Aaj News

جمعہ, ستمبر 20, 2024  
15 Rabi ul Awal 1446  

پی ٹی آئی کے جلسہ کے لیے دائر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کا بڑا حکم

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے درخواست نمٹادی
شائع 20 ستمبر 2024 12:08pm

لاہور ہائیکورٹ نے لاہور میں 21 ستمبر کو پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے لیے دائر خواست نمٹا دی جبکہ جبکہ 3 رکنی فل بینچ نے جلسہ رکوانے کے لیے دائر درخواست خارج کر دی۔

سماعت کے آغاز سے پہلے ہی پی ٹی آئی کے اظہر صدیق نے کہا کہ اجازت ملنی ہی ہے اگر اجازت نہ ملی تو دما دم مست قلندر ہوگا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ پی ٹی آئی کو لاہور میں جلسے سے اجازت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

لاہور ہائیکورٹ میں دوران سماعت دلچسپ جملوں کا بھی تبادلہ دیکھنے میں آیا۔ بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے ڈپٹی کمشنر کو 5 بجے تک فیصلہ کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

دوران سماعت جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ کمرہ عدالت میں تھوڑی جگہ بنائیں تا کہ فریقین کی حاضری لگا سکیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نہیں آئے؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اسلام آباد ہیں۔

سرکاری وکیل نے جلسے سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرنے کی استدعا کردی۔

وکیل نے کہا کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع ہی نہیں کیا، عمر ایوب سمیت دیگر نے 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی ، ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کا اجلاس ہوا، پی ٹی آئی کے ماضی کے رویے پر شدہ تحفظات کا اظہار کیا گیا، اسلام آباد جلسے میں پی ٹی آئی لیڈرز نے نفرت انگیز تقاریر کیں، اشتہاری ملزم حماد اظہرنےصوابی جلسے میں کہا کہ پنجابیو، تیارہوجاؤ،میدان لگنے والا ہے، حماد اظہر نے کہا پنجابیو خون کے آخری قطرے تک لڑنا ہے۔

جسٹس طارق ندیم نے ریمارکس دیے کہ آج کو لوگ مسند اقتدار میں ہیں، ماضی میں ان کی طرف سے یہیں باتیں تھیں، آج اِن کی طرف سے یہ باتیں تھیں، آپ اس وقت بھی سروس میں تھے، آئی جی پنجاب بھی سروس میں تھے، کیا یہ بہتر نہ ہوں کہ ہر ضلع میں ایک جگہ مختص کردیں کہ جلسہ یہیں ہوگا، پتہ نہیں جو لوگ آج اقتدار میں ہیں، کل ہوں یا نہ ہوں۔

جسٹس طارق ندیم نے مزید کہا کہ لاہور ایک بڑا ضلع ہے، یہاں آپ دو، چار جگہیں مختص کردیں کہ جلسہ یہیں ہوگا، جب ملک میں اتنے قانون پاس ہوتے ہیں، اس حوالے سے کوئی قانون پاس کیوں نہیں ہوتا؟ بالآخر سب نے ریٹائرڈ ہو جانا ہے، کوئی ایسا کریڈٹ لیجیے جو ہمیشہ یاد رکھا جائے، دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی، ہم اسی پر پھنسے ہوئے ہیں کہ جلسے کے لیے جگہ نہیں مل رہی۔

جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آئی جی صاحب آپ کے ہوتے ہوئے ہم توقع نہیں کرتے کہ کسی کی ہراسگی ہو، کیا آپ کی طرف سے آپ کے محکمے کو کوئی ہدایت ہیں کہ کسی کو ہراساں کیا جائے؟ جس پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ہماری طرف سے کوئی بھی غیر قانونی ہراسگی کی ہدایت نہیں۔

جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آپ کی درخواست کی استدعا میں 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔

عالیہ حمزہ کے وکیل نے ڈی سی لاہور کو جلسے کے لیے درخواست جمع کروا دی، ایڈووکیٹ اشتیاق خان نےعالیہ حمزہ کی جانب سے درخواست جمع کروائی۔

درخواست میں کہا گیا کہ ہم 21 ستمبر کو جلسہ کرنا چاہتے ہیں، این او سی جاری کیا جائے، عالیہ حمزہ پی ٹی آئی کی ممبر ایگزیکٹو کمیٹی ہیں،جلسے کی کوآرڈینیٹر ہیں، س سے قبل اپوزیشن لیڈر پنجاب سمیت دیگر کی جانب سے جلسے کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں، پنجاب حکومت کے ایما پر ڈی سی لاہور مختلف بہانے بنا پر جلسے کی اجازت نہیں دے رہے۔

عدالت نے ڈی سی لاہور کو ہدایت کی آپ شام 5 بجے تک جلسے کی درخواست پر فیصلہ کریں۔ بعدازاں عدالت نے درخواست نمٹا دی۔

لاہور ہائیکورٹ نے ایڈوکیٹ ندیم سرور کی جانب سے پی ٹی آئی جلسہ رکوانے کے لیے دائر کی گئی درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 21 ستمبر کو ہونے والا جلسہ آر یا پار ہے، پوری پارٹی کو کہہ دیا کہ حکمران جو مرضی کرلیں، وہ باہر نکلیں، جلسے سے اگر روکا تو جیلیں بھر دیں گے۔

Lahore High Court

PTI jalsa

pti lahore

PTI Jalsa Lahore