پشاور ہائیکورٹ نے علی امین گنڈا پور کی 2 مقدمات میں راہداری ضمانت منظور کرلی
پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی 2 مقدمات میں 25 اکتوبر تک راہداری ضمانت منظور کرلی، انہوں نے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر راہداری ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے لاہور جلسے اور راولپنڈی احتجاج کے بعد درج 2 مقدمات میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی راہداری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل عالم خان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے راہداری ضمانت کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار کے خلاف اسلام آباد میں مقدمات درج کیے گئے ہیں، درخواست گزار متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتا ہے لیکن گرفتاری کا خدشہ ہے، درخواست گزار کو راہداری ضمانت دی جائے تاکہ وہ متعلقہ عدالتوں میں پیش ہو سکے۔
بعدازاں عدالت نے وزیراعلی خیبرپختوںخوا علی امین گنڈاپور کو 25 اکتوبر تک راہداری ضمانت دے دی اور درخواست گزار کو متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
قبل ازیں، وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے گرفتاری کے خدشے پر راہداری ضمانت کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار کے خلاف اسلام آباد میں مقدمات درج کیے گئے ہیں، درخواست گزار خیبرپختونخوا کا وزیر اعلی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتا ہے لیکن گرفتاری کا خدشہ ہے، درخواست گزار کو راہداری ضمانت دی جائے تاکہ وہ متعلقہ عدالتوں میں پیش ہو سکے۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ درخواست آج سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔
جب تک خان صاحب کا حکم نہیں ہوگا ہم آگے چلتے جائیں گے، علی امین گنڈا پور
بعدازاں پشاور ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک خان صاحب کا حکم نہیں ہوگا ہم آگے چلتے جائیں گے، ڈی چوک ہماری منزل ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ میرا سب کو پیغام ہے کہ حقیقی آزادی اور پاکستان کے اور آئین کے تحفظ کے لیے سب نے نکلنا ہے،
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے قربانی دینی ہے، جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے اور ہم حق پر ہیں، اللہ کا فرمان ہے کہ ہم نے کوشش کرنی ہے اور ہم کوشش کریں گے۔
واضح ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے آج احتجاج کی کال دے رکھی ہے، جس پر گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ غیر ملکی سربراہ کی دارالحکومت میں موجودگی میں احتجاج مناسب نہیں، پی ٹی آئی احتجاج کی کال پر نظر ثانی کرے، کوئی مظاہرہ کرے گا تو نرمی نہیں برتی جائے گی۔
دوسری طرف جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی پی ٹی آئی کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس ختم ہونے تک اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کو احتجاج مؤخر کرنے کا مشورہ دیا۔
ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی آج ہونے والے احتجاج میں ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کا اعلان کیا ہے، انہوں نے اپنے بیان میں عمران خان کو ریڈ لائن قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ان کے احکامات پر ہر صورت عمل کیا جائےگا۔
علی امین گنڈپور نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا احتجاج پُر امن ہوگا اور حالات کی خرابی کے ذمہ داری تشدد کرنے والے ہوں گے۔
Comments are closed on this story.