Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
15 Rabi ul Awal 1446  

بنگلہ دیش سے شرمناک شکست پر محسن نقوی ایوان میں تنقید کی نظر

اراکین نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے چیئرمین کے استعفے کا مطالبہ کردیا
شائع 06 ستمبر 2024 10:49am

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی راولپنڈی میں 2 میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں پاکستان کی شرمناک شکست کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تنقید کی زد میں آگئے، اراکین نے بورڈ سے ان کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کو کرکٹ بورڈ کا سربراہ بنانے کا کوئی جواز نہیں اور بنگلہ دیش کے ہاتھوں ’شکست‘ کے بعد ان کی برطرفی ناگزیر ہو گئی۔

قانون سازوں نے سینیٹ میں شرمناک کے نعرے لگائے اور وزیراعظم سے کہا کہ وہ کسی قابل شخص کو چیئرمین پی سی بی تعینات کریں۔

پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر سید علی ظفر نے شکست کے بعد کہا کہ بنگلہ دیش نے پاکستان کو شکست سے دوچار کیا، ان کا ماننا ہے کہ دیگر کھیلوں کی طرح ملک میں کرکٹ بھی تباہ ہو گئی ہے۔

بنگلادیش نے تاریخی شکست دے کر ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کو کلین سوئپ کردیا

انہوں نے کہا کہ تباہی کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ جب آپ کسی نااہل ادارے کا سربراہ مقرر کرتے ہیں تو نہ صرف ادارہ تباہ ہو جاتا ہے بلکہ ادارے کا سارا کام بھی خراب ہو جاتا ہے۔

علی ظفر نے مزید کہا کہ محسن نقوی بہت با صلاحیت ہیں لیکن وہ کرکٹ کے انچارج کے طور پر کام نہیں کرسکے اور ان کی وجہ سے کھیل تباہ ہو رہا ہے، پوری قوم کی آواز ہے کہ وہ اس عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے محسن نقوی کو بلوچستان کے بارے میں ان کے بہت زیادہ زیر بحث بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے کہا کہ ایک ایس ایچ او بھی دہشت گردی کے مسئلے کو حل کر سکتا ہے۔ ”اگر ایسا ہے تو پھر ہم چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر، جی بی اور 36 وزارتوں کو سنبھالنے کے لیے 40 ایس ایچ اوز کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔“

سینیٹر ابڑو نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بنگلہ دیش کو ٹیسٹ سیریز اسی طرح تحفے میں دی جانی تھی تو وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کا کیا جواز ہے۔

سینیٹر منظور احمد نے کہا کہ قوم کو کھلاڑیوں سے بڑی توقعات وابستہ ہیں جنہیں دیگر مراعات کے علاوہ 4 سے 60 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پی سی بی کے چیئرمین اور اس کے بورڈ آف گورنرز کو استعفیٰ دے دینا چاہیئے۔

سینیٹر خلیل طاہر نے ساتھی قانون سازوں کو یاد دلایا کہ جس شخص کو گرل کیا جا رہا ہے وہ بھی اس ایوان کا رکن ہے اور وہ ان کو جواب دینے کے لیے موجود نہیں ہے، جو مسئلہ اٹھایا گیا ہے وہ پوری قوم کا ہے، یہاں بات ایک ایڈمنسٹریٹر اور پروفیشنل کے طور پر ان کے کردار کی ہے لیکن بطور سینیٹر نہیں، یہ قوم کے وقار کا معاملہ ہے، بدقسمتی سے نوجوانوں نے کرکٹ دیکھنا چھوڑ دیا ہے کیونکہ وہ ٹیم کی کارکردگی سے بہت مایوس ہیں۔

قومی اسمبلی میں بھی محسن نقوی پر تنقید

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی قومی اسمبلی میں بھی تنقید کی زد میں آئے جہاں ارکان نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ پی سی بی کے سربراہ کے طور پر ان کی کارکردگی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

پی ٹی آئی کے صبغت اللہ نے پاسپورٹ کے اجراء میں تاخیر پر بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وزیر کھیل اور امیگریشن کے شعبوں میں کرپشن میں ملوث ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ لوگوں سے پاسپورٹ جاری کرنے کے لیے 50 ہزار سے 60 ہزار روپے مانگے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ کے اجراء میں تاخیر ایک سنگین معاملہ بن گیا ہے کیونکہ خاص طور پر ان کے مالاکنڈ کے حلقے میں لوگوں کی بڑی تعداد سمندر پار پاکستانی ہیں اور ان کے ویزوں کی میعاد ختم ہونے والی ہے۔

راولپنڈی ٹیسٹ میں بنگلادیش کی تاریخی فتح، پاکستان کو 10 وکٹوں سے عبرتناک شکست

محسن نقوی پر ان کی ایوان سے غیر موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے پی ٹی آئی ایم این اے نے افسوس کا اظہار کیا کہ انہوں نے پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی اہمیت نہیں دی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ خود حکومت کا وزیر داخلہ پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

اس سے قبل حکمراں مسلم لیگ ن کی ایم این اے طاہرہ اورنگزیب نے بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کی خراب کارکردگی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور اس کھیل پر ’پابندی‘ لگانے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں مسٹر نقوی کا نام نہیں لیا، لیکن انتخاب اور تقرری کے معیار پر سوال اٹھایا۔

PCB

اسلام آباد

test series

parliment house

Pakistan vs bangladesh

PAK vs BAN

mohsin naqvi

PAKISTAN CRICKET BOARD (PCB)

Parliament joint session