی چارج کیا گیا ، ڈی چوک مکمل طور پر پرسکون ہے، جہاں آنسو گیس چلائی گئی اور نہ ہی لاٹھی چارج کیا گیا۔
لیکن رات گیارہ بجے کے قریب اسلام آباد میں ایکسپریس ہائی وے میدان جنگ بن گیا، سینکڑوں کی تعداد میں پی ٹی آئی کارکن ایکسپریس ہائی وے پر جمع ہوئے اور پولیس اہلکاروں پر شدید پتھراؤ کیا جس سے متعدد اہلکار زخمی ہوگئے۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور اسلام آباد کے مختلف راستوں کی بندش شروع کردی گئی، کھنہ پل سے اسلام آباد ایکسپریس وے کو کنٹینر رکھ کر بند کردیا گیا۔
تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث جڑواں شہروں میں نظام زندگی معطل ہے، بڑی تعداد میں پولیس اور رینجرز کی نفری اسلام آباد میں موجود ہے، اب تک پی ٹی آئی کا کوئی قافلہ اسلام آباد میں داخل نہیں ہوسکا ہے، صوابی سے روانہ ہونے والا قافلہ بھی تاحال اسلام آباد نہ پہنچا ہے۔
پی ٹی آئی کے قافلے کی قیادت علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی کررہے ہیں۔ فیض آباد کے مقام پر مظاہرین کی آمد شروع ہوگئی ہے، پی ٹی آئی کارکنوں نے فیض آباد پہنچ پر نعرے بازی کی، لوگوں کو دیکھتے ہی پولیس نے شیلنگ شروع کردی اور کارکنوں کو حراست میں لینا شروع کردیا۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ فیض آباد پہنچنے والے تمام افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی وے پر فیض آباد کے مقام پر رینجرز کو تعینات کردیا گیا ہے۔**
پی ٹی آئی کارکنان نے فیض آباد میں پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش، لیکن پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کی وجہ سے مظاہرین اپنے مقاصد میں تاحال ناکام ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بھی شرپسند کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، شرپسندوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی اور آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
فیض آباد میں پولیس نے کریک ڈاؤن کے دوران اب تک 25 کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔
فیض آباد پر اسلام آباد پولیس نے کاررواٸی کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی کو بھی حراست میں لے لیا، ساتھ ہی پی ٹی آٸی کے 2 کارکنان بھی گرفتار کرلیے گئے۔
راولپنڈی پولیس نے فیض آباد آئی جے پی روڈ پر پی ٹی آئی کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا اور 60 کے قریب کارکنان کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آئی جے پی روڈ پر پی ٹی آئی کے 100 سے 150 کارکن موجود تھے جنہیں منشتر کیا گیا۔
دوسری جانب رینجرز کے تازہ دم دستے 26 نمبر چونگی پر تعینات کردئے گئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آج ہر صورت احتجاج اور اسلام آباد پہننچے کا اعلان کیا ہے۔ دھند کے باعث بند کی گئی پشاور موٹروے 11 بجے سے پہلے کھول دی گئی اور پی ٹی آئی کے ابتدائی قافلے اسلام آباد روانہ ہوگئے۔ دوسری جانب حکومت نے بھی احتجاج سے نمٹنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔
اسلام آباد میں 132 بلاکنگ پوائنٹس قائم ہیں۔ دوسرے شہروں سے اسلام آباد کی طرف جانے والے راستے بھی بند ہیں۔ جب کہ لاہور میں احتجاج کے سبب شہر کے اندر رستے بند کیے گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت اور کال کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت نے آج یعنی 24 نومبر کے احتجاج کو فیصلہ کن قرار دیتے ہوئے عوام سے بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلے صوابی پہنچیں گے اور پھر مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب چل پڑیں گے۔
ڈی چوک کی صورت حال
ڈی چوک پر بھی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے ڈی چوک پہنچنے کا اعلان کیا گیا۔ اس کے پیش نظر انتطامیہ نے ڈی چوک پر کنٹینرز کی تین تہیں لگا دی ہیں۔
ڈی چوک میں کنٹینرز کو سبز رنگ کے کپڑے سے ڈھانپا گیا ہے۔
قریب ہی سرینا چوک اور نادرا چوک پر بھی کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں راستوں کی بندش اور گرفتاریاں
