Aaj News

منگل, دسمبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Akhirah 1446  

خیبرپختونخوا کے اسکولوں کی حالت زار پر از خود نوٹس، جسٹس مسرت کا دلچسپ تبصرہ

خیبر پختونخوا میں سرکاری اسکولوں کی فعالیت پر سپریم کورٹ مطمئن نہ ہوسکی
شائع 21 نومبر 2024 01:01pm

سپریم کورٹ میں خیبرپختونخوا کے اسکولوں کی حالت زار پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پھر ایسا کریں کہ یہاں بھینسیں باندھ دیں، ہم سیکریٹری تعلیم کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیتے ہیں وہ آ کر بتا دیں گے کتنے اسکول اب تک مکمل ہوئے ہیں۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے خیبر پختونخوا کے سرکاری اسکولوں کی حالت زار پر لیے جانے والے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اب تک کتنے اسکول فعال ہو چکے ہیں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل خیبرپختونخوا نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اب تک 463 اسکول فعال ہو چکے ہیں۔

خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل کے مطابق مانسہرہ، ایبٹ آباد اور طورخم میں 60 اسکول مکمل ہیں اسی طرح 30 سے 40 اسکول 75 فیصد مکمل ہیں، فنڈز کی کمی کی وجہ سے بعض اسکولوں کے منصوبے مکمل نہیں ہوسکے ہیں۔

ایک بچے کے اغوا پر پورا صوبہ بند ہے اور حکومت کو کوئی فکر نہیں، جسٹس جمال مندوخیل

جسٹس جمال خان مندوخیل نے شکایت کی کہ صوبائی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ کارکردگی رپورٹ میں جو تصویریں منسلک کی گئی ہیں ان میں طالبعلم بچے تو دکھائی نہیں دے رہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ پھر ایسا کریں کہ یہاں بھینسیں باندھ دیں، ہم سیکریٹری تعلیم کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیتے ہیں وہ آ کر بتا دیں گے کتنے اسکول اب تک مکمل ہوئے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ فنڈز کون دیتا ہے کیوں نہیں دے رہا، پورے پاکستان کا یہی مسئلہ ہے، منصوبے شروع کر دیتے ہیں، 2 سال کا وقت ہوتا ہے جس میں 10،10 سال لگ جاتے ہیں۔

خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل نے عدالت سے کیس نمٹانے کی استدعا کی تو جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ مفت تعلیم کی فراہمی آئینی تقاضا ہے، جب تک مطمئن نہیں ہوں گے کیس نہیں نمٹا سکتے، اسکولوں کی عمارت کے ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں بچوں کا زیر تعلیم ہونا بھی ضروری ہے۔

عدالت نے صوبائی سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری ورکس اینڈ ڈیپارٹمنٹ اور سیکریٹری تعلیم کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ماہ تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔

Supreme Court

اسلام آباد

Justice Musarrat Hilali

CONSTITUTIONAL BENCH

Justice Aminuddin

Constitutional Benches