مبینہ ریپ کا واقعہ، لاہور کے بعد جڑواں شہروں میں طلبہ کا احتجاج اور توڑ پھوڑ، 150 گرفتار
لاہور کے بعد صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی مختلف طالجوں کے طلبہ کی جانب سے توڑ پھوڑ اور احتجاج کے بعد کم از کم 150 طلبہ زیرِحراست ہیں۔
راولپنڈی پولیس کے ترجمان کے مطابق راولپنڈی میں ویڈیو فوٹیجز اور تصاویر کے ذریعے طلبا کی شناخت کا عمل شروع کیا گیا اور توڑ پھوڑ میں ملوث 150 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے اور ملوث ملزمان کو قانون کے مطابق عدالت سے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔
راولپنڈی پولیس کے ترجمان کے مطابق توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ یا کوئی بھی غیر قانونی سرگرمی قابل برداشت نہیں ہے اور ساتھی طلبا، اساتذہ اور شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ کسی بھی لا اینڈ آرڈر صورتحال سے نمٹنے کے لئے راولپنڈی پولیس کی نفری شہر بھر میں مختلف مقامات پر تعینات ہے۔
لاہور میں طالبہ سے زیادتی کا دعویٰ کرنیوالا ٹک ٹاکر وکیل گرفتار
ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام صورتحال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے اور احتجاج کے پیچھے کار فرما عناصر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
پولیس کے مطابق نجی کالج کے طلبہ کا احتجاج دوبارہ شروع ہوگیا ہے اور راولپنڈی پولیس کے تازہ دم دستے امن و امان قائم کرنے کے لیے مختلف مقامات پر پہنچ گئے ہیں۔
پنجاب کالج میں مبینہ ریپ پر احتجاج کرنے والے طلبہ کا کیا کہنا ہے؟
خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا تھا کہ لاہور کے نجی کالج میں طالبہ کے مبینہ ریپ سے متعلق ایک ایسی کہانی گھڑی گئی جس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ خطرناک منصوبہ ایک جماعت کی جانب سے بار بار انتشار پھیلانے، جلسے جلوسوں اور دھرنوں میں ناکامی کے بعد بنایا گیا۔‘
بدھ کی دوپہر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے نجی کالج میں ہونے والے مبینہ ریپ سے متعلق کی گئی تفتیش سے متعلق میڈیا کے نمائندوں کو آگاہ کیا جبکہ اُن کے ساتھ ایک ایسی طالبہ بھی موجود تھیں جنھیں سوشل میڈیا پر قبل ازیں اس واقعے کا ’چشم دید گواہ‘ بنا پر پیش کیا گیا تھا اور اُن کے انٹرویوز بھی نشر کیے گئے تھے جس میں وہ اس واقعے کی تفصیل بتا رہی تھیں۔
طالبہ سے مبینہ زیادتی کیخلاف طلبہ کا پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا، احتجاج کا دائرہ کئی شہروں تک وسیع
پریس کانفرنس کے دوران ’چشم دید گواہ‘ لڑکی نے بتایا کہ اُن کا تعلق اس کالج کیمپس سے ہے ہی نہیں جہاں یہ مبینہ واقعہ پیش آیا تھا اور یہ کہ انھوں نے یہ پوری کہانی دوسرے کیمپس کے بچوں سے سُنی جو انھوں نے میڈیا پر آ کر کہہ دی جو وائرل ہوئی۔
طالبہ سے زیادتی کی من گھڑت خبر کا معاملہ، طلبا اور شرپسند عناصر کا پیٹرول بموں سے پولیس پر حملے
لاہور میں نجی کالج کی لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کی من گھڑت خبر کے معاملے پر نجی کالج کے طلبا اور شرپسند عناصر نے توڑ پھوڑ کرتے ہوئے چھ سرکاری موٹر سائیکلیں اور قائد کیمپس اسلام آباد کی عمارت کو آگ لگا دی۔**
پولیس نے نامزد چوبیس ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ ڈھائی سو نامعلوم شرپسندوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ سب انسپکٹر عثمان اکبر کی مدعیت میں درج کیاگیا.
علاوہ ازیں شرپسند عناصر نے پیٹرول بموں سے پولیس پر حملے کیے۔ ایف آئی آر کے مطابق شرپسند عناصرنے پیٹرول بم پولیس اسٹیشن کی پارکنگ میں پھینکے، لاہور:جس کے نتیجے میں6ملازمین کی موٹر سائیکلیں جلا گئیں۔
اس سے قبل راولپنڈی کے مختلف کیمپس کے باہر طلبا نے احتجاج کیا اور پشاور روڈ کیمپس کے گیٹ اور شیشے توڑ دیئے
واضح رہے کہ چند روز قبل ایک وکیل کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ گلبرگ کے نجی کالج میں طالبہ کے ساتھ گارڈ نے ریپ کردیا۔ مذکورہ ویڈیو کے بعد معاملہ سنگین صورت اختیار کرگیا۔ نجی کالج میں طلبا و طالبات نے احتجاج کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پنجاب کے دیگر شہروں میں طلبا و طالبات کی جانب سے مظاہرے کیے جانے لگے۔
اس دوران پولیس نے تصدیق کی کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ بعدازاں مریم نواز نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا لیکن اس رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے۔ جس کے بعد صوبائی حکومت حرکت میں آئی اور ویڈیو پوسٹ کرنے والے وکیل کو گرفتار کیا۔ وکیل نے دوبارہ ویڈیو پوسٹ کی اور اپنی بات سے مکر گیا۔ جس کے بعد پولیس نے اس کو گرفتار کرلیا۔
گزشتہ روز مریم نواز نے پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے انتشار پھیلانے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے گا۔ انہوں نے اس معاملے ’بعض سیاسی‘ عناصر کی موجودگی کا بھی تذکرہ کیا۔
نجی کالج کے طالبہ کیساتھ منسلک من گھڑت ویڈیو کا واقعہ، مقدمہ درج
تاہم اس پورے منظر نامے کے باوجود طلبا و طالبات سراپا احتجاج ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ کالج اور یونیورسٹی سطح پر ہراسگی کمیٹی بنائی جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔
تازہ احتجاج راولپنڈی کے مختلف کیمپس کے باہر ہوا۔ طلبا کمرشل مارکیٹ، سکس روڈ، مورگاہ، پشاورکیمپس کے باہر جمع ہوئے اور پشاور روڈ کیمپس کے گیٹ اور شیشے توڑ دیے۔
علاوہ ازیں مورگاہ کیمپس کے باہر طلبہ نے پتھراؤ کیا اور ایوب پارک چوک مکمل بلاک کردی جس کے باعث ٹریفک جام ہوگیا۔
نجی کالج میں طلبہ سے زیادتی کی جھوٹی خبر پھیلانے والے 70 اکاؤنٹ شناخت
Comments are closed on this story.