پی آئی اے کی دوبارہ نجکاری ہوگی یا نہیں؟ وفاقی وزیر نے بتا دیا
وفاقی حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوبارہ بولیاں طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان نے پی آئی اے کی نجکاری میں ناکامی پر ایف بی آر کے کردار پر بھی سوالات اٹھا دئیے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے طلال چوہدری کی صدارت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس منعقد ہوا،وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے پی آئی اے کی نجکاری پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔
وفاقی وزیر نجکاری پی آئی اے کی نجکاری کے پہلے مرحلے میں کافی حد تک کام مکمل ہے، بولیاں دوبارہ طلب کی جائیں گی ، جس کیلئے پروسس مختصر ہوگا۔
پی آئی اے ہمارے ملک کا برینڈ نام ہے، نجکاری کے بعد تبدیل نہیں ہوگا، چیئرمین پی آئی اے
عبد العلیم خان نے بتایا کہ پوری دنیا میں طیاروں پر جی ایس ٹی نہیں لیا جاتا، ایف بی آر سے کہا نئے طیاروں کی خریداری پر جی ایس ٹی ہٹالیں، لیکن ایف بی آر بات نہیں سمجھتا۔
وفاقی وزیر نجکاری نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا پی آئی اے کی نجکاری پر فوکس ہے، نجکاری کیلئے دوبارہ بولیاں مانگیں گے، جس کیلئے کام چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں منافع بخش ادارہ بننے کا پوٹینشل ہے، پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے، قومی ادارے کو بیچنا ہے توحکومت کو بڑا دل کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں عبد العلیم خان نے کہا کہ ایف بی آر سے پی آئی اے نجکاری جوتعاون چاہیے تھا وہ نہیں ملا ، ہم نے سیکھا کہ کسی بھی ادارے کو خسارے کے ساتھ پرائیویٹائز نہیں کرنا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ جب لوگوں کو لگے گا کہ کسی ادارے میں منافع ہو سکتا ہے تو پھر وہ اسے لینے کو تیار ہونگے،اس وقت 39 سے 40 ادارے نجکاری کی فہرست میں آ چکے ہیں ۔
معاملے پر مسلم لیگ ن کے طلال چوہدری بولے آپ تو تگڑے وزیر ہیں، نجکاری ہو جاتی تو کریڈٹ آپ کو جاتا، اب نجکاری نہیں ہوئی تو اس کی ذمہ داری بھی آپ پرعائد ہوتی ہے۔