Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

پنجاب الیکشن ٹربیونلز تشکیل دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

پی ٹی آئی اور 4 امیدواروں نے علیحدہ علیحدہ نظرثانی اپیلیں دائر کردیں
شائع 29 اکتوبر 2024 03:53pm

پنجاب الیکشن ٹربیونلز تشکیل دینے کا فیصلہ چیلنج سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور 4 امیدواروں نے علیحدہ علیحدہ نظرثانی اپیلیں دائر کردیں۔

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے 30 ستمبر کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر کردی۔

درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان ملاقات الیکشن ٹربیونلز کی تبدیلی کی وجہ نہیں بن سکتی، الیکشن ٹربیونل کا جج کون ہوگا یہ فیصلہ چیف جسٹس کا اختیار ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ 4 اپریل کو لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار نے 6 الیکشن ٹربیونلز کو نوٹیفائی کیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات کے بعد الیکشن ٹربیونلز کے لیے حاضر سروس ججز کے نام واپس ہوگئے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ کے 30 ستمبر کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

پنجاب الیکشن ٹربیونلز فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست

دوسری جانب پنجاب الیکشن ٹربیونلز فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی جبکہ درخواست مختلف حلقوں کے 4 امیدواران کی جانب سے دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین و قانون سے مطابقت نہیں رکھتا، سپریم کورٹ نے میرٹس جانچے بغیر ہی لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم کردیا، سپریم کورٹ نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور چیف الیکشن کمشنر کو متفقہ فیصلہ کی ہدایات کی۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ آئینی معاملہ میں چیف جسٹس کواتفاق رائے پیدا کرنے ہدایات جاری نہیں کرسکتی، سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار کی رپورٹ پر فیصلہ دیا، لاہور ہائیکورٹ کی رپورٹ نہ سامنے لائی گئی نہ اس پر مؤقف سنا گیا۔

درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ فیصلہ دے کہ ٹربیونلز کی تشکیل اور نام دینا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔

یاد رہے کہ 30 ستمبر کو سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے متفقہ فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے جج نے چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کی ملاقات نہ ہونے کو مدنظر نہیں رکھا، اگر ملاقات نہ ہونا مدنظر رکھتے تو ایسا فیصلہ نہ کیا جاتا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ تنازع جب آئینی ادارے سے متعلق ہو تو محتاط رویہ اپنانا چاہیئے اور لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بطور عدالتی نظیر کسی فورم پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔

لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق ٹربیونلز کے ججز تعینات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹریبونلز کو انتخابی حلقے دینا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔

یاد رہے کہ 24 ستمبر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اخترافغان بینچ میں شامل تھے، اس کے علاوہ جسٹس عقیل عباسی بھی 5 رکنی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان اکرم راجہ اور عمر ہاشم کی اضافی الیکشن ٹریبونل بنانے کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا تھا۔

پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل منظور، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم

درخواست گزاروں کے مطابق الیکشن کمیشن نے سندھ اور خیبرپختونخوا میں 5،5 ، بلوچستان میں 3 الیکشن ٹریبونل تشکیل دیے ہیں تاہم پنجاب کے لیے صرف 2 الیکشن ٹریبونل تشکیل دیے گئے ہیں۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اضافی الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے لیے خط لکھا لیکن ٹربیونلز نہیں بنائے گئے، عدالت سے استدعا ہے کہ الیکشن کمیشن کو انتخابی عذرداری کے لیے اضافی ٹربیونلز بنانے کا حکم دیا جائے۔

لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق ٹربیونلز کے ججز تعینات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ٹریبونلز کو انتخابی حلقے دینا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔

12 جون کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر چیف جسٹس شہزاد ملک نے گزشتہ روز 8 ٹربیونلز کی تشکیل کے احکامات جاری کیے تھے۔

بعد ازاں، 13 جون کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

14 جون کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی لاہور ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل تشکیل کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

4 جولائی کو سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

Supreme Court

اسلام آباد

Election Tribunal

salman akram raja

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

Punjab Election Tribunals