انٹراپارٹی انتخابات نہ کروانے سے متعلق کیس: جے یو آئی نے مزید وقت مانگ لیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے انٹراپارٹی انتخابات نہ کروانے سے متعلق کیس کی سماعت میں وکیل نے مزید وقت مانگ لیا۔
الیکشن کمیشن میں جے یو آئی ف کے انٹراپارٹی انتخابات نہ کروانے سے متعلق کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے کی، جمعیت علما اسلام کی جانب سے معاون وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جمعیت علما اسلام نے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کے لیے مزید وقت مانگ لیا ، معاون وکیل نے کہا کہ جے یو آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات پہلے صوبوں میں ہو رہے ہیں ، صوبوں میں انٹراپارٹی انتخابات کے بعد وفاقی سطح پر ہوں گے، ہم نے متعلقہ ونگ کو درخواست دی ہے کہ تھوڑا ٹائم دیا جائے۔
ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے کہا کہ جے یو آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کی مدت 7 جولائی سے مکمل ہو چکی ہے، ٹائم مکمل ہونے پر تنظیمی ڈھانچہ ختم ہو جاتا ہے۔
ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کہ ایک پارٹی کا پہلے بھی تنظیمی ڈھانچہ مکمل ہو چکا ہے، جے یو آئی کا تنظیمی ڈھانچہ ختم ہو چکا ہے۔
ممبر سندھ حکومت نے ہدایت کی کہ اگلی سماعت پر آ کے دلائل دیں بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کو آج طلب کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو آج طلب کیا تھا، کمیشن کی جانب سے موقف اپنایا گیا تھا کہ جے یو آئی (ف) نے تاحال انٹراپارٹی الیکشن مکمل نہیں کیے اورنہ ہی الیکشن کمیشن میں سرٹیفکیٹ جمع کروائے۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے 23 نومبر 2023 کو دیے گئے فیصلے میں کی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیا اور وہ پی ٹی آئی کے 2019 کے آئین، الیکشن ایکٹ 2017 اور الیکشن رولز 2017 کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشنز کرانے میں ناکام رہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے پر پی ٹی آئی کو بلے کے نشان سے محروم کردیا تھا جس کے باعث جماعت کے امیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لیا تھا۔
Comments are closed on this story.