توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر 5 روز میں فیصلے کا امکان
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواستوں پر نیشنل جوڈیشل پالیسی لے مطابق جلد فیصلہ کرنے کی ہدایات جاری کردیں جبکہ عدالت نے کہا کہ اسپیشل جج سنٹرل پالیسی مینڈیٹ کے مطابق ضمانت درخواستوں پر فیصلہ کر سکتے ہیں، ان پر سیشن کورٹ والے ٹائم فریم کا اطلاق ہو گا جس کے تحت ضمانت درخواستوں پر 5 دنوں میں فیصلہ ہونا چاہیئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کا فیصلہ جلد سنانے کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 3 صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کو پرائیویٹ کمپلینٹ پر عدت کیس میں 7 سال قید کی سزا ہوئی جس کے خلاف اپیل 13 جولائی کو ایپلیٹ کورٹ نے اپیل منظور کر کے بری کردیا، اڈیالہ جیل سے رہا ہونے پر انہیں ایک نیب انوسٹیگیشن میں گرفتار کر لیا گیا جس کا ریفرنس بعد میں دائر ہوا، 6 ستمبر کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں ریفرنس پر احتساب عدالت کا دائرہ اختیار ختم ہو گیا جس پر احتساب عدالت نے وکلا کی جانب سے ضمانت درخواستوں پر فیصلہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریفرنس اور ضمانت درخواستوں کو اسپیشل جج سنٹرل کی کورٹ میں بھجوا دیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق درخواست گزار کے مطابق ان کی درخواست ضمانت بغیر وجہ التوا کا شکار ہے، درخواست گزار وکلا نے ضمانت کی درخواستوں پر جلد فیصلہ کی ہدایت کرنے کی استدعا کی، ایف آئی اے نے مؤقف اختیار کیا قانون کے مطابق عدالت ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کرے گی، ایف آئی اے کے پاس کیس ٹرانسفر ہونے کے بعد ضمانت کی درخواستیں اسپیشل جج سنٹرل کے پاس زیر التوا ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں مزید کہا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کے مطابق 5 دن میں ضمانت پر فیصلہ کرنا لازم ہے، اسپیشل جج سینٹرل پالیسی مینڈیٹ کے مطابق ضمانت پر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کے مطابق مجسٹریٹ کے لیے 3 دن میں ضمانت کا فیصلہ کرنا لازم ہے، سیشن کورٹ کو 5 اور ہائیکورٹ کے لیے 7 دن میں ضمانت کا فیصلہ کرنا لازم ہے، اسپیشل کورٹ پر سیشن کورٹ کے لیے دیا وقت اپلائی ہو گا، اسپیشل جج سنٹرل پالیسی مینڈیٹ کے مطابق ضمانت پر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
مجھے دلچسپی ہی نہیں کیس میں، اسپیشل جج سینٹرل ون کا کیس ہے، جج
عدالتی فیصلے کے بعد بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی درخواست ضمانت پر آئندہ 5 کاروباری دنوں میں فیصلے کا امکان ہے۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ 12 ستمبر کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی تین رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔
نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔
قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
جبکہ 13جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے ان کی7، 7 سال قیدکی سزائیں معطل کردیں اور ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
بعد ازاں، وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کے نئے ریفرنس کے لیے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن کیا تھا، نوٹیفکیشن نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 16 بی کے تحت جاری کیا گیا۔
عمران خان کی 6، بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں درخواست ضمانت پرسماعت ملتوی
دوسری جانب اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 6 اور بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں درخواست ضمانت پر سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 6 اور بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی ، عمران خان کے وکیل خالد یوسف چوہدری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
عمران خان کی 6 اور بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں عبوری ضمانت میں توسیع
توشہ خانہ کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی گرفتاری غیر قانونی قرار دینے کی درخواستیں خارج
جج افضل مجوکہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک پر حاضری کے انتظامات مکمل ہیں، جس پر وکیل خالد یوسف چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے جزوی دلائل ہو چکے ہیں، حاضری لگ جائے تو تفصیلی دلائل کے لیے رکھ لیں۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ ترنول، رمنا، سیکرٹریٹ ، کوہسار اور تھانہ کراچی کمپنی میں 6 مقدمات درج ہیں جبکہ بشریٰ بی بی کے خلاف تھانہ کوہسار میں توشہ خانہ جعلی رسیدوں کا مقدمہ درج ہے۔
عمران خان کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کردی جبکہ ممبرکمیشن نے ریمارکس دیے کہ اگر عمران خان کی پیشی کے لیے ویڈیولنک کی سہولت نہیں دے سکتے تو پھر ہم جیل سماعت کے لیے چلے جاتے ہیں۔
ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی، فواد چوہدری اور بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کمیشن میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے موقف اپنایاکہ کمیشن نے بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا آرڈر کیا تھا، جس پر ممبر کمیشن نے کہا کہ کمیشن نے جیل سے ویڈیولنک حاضری کا آرڈر کیا اس کا کوئی اثر ہوا۔
ڈی ڈی لاء ونگ نے بتایاکہ جیل کو لیٹرلکھا اس کی ریسیونگ بھی ہے، جس پر ممبر کمیشن نے کہا کہ سیکرٹری قانون اور سپریٹنڈںٹ جیل کو بلائیں پوچھا جائے کہ جیل حکام نے کیوں جواب نہیں دیا، ان سے پوچھا جائے، اگر ویڈیو لنک کی سہولت نہیں دے سکتے تو جیل سے جوابدہ کو بلا لیتے ہیں۔
اس پر فواد چوہدری نے کہا کہ آپ خان صاحب کو بلانے کی دھمکی لگائیں، سب ٹھیک ہو جائے گا، جس پر ممبر کمیشن نے ریمارکس د یے کہ اگر کچھ نہیں ہوتا تو پھر ہم جیل سماعت کے لیے چلے جاتے ہیں۔
بعد ازاں کمیشن نے کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
پس منظر
اگست 2022 میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔
Comments are closed on this story.