اسلام آباد میں اتوار کی دوپہر 12 بجے کے قریب فیض آباد پہنچنے والے پی ٹی آئی کے درجن کے قریب کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ یہ کارکن فیض آباد کے پل کے پاس جمع ہوئے تھے جہاں پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیے گئے، مختلف علاقوں کو سیل کردیا گیا، اسلام آباد اور راولپنڈی میں متعدد مقامات پر سڑکیں بند کی گئی ہیں، ایران ایونیو مارگلہ روڈکو دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا۔
راولپنڈی سے اسلام آباد داخلے کے لیے 135 بلاگنگ پوائنٹس اور چوکیاں قائم ہیں، اینٹی رائڈ اور ایلیٹ فورس کو فسادات سے نمٹنے کے لیے آلات فراہم کردیے گئے۔
جڑواں شہروں میں رینجرز، ایف سی ،ایلیٹ فورس اور پولیس کی 30 ہزار سے زائد نفری تعینات کی گئی ہے،17 اضلاع کے ڈی پی اوز اٹک اور راولپنڈی میں تعینات کردیے گئے جبکہ اٹک فورس کو 40 ہزار شیل بھی دے دیے گئے۔
حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کیلئے کمر کس لی، وفاقی پولیس نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا، شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں، فرنٹ لائن پر رہنے والی پولیس فورس کو اینٹی رائٹ کٹس، آپریشن سامان کی فراہمی کردی گئی جبکہ چونگی نمبر26، ترنول، کٹی پہاڑی اورسنگجانی میں رینجرز تعینات ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، 6 ہزار پولیس اہلکار اور افسران تعینات کیے گئے ہین جبکہ 2 ہزار پولیس نفری بیک اپ کے لیے تیار ہے۔
پولیس اہلکاروں کو موبائل فون کے استعمال سے روک دیا گیا، انٹرینٹ کی سہولت انتہائی سلو کردی گئی جبکہ میٹرو بس سروس تاحکم ثانی بند کردی گئی۔
جڑواں شہروں کا مرکزی رابطہ پل فیض آباد انٹرچینج ہر طرح کی ٹریفک کے لیے بند ہے، اسلام آباد ایکسپریس وے اور آئی جی پی روڈ کو مختلف مقامات پر بند کردیا گیا جبکہ مری روڈ کو فیض آباد سے صدر تک مختلف پوائنٹس سے بند کر دیا گیا۔
راولپنڈی اسلام آباد کو ملانے والے 70 مقامات کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی، پولیس کو آنسوں گیس کے شیل اور گنز فراہم کردی گئی ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی احتجاج، مظاہرے یا ریلی کی اجازت نہیں دی جائے گی، امن میں خلل ڈالنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی ہدایات ہیں، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر قانون حرکت میں آئے گا۔
پولیس نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب شہر میں کومبنگ آپریشن کیا کہ اور پی ٹی آئی کے 400 سے زائد حامیوں کو گرفتار کرلیا۔
پی ٹی آئی قافلوں کو روکنے کیلئے مری انتظامیہ نے گہرا گڑھا کھود دیا
مری انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے کشمیر سے آنے والے قافلوں کو روکنے کے لیے لوہر دیول سری نگر روڈ پر گہرا گڑھا کھود دیا، جس کےباعث لوہر ٹوپہ تا کوہالہ روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہوگیا۔
جڑواں شہروں میں آمدروفت کا راستہ تقریبا بند ہے تاہم کچھ مقامات پر اتوار کی دوپہر سے پہلے تک گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت تھی۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا کا زمینی رابطہ منقطع
اسلام آباد کی طرف جانے والے راستوں پر ٹیکسلا، جہلم کی شاہراہوں سمیت 24 مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں اور منگلا پل بھی بند کردیا گیا۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
جی ٹی روڈ اٹک خورد کے مقام کو دونوں اطراف سے کنٹینر لگا کر مکمل سیل کردیا گیا، اٹک خورد چیک پوسٹ پر رینجر، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
موٹروے ایم ون بھی 3 مختلف مقامات سے دونوں اطراف سے مکمل بند ہے جبکہ پی ٹی آئی ضلع اٹک کی قیادت اور کارکنان خیبرپختونخوا پہنچ چکے ہیں۔
پی ٹی آئی احتجاج: لاہور کے تمام داخلی و خارجی راستے بند، شہریوں کو مشکلات
پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ پشاور سے صوابی جانے والی بھاری مشنیری کو مسلح افراد نے آگ لگا دی اور ڈرائیوروں کو اغوا کرکے لےگئے۔ یہ مشینری کنٹینرز ہٹانے کے لیے لے جائی جا رہی تھی۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے قافلے کو پنجاب داخلے سے روکنے کے تمام ترانتظامات مکمل کرلیے گئے جبکہ فورسز موٹروے اور جی ٹی روڈ پر الرٹ ہے۔
لاہور کے تمام داخلی و خارجی راستے بند، شہریوں کو مشکلات
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر لاہور کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کردیے گئے، جس کے باعث شہریوں کومشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
احتجاج کے باعث تمام رابطہ سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کردی گئی، لاہور سے دیگر شہروں کو جانے والی موٹرویز کو بند کر دیا گیا، بابو صابو کو بھی کنٹینرز اور بیریئرز لگا کر بند کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
شاہدرہ اور بتی چوک جانے والی سڑک کو بھی دونوں اطراف سے بند کیا گیا، آزادی فلائی اوور پر بھی کنٹینرز موجود ہیں، جس کے باعث شہری خوار ہورہے ہیں جبکہ آزادی فلائی آوور پر پولیس کی نفری ڈنڈے تھامے موجود ہے۔
لاہور سے اسلام آباد جانے والی موٹر وے بھی بند ہے، بند روڈ پر واقع تمام بس اڈے بھی بند کردیے گئے جبکہ لاہور رنگ روڈ تمام انٹرجینجز سے ٹریفک کے لیے مکمل بند یے۔
راوی پل، پرانا راوی پل، سگیاں راوی پل، ایسٹرن بائی پاس اور بابوصابو مکمل ان اور آؤٹ کے لیے بند ہیں، ٹھوکر نیاز بیگ سے ملتان روڈ پر ٹریفک آ اور جا سکتی ہے، رائے ونڈ روڈ، فیروز پور روز، گجومتہ ٹریفک کے لیے کھلے ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس لاہور شہر کے اندر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔
دوسری جانب لاہور میں میٹرو بس سروس کو مسافروں کے لیے آج بھی محدود کر دیا گیا۔
پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے مطابق میٹروبس سروس گجومتہ سے ایم اے او کالج تک چلائی جا رہی ہے، آج بھی میٹروبس سروس محدود ہی چلے گی۔
میٹرو بس سروس کے روٹ پر کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے، جب تک روٹ پر کنٹینرز کھڑے ہیں بس سروس محدود رہے گی، میٹرو بس سروس گجومتہ سے شاہدرہ تک چلائی جاتی ہے۔
لاہور میں سلمان اکرم راجہ کی قیادت میں بتی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
مختلف شہروں میں موٹرویز بند
دینہ میں پنجاب اور آزاد کشمیر کو ملانے والا پل کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا جبکہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے، حکومت کی جانب سے شہر اقتدار کی جانب جانے والے تمام راستے سیل کیے گئے ہیں ، موٹر ویز بھی متعدد مقامات پر ٹریفک کیلئے تاحکم ثانی بند رہیں گی۔
سابق رکن پنجاب اسمبلی سمیت 38 سے زائد کارکنان گرفتار
ڈیرہ غازی خان میں پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے سابق رکن پنجاب اسمبلی سردار محی الدین کھوسہ سمیت 38 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن پنجاب اسمبلی سردار محی الدین کھوسہ پل شوریہ کے مقام پر پولیس نے حراست میں لے لیا۔
سردار محی الدین کھوسہ اپنے بڑے بھائی کے ہمراہ کوٹ چھٹہ سے اسلام آباد جارھے تھے پولیس نے ناکہ پر انہیں روک کر تحویل میں لے لیا جبکہ اسی طرح پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مارکر پی ٹی آئی کے 38 سے زائد کارکنوں کو بھی گرفتار کر لیا۔
پی ٹی آئی اسلام اباد احتجاج کے لیے چترال سے قافلہ روانہ
پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج شامل ہونے کے لیے پی ٹی آئی کا قافلہ چترال سے روانہ ہوگیا۔
ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی ثریا بی بی کی قیادت میں قافلہ اسلام اباد کی طرف روانہ ہوا، قافلے میں پی ٹی ائی کے کارکن اور مقامی قائدین شامل ہیں۔
اس موقع پر ثریا بی بی کا کہنا تھا کہ قافلے ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے۔
انٹرنیٹ و موبائل سروس کی بندش
وزارت داخلہ نے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل کرنے کے لیے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا جو پی ٹی اے کو موصول ہوگیا ہے۔
