Aaj News

اتوار, اکتوبر 06, 2024  
03 Rabi Al-Akhar 1446  

گنڈاپور کی بازیابی کیلئے 24 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن، احتجاجی پی ٹی آئی کارکنان خیبرپختونخوا اسمبلی میں داخل

خیبرپختونخوا کے ہنگامی اسمبلی اجلاس سے قبل پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس، احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ
اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2024 07:43pm

ایک طرف وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی گمشدگی کے باعث خیبرپختونخوا اسمبلی کا آج طلب کیا گیا ہنگامی اجلاس پانچ گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، تو دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان احتجاج کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی میں داخل ہوگئے۔

پی ٹی آئی کارکنان وزیر اعلیٰ کی بازیابی کیلئے احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی میں داخل ہوئے اور ہال میں شدید نعرہ بازی کی، کارکنان نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی سمیت ایک ریاست دو دستور کے نعرہ لگائے۔

اسمبلی اجلاس میں تاخیر کیوں ہوئی؟

خیبرپختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس تاخیر سے شروع ہونے کی وجوہات سامنے آگئی ہیں، اسپیکر وزیر اعلیٰ کا پراڈکشن آرڈر جاری کرنے پر بضد ہیں، لیکن اسمبلی سیکرٹریٹ تذبذب کا شکار ہے۔

اسمبلی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پراڈکشن آرڈر کس کو جاری کریں، آئی جی اور چیف سیکریٹری خود لاعلم ہیں، انتظامیہ اور پولیس سے کیسے پوچھا جاسکتا ہے۔

جس کے بعد اسپیکر نے ایڈووکیٹ جنرل اور قانونی ماہرین کو طلب کرلیا، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصربھی صوبائی اسپیکر سے مشاورت کر رہے ہیں۔

گنڈا پور کی مبینہ گمشدگی اور کے پی ہاؤس پر دھاوے کے خلاف قرار داد

دوران اجلاس صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کی جانب سے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی مبینہ گمشدگی اور کے پی ہاؤس پر دھاوے کے خلاف قرار داد پیش کی گئی جو بھاری اکثریت سے پاس کی گئی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اسپیکر تمام اداروں سے وزیر اعلیٰ کی مبینہ گمشدگی سے متعلق رپورٹ طلب کریں۔

جس پر اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے آئی جی پولیس، چیف سیکرٹری اور پرنسپل سیکرٹری کو کل طلب کرلیا۔

پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس

خیبرپختونخوا کے ہنگامی اسمبلی اجلاس سے قبل پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس بھی ہوا، جس میں اراکین اسمبلی سرجوڑ کر بیٹھے اور اہم فیصلے کئے گئے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں متفقہ قرارداد پر بحث ہوئی جو اسمبلی میں پیش کی جائےگی، اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا۔ اسمبلی اجلاس میں اراکین کی تقریر کے بعد قرارداد پیش کی جائے گی۔

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اسپیکر کو اپنے اختیارات استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

’وزیراعلیٰ کی جبری گمشدگی کا براہ راست ذمہ دار وزیر داخلہ محسن نقوی ہیں‘

مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی گمشدگی کے بارے میں لاعلمی ڈرامہ بازی کے سوا کچھ نہیں، وزیراعلیٰ کی جبری گمشدگی کا براہ راست ذمہ دار وزیر داخلہ محسن نقوی ہیں۔ پتا نہیں یہ کن لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

گنڈاپور کسی ادارے کی حراست میں نہیں، ان کی کے پی ہاؤس سے بھاگنے کی ویڈیو موجود ہے، وزیر داخلہ

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے خیبر پختونخوا ہاﺅس میں آنے کا ٹائم سرکل کرکے دکھایا گیا، جانے کا کہاں ہے؟ وزیر اعلیٰ کے کپڑے بھی تبدیل ہو گئے؟ وہ باہر کھڑی رینجرز اور اسلام آباد پولیس کہاں گئی؟جاتے ہوئے وہ میڈیا کو بھی نظر نہیں آئے؟

’گنڈاپور پہلے بھی غائب ہوئے تھے‘

اس دوران اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے اپوزیشن چیمبر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پہلے بھی غائب ہوئے تھے، پہلے جب غائب ہوئے تھے تب بھی اس بارے میں نہیں بتایا تھا، 8 گھنٹے پہلے بھی علی امین گنڈاپور غائب رہے، وزیراعلیٰ کو کسی نے بھی گرفتار نہیں کیا، اب یہ وزیراعلیٰ کہاں بیٹھے ہیں کسی کو نہیں معلوم، جو ڈرامہ پہلے ہوا اب بھی ویسے ہی جاری ہے۔

ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ اپنے ورکروں کو چھوڑ کر علی امین خیبرپختونخوا ہاؤس چلے گئے، ورکروں کو چھوڑ کر کہیں جا کر کیک پیسٹری کھاتے رہے، میں اس میں کیا مذمت کروں پیسٹری کیک کھانے کی مذمت کروں؟

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اسمبلی اجلاس پیر 7 اکتوبر تک ملتوی کیا گیا تھا،آج چھٹی کے دن اچانک اجلاس بلوانے کا کیا مقصد ہے پوچھا جائے گا، یہاں صرف پی ٹی آئی ہی کے ایشو ہیں عوامی ایشو نہیں ہیں کیا؟

پی ٹی آئی احتجاج: جڑواں شہروں سے رکاوٹیں ہٹانے کا سلسلہ جاری، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بحال

انہوں نے کہا کہ صوبے کو چھوڑیں اپنے حلقے کو تو وزیراعلیٰ پہلے سنبھالیں، کیا چیف ایگزیکٹو ایسے ہوتے ہیں جو کہتے ہیں گولی کا جواب گولی سے، پتھر کا جواب پتھر سے، جب کوئی انٹرنیشنل وفد پاکستان میں ہو اور ڈی چوک پر مظاہرے ہوں تو ہم کیا پیغام دے رہے ہیں۔

’فیصلہ کیا ہے کہ ہمارا احتجاج جاری رہے گا‘

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم کل احتجاج میں میڈیا پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی وزیراعلیٰ کو غائب کیا جائے، کے پی ہاؤس میں تھوڑ پھوڑ کی گئی، کل جو ہوا ہم اس پر احتجاج کرتے ہیں۔

اسد قیصر نے مطالبہ کیا کہ علی امین گنڈاپورکو سامنے لایا جائے، یہ علی امین پر حملہ نہیں خیبرپختونخوا پر حملہ ہے، ہم پیچھے نہیں ہوں گے اور کسی بھی حد تک جائیں گے۔

اسد قیصر نے کہا کہ فارم47 کی پیدا وار کو قانون سازی کا کوئی حق نہیں، ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہمارا احتجاج جاری رہے گا، اہم پر امن طور اپنی جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے ایم این ایز کو زبردستی پریشر میں نہ لایا جائے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کے کسی بھی قانون سازی اور اسٹیڈنگ کمیٹی میں بھی پیش نہیں ہوں گے، فیصلہ کیا ہے جماعتی اسلامی کی اسرائیل مظالم کے خلاف احتجاج کی حمایت کریں گے، اگر اسرائیل کے ظلم کے حوالے سے سیشن ہوا تو اس میں شریک ہوں گے، اگر ہم کھڑے نہیں ہوئے تو کسی کے بھی حقوق کا تحفظ مشکل ہوگا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ علی امین گنڈا پور کو چوبیس گھنٹوں میں رہا نہیں کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کریں گے۔

KPK Assembly

Ali Amin Gandapur

PTI protest

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)