پی ٹی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل فون کھلا ہوگا مگر انٹرنیٹ اور وائی فائی بند ہوگا، موبائل سنگل کی بندش کا فیصلہ حالات کو دیکھ کر کیا جائے گا۔
ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ صرف سیکیورٹی کے خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا اور وائی فائی سروس کی بندش کا تعین کیا جائے گا، ملک کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معمول کے مطابق چلتی رہے گی۔
نیکٹا کا تھریٹ الرٹ
نیکٹا نے پی ٹی آئی احتجاج کے دوران دہشتگردی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے تھریٹ الرٹ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 19 اور 20 نومبر کی درمیانی رات فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کی جانب سے پاک افغان بارڈر پار کرنے کی اطلاعات ہیں، فتنہ الخوارج پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج میں دہشت گردی کر سکتے ہیں۔
نیکٹا نے حملوں کے خطرے کے پیش نظر سیکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کی ہدایات کی ہے۔
تحریک انصاف کے احتجاج میں خودکش حملے کے خطرے کے پیش نظر نیکٹا کے بعد وزارت داخلہ خیبرپختونخوا نے بھی دہشت گرد حملوں کا الرٹ جاری کردیا۔
وزارت داخلہ کے مطابق پی ٹی آئی کے اجتماع پر خودکش حملے کا مقصد عوام میں افراتفری پھیلانا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے اعلانات
آج نیوز سے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، جہاں روکا گیا، وہیں بیٹھ کر احتجاج کیا جائے گا، احتجاج کی کال فائنل ہے، وزیرداخلہ محسن نقوی نے رابطہ کیا تھا لیکن اب تک جواب نہیں دیا، ایک دو روز میں بریک تھرو کا امکان ہے۔
بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد میں موجود رہیں گے، قافلے اسلام آباد میں داخل ہوگئے تو وہ بھی احتجاج میں شامل ہوجائیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلے صوابی پہنچیں گے اور پھر مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب مارچ ہو گا جبکہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی طبیعت ناسازی کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے جو حکم ملا ہے اس پر ہر صورت عمل ہو گا، ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، بانی پی ٹی آئی، دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے، میرا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے جو وہ کہیں گے کروں گا۔
پی ٹی آئی کی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا ہے کہ 12 گھنٹے لگیں یا 100 گھنٹے، ہر صورت میں ڈی چوک پہنچیں گے، حکومت سڑکیں کھودے یا کنٹینر لگائے جہاں راستہ بند ہوگا دھرنا وہیں پر شروع کردیں گے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے، سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے واضح کیا تھا کہ احتجاج میں رہنماؤں کی کارکردگی کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا۔
بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ احتجاج کے دوران گرفتاریوں سے بچیں جبکہ احتجاج کے لیے مؤثر تحریک اور وفاداری کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی میں ان کے مسقبل کا فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ کسی بھی رہنما کی پارٹی کے ساتھ دیرینہ وابستگی بھی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کی ضمانت نہیں دے گی اگر وہ احتجاج کے دوران توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔
پی ٹی آئی کے 400 سے زائدکارکن گرفتار، جڑواں شہر قلعہ بند، بارات اور میت کو بھی جانے کی اجازت نہ ملی
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہونے والا احتجاج آپ لوگوں کی پی ٹی آئی سے وفاداری کا امتحان ہے، ہمارا ہدف عمران خان کی رہائی کو یقینی بنانا ہے اور ہم ان کے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں آئیں گے۔
Comments are closed on this